Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • اولاد کی تربیت کیوں کریں؟ (تربیت سے تیری میں انجم کا ہم قسمت ہوا)

    محترم قارئین! فیملی اللہ کا انعام ہے،خوشگوار لائف کے لیے فیملی ضروری ہے،مردوعورت کے نکاح کی برکت سے نسلوں کا مبارک سلسلہ شروع ہوتا ہے اور یہی فیملی انسان کی پہچان اور سکون وراحت کاذریعہ بن جاتی ہے،واقعی نکاح اللہ کی نشانی ہے ،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    {وَاللّٰهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً}
    ’’اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تم میں سے ہی تمہاری بیویاں پیدا کیں اور تمہاری بیویوں سے تمہارے لیے تمہارے بیٹے اور پوتے پیدا کیے‘‘[النحل:۷۲]
    فیملی اور اولاد کی یہ عظیم نعمت اُس وقت زحمت اور عذاب بن جاتی ہے جب وہ گمراہ ہوجائے ،اللہ کے دین سے بھٹک جائے۔اس لیے ایک مسلمان اپنی فیملی کو سدا دین پر قائم رکھنے کے لیے بھرپور کوشش کرتا ہے،انبیاء کے نقش قدم پر چلتاہے ،اور کتاب وسنت کی روشنی میں ان کی تعلیم وتربیت کرتا ہے،اس راہ میں پیش آنے والی تمام تکالیف پر صبر کرتا ہے۔واقعی ایسا مسلمان قابل مبارکباد ہے۔
    قارئین کرام! دینی تعلیم وتربیت ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے ہم اپنی فیملی کو دنیا وآخرت میں سعادت مند بنا سکتے ہیں، موجودہ دور میں والدین اپنے بچوں کی دینی تعلیم وتربیت سے بالکل غافل ہیں جس کی وجہ سے سماج میں برے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے،گھر اور سماج سبھی خوف وہراس کی زندگی جینے پر مجبور ہیں، مسلم لڑکوں اور لڑکیوں کے ارتداد کا سلسلہ جاری ہے،مسلسل مسلم سماج ذلیل ہورہا ہے،حالانکہ اسلام بہترین فیملی کو بہترین زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔اور فیملی کی تربیت وتعلیم کو خیر وبھلائی کا سرچشمہ قرار دیتا ہے، اپنی فیملی کی دینی تعلیم وتربیت کرنے والے مبارکباد کے لائق ہیں اور وہ لوگ جو اپنی فیملی کو دین وایمان سے دور رکھتے ہیں، ان کی تربیت نہیں کرتے وہ بڑے ہی بدنصیب ہیں،ایسے لوگ دنیا میں بھی بدنام اور ذلیل ہوتے ہیں اور آخرت میں بھی جوابدہ ہیں۔
    میں اس مختصر مضمون میں تربیت ِاولاد پر ابھارنے والے چند پہلو اور فوائد وثمرات پیش کرنا چاہتا ہوں تاکہ اولاد کی تربیت سے غافل والدین کو بیدار کرسکوں اور پھر وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور ان کے حوصلوں کو بلند کرسکوں جو اپنی فیملی کی تعلیم وتربیت کے لیے دن رات ایک کیے رہتے ہیں ۔ اور ان کی اصلاح کے لیے رب سے دعا بھی کرتے رہتے ہیں۔
    آپ اپنے بچوں کی تربیت کریں کیونکہ!
    ۱۔ اولاد دنیوی زندگی کا حسن وجمال ہے(الکہف؍۴۶)اور اللہ کا قیمتی تحفہ ہے،اس نے آپ کو اپنی مشیت سے عطا فرمایا ہے۔(الشوری؍۴۹)
    رب کی اس نعمت کا شکر ضروری ہے اور شکر گزاری کا تقاضہ ہے کہ ہم اولاد کی حفاظت کریں، پرورش کریں، تعلیم وتربیت سے آراستہ کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ شکرگزاری کو پسند فرماتا ہے: {وَإِنْ تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ }
    ’’اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لئے پسند کرے گا ‘‘[سورۃ زمر:۷]
    ۲۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
    {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًاوَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ}
    ’’اے ایمان والو!تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں‘‘ [سورۃ التحریم :۶]
    اس آیت میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ خود کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔ اور آگ سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی فیملی کو تعلیم وتربیت سے مزین کردو خود اللہ سے ڈرو اور اہل وعیال کو بھی متقی بنادو،جب تعلیم وتربیت ہی جہنم سے بچنے کا واحد طریقہ ہے تو یہ کس قدر ضروری ہے ہم اس کابخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں،ایک باپ اپنے بچوں کو دنیوی تکالیف سے بچانے کے لیے سب کچھ قربان کردیتا ہے تو ایک سمجھدار باپ اپنے بچوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کے لیے سب کچھ قربان کیوں نہیں کرسکتا ہے؟
    والدین اولاد کی تعلیم وتربیت کے ذمہ دار ہیں اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس بارے میں سوال کرے گا۔
    ’’وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلٰي أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلٰي أَهْلِ بَيْتِ زَوْجِهَا وَوَلَدِهِ، وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ‘‘
    ’’مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر والوں اور اس کے بچوں کی نگہبان ہے اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہو گا‘‘[صحیح بخاری:۷۱۳۸]
    یہ اللہ کا حکم اور اسلامی فریضہ ہے،لہٰذا والدین اللہ کی تعظیم اور قیامت کے دن کے خوف سے اپنے بچوں کی تربیت ضرور کریں۔
    ۳۔ تعلیم وتربیت کرنے والے والدین کے لیے لڑکیاںجہنم سے آڑ بن جاتی ہیں جیسا کہ بیٹی کی تربیت اور احسان پر یہ بشارت دی گئی ہے ۔نبی ﷺ نے فرمایا:
    ’’مَنْ يَلِي مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ شَيْئًا فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ‘‘
    ’’جو شخص بھی اس طرح کی لڑکیوں کی پرورش کرے گا اور ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرے گا تو یہ اس کے لیے جہنم سے پردہ بن جائیں گی‘‘[بخاری:۵۹۹۵]
    اولاد کی پرورش اور تعلیم وتربیت اتنا مبارک کام ہے کہ والدین کو جہنم سے دور رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔
    لاپرواہی اور غفلت چھوڑ کر کمر کس لیں اور اپنے اہل و عیال کو دینی تعلیم وتربیت دیں،محبت اور پیار دیں،انہیں ایک سچا مسلمان بن کر زندگی گزارنے کی تلقین کریں،اور اس کام میں صبر جمیل اختیار فرمائیں،آپ کی تربیت سے ایک بیٹی اور بہن دنیا کی سب سے قیمتی اور نفع بخش متاع بن جاتی ہے ،رسولِ رحمت ﷺ نے فرمایا:
    ’’الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا:الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ ‘‘
    ’’دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے ، اور سب سے بہترین فائدہ اٹھانے والی چیز :نیک عورت ہے‘‘[صحیح مسلم: ۳۶۴۹]
    ۴۔ تعلیم وتربیت کا مقصد قلب وروح اور اعمال کی اصلاح ہے، ایسی صالح اولاد دل کا سرور اور آنکھوں کا نور ہوتی ہے،اولاد کو اطاعتِ الہٰی میں دیکھ کر صالح والدین کا دل باغ باغ ہوجاتا ہے،قلب ونظر کے اسی سکون اورٹھنڈک کو پانے کے لیے صالحین دعائیں بھی کرتے تھے: {رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا}’’اے ہمارے پروردگار!تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا‘‘[الفرقان:۷۴]اولاد سے دل کا سکون اور آنکھوں کی ٹھنڈک پانے کے لیے ان کی تعلیم وتربیت کرنا ضروری ہے۔
    ۵۔ صدقۂ جاریہ کا مطلب ہوتا ہے ایسا صدقہ جس کا اجرو ثواب آپ کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہے اولاد کی تربیت وتعلیم اس لیے بھی کریں تاکہ وہ آپ کے لیے بہترین صدقہ ٔجاریہ بنیں جب تک وہ خیر اور دین پر باقی رہیں گے آپ کو اس کا ثواب ملتا رہے گا۔
    اللہ کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ دَلَّ عَلٰي خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ‘‘
    ’’جس نے کسی بھلائی کی طرف کسی کی رہنمائی کی تو اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کام کے کرنے والے کو ملے گا‘‘[ ابوداؤد:۵۱۲۹،صحیح]
    ذرا غور فرمائیں! اولاد کی تعلیم وتربیت کرکے آپ اپنے لیے اجر وثواب کے کتنے راستے کھول رہے ہیں،آپ کی موت کے بعد بھی آپ کو اجر وثواب ملتا رہے گا،ایک مومن کے لیے کتنا بڑا اور نفع بخش پروجیکٹ ہے۔
    ۶۔ دعائے خیر: موت کے بعد دعا کا فائدہ میت کو ضرور ملتا ہے لیکن کون کس کے لیے دعا کرتا ہے؟ لوگ اپنے لیے دعا نہیں کرتے، البتہ اگر اولاد کی تربیت دین وایمان پر کی گئی ہے تو ایسی اولاد دعا کرے گی۔ جیسا کہ حدیث میں بتایا گیا ہے: ’’أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ‘’’یا نیک بچے جو اس کے لیے دعا کریں‘‘[صحیح مسلم:۴۲۲۳]
    بچوں کی دعائیں آخرت میں والدین کی مغفرت اور درجات کی بلندی کا سبب ہیں اور یہ فائدہ نیک اولاد سے ہی مل سکتا ہے، اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا :
    ’’إنَّ الرَّجلَ لتُرفَعُ درجتُه فى الجنةِ فيقولُ :أنَّي هذا؟ فيقالُ:باستغفارِ ولدِكَ لَكَ‘‘۔
    ’’آدمی کا درجہ جنت میں بلند کیا جائے گا ، پھر وہ کہے گا کہ میرا درجہ کیسے بلند ہو گیا اس کو جواب دیا جائے گا:تیرے لیے تیری اولاد کی دعا و استغفار کرنے کے سبب سے‘‘[سنن ابن ماجۃ :۳۶۶۰،حسن]
    محترم والدین! نیک اولاد کی دعائیں دنیا وآخرت میں آپ کے لئے کس قدر نفع بخش ہیں،اگر آپ یہ خوش نصیبی چاہتے ہیں تو اپنی اولاد کو دینی تعلیم وتربیت سے آراستہ کریں،اولاد کو ضائع کرنے میں نقصان کے سوا کچھ نہیں ہے۔
    ۷۔ بچے کورے کاغذ کی طرح بالکل معصوم ہوتے ہیں،دینی تعلیم وتربیت سے انہیں بہترین اور نفع بخش مسلمان بنایا جاسکتا ہے،جو والدین کے لیے دل کا سکون اور آنکھوں کا نور ثابت ہوں، بطور ِمثال آپ اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کو دیکھیں،آپ نے اللہ سے صالح اولاد کے لیے دعا بھی فرمائی تھی اور انہیں صالح بنانے کے لیے زبردست کوششیں بھی کیں،ان کی تعلیم وتربیت کے لیے ایک رسول مبعوث کرنے کی دعا فرمائی تاکہ وہ رسول آپ کی نسلوں کی تعلیم وتربیت کرے،ان کو پاک صاف کرے ،ابراہیم اور یعقوب علیہما السلام نے اولاد کو ہر حال میں دین اسلام پر قائم رکھنے کے لیے ایمان واستقامت کی وصیت فرمائی:
    {وَوَصّٰي بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّٰهَ اصْطَفَي لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}
    ’’اسی کی وصیت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اولادکو کی، کہ ہمارے بچو!اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اس دین کو پسند فرمالیا ہے، خبردار!تم مسلمان ہی مرنا‘‘[البقرۃ:۱۳۲]
    اس کے برعکس جو لوگ اپنے بچوں کی تربیت نہیں کرتے اور بچوں کو ضائع کردیتے ہیں یا دین کا علم نہیں سکھاتے ہیں وہ زندگی بھر افسوس کرتے ہیں اور اپنی نافرمان اور گنہگار اولاد کو دیکھ کر سدا پریشان رہتے ہیں،بسا اوقات یہی بگڑی ہوئی اولاد خود والدین کے ساتھ بدسلوکی کرنے لگتی ہے جس کی وجہ سے والدین غم ورنج کی گہری کھائی میں گرپڑتے ہیں، اور خون کے آنسو رونے پرمجبور ہوتے ہیں،لہٰذا دنیوی سعادت کے حصول کے لیے بھی اولاد کی دینی تربیت ضرور کریں ۔
    ۸۔ آخرت کی سعادت کا ایک پہلو یہ ہے کہ انسان اپنے اہل خانہ کے ساتھ جنت میں داخل ہوجائے اور یہ اولاد کی دینی تربیت وتعلیم سے ہی ممکن ہے، اللہ نے اہل ایمان سے یہ وعدہ فرمایا ہے کہ مومن اولاد اور ازواج کو ان کے ساتھ جنت میں داخل کریں گے،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُمْ مِنْ عَمَلِهِمْ مِنْ شَيْئٍ}
    ’’اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کی اولاد کو ان تک پہنچا دیں گے اور ان کے عمل سے ہم کچھ کم نہ کریں گے‘‘[الطور:۲۱]
    اور بدبختی یہ ہے کہ انسان اہل ِخانہ کے ساتھ جہنم میں گرپڑے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب لوگ اپنی اولاد کو دینی تعلیم وتربیت سے محروم رکھتے ہیںاور خود بھی دین سے بیزار زندگی گزارتے ہیں،ایسے لوگ سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ہیں،ربِّ کریم کا فرمان ہے:
    {قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ}
    ’’کہہ دو کہ نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈالا، دیکھو یہی صریح نقصان ہے‘‘[الزمر:۱۵]
    ۹۔ اولاد کے حق کی ادائیگی: جس طرح والدین کا بچوں پر حق ہے اسی طرح بچوں کا بھی والدین پرحق ہے،آپ کی شرافت اور صالحیت کا تقاضہ ہے کہ اپنے بچوں کا حق ادا کریں،ان کی تعلیم وتربیت ان کا اہم ترین حق ہے،اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا:
    ’’وَإِنَّ لِوَلَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا‘‘’تمہارے بچے کا تم پر حق ہے‘‘[صحیح مسلم:۲۷۲۱]
    بچپن میں ان کی پرورش اور تعلیم وتربیت یہ ان کا حق ہے،صالحین اپنے والدین اور اولاد سب کے حقوق ادا کرتے ہیں،کیونکہ قیامت کے روز آپ سے تربیت اولاد سے متعلق بھی سوال کیا جائے گا۔
    محترم قارئین! یہ چند فوائد اور ثمرات ایک سمجھدار مسلمان والدین کے لیے کافی ہیں، مختصر یہ کہ دنیا وآخرت کی سعادت تربیت ِاولاد میں ہی ہے،اور اولاد کو ضائع کرنے میں ذلت ورسوائی ہے، اللہ تعالیٰ ہر والدین کو دین کی سمجھ اور اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings