Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • مکاتب کی بے بسی اور ہماری بے حسی
    عبید اللہ الکافی أکرم

    متعلم: جامعہ القصیم، مملکت سعودی عرب

     مکاتب کا پس منظر:

    مکاتب کی تاریخ پر اگر سرسری نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلے گا کہ مکاتب کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی اسلام کی تاریخ، چنانچہ تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ دور مکی میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا چبوترہ، و حضرت ارقم بن أبی الأرقم رضی اللہ عنہ کا گھر مکتب کی حیثیت رکھتا تھا، پھر دور مدنی میں اصحاب صفہ کے لئے صفہ نبوی ﷺمکتب کی اولین سنگ بنیاد تھی، عہد نبوی کے بعد عہد صحابہ میں خصوصاً حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں حجاز اور ہر اسلامی آبادی میں حلقے قائم کئے، چنانچہ تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جو مکاتب قائم کئے تھے ان میں معلمین کی تنخواہیں مقرر تھیں، ہر معلم کو پندرہ پندرہ درہم بیت المال سے دیا جاتا تھا، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ان مکاتب کو اور وسعت حاصل ہوئی، اور تمام ممالک مفتوحہ میں جابجا مکاتب قائم کئے گئے۔

    پھر دوسری صدی ہجری میں محدثین، ائمہ و فقہاء نے بھی اپنے اپنے حلقے قائم کئے، جو مکاتب کی ایک مضبوط شکل تھی، پھر نیساپور وبغداد میں نظام الملک طوسی نے جابجا مدارس و مکاتب قائم کئے، پھر یہیں سے نظامیہ مدارس کا سلسلہ شروع ہوا، جس کا اثر بر صغیر ہند تک پہنچا، اور یہاں کے محدثین نے بھی سلف کے نہج پر حلقات قائم کئے، ساتھ ہی بے شمار مدارس کی داغ بیل ڈالی گئی، جن کی وجہ سے ایک شاندار علمی انقلاب پیدا ہوا۔

    ہندوستانی علماء کے عظیم جہود نے پورے خطے کو عموماً اور شہر دہلی کو خصوصاً علم کا گہوارہ بنا دیا، اور اسی سلسلے کی سنہری کڑی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی، شاہ اسحاق محدث دہلوی، شاہ اسماعیل محدث دہلوی، اور سیدنذیرحسین محدث دہلوی وغیرہم رحمہم اللہ کے حلقات بھی مکاتب کی اعلیٰ مثالیں ہیں۔

    مکاتب اور ہمارا معاشرہ:

    اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مکاتب کی بقاء وقت کی اہم ضرورت ہے، کسی بھی معاشرہ اور سوسائٹی میں مکاتب کی بقاء نظام اسلام کی بقاء کا ضامن ہے، آج ہمارے معاشرے کی جو حالت ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، معاشرے کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ ہر طرف چوری، بے ایمانی، لوٹ کھسوٹ، زناکاری، فحاشی، کذب بیانی، وعدہ خلافی، مکاری، دغا بازی، اور شر وفساد کا بازار گرم ہے، علی الاعلان تہذیب و شرافت، اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے، اگر ہم ٹھنڈے دماغ سے ان ساری برائیوں کی وجہ تلاش کرنے بیٹھیں، تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ ہم نے نونہالوں کی قدر نہیں کی، ہم نے معاشرے کے مستقبل کے بارے میں نہیں سوچا، ہم نے اپنے مکاتب سے نظریں ہٹا لیں، اور ہم نے دنیا و دنیا داری اور جدت پسندی کو اپنا مطمح نظر بنا لیا، ورنہ ایک ڈھیر دہائی قبل کی ہی بات ہے جب یہی مکا تب صالح معاشرے کے لئے ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے تھے، انہی مکاتب کو معاشرے میں برائیوں کے سد باب کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا تھا، یہ مکاتب تعلیم وتعلم کے ساتھ ساتھ تربیت کے بھی فرائض انجام دیتے تھے، کسی کی کیا مجال تھی کہ کسی مکتب کے معلم یا منشی کے سامنے کوئی نازیبا حرکت کرنے کی جرأت کرے، غیر شرعی کام انجام دے ،گالی گلوج، فسق وفجور یا کوئی گندی بات کرے، لیکن معاملہ آج بالکل برعکس ہے، آج کسی کی کیا مجال کہ کسی بچے کو کوئی اچھی یا دینی و اصلاحی بات کہہ دے…

    مکاتب کی ضرورت اور ہماری بے حسی:

    دنیاکا دستور رہا ہے کہ زندہ اور باشعور قومیں اپنے مستقبل کے معمار کی تعمیر شروع ہی سے کرتی رہی ہیں، یہی وجہ کہ آج ایک طرف غیروں کے یہاں ’’کائڈ جی‘‘’’کے جی‘‘، ’’نرسری‘‘،’’پرائمری‘‘، ’’میڈل اسکول‘‘، اور’’ہائی اسکول‘‘ وغیرہ تعلیمی ادارے نہ جانے کیسی کیسی تراکیب سے اپنے نونہالوں کے مستقبل کی حفاظت میں لگے ہوئے ہیں، تو دوسری طرف ہم ہیں کہ دن بدن اپنے مکاتب کی اصلاح کے بجائے انہیں بند کرانے کے لئے نت نئی تراکیب اپنانے میں مشغول ہیں، آج جہاں دنیا ہر چار بچوں پر ایک معلم کی بات کر رہی ہے، وہیں ہم ہر سو بچوں پر ایک معلم کا بندوبست نہیں کر پاتے ہیں، آج اغیار اپنے بچوں کے لئے اسکول کے علاوہ دسیوں ٹوئٹروں کا انتظام کر تے ہیں، دوسری جانب ہم ہیں کہ دین کی بنیادی تعلیم کے لئے محض دو گھنٹے کے لئے اپنے بچوں کو مکتب بھیجنا گوارہ نہیں کرتے، آج دنیا اپنے نونہالوں کے لئے پتہ نہیں کیسی کیسی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے، اور ایک ہم ہیں کہ مکاتب یا مکاتب کا نظام سرے سے مٹانے کے ہی در پے لگے ہوئے ہیں، یہ ہماری بے حسی نہیں تو اور کیا ہے؟!

    دنیا تو گئی چاند ستاروں سے بھی آگے

     ہم مصلے پے بیٹھے دعا مانگ رہے ہیں

    ہم کیا کر سکتے ہیں؟

    اب وقت آچکا ہے کہ ہم ہوش کے ناخن لیں، اپنے مستقبل کے معماروں کے بارے میںسوچنا شروع کردیں، ہم معاشرے میں اسلامی فضا پھر سے قائم کرنے لئے ان مکاتب کی بقاء کی خاطر نئے سرے سے اپنا لائحۂ عمل تیار کرنے کا آغاز کردیں، ورنہ اصلاح معاشرے کے نام سے ہزار کانفرنسیں کرنے اور جمعہ کا جمعہ اصلاح معاشرے پر خطبہ دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہم جتنی بھی تربیت اولاد پر تقریریں کر لیں، مگر مکاتب کی بنیاد صحیح نہیں ہے، تو کوئی فائدہ نہیں ہے، اس لئے مکاتب کے تئیں اپنی بے حسی کو بالائے طاق رکھ کر آئیں ہم سب ایسا کچھ کرتے ہیں جس سے ہمیں ہماری آنے والی نسل سے شرمسار نہ ہونا پڑے!

     اصلاح مکاتب کے سلسلے میں مندرجہ ذیل بنیادی امور کو اپنایا جا سکتا ہے:

    ۱۔  ہر چھوٹی بڑی مسجد میں مکاتب کا قیام

    ۲۔  مدارسِ اسلامیہ کے تحت مکاتب کی نگرانی

    ۳۔  عصر جدید کے مطابق نظام تعلیم کا نفاذ

    ۴۔  نصاب تعلیم میں اسلامی وعصری علوم کا امتزاج

    ۵۔  معلمین ومعلمات کی خاص تدریب کا اہتمام

    ۶۔  معلمین ومعلمات کیلئے معقول مشاہرہ کا انتظام

    ۷۔  نصاب تعلیم کی ترمیم و تعدیل میں سہ سالہ غور و خوض

    ۸۔  طلباء وطالبات کے لئے علمی و ثقافتی پروگراموں کا انعقاد

    ۹۔  طلباء وطالبات کو گاہے بگاہے صحیح ارشاد وتوضیح کا اہتمام

    ۱۰۔  حفظ قرآن کریم ومتون علمیہ پر خاص توجہ۔

    رب العالمین تو ہی ان مکاتب کا حافظ ہے، ان کی حفاظت فرما، اور ہمیں اپنے مستقبل اور مستقبل کے معماروں کے لئے عمدہ لائحہ عمل تیار کرنے کی توفیق عطا فرما، آمین.

    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings