-
حدیث گھڑنے والوں کے لیے وعید حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ:حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ اَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ:سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول:’’مَنْ يَقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ اَقُلْ فَلْيَتَبَوَّاْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ‘‘۔
[صحيح البخاري:كِتَاب الْعِلْمِ:بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،۱۰۹]
سند حدیث : اس حدیث کی سند میںرواۃ کی تعداد کل تین ہے۔ صحیح بخاری کی جس حدیث کی سند میںتین راوی ہوںاسے’’ثلاثیات بخاری‘‘کے نام سے موسوم کیاجاتاہے ۔اس حدیث کی سند میں موجود تینوں رواۃ کامختصر تعارف۔
پہلے راوی:
مکی بن إبراہیم بن بشیر بن فرقد ، ویقال:مکی بن إبراہیم بن فرقد بن بشیر التمیمی الحنظلی البرجمی الخراسانی، ابو السکن البلخی۔
کنیت: ابو السکن۔
نسب: التمیمی الحنظلی البرجمی البلخی الخراسانی ۔
ولادت : ۱۲۶ھ
وفات: ۲۱۴ھـ ، وقیل : ۲۱۵ھـ
ابن حجر رحمہ اللہ ’’تقریب التہذیب‘‘میں ان کے حوالہ سے لکھتے ہیں :’’ثقۃ ثبت‘‘۔
دوسرے راوی :
یزید بن ابو عبیدہ: ابو خالد الاسلمی الحجازی ، مولی سلمۃ بن الاکوع ۔
کنیت: ابو خالد ۔
نسب: الاسلمی مولاہم الحجازی
وفات : ۱۴۶ھ ، وقیل: ۱۴۷ھ
ابن حجر رحمہ اللہ’’تقریب التہذیب‘‘میں ان کے حوالہ سے لکھتے ہیں:’’ثقۃ‘‘۔
تیسرے راوی :
سلمہ رضی اللہ عنہ۔
کنیت: ابو مسلم ، ویقال : ابو إیاس ، ویقال :ابو عامر ۔
نسب: الاسلمی الحجازی المدنی الربذی ۔
وفات: ۷۴ھـ ، وقیل :ما بین: ۸۰ھ ، ۹۰ھ۔
ابن حجر رحمہ اللہ’’تقریب التہذیب‘‘میںان کے حوالہ سے لکھتے ہیں:’’شهد بيعة الرضوان‘‘۔ماخوذ:[جامع الکتب التسعۃ]
ترجمہ: سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :’’جو شخص میرے نام سے وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے ‘‘۔
شرح حدیث: یہ حدیث ثلاثیات بخاری کی پہلی حدیث ہے ۔ا س حدیث میںرسول اللہ ﷺنے اپنی جانب جھوٹی بات منسوب کرنے سے منع کیا ہے اور اس پر سخت وعید یہ سنائی کہ ایسے شخص کا ٹھکانا جہنم ہے۔
حدیث سے مستنبط مسائل:
۱۔ نبی کی جانب جھوٹی بات منسوب کرنے والے کا ٹھکانا جہنم ہے۔
۲۔ جو جھوٹی حدیثیں نبی کی جانب منسوب کی گئی ہیں،انہیں بیان کرنا یا ان سے شریعت کا کوئی حکم مستنبط کرنا جائز نہیں ہے۔
۳۔ نبی کریم ﷺکی جانب جھوٹی بات منسوب کرنا دوسروںکی جانب جھوٹی بات منسوب کرنے کی طرح نہیں ہے۔
۴۔ حدیث کی روایت میںحد درجہ احتیاط ضروری ہے۔
۵۔ اس حدیث سے جہنم کا اثبات ہوتا ہے۔
۶۔ جہنم میں ہر جہنمی کے لیے اس کے گناہ کے اعتبار سے ایک جگہ متعین ہے۔
۷۔ اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ بندہ مجبور محض نہیںہے بلکہ خیر و شرکو اختیارکرنے کے سلسلہ میں وہ آزاد ہے ۔
٭٭٭