Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • معجزات و کرامات کی شرعی حیثیت (قسط اول)

    دورحاضر میں جس طرح کرامات و کرتب کے نام پر کاہنوں ،جادوگروں اور شعبدہ بازوں نے نادان ،جاہل اور سادہ لوح عوام کو اپنے دجل و فریب کے کاروبار میں پھنسا کے رکھا ہوا ہے ضرورت ہے کہ رحمانی و شیطانی کرامت اور معجزات کے درمیان فرق و امتیاز کی وضاحت کی جائے اور معجزات و کرامات اولیاء کرام کے شروط و ضوابط کو قرآن واحادیث اور سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں واضح کیا جائے ۔

    معجزہ کی لغوی تعریف:  ’’أعجز یعجز اعجازاً‘‘ سے مشتق ہے ، اسم فاعل مونث کا صیغہ ہے ، اس کا فعل ماضی ’’أعجز ‘‘ہے جس کا معنی ہے ’’بے بس کردینا ، عاجز کردینا ۔[قاموس، المعجم الوسیط ]

    معجزہ کی شرعی تعریف :  ’’المعجزۃ أمر خارق یجریہ اللّٰہ علٰی ایدی الانبیاء والمرسلین تائیدا لھم وتحد یالأقوامھم‘‘ ’’معجزہ ایک خلاف عادت امر ہے جس کا ظہور اللہ تعالیٰ انبیاء ورسل کے ہاتھوں ان کی تائید اور ان کی قوموں کو چیلنج کرنے کی خاطر کرتا ہے ‘‘[فتاویٰ ابن تیمیۃ: ج:۱۱، ص:۳۱۱، ۳۱۲]

    کرامت کی لغوی تعریف:  ’’ کرم یکرم کرماً وکرامۃ‘‘ مشتق ہے، مصدر ہے۔جس کا معنی دلی خوشی ، عزت نفس ہے ،اللؤم کا متضاد ہے ۔[المعجم الوسیط]

    کرامت کی شرعی تعریف :  ’’الکرامۃ أمر خارق للعادۃ یجربہ اللّٰہ تعالیٰ علٰی ید ولی تائیدالہ أو اعانۃ أمر تثبیتاً أو نصراً للدین‘‘’’کرامت ایک خلاف عادت امر ہے جس کا ظہور اللہ تعالیٰ ولی کے ہاتھوں کرتاہے اس سے مقصد اس کی تائید یا دین کی تائید کرنا ہوتا ہے ‘‘

    دنیا میں خلافِ عادات (خوارق عادات) امور کا ظہور تین طرح سے ہوتا ہے :

    ۱۔  انبیاء کے معجزات کے طور پر

    ۲۔  اولیاء اللہ کی کرامات کے طور پر

    ۳۔  یا کاہن و جادوگر کی کارستانی کے طور پر

    معجزات :  دراصل اس کا ظہور انبیاء کے ہاتھوں ہوتا ہے جس کا سلسلہ خاتم الانبیاء محمد ﷺ کے ساتھ منقطع ہوگیا ۔ اب تا قیامت معجزات کا ظہور نا ممکن ہے ، معجزہ کا ظہور اس بات کا مصداق ہوتا ہے کہ نبی اپنے دعوۂ نبوت میں سچا ہے ۔ جس تعلیم کو پیش کرتا ہے وہ اللہ کی جانب سے ہے اور یہ معجزہ ایک کھلا ہوا ابدی چیلنج ہوتا ہے جسے قیامت تک انس و جن پیش کرنے سے قاصر ہیں ۔ اس کا ظہور مخلوق کی ہدایت اور حجت کی خاطر ہوتا ہے ۔

    شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے معجزہ کی دو قسمیں بتائی ہیں :

    ۱۔  معجزات کبریٰ:  ایسے معجزات جو نبی کی صداقت کی نشانیاں ہوتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی اپنے مشن و پیغام میں سچا ہے ۔ جیسے چاند کا دوٹکڑا ہونا، قرآن مجید ،موسیٰ کی لاٹھی کا سانپ بن جانا اور حضرت صالح کی اونٹنی وغیرہ۔

    ۲۔  معجزات صغریٰ:  دیگر خوارقِ عادات امور کا ظہور جو ایک عام انسان کی طاقت میں نہیں ہوتے ہیں ،کرامات اولیاء کسی حد تک معجزات صغریٰ سے ملتے ہیں جیسے تکثیر الطعام کھانے کا زیادہ ہوجاناوغیرہ۔

    کرامات :  کرامات کا ظہور اللہ کے نیک و صالح بندوں کے ہاتھوں ہوتا ہے، اس سے مقصد اولیاء اللہ کے ایمان کو تقویت بخشنا ،انہیں ثابت قدم رکھنا یا مشکل حالات میں ان کی مدد کرنا وغیرہ ۔

    بہر حال معجزات و کرامات میں کچھ بنیادی فرق ہے جس کو سمجھنا ضروری ہے ۔

    معجزات و کرامات میں فرق:

    ۱۔  خارق عادت امر کا ظہور جو انبیاء کے ہاتھوں ہوتا ہے اسے معجزہ کہتے ہیں لیکن جن امور کا ظہور اولیاء اللہ کے ہاتھوں ہوتا ہے اسے کرامت کہتے ہیں۔

    ۲۔  صاحب معجزات ( انبیاء ) معصوم عن الخطاء ہوتے ہیں جبکہ صاحب ِ کرامات (اولیاء) معصوم عن الخطاء نہیں ہوتے ہیں ۔

    ۳۔  معجزات کے ذریعہ اللہ تعالیٰ حجت قائم کرتا ہے کہ نبی کا مشن سچا ہے اور لوگوں کے لئے ایک چیلنج ہوتا ہے جبکہ کرامات اس کے برعکس ہے ۔

    ۴۔  معجزات میں چیلنج شامل ہوتا ہے جسے پیش کرنے سے دنیا قاصر ہوتی ہے ، اور صاحبِ معجزات نبوت کا دعویدار ہوتا ہے جبکہ کرامات میں چیلنج یا دعوۂ نبوت شامل نہیں ہوتا ہے ۔

    ۵۔  معجزات کا سلسلہ خاتم الانبیاء محمد ﷺ کے ساتھ منقطع ہوگیا جبکہ کرامات کا سلسلہ روزقیامت تک باقی رہے گا ۔

    ۶۔  معجزات اس بات پر غمّاز ہوتے ہیں کہ انبیاء اپنے دعوتی مشن میں سچے ہیں اور اللہ کی طرف سے مبعوث کردہ ہیں اور کرامات اس بات پر دال ہیں کہ ولی اللہ جس نبی کی اتباع کررہا ہے وہ نبی سچا ہے اور اس کی تعلیمات برحق ہیں۔

    ۷۔  صاحب کرامات اپنے اعمال و افعال میں بسا اوقات غلط ہوسکتا ہے چونکہ وہ اپنے اقوال و افعال میں مجتہد ہوتا ہے جبکہ صاحب معجزات اللہ کی طرف سے مبعوث ہوتا ہے لہٰذا کرامت ولایت پر دال ہے لیکن معصومیت پر نہیں ۔

    شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے فرمایا :’’وکرامات الصالحین تدل علٰی صحۃ الدین الذی جاء بہ الرسول ولا تدل علٰی ان الولی معصوم ولا علیٰ انہ یجب طاعتہ فی کل ما یقولہ‘‘’’ولی اللہ کی کرامت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ نبی جو دین لے کر آئے ہیں وہ دین سچا ہے ۔ کرامت اس بات پر دلالت نہیں کرتی ہے کہ ولی اللہ معصوم ہے اور نہ ہی اس بات پر غماز ہے کہ ولی کی ہر بات قابل اطاعت ہے ‘‘[النبوات لابن تیمیۃ ]

    ۸۔  مطلق طور پر صاحبِ معجزات (نبی) کی اطاعت لازم ہے جبکہ صاحب کرامات(ولی) کی اطاعت لازم نہیں ہے ۔

    ۹۔  کرامات کا ظہور خود صاحب ِکرامات کے ایمان کو تقویت دیتا ہے اور بسا اوقات اس کا ظہور ولی اللہ کو مشکل حالات سے نکالنے کے لئے ہوتا ہے جبکہ معجزات کا ظہور انبیاء کے ایمان کو تقویت دینے کی غرض سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا مقصد لوگوں پر حجت قائم کرنے کی غرض سے ہوتا ہے ۔

    ۱۰۔  کرامات کا ظہور ولی اللہ کی ضرورت کے پیش نظر ہوتا ہے برخلاف معجزات کے چونکہ اس کا ظہور مخلوق کی ہدایت کی خاطر ہوتا ہے ۔

    ۱۱۔  کرامت کا حصول استقامت ِ دین اور اتباع نبی سے ہوتا ہے ۔گویا کرامت کا ظہور ہوتا ہی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ نبی سچا ہے ۔

    معجزہ و کرامت کے بارے میں معتزلہ و اشعریہ کا موقف:

    ایک جماعت کا رجحان ہے کہ خلافِ عادت امر کا ظہور صرف انبیاء کے ہاتھوں ہوتا ہے ،لہٰذا اس جماعت نے کرامات اولیاء کا سرے سے انکار کیا ہے اور اس کے وجود کے منکر ہیں ۔ (معتزلہ کی اکثریت اور دیگر لوگوں کا یہ موقف ہے جیسے ابو محمد بن حزم وغیرہ )

    معتزلہ کا یہ خیال باطل ہے اور خلافِ سنت ہے ۔ بے شمار ایسی مثالیں احادیث ِ نبویہ سے ملتی ہیں جو کرامات ِ اولیاء کو ثابت کرتی ہیں ۔ اور قرآن ِ مجید میں بھی بہت ساری ایسی آیات ہیں جو اولیاء اللہ کی کرامات و نوازشات کو بتاتی ہیں۔ (اس کا تذکرہ آگے آئے گا)

    دوسری جماعت کا نظریہ ہے کہ خلافِ عادت امور کا واقع ہونا مطلق ہے ، یہ انبیاء کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ اس کا ظہور صالحین ،جادوگر اور کاہن سے بھی ہوسکتا ہے ۔ اس جماعت کے نزدیک کراماتِ اولیاء کا وجود ہے لیکن کرامات و معجزات اور شیطانی کرتب میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ ( اشاعرہ کا رجحان ہے )

     ان کا نظریہ ہے کہ جن خوارقِ عادات امور کا ظہور انبیاء کے ساتھ پیش آئے ہیں وہ تمام واقعات اولیاء کے ساتھ بھی ہوسکتے ہیں ۔ جیسے معراج محمد ﷺ ، موسیٰ علیہ السلام کے لئے سمند ر کا پھٹنایا صالح علیہ السلام کی اونٹنی وغیرہ ۔ ایسے ہی انہوں نے معجزہ اور جادو میں کوئی معقول فرق نہیں کیا ہے بلکہ ان کا زعم ہے کہ تمام معجزات جو انبیاء کے ساتھ رونما ہوئے ہیں اسے ایک جادوگر بھی پیش کرسکتا ہے اور مزید کہا ہے کہ اگر فرق ہے تو صرف دعوۂ نبوت کا ہے ۔(کتاب النبوات ۔لشیخ الاسلام ابن تیمیہ)

    معجزات و کرامات اور جادوگر وکاہن :  پرستار کی کارستانیوں میں بنیادی فرق پائے جاتے ہیں ۔ آپس میں دونوں کا کوئی مقارنہ ہی نہیں کیا جا سکتا ہے ۔

    معجزات کا تعلق ایسے امور سے ہوتا ہے جو جن و انس کی طاقت سے بالاتر ہوتا ہے جسے مخلوقات کبھی انجام نہیں دے سکتی۔ مثال کے طور پر چاند کے دو ٹکڑے ہونا ۔ یہ ایک معجزہ ہے ۔ جو نبی ﷺ کے ساتھ خاص تھا۔ کوئی جن و انس ، جادوگر یا کاہن ایسا نہیں کرسکتا ہے ۔ تمام معجزات تا قیامت تک تمام مخلوقات کے لئے کھلے چیلنج ہوتے ہیں ۔

    ایک جادوگر اپنے جادو کی طاقت سے محفل میں موجود کچھ لوگوں کی نگاہوں کی گرفت کرکے چاند کے دوٹکڑے ہونے کا احساس پیدا کرسکتا ہے ۔ لیکن اس محفل سے باہر جو لوگ ہونگے انہیں چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا احساس نہیں ہوگابلکہ ایک ہی چاند نظر آئے گا چونکہ ان پر جادو کا اثر نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو یہ صلاحیت بخشی ہے کہ جادو کے علم سے لوگوں کو پریشان کر سکتے ہیں ۔ کسی کو بیمار کرسکتے ہیں ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان تمام چیزوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے ۔ (وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِی الْعُقَدِ )

    جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings