Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • ہم دوسری شادی کی تائید سے زیادہ زنا کے مخالف ہیں!

    معاشرہ زنا سے پاک ہو یہ بات اس بات سے زیادہ اہم ہے کہ دوسری شادی پر ابھارا کیوں جارہا ہے؟دیکھا یہ جارہا ہے کہ زنا سے نفرت ہے نہ زانی سے نفرت ہے۔بلکہ بہت سے مخالفین ِتعدد ایسے بھی مل سکتے ہیں جن کی زندگی گرل فرینڈز کے سا ئے میں گزری ہو، اب دسیوں لڑکیوں کی عصمت برباد کرنے کے بعد انہیں اس بات کی فکر نہیں ہے کہ دس گھروں میں زانیہ عورتیں سپلائی کرکے دس گھروں کو بے حیا بنادیا لیکن انہیں اس بات کی فکر ضرور ہے اور بڑی شدت سے ہے کہ کون سی دوسری شادی ناکام ہوئی؟ بلکہ وہ چاہتے ہی یہ ہیں کہ یہ شادیاں خوب خوب ناکام ہوں تاکہ انہیں یہ کہنے کا موقع ملے کہ دیکھئے صاحب میرا موقف کس قدر مبنی بر بصیرت ہے۔ جس طرح شادی کے مخالفین رلیشن شپ میں رہنے والے یا ہم جنس پرست حضرات شادیوں کو بوجھ سمجھتے ہیں اور شادی کرنے والوں کو احمق سمجھتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ایک صحیح چیز پر عمل میں جہاں گڑبڑی پیدا ہو اسے ہمدردانہ طریقے سے ٹھیک کیا جائے کہ اسی کو سماج سدھار کہا جاتا ہے لیکن ایسا کرنے کے بجائے عمل ہی کو ٹارگٹ کردیا جاتا ہے اور اس پر سماج ٹھیک کرنے کا تمغہ سجائے پھرنا۔ سبحان اللہ !
    لوگ بدقسمتی سے ایسا سمجھتے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں ہر آدمی دوسری شادی کئے بیٹھا رہے، ہرگز نہیں ،ہم یہ موقف بالکل نہیں رکھتے، ہمارا موقف فقط یہ ہے کہ کوئی عورت سماجی دباؤ، لوگوں کے طعن اور سماجی ناہمواری کے سبب بغیر شوہر کے زندگی نہ گزارے اور جواولیاء ایسی نیت رکھتے ہیں وہ تعدد مخالف طعنہ بازوں کے خوف سے باز نہ رہیں۔اس لیے ہم اس موضوع پر بعض دفعہ لکھتے اور بولتے ہیں تاکہ اس عمل کی شناعت باقی نہ رہ جائے۔ قارئین سے بہت معذرت ہے کہ ایک مباح یا سنت عمل کے لیے لوگوں کے محدود سماجی تصور کے پیش نظر لفظ شناعت لکھنا پڑ رہا ہے۔
    ہمارے پاس سوالات آتے ، ہم بعض لوگوں کے حالات دیکھ کر ہم منع بھی کرتے ہیں، ہم ہوس کے پیچھے چلنے کے بجائے شریعت کا تفصیلی موقف رکھتے ہیں کہ بعض صورتوں میں فرض، بعض میں سنت ،بعض میں جائز، بعض میں کراہت اور بعض صورتوں میں حرام ہے۔ ہاں اصل حکم جواز یا سنت کا ہے علی اختلاف الا قوال۔ اور ہمیشہ اصل موقف کو بیان کرتے ہیں۔
    لیکن جنہیں شرعی موقف سے کچھ لینا دینا نہیں ہے انہیں اپنا محدود مشاہدہ، پست نفسیات، نیچ محسوسات اور سطحی تفکیر ہی سب کچھ ہے وہ تو آزاد ہیں جب جیسا چاہیں حکم لگائیں۔
    یہاں یہ بات بھی ذکر کرنا ضروری ہے کہ لوگ کہتے ہیں کیا اسلام میں صرف یہی دوسرے نکاح کا ہی حکم ہے کہ کچھ اور بھی ہے؟ جواب ہے کہ دوسرا نکاح اسلام کا ایک مبارک حصہ ہے ،مکمل اسلام نہیں ہے۔ پھر سوال ہوتاہے تو کیوں آپ لوگ صرف یہی بیان کرتے رہتے ہیں ؟ہم کہتے ہیں آپ ہمارے بیانات اور ہماری تحریروں کو دیکھ لیجیے کہ کتنا فیصد دوسرے نکاح کا بیان ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ آپ کو اس سے دل میں کراہت ہے سو دوسرے نکاح کے بول دل ودماغ پر ہتھوڑے کی طرح برستے ہیں اور لگتا ہے اس وقت دنیا میں یہی ایک عنوان چل رہا ہے تو بات کثرت کی نہیں بات نفرت کی ہے۔
    بہت سی دوسری شادیاں ایسی ہیں جو بس پکڑے جانے پر کرنی پڑی ہیں تو پہلی شادیاں بھی ایسی بہت ہیں۔ بہت سے دوسری شادی کرنے والے ایسے ہیں جنہوں نے پہلی بیوی کو معلق کر رکھا ہے یا دوسری کو، تو صرف ایک شادی کرنے والے بھی بہت سے ایسے ہیں جنہوں نے دوسروں کی بیٹی کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ بہت سی دوسری بن کے آنے والی انتہائی فتنہ باز ہوتی ہیں تو بہت سی پہلی بیوی بننے والی بھی فتنہ باز اور بے پردہ وبے حیا ہوتی ہیں۔ یہ ہے مسئلہ کی نوعیت۔لہٰذا بڑی ایمانداری سے اس مسئلے کو دیکھنا چاہیے۔
    موقف اور مشورہ میں فرق ہوتا ہے۔موقف یہ ہے کہ تعدد سنتِ رسول ہے اور مباح ہے، کرنا چاہیے ، رواج دینا چاہیے۔مشورہ یہ ہے کہ آپ کرڈالیں، آپ نہ کریں، آپ اپنے حالات دیکھ لیں، آپ کرلیں تو حرج نہیں ہے، آپ کرلیں تو بہت اچھا ہوگا وغیرہ وغیرہ ،تومباحات میں مشورہ شخص کے لحاظ سے ہوتا ہے، موقف اصل کے لحاظ سے ہوتا ہے۔رسول ِگرامی شرعی موقف یہ بتاتے ہیں کہ دین کو ترجیح دو، لوگوں پر رحم کرو، نرمی برتو۔پرسنل مشورہ دیتے ہیں کہ معاویہ کے پاس کچھ مال نہیں ہے اس سے شادی نہ کرو۔فلاں سے کرلو وہ بہتر رہیں گے۔
    شرعی موقف ہے کہ بریرہ آزاد ہیں، مغیث سے کوئی رشتہ نہیں رہ گیا ،پرسنل مشورہ یہ ہے کہ مغیث کو قبول کرلو۔
    اسی طرح اصل موقف اور استثنائی موقف میں بھی فرق ہوتا ہے اصل کے لحاظ سے آپ یہی کہیں گے کہ نماز میں قیام ،رکوع اور سجود فرض ہیں اور ان کا طریقہ یہ ہے۔مگر استثناء ات میں آپ اشارہ سے نماز درست کہیں گے۔
    اصل حکم یہ ہے کہ مردار حرام ہے ،استثناء یہ ہے کہ مضطر کے لیے جان بچانے بھر جائز ہے۔ اب کوئی کہے کہ اصل حکم یوں بولا جائے مردار جائز ہے مردار جائز ہے تو یہ احمقانہ عمل ہوگا اور انتہائی غیر شرعی بات ہوگی۔
    اب یہ باتیں اسی وقت سمجھ میں آئیں گی جب آپ نفس کے بندے نہ ہوکر اللہ کے بندے رہیں۔
    شادی کے عنوان پر جب ہر پہلو سے شرعاً کچھ ثابت نہیں ہوپاتا، سماجی تجزیات میں بھی گول مول ہونے لگتے ہیں تو لوگ یہ کہتے ہیں اور اس نیت سے کہتے ہیں کہ یہاں ہم جیت جائیں گے اور تعدد کا کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔
    سوال پیش کرنے سے قبل اس سوال پر ایک کافر ملحد کا حملہ مجھے یاد آتا ہے وہ ذکر کرنا مناسب لگتا ہے ہوا یوں کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کا دفاع چل رہا تھا، اسٹریم میں جب ہر طرح کافر لاجواب ہوگیا تو کہنے لگا کیا اپنی نو سالہ بہن یا بیٹی کی شادی ایسی عمر کے شخص سے کرسکتے ہو ؟میں نے لمحہ بھر رکے بنا کہا کہ اگر رشتہ رسول اللہ ﷺجیسا ہو اور میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی نبی ہی ہو بس معیار اعلیٰ ہو ،نبھانے کا یقین ہواور میری بہن یا بیٹی راضی ہو اور بالغ بھی ہو توتیار ہیں ان شاء اللہ تعالیٰ بس تم جیسے لوگ یہ کہنے نہیں آنا کہ لڑکی کی زندگی برباد کردی۔
    ٹھیک یہی حالت بعض کلمہ پڑھنے والوں کی ہے یہ ایسی باتیں کسی مخصوص اپنے دشمن کی وجہ سے لکھتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ فرد کی دشمنی میں شرع کے خلاف باتیں کہہ رہے ہیں۔ ایک مقام پر میں نے ایسی بے تکی بات کا جو مختلف ڈھنگ سے مسلسل دہرائی جارہی تھی بسرعت ایک جواب لکھا تھا جسے معمولی حذف واضافہ کے ساتھ حوالے کررہا ہوں:
    میرے محترم بھائی اللہ نہ کرے کہ ایسی بے تحقیق باتوں کے علم برادران کی تمام بہنوں کے شوہروں کا انتقال ہوجائے اور انہیں کوئی نہ پوچھے اور بھابھی کے پاس ذلت کی روٹی توڑنے میں زندگی گزرے ،بھائی بھی بیزار ہو، بھابھی بھی بیزار ہو اور غیرت شریف اتنی ہو کہ دوسری بنانے کو تیار نہ ہوں سو وہ بے چاریاں لاچاری کے ساتھ اپنی عمر کاٹ کے مر جائیں۔
    باقی جولوگ دوسری شادی کے قائل ہیں وہ ہر طرح سے قائل ہیں ضرورت پڑے گی اور قائلین کی بہنیں بھی تیار ہوں گی تو دوسری بیوی کی حیثیت سے بھی ان کا نکاح کرانے میں لابأس ۔مگر جولوگ یہ بات کہہ رہے ہیں ان سے سوال ہے کیا پہلے مرحلے کو آپ قبول کرتے ہیں یعنی دوسری شادی کرنے والے مردوں کی عزت کو؟ یقیناً یہ حضرات دوسری شادی کا موقف سچے دل سے قبول نہیں کرتے۔اس لیے قارئین یاد رکھیں کہ ایسے لوگ بہنوں کی دوسری بیوی بننے پر یہ نہیں کہیں گے کہ فلاں نے سنت کی ہمت کی اور فلاں نے ہمت کرکے اس چیز کو رواج دینے کے لیے ایسا کیا بلکہ یہ لوگ کہیں گے کہ اس شخص نے اپنی بہن کی زندگی برباد کردی اور وہ لڑکی تو انتہائی بے وقوف ٹھہری، ارے ہوسکتا ہے کوئی کمی رہی ہو، غرض بڑھ بڑھ کر منکرات پھیلانے میں مصروف نظر آئیں گے جس طرح آج دوسری شادی پر باتیں بنا بنا کر پھیلا رہے ہیں۔ اور جن کنواری لڑکیوں کے اولیاء نے دوسری بنانے پر حامی بھری ہے ان کی کردار کشی سے باز نہیں آتے۔ بلکہ مطلقہ ،مختلعہ اور بیوہ عورتوں پر بھی یہ حضرات اپنی دناء ت آزمانے سے باز نہیں آتے۔
    دراصل کچھ لوگ طبیعت کے خسیس ہوتے ہیں اور ہوائے نفس کے پیچھے چلتے ہیں۔
    اللہ نہ کرے ایسے لوگ رانڈ ہو جائیں تو شاید تنہا زندگی بسر کردیں گے اور اپنی بہنوں کا بھی کرادیں گے یا پھر زنا پر گزارا کریں گے اور کروائیں گے جو اس قماش کے لوگوں کے لیے نارمل ہے۔ اللہ نہ کرے ایسے لوگوں کی بیویاں بیوہ ہو جائیں اور بعض بے چاروں کی طرح بوائے فرینڈ بناتے ہوئے دنیا میں نمونے چھوڑ جائیں۔
    اور جن لوگوں کی بیویاں دوسری ہیں ان میں پچیس فیصد ہی سہی دوسری کے قائل ہیں انہوں نے اپنی ہی بہن کو دوسری بنایا نہ کہ کسی اور کی بہن کو لے جاکر دوسری بنادیا ہے۔ کم ازکم یہ تو نظر آنا چاہیے یہ دوسری کے قائل لوگ ہی تو ہیں۔سو جس طرح یہ ضروری نہیں کہ ہر شخص دو تین بیویاں رکھے اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ اس کی بیٹی اور بہن دوسری بیوی ہو تبھی اس کی صداقت تسلیم ہوگی۔دراصل انسان جب نفس کی پیچھے اندھے ہوجاتے ہیں تو شریعت اخلاق سب مٹی کردیتے ہیں۔
    ہمارے ان بعض کلمہ گو بھائیوں کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ تعدد کی مخالفت میں جو بیانیہ ترتیب دیتے ہیں اس میں از اول تا آخر کراہت بھری ہوتی ہے۔ جب پلٹ کے ان سے سوال کیا جاتا ہے کہ آپ تعدد کے مخالف کیوں ہیں تو کہتے ہیں ہم تعدد کے مخالف نہیں ،ہم سماج سدھارک ہیں، ہم سماجی بگاڑ پر نقد کرتے ہیں بھلا اس سے بڑا سماجی بگاڑ کیا ہوگا کہ اپنے زنا کو اس قماش کے لوگ اپنی نجی مجالس میں لذت کے ساتھ بیان کرتے ہیں ،اپنے روابط کا کھل کر آپس میں ذکر کرتے ہیں مگر جب کسی کے تعدد کی بات آتی ہے تو سماج بگڑ جاتا ہے۔ کیا ایسے حضرات سماج سے زنا مٹانے پر کوئی تحریک چلا رہے ہیں؟
    ایک صاحب کہنے لگے تعدد سنت تو ہے لیکن اس سے فلاں فلاں خرابیاں لازم آتی ہیں اور ایسی ایسی خرابیاں کہ اللہ کی پناہ میں نے کہا پھر حرام ہی کہئے سنت کہنے کا تکلف کیوں کررہے ہیں؟

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings