Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • مسائل سحر و افطار

    افطار کے مسائل:
    افطار کا حکم :
    افطار کرنا مستحب ہے واجب نہیں ، صحابیٔ رسول قیس بن صرمۃ الأنصاری رضی اللہ عنہ نے رمضان میں بغیرافطارو سحری کے دوسرے دن کا روزہ رکھا، آپ ﷺ سے اس کا تذکرہ ہوا لیکن آپ ﷺ نے قضاء کا حکم نہیں دیا اورنہ اسے غلط کہا ۔[صحیح البخاری:رقم:۱۹۱۵]
    افطارمیں جلدی کرنا:
    افطار میں جلدی کرنا چاہئے جیسا کہ حدیث ہے:
    عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ:أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال:’’لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الفِطْرَ‘‘
    سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:’’میری امت کے لوگوں میں اس وقت تک خیر باقی رہے گی، جب تک وہ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے‘‘
    [صحیح البخاری:رقم :۱۹۵۷]
    لہٰذا جولوگ احتیاط کے نام پر تاخیر کرتے ہیں درست نہیں، اللہ کے نبی ﷺبھی افطار میں جلدی کرتے تھے۔
    [صحیح مسلم :رقم:۱۰۹۹]
    صحابیٔ رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
    ’’عَجِّلُوا الْفِطْرَ، فَإِنَّ الْيَهُودَ يُؤَخِّرُونَ‘‘
    ’’افطار میں جلدی کرو کیونکہ یہودی افطار میں تاخیر کرتے ہیں‘‘
    [ابن ماجہ:۱۶۹۸،حسن]
    افطار کی دعا (ذکر):
    بسم اللہ کہہ کرافطار کرنا چاہئے ، اس موقع پر پڑھے جانے والے یہ کلمات :
    ’’اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلٰي رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ‘‘
    [سنن أبی داؤد:۲۳۵۸]
    اوراس جیسے دیگر اذکار وکلمات ثابت نہیں ہیں۔
    سامان افطار:
    انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
    ’’كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ عَلٰي رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ، فَعَلَي تَمَرَاتٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَائٍ‘‘
    ’’اللہ کے رسول ﷺتازہ کھجوروں سے افطار کرتے تھے اگر یہ میسرنہ ہوتیں تو چھوہاروں سے افطار کرتے یہ بھی نہ ہوتیں تو پانی کے چند گھونٹ پی لیا کرتے تھے‘‘
    [سنن أبی داؤد:رقم :۲۳۵۶، صحیح]
    مخلوط پانی یعنی شربت وغیرہ کا استعمال بھی درست ہے ، امام بخاری رحمہ اللہ نے باب قائم کیا ہے :
    ’’يُفْطِرُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنَ المَائِ، أَوْ غَيْرِهِ‘‘
    ’’پانی وغیرہ جو چیز بھی پاس ہو اس سے روزہ افطار کر لینا چاہئے‘‘
    [صحیح البخاری:قبل الرقم :۱۹۵۶]
    پھر اس کے تحت ایک حدیث ذکر کی جس میں ہے :
     ’’انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا‘‘
    ’’یعنی سواری سے اترو اورہمارے (افطار) لیے ستو گھولو‘‘
    [صحیح البخاری:۱۹۵۶]
    جن چیزوں سے افطارثابت نہیں :
    نمک سے افطار کرنا ثابت نہیں ، کسی بھی روایت میں اس کا ذکر نہیں ۔
    دودھ سے افطار کرنا بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں اوررہی یہ روایت :
    ’’كان يستحب إذا أفطر أن يفطر علٰي لبن، فإن لم يجد فتمر، فإن لم يجد حسا حسوات من ماء‘‘
    [رواہ ابن عساکر:۱؍۳۸۱؍۲ ، والضیاء فی ’’المختارۃ‘‘:۱؍۴۹۵]
    تو یہ ضعیف ہے۔ دیکھئے:[الضعیفۃ: رقم:۴۲۶۹]
    آگ سے پکی ہوئی چیزوں سے افطار میں پرہیز ثابت نہیں ، اوررہی یہ روایت:
    عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:’’كَانَ النَّبِيُّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يُفْطِرَ عَلٰي ثَلَاثِ تَمَرَاتٍ أَوْ شَيْئٍ لَمْ تُصِبْهُ النَّارُ‘‘
    [مسند أبی یعلی الموصلی:۶؍۵۹]
    تو یہ روایت سخت ضعیف ہے ۔دیکھئے :[الضعیفہ: رقم:۹۹۶]
    تنبیہ: باجماعت نماز پڑھنے والے حضرات افطار میں کچی پیاز اور کچا لہسن استعمال نہ کریں کیونکہ جماعت کے لیے مسجد جانا ہوگا اورمسجد میں یہ چیزیں کھا کرآنا منع ہے ۔
    کچھ لوگ تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں ، یہ چیز توتمام اوقات میں ناجائز ہے لیکن افطار میں اس کے استعمال سے اس کی قباحت اوربڑھ جاتی ہے کیونکہ اس کی بدبو پیاز اورلہسن کی بدبو سے بھی زیادہ ناپسندیدہ ہے۔
    غیر مسلم کی طرف سے افطار:
    اگرغیرمسلم حلال اورپاک چیز افطارکے لیے بھیجے تو جس طرح اس کی عام دعوت قبول کرنا جائز ہے اسی طرح اس کی افطار کی دعوت بھی قبول کرنا جائز ہے، لیکن سیاسی افطار پارٹیوں کا معاملہ الگ ہے اس میں بڑی قباحتیں ہیں اس لیے اس سے پرہیز ہی بہترہے خواہ یہ نام نہاد مسلمانوں ہی کی طرف سے کیوں نہ ہو۔
    افطار کے بعد ذکر :
    افطار کے بعد درج ذیل کلمات پڑھنا چاہئے :
    ’’ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاء َ اللّٰهُ‘‘
    ’’پیاس بجھ گئی ، رگیں تر ہوگئیں ، اوراللہ نے چا ہا تو اجربھی ثابت ہوگیا‘‘
    [سنن أبی داؤد:۲۳۵۷، صحیح]
    سحری کے مسائل:
    سحری کی برکت:
    اللہ کے نبی ﷺنے ایک حدیث میں سحری کو باعثِ برکت قرار دیا ہے :
    عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ، قَالَ:قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:’’تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً‘‘
    [صحیح البخاری:رقم:۱۹۲۳]
    صحابیٔ رسول انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:’’سحری کیا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے ‘‘
    ایک دوسری حدیث میں اللہ کے نبی ﷺنے اسے ’’الغداء المبارك‘‘ ’’ بابرکت کھانا کہا ہے ‘‘
    [أبو داؤد: ۲۳۴۴،حسن]
    ایک اور حدیث میں اللہ کے نبی ﷺفرماتے ہیں:
    ’’إِنَّهَا بَرَكَةٌ أَعْطَاكُمُ اللّٰهُ إِيَّاهَا فَلَا تَدَعُوهُ‘‘،
    ’’یہ سحری برکت ہے ،تمارے رب کی طرف سے عطیہ ہے اس لیے اسے نہ چھوڑو‘‘
    [النسائی :۲۱۶۲،وصححہ الالبانی]
    حافظ ابن حجررحمہ اللہ برکت سحری کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
    ۱۔ اس میں سنت کی پیروی ہے۔ ۲۔ اہل کتاب کی مخالفت ہے۔ ۳۔ اس سے عبادت پر قوت حاصل ہوتی ہے۔ ۴۔ چستی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۵۔ بھوک کی وجہ سے متوقع بدخلقی سے نجات مل جاتی ہے۔ ۶۔ اگر سحری کے وقت کوئی سائل آجائے تو صدقہ کرنے کا موقع مل جاتاہے۔ ۷۔ قبولیتِ دعا کے اوقات میں ذکرودعاکا موقع مل جاتاہے۔ ۸۔ شام کو کوئی روزہ کی نیت کرنا بھول گیا تو اسے نیت کرنے کا موقع مل جاتاہے۔
    [فتح الباری لابن حجر: ۴؍۱۴۰]
    سحری کی فضیلت:
    سحری یہ امت محمدیہ کی خصوصیت ہے ، پہلی امتوں پر روزے توفرض تھے مگر انہیں سحری کی سہولت میسر نہیں تھی ، اللہ کے نبیﷺفرماتے ہیں:
    ’’فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ،أَكْلَةُ السَّحَرِ‘‘
    ’’یعنی ہمارے روزوں اوراہل کتاب کے روزوں میں فرق سہری کھا نا ہے‘‘
    [صحیح مسلم :رقم :۱۰۹۶]
    بعض روایت میں آتا ہے کہ سحری کرنے والے پر اللہ اپنی رحمتیں نازل کرتاہے اورفرشتے دعائیں کرتے ہیں ، لیکن یہ روایت ضیعف ہے ۔(مسنداحمد وغیرہ)۔
    سحری کا حکم :
    سحری کھانا مستحب ہے ، واجب نہیں ہے ، امام بخاری رحمہ اللہ نے باب قائم کیا ہے
    ’’ باب بركة السحور من غير إيجاب، لأنّ النبى صلى اللّٰه عليه وسلم وأصحابه واصلوا، ولم يذكروا السحور‘‘
    ’’یعنی سحری کھانا باعث برکت اورمستحب ہے واجب نہیں کیونکہ نبی کریم اورآپ ﷺ کے اصحاب نے پے درپے روزے رکھے اور ان میں سحری کا ذکر نہیں ہے‘‘
    [صحیح البخاری:قبل الرقم :۱۹۲۲]
    صحابیٔ رسول قیس بن صرمۃ الأنصاری رضی اللہ عنہ نے رمضان میں بغیرافطارو سحری کے دوسرے دن کا روزہ رکھا، آپ ﷺسے اس کا تذکرہ ہوا لیکن آپ ﷺنے قضا کا حکم نہیں دیا۔
    [صحیح البخاری:رقم: ۱۹۱۵]
    امام نووی فرماتے ہیں:
    ’’وَأَجْمَعَ الْعُلَمَاء عَلَي اسْتِحْبَابِهِ وَأَنَّهُ لَيْسَ بِوَاجِبٍ‘‘
    ’’یعنی اس بات پر اجماع ہے کہ سحری واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے‘‘
    [شرح النووی علٰی مسلم :۷؍۲۰۶]
    سحری کا مستحب وقت:
    سحری تاخیر سے کرنا چاہئے ،زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
    تسحرنا مع النبى صلى اللّٰه عليه وسلم، ثم قام إلى الصلاة، قلت:كم كان بين الأذان والسحور؟ قال:’’قدر خمسين آية‘‘
    نبی کریم ﷺکے ساتھ ہم نے سحری کھائی، پھر آپ ﷺصبح کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ میں نے پوچھا کہ سحری اور اذان میں کتنا فاصلہ ہوتا تھا تو انہوں نے کہا :’’کہ پچاس آیتیں (پڑھنے) کے موافق فاصلہ ہوتا تھا‘‘
    [صحیح البخاری: رقم:۱۹۲۱]
    امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’فِيهِ الْحَثُّ عَلٰي تَأْخِيرِ السُّحُورِ إِلَي قُبَيْلِ الْفَجْرِ‘‘
    ’’اس حدیث میں تاکید ہے کہ سحری کو موخر کرکے فجرسے کچھ دیرقبل کھانا چاہئے‘‘
    [شرح النووی علی مسلم: ۷؍ ۲۰۸]
    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا:
    ’’إنا معشر الأنبياء أمرنا أن نؤخر سحورنا، ونعجل فطرنا، وأن نمسك بأيماننا علٰي شمائلنا فى صلاتنا‘‘
    ’’یعنی ہم انبیاء کو حکم دیا گیا ہے کہ ہم سحری دیر سے کریں اورافطار میں جلدی کریں اورنماز میں دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑے رہیں‘‘
    [صحیح ابن حبان :۵؍۶۷،رقم :۱۷۷۰]
    تنبیہ: اگردیر سے سحری کرتے ہوئے کبھی کبھار اذان شروع ہوجائے تو کھانا فورا ًچھوڑنے کے بجائے اسے ختم کرکے اٹھنا چاہئے۔
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا:
    ’’إذا سمع أحدكم النداء والإناء على يده، فلا يضعه حتي يقضي حاجته منه‘‘
    ’’یعنی تم میں سے جب کوئی (فجر)کی اذان سنے اوربرتن اس کے ہاتھ میں ہوتو اسے رکھے نہیں بلکہ اپنی ضرورت پوری کرلے‘‘
    [سنن أبی داؤد :۲۳۵۰،وصححہ الالبانی]
    اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کے احتیاط کے نام پر تما م لوگوں کو پانچ دس منٹ پہلے ہی سحری سے روکنا غلط ہے ۔
    سحری میں کھانے کی چیزیں:
    سحری میں کھجور کھانا مستحب ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
    ’’نعم سحور المؤمن التمر‘‘
    [أبو داؤد:رقم:۲۳۴۵،وصححہ الالبانی]
    اس کے علاوہ جوبھی حلال رزق میسرہوکھاسکتے ہیں ، اگر کچھ بھی مہیا نہ ہوسکے تو ایک گھونٹ پانی پی ہی لینا چاہئے، صحابیٔ رسول عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا:
    ’’تسحروا ولو بجرعة من ماء‘‘
    ’’سحری کرو خواہ ایک گھونٹ پانی ہی سے کیوں نہ ہو‘‘
    [صحیح ابن حبان:۳۴۷۶]
    تنبیہ: اگرباجماعت نماز پڑھنے والے حضرات سحری تاخیر سے کریں تو اس میں کچی پیاز اور کچا لہسن استعمال نہ کریں کیونکہ جماعت کے لیے مسجد جانا ہوگا اورمسجد میں یہ چیزیں کھا کرآنا منع ہے ۔
    کچھ لوگ تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں ، یہ چیز توتمام اوقات میں ناجائز ہے لیکن سحری میں اس کے استعمال سے اس کی قباحت اوربڑھ جاتی ہے کیونکہ اس کی بدبو پیاز اورلہسن کی بدبو سے بھی زیادہ ناپسندیدہ ہے۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings