Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • کیلکولیٹر اسپیشلسٹ ’’انجینئر علی مرزا‘‘

    (شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی ویڈیو کا خلاصہ معمولی تبدیلی اور اضافے کے ساتھ)

    شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی ویڈیو کے واسطے سے علی مرزا کی ایک ویڈیو سننے کا اتفاق ہوا جس میں اس شخص نے ایک عورت کی جانب سے وراثت کے ایک مسئلے کا جواب دیا ہے۔اس نے ایک ویڈیومیں کہا ہے کہ (وراثت کا)مسئلہ مولوی کیا بتائے گا جس کو ٹھیک سے کیلکولیٹر بھی چلانا نہیں آتا‘‘لیکن دوسری طرف وراثت سے متعلق خاتون کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اس شخص نے قرآن و حدیث کی وہ دھجیاں اڑائی ہیں کہ اللہ کی پناہ! آپ بھی دیکھیں اور پڑھیں کہ اس شخص نے کیا کیا غلطیاں کی ہیں اور خود کو کیسے ’’کیلکولیٹر اسپیشلسٹ‘‘ظاہر کر رہا ہے۔

    غلطی نمبر :۱ ۔   قرآن کی آیت سے غلط استدلال:   مسئلہ بتاتے ہوئے یہ شخص کہتا ہے کہ’’میت کی بیوی کو میت کے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ دینے کے بعد جو بچے گا اس میں سے دو تہائی حصہ دو یا تین بیٹیوں کے درمیان تقسیم ہوگا اور دلیل کے لئے سورۃ النساء کی آیت نمبر۱۱کا حوالہ دیا۔

    جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دو یا اس سے زائد بیٹیوں کو بیٹے کی عدم موجودگی میں پورے ترکے کا دو تہائی حصہ قرآن دینے کے لئے کہتا ہے: {فَإِنْ كُنَّ نِسَاء ً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ}’’یعنی اگر وہ بیٹیاں دو یا اس سے زائد ہیں تو ان کا حصہ دو ثلث ہے جو اس (میت)نے چھوڑا ہے‘‘[النساء:۱۱]

    لیکن اس شخص نے سلف ہی نہیں بلکہ پوری امت سے الگ ہٹ کر یہ کہا کہ دو بیٹیوں کو باقی بچے ہوئے مال میں سے حصہ یعنی دو تہائی مال دیا جائے گا لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے اور دو یا اس سے زائد بیٹیوں کو بیٹوں کی عدم موجودگی میں پورے مال کا دو تہائی حصہ دیا جائے گا۔

    غلطی نمبر :۲ ۔   بخاری و مسلم کی حدیث سے غلط استدلال:  اس شخص نے بخاری مسلم کے نام پر بہت سی گمراہیاں پھیلائی ہیں چنانچہ یہاں اس مسئلے میں بھی اس شخص نے بخاری و مسلم یا متفق علیہ کا نام لے کر غلط استدلال کرتے ہوئے کہا کہ’’اب جو ایک تہائی مال بچ گیا ہے وہ اس میت کے بھتیجے اور بھانجے کی طرف لوٹ جائے گا کیونکہ حدیث میں یہی مذکور ہے کہ سب کو دینے کے بعد جو باقی بچ جائے وہ قریبی مرد کا ہوگا اور یہاں اس مسئلے میں بھتیجہ اور بھانجہ دونوں قریبی ہیں لہٰذا دونوں کو دے دیا جائے گا۔

    جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی قریبی نہ ہو تو بھتیجے کو تو مال مل جائے گا لیکن بھانجے کو کسی بھی طور سے میت کا قریبی شمار نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی بھتیجے کے ساتھ اس کو بقیہ مال میں حصہ ملے گا۔

    غلطی نمبر:۳۔ بھتیجے کی طرح بھانجے کو بھی عصبہ بنا دینا:  اپنی ’’کیلکولیٹر اسپیشلسٹی‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید یہ شخص آگے کہتا ہے یا سمجھانے کی کوشش کرتا ہے کہ جس طرح بھتیجہ عصبہ بنتا ہے اسی طرح بھانجہ بھی میت کا عصبہ شمار کیا جائے گا اور دلیل کے طور پر اس نے وہی’’بخاری مسلم‘‘ کا راگ الاپا ہے کہ عوام کی نظروں میں جہاں سے اس کی دال بآسانی گل جاتی ہے۔

    جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا سلف میں سے کسی ایک نے بھی نہیں کہا ہے اور اس کی یہ دلیل استدلال کے طور پر درست ہی نہیں ہے، عصبہ وہ بنتا ہے جو میت کے مذکر رشتے داروں کے سلسلے میں سے ہو۔جیسا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’أَلْحِقُوا الفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَي رَجُلٍ ذَكَرٍ‘‘ ’’کہ اصحاب الفروض کو ان کا حق دے دو اور جو بچ جائے وہ اس میت کے قریبی مذکر رشتے دار کے لئے ہوگا‘‘[صحیح البخاری:۶۷۳۲]

    اور یہ بات معلوم و مشہور ہے کہ بھتیجہ تو میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے سلسلے کی ایک کڑی ہوتا ہے لیکن بھانجہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے سلسلے کا نہیں ہوتا بلکہ وہ میت کے قریبی رشتہ دار بہن یعنی ایک مونث کی جانب سے رشتہ دار ہوتا ہے اور وہ کسی بھی طرح سے عصبہ یا اصحاب الفروض کی فہرست میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

    غور کرنے کی بات:  جس شخص کے علمی لیاقت کا یہ حال ہو وہ علماء پر انگلی اٹھانے کی جسارت کر رہا ہے اور کہتا ہے کہ ’’یہ مسئلہ مولوی کیا بتائے گا کہ اس کو تو کیلکولیٹر بھی چلانا نہیں آتا‘‘افسوس ایسی ذہنیت اور اس کی پیروی کرنے والوں پر۔

    چلتے چلتے ایک بات یہ جان لیں کہ وراثت کے مسئلے میں مہارت حاصل کرنے کے لئے چار چیزوں کا علم ہونا ضروری ہے:قرآن مجید کا علم، احادیث نبویہ کا علم، نسب و خاندان کا علم اور حساب و ریاضی کا علم اور ان چاروں میدانوں میں یہ شخص بالکل کورا ہے، یہ شخص قرآن بھی نہیں سمجھ سکتا جبھی تو اس نے قرآن کی آیت سے غلط استدلال کیا، یہ شخص احادیث رسول کا بھی علم نہیں رکھتا اسی لئے تو اس نے بخاری و مسلم کی ایک واضح حدیث کا غلط مطلب نکال کر بھانجے کو بھی عصبہ کی فہرست میں داخل کر کے اسے بھتیجے کے برابر کر دیا، اس شخص کو خاندان اور رشتے داریوں کی بھی پہچان نہیں ہے اور بھانجے کو بھتیجے کے برابر کر دینا اس کا کھلا ثبوت ہے کیونکہ ایک مشرق ہے تو دوسرا مغرب اور اس شخص کو حساب کا بھی علم نہیں ہے گرچہ اس کے نام کے ساتھ ’’انجینئر‘‘کا لاحقہ لگا ہوا ہے اور اسی لئے اس کو ’’باقی‘‘اور’’پورا‘‘ کا فرق بھی نہیں سمجھ میں آ سکا جبکہ یہ مسئلہ دو اور دو چار کی طرح عیاں اور واضح تھا۔

    ایسے ہی اس کے اور کئی علمی غلطیوں کے نمونے ہیں جہاں اس شخص نے قرآن و حدیث کے نصوص سے غلط استدلال کر کے عوام الناس کو بہکانے کا کام انجام دیا اور بزعم خود’’کیلکولیٹر اسپیشلسٹ‘‘بن بیٹھا۔

    اللہ ہم سب کو اس طرح کے فتنوں میں پڑنے سے محفوظ رکھے۔آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings