Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ان کی کتابوں کا تعارفی سلسلہ قسط نمبر(۱)

    نوٹ: کبار علماء سلف کی کتابوں کے تعارف پر مشتمل مضامین کا ایک سلسلہ ہے۔جس کی شروعات میں نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے کی ہے، ترتیب زمانی کا لحاظ ابھی نہیں کیا گیا ہے۔بعد میں ازسرنومرتب کرتے وقت اس کی پوری رعایت کی جائے گی ان شاء اللہ۔
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی پیدائش سنہ۱۶۶ھ میں ہوئی،گھر میں پورا علمی ماحول تھا،دادااپنے وقت کے بڑے علماء میں شمار کئے جاتے تھے،فقہی مسائل میں پوراگھر انا فقہ حنبلی کو لازم پکڑے ہوئے تھا،اسی وجہ سے آپ نے تعلیمی مراحل بھی فقہ حنبلی پر کا ربند رہ کر طے کی،لیکن منصب اجتہاد پر پہنچنے کے بعد آپ نے کسی بھی فقہی مذہب کو اپنائے بغیر مجتہد مطلق کی حیثیت سے اپنی پہچان بنائی۔ مسائل کو سمجھنے کے لیے آپ نے نصوص کوکبھی بھی نظروں سے اوجھل نہیں ہونے دیا۔یہی وجہ ہے مسائل میں کتاب وسنت کا رنگ غالب نظر آتاہے۔اسی بنیاد پر علماء سلف نے باتفاق رائے آپ کو اپنے زمانہ کا مجدد کہاہے۔
    شروع سے ہی آپ کو دینی علوم سے غایت درجہ شغف تھا،اسی لگاؤکے سبب آپ نے ابتداء ہی میں ”مسند حمیدی“ اور دیگر کئی ایک کتابیں حفظ کرلی تھیں،حصول علم کے اسی شوق اور جذبہ نے آپ کو دو سو سے زائد اساتذہ سے کسب فیض کرنے پر مجبو ر کیا، آپ نے دینی علوم،تفسیر،حدیث،فقہ،علم بدیع و معانی،فرائض،علم سیاست،تاریخ،اصول،نحو اورعلم کلام وغیرہ کے دقائق اور باریکیوں پر بے نظیر عبور حاصل کرکے جب بھی کسی مسئلہ پر بحث کیا تو اس کاکوئی بھی گوشہ اور پہلو اپنی نظروں سے اوجھل نہیں رکھا،نحو میں خود دیکھیں جب ابو حیان سے ملاقات ہوئی تو وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ”مارأت عيناي مثل ابن تيمية“۔”میری آنکھوں نے ابن تیمیہ جیسا ماہر کسی کو نہ دیکھا“،پھر جب یہی ابن تیمیہ سیبویہ کے بارے میں لب کشائی کرتے ہوئے کہتے ہیں:”سیبویہ نے قرآن کو سمجھنے میں تقریباً اسی(۰۸)مقامات پر غلطی کی ہے“تو ابو حیان اس پر نالاں ہوتے ہیں،جبکہ ابن تیمیہ اپنی بات میں درست ہوتے ہیں۔اسی علمی گہرائی و گیرائی کا نتیجہ تھا جب ابن دقیق العید کی آپ سے ملاقات ہوئی تو وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے” لما اجتمعت بابن تيمية رايت رجلًا كُلُّ العلوم بين عينيه، ياخُذ ما يريد ويَدَع “۔”جب میں ابن تیمیہ کے ساتھ بیٹھا تو دیکھا وہ ایسے شخض ہیں جن کے سامنے سارے علوم موجود ہیں اور ان میں سے جو چاہتے ہیں لیتے ہیں اور جوچاہتے ہیں چھوڑدیتے ہیں۔
    [تاریخ ابن الوردی: ج:۲،۸۷۲]
    اسی طرح جب آپ نے میدان عمل میں قدم رکھا توتصنیف و تالیف کے ساتھ ساتھ آپ نے فقہ وافتاء اور مسند درس کی بھی ذمہ داری سنبھالی اور دور دور سے لوگ آنے لگے پھر دیکھتے ہی دیکھتے ارد گرد تلامذہ کی پوری بھیڑ جمع ہوگئی، اور ان میں ایک سے بڑھ کر ایک نابغہ روزگار شخصیتیں پیدا ہوئیں جیسے ابن عبد الہادی،ابن قیم الجوزیہ،ابن کثیر،امام ذہبی وغیرہم، تصنیف و تالیف میں اس قد رملکہ حاصل تھا کہ کئی ایک کتابیں آپ نے ایک ہی بیٹھک میں لکھ دیں،مثلاً العقیدۃ الواسطیۃ،السیاسۃ الشرعیۃ وغیرہ۔اسی طرح انہوں نے اپنے زمانہ میں اٹھنے والے ہر فتنہ چاہے وہ شیعیت کا فتنہ ہو یا نصرانیت کا، عقلانیت کا فتنہ ہو یاصوفیت کا،یاشخصیت پرستی کا فتنہ ہو سبھوں کا نہ صرف منہ توڑ جواب دیا بلکہ اس فتنہ کی سرکوبی او ر اسے نیست و نابو د کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑا۔ابن تیمیہ کی جہود صرف دینی میدان ہی میں نہیں شمع فروزاں ہیں بلکہ میدا ن سیاست میں بھی جب تاتاریوں سے بر سر پیکار ہوئے تو انہیں بھی پیچھے ہٹنا پڑا۔ دین کی اسی ہمہ جہتی خدمات کی بنیاد پر آپ پر بے انتہا ظلم کیاگیا،مصر اور دمشق کی جیلوں میں تقریباًسات سے زائدبار جانا پڑا،لیکن پس دیوازنداں بھی تصنیف و تالیف کا سلسلہ جاری رکھا۔
    اعدا ء اسلام کی دن رات کی کوششوں کے باوجود بھی شیخ الاسلام کے علوم ومعارف سے استفادہ کرنے والے پوری دنیا میں اس وقت بھی تھے اور آج بھی ہیں۔بلکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے علوم و معارف نے ایک تحریک کی شکل اختیار کرکے دنیا کے کونے کونے میں کتاب و سنت کی تعلیمات کو عام کیا اور اس میں ان کے تلامذہ کا بھی کلیدی کرداررہاہے خو دبر صغیر میں ابن تیمیہ کی تحریک نے صحیح اسلام کو فروغ دینے میں اور جعلی اسلام کی قلعی کھولنے میں بڑا ہم رول ادا کیاہے جیسا کہ مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ لکھتے ہیں:”آج کل مسلمانوں میں جس فتنہ عقائد نے سر اٹھایا ہے اور بحکم ”بل قالوا مثل ما قال الاولون“وہ تمام فتنے اکٹھے ہوکر پلٹ آئے ہیں۔جو عقائد اسلامیہ کے مختلف دوروں میں فرداً فرداً ظاہر ہوئے تھے۔اس لحاظ سے آج معارف ابن تیمیہ سے بڑھ کر اور کوئی چیز مطلوب و مقصود وقت نہیں۔]تذکرہ:۷۵۱[
    بر صغیر میں ابن تیمیہ کے معارف کے اثرا ت کے لیے رجوع کریں:دعوۃ شیخ الإسلام ابن تیمیۃ واثرہا علی الحرکات الإسلامیۃ المعاصرۃ وموقف الخصوم منہا، صلاح الدین مقبول احمد۔
    علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ نے مقالات شبلی میں واضح طور پر لکھا کہ تاریخ میں اگر کسی پر واقعتا مجدد کا لقب صحیح معنوں میں منطبق ہوتا ہے تو وہ ابن تیمیہ ہیں۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں:اسلام میں سینکڑوں،ہزاروں بلکہ لاکھوں علماء، فضلاء مجتہدین،ائمہ فن اور مدبرین گزرے لیکن مجدد بہت کم پیداہوئے۔
    مجدد کے لیے تین شرطیں ضروری ہیں:
    ۱۔ مذہب،علم،سیاست میں کوئی مفید انقلاب کردے۔
    ۲۔ جو خیال اس کے دل میں آیا ہوکسی کی تقلید سے نہ آیا ہو،بلکہ اجتہادی ہو۔
    ۳۔ جسمانی مصیبتیں اٹھائی ہوں،جان پر کھیلاہو،سرفروشی کی ہو۔
    تیسری شرط اگر ضروری قرار نہ دی جائے تو امام ابو حنیفہ،امام غزالی،امام رازی،شاہ ولی اللہ صاحب اس دائرے میں آسکتے ہیں لیکن جو شخص رفارمر (مجدد)کا اصلی مصداق ہوسکتا ہے وہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہیں۔
    مجددیت کی اصلی خصوصیتیں جس قدر علامہ کی ذات میں پائی جاتی ہیں،اس کی نظیر بہت کم مل سکتی ہے۔(شبلی، مقالات جلد:۵)
    سنہ۸۲۷ھ میں دمشق میں شیخ الاسلام رحمہ اللہ کا انتقال ہوا۔
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی سیرت پر اردو اور عربی میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں،ان تمام کتابوں کا احصاء ایک مشکل اورکافی وقت طلب کا م ہے، اس وجہ سے ان کی سیرت پر لکھی گئی اردو اور عربی زبان میں چند مشہو راور بڑی کتابوں کے ذکر پر اکتفاء کرتاہوں،البتہ ایک ایسی کتاب کی جانب رہنمائی ضرورکرتا ہوں جو شیخ الاسلام کی سیرت پر لکھی گئی متعدد کتابوں اورکسی کتاب کے اندران کی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے متعلق ضمنی بحث موجود ہے تو اس کا بھی ذکر موجود ہے۔وہ کتاب ہے”الجامعُ لسیرۃ شیخ الإسلام ابن تیمیۃ خلال سبعۃ قرون جمعہ ووضع فہارسہ“،محمد عزیر شمس وعلی بن محمد العمران
    تَكْمِلَةُ الجَامِع لِسِيْرَةِ شَيْخِ الإِسْلَامِ ابْن تَيْمِيَّة خِلَال سَبْعَة قرُوْن“، جَمع وتَحقِیق: عَلیّ بْنُ مُحَمَّدَ العِمْرَان
    اس کے علاوہ کچھ مستقل انہی کی سیرت پر لکھی گئی کتابوں کے نام۔
    ۱۔ ”الاعلام العلیۃ فی مناقب ابن تیمیۃ“، مؤلف: عمرُ بنُ علیِّ بنِ موسیٰ بنِ خلیلٍ البغدادیُّ الازجیُّ البزَّارُ، سراجُ الدینِ ابو حفصٍ (المتوفی:۹۴۷ھ)
    ۲۔ ”العقود الدریۃ من مناقب شیخ الإسلام احمد بن تیمیۃ“، مؤلف: شمس الدین محمد بن احمد بن عبد الہادی بن یوسف الدمشقی الحنبلی (المتوفی:۴۴۷ھ)
    ۳۔ ”الشہادۃ الزکیۃ فی ثناء الائمۃ علی ابن تیمیۃ“،مؤلف: مرعی بن یوسف بن ابی بکر بن احمد الکرمی المقدسی الحنبلی (المتوفی:۳۳۰۱ھ)
    ۴۔ ”شیخ الإسلام ابن تیمیۃ لم یکن ناصبیاً“،مؤلف: سلیمان بن صالح الخراشی
    ۵۔ ”لمحات تاریخیۃ من حیاۃ ابن تیمیۃ“، مؤلف: صالح بن سعید بن ہلابی، الناشر: مجلۃ الجامعۃ الإسلامیۃ بالمدینۃ المنورۃ
    ۶۔ ”معجم اصحاب شیخ الإسلام ابن تیمیۃ“،مؤلف: ولیدُ بنُ حُسْنِی بنِ بَدَوِی بنِ مُحَمَّدٍ الاُمَوِیِّ
    ۷۔ ”ترجمۃ مجد الدین ابی البرکات ابن تیمیۃ“مخطوط(المتوفی:۲۵۶ھ)
    ۸۔ ”آثَارُ شَیْخِ الإِسْلَامِ ابْن تَیْمِیَّۃَ وَمَا لَحِقَہَا مِنْ اَعْمَال“
    وَفْقَ المَنْہَج المُعْتَمَد مِنْ الشَّیْخِ العَلَامَّۃَبَکر بِن عَبْد اللّٰہ اَبُو زَیْد(رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی)
    ابن تیمیہ کی سیرت پر عربی سے اردو یا صرف اردو میں لکھی گئی کتابوں میں سے چند ایک کے نام۔
    ۱۔ حیات شیخ الاسلام ابن تیمیہ،حالات و سوانح،عصر وعہد،افکار وآراء۔تالیف:محمد ابو زہرہ مصر،ترجمہ:سید رئیس احمد جعفری ندوی
    ۲۔ امام ابن تیمیہ،علامحمد یوسف کوکن عمری
    ۳۔ امام ابن تیمیہ،ڈاکٹر غلام جیلانی برق
    ۴۔ امام ابن تیمیہ اور ان کے تلامذہ،عبد الرشید عراقی
    ۵۔ امام ابن تیمیہ ایک عظیم مصلح،مولانا فضل الرحمان بن محمد الازہری
    ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تقریباً ساری تالیفات کا احصاء انہی کے شاگرد رشید ابن قیم رحمہ اللہ نے ایک رسالہ میں جمع کیاہے۔
    اسماء مؤلفات شیخ الإسلام ابن تیمیۃ:
    ”الفرقان بین اولیاء الرحمٰن واولیاء الشیطان“۔
    اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں،فی الحال میرے سامنے دو تحقیق شدہ نسخے ہیں ایک دارالبیان، دمشق سے ۵۰۴۱ھ کا شائع شدہ نسخہ ہے، صفحات۰۰۲ہیں اور اس میں احادیث کی تحقیق و تخریج عبد القادر الارناوؤط نے کی ہے۔اور الگ سے انیس صفحات پر ان کا مقدمہ بھی ہے،جسے آن لائن مکتبہ الوقفیہ سے بھی پڑھ سکتے ہیں۔
    دوسرا نسخہ میرے سامنے ”عبد الرحمن بن عبد الکریم الیحی“کا تحقیق کیاہوا ہے،جس پر محقق کا ایک شاندار مقدمہ ہے۔یہ محققہ نسخہ مع فہرست ۳۸۲صفحات پر مشتمل ہے۔اور دارالمنہاج،ریاض سے شائع کیا گیا ہے۔
    سبب تالیف: کسی نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے اولیاء الرحمان اور اولیاء الشیطان(جو جھوٹ میں ولی کا دعویٰ کرتے ہیں)کے بارے میں اوران دونوں کی صفات کے بارے میں،ان کے درمیان تفریق کیسے کریں؟جیسے سوال کئے، جس کے جواب میں شیخ الاسلام نے اپنے باب میں یہ منفرد اور مفید رسالہ ترتیب دیا۔دیکھیں:]التعلیق والبیان علی کتاب الفرقان بین اولیاء الرحمٰن واولیاء الشیطان:ص:۵[
    الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان کا تعارف:
    کتاب کے عنوان سے ہی کتاب کے مشتملات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔اساسی طور پر اس کتاب کا تعلق عقیدہ سے ہے۔اور جہاں تک کتاب کے بنیادی مباحث کی بات ہے تو اسے بنیادی طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
    ۱۔ ولایت ۲۔ خوارق ۳۔ جنوں کے انسانوں کے ساتھ تعلقات
    عبد الرحمن بن عبد الکریم الیحی کی تحقیق سے شائع ہونے والانسخہ فصول کے اعتبار سے چودہ فصول میں منقسم ہے، ہر فصل کے تحت چند عناوین ہیں جو کتاب کے محتویات کو بیان کرررہے ہیں۔مثلاً:
    نبی اکرم ﷺ،صحابہ و تابعین کے بعض کرامات کا تذکرہ،خوارق عادات میں لوگوں کے اقسام،ابن سیناء کے بعض آراء پر رد،کرامت کا معنی، ”اِتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہٖ“کا معنی،کسی بھی چیز میں افراط و تفریط سے ممانعت سنت سے ثابت ہے،وحدۃ الوجود کے نظریہ پر رد وغیرہ۔
    دکتور فضل الرحمان مدنی رحمہ اللہ اس کتاب کے حوالہ سے لکھتے ہیں:”امام ابن تیمیہ کی بیش قیمت کتابوں میں سے ایک مشہور کتاب ”الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان“ہے، جس میں انہوں نے ”ولایت“ کے مفہوم ومقام، حقیقی اولیاء کے تعارف اور ان کے اوصاف تفصیلی بیان کے ساتھ،ولایت کے مدعیان باطل،اولیاء الشیطان کی دسیسہ کاریوں اور بے بنیاد خارق عادت وواقعات اور شیطانی احوال کی خوب نقاب کشائی کی ہے،نیزاس میں جادوگروں اور سفلی کا م کرنے والوں کے جھوٹے دعوؤں اور علم ترقی کی آڑ میں روحوں کی حاضری کا ڈھونگ رچانے والوں کی بھی تردید کی ہے۔(اولیاء حق و باطل:ص:۵۱)
    مزید اس کتاب کے تعارفی خاکہ کے لیے رجوع کریں۔الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان بتحقیق الشیخ:د/عبدالرحمن بن عبد الکریم الیحی۔اس پر جو مقدمہ ہے۔اسے دیکھیں۔
    الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان سے چند فوائدعلمیہ:
    ۱۔ لوگوں میں کچھ اللہ کے ولی ہیں اور کچھ شیطان کے ولی ہیں،اس وجہ سے ان دونوں جماعتوں کے مابین تفریق ضروری ہے،تاکہ کوئی بھی دھوکہ میں نہ پڑے۔
    ۲۔ اللہ کے ولی کی دو صفات ہیں۔ ایمان اورتقویٰ۔
    ۳۔ اللہ رب العزت نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے ولی اور اپنے دشمن کے مابین فارق بنایا ہے،لہٰذا وہی شخص اللہ کا ولی ہوسکتا ہے جو رسول اللہ ﷺ پر اور ان تمام چیزوں پر ایمان لائے جس پر ایمان لانے کا حکم رسول اکر م ﷺنے دیا ہے۔
    ۴۔ اگر کوئی شخص اللہ سے محبت اور اللہ کا ولی ہونے کا دعویٰ کرتاہے اور رسول اللہ ﷺ کی پیروی نہیں کرتا ہے،تو وہ یقینا اللہ کا ولی نہیں ہوسکتا ہے بلکہ وہ اللہ کا دشمن اورشیطان کا ولی ہے۔
    ۵۔ آج بہت سارے لوگ ہمارے درمیان ایسے ہیں جو خود کے بارے میں یہ گمان کئے ہوئے ہیں کہ وہ اللہ کے ولی ہیں یا دوسروں میں یہ باور کئے ہوئے ہیں کہ وہ اللہ کے ولی ہیں حالانکہ وہ کسی بھی شکل میں اللہ کے ولی نہیں ہیں۔
    ۶۔ اگر انسان زہد،عبادت اور علم میں بڑے ہی بلند رتبہ پر پہنچ جائے،لیکن نبی نے جن جن چیزوں پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے ان میں سے کسی ایک پر بھی ایمان نہیں لاتا ہے تو وہ نہ تو مومن ہوسکتاہے اور نہ ہی اللہ کا ولی۔
    ۷۔ اگر کوئی زہد وورع کا پیکر ہونے کے ساتھ ساتھ زبان کو ہمیشہ ذکر و اذکار سے تر رکھتاہے پر وہ ذکر اذکا ر سنت صحیحہ سے ثابت شدہ نہیں ہیں تو اس کا شمار اولیاء الشیطان میں سے ہوگا۔
    ۸۔ شیطانی تصرفات کے سبب کسی کو اللہ کا ولی نہیں کہا جاسکتاہے۔
    ۹۔ جو لوگ اللہ کے ولی ہیں،ایسا نہیں ہے کہ وہ خود کو دوسروں سے ممتازکرنے کے لیے الگ طریقہ کا لباس زیب تن کریں یا الگ طریقہ سے بال یا ناخن رکھیں۔جیسا کہ آج جھوٹے ولایت کے دعویدار اپنا حلیہ بنا کررکھتے ہیں۔
    ۰۱۔ ولایت کے شرائط میں سے یہ نہیں ہے کہ وہ شخص معصوم عن الخطاہو،بلکہ واقعتا بھی اگر کوئی ولی ہے تو اس سے غلطی بھی ہوسکتی ہے اور کبھی کبھار گنا ہ بھی ہوسکتا ہے،اور ممکن ہے کہ شرعی علوم کاکوئی گوشہ اس سے مخفی بھی رہ جائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ دین کے بعض امور اس پرمشتبہ بھی ہوجائیں۔
    ۱۱۔ کوئی بھی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی کسی شخص کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاسکتا ہے کہ اس کی کہی ہوئی ہر بات قبول کرنا ضروری ہے،اسی طرح اس کی بات کی کوئی مخالفت بھی نہیں کرسکتا ہے۔
    ۲۱۔ تمام اولیاء اللہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر آدمی ہوا میں اڑ رہاہے یا پانی پر چل رہا ہے تو اس سے دھوکا نہیں کھاناچاہئے یہاں تک کہ ہم یہ دیکھ لیں کہ وہ کس قدر نبی اکرم ﷺکی پیروی کررہا ہے اور کس قدرآپ کے اوامرو نواہی کی موافقت کررہاہے۔
    ۳۱۔ جسے قرآن سننا ناگوار لگے اور وہ اس کی سماعت سے بھاگے، اس کے برعکس میوزک،ڈھول وغیرہ اسے پسند ہو تو یہ جان لیں کہ وہ اولیاء الرحمان نہیں ہے بلکہ اولیاء الشیطان ہے۔
    ۴۱۔ سب سے عظیم نیکی توحید اور سب سے عظیم گناہ شرک ہے۔
    ۵۱۔ دنیا میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اپنے گناہوں کے سلسلہ میں تو بہ و استغفار سے مستغنی ہو۔
    ۶۱۔ اگر کوئی شخص یہ گمان کرتاہے کہ گناہ سے اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچے گا، تو وہ کتاب وسنت اور اجماع سلف کی مخالفت کررہاہے۔کیونکہ قیامت کے دن معمولی سی نیکی کرنے والا اور معمولی سا گناہ کرنے والا بھی نیکی اور گناہ کو دیکھ لے گا۔
    ۷۱۔ اولیاء اللہ کو حاصل ہونے والے کرامات دراصل اطاعت رسول کی برکت ہیں۔
    ۸۱۔ اللہ کے تعلق سے بغیر علم کے کچھ کہنا،شرک،ظلم اور فواحش ان تمام چیزوں کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے،لہٰذاان چیزوں کے مرتکب سے کرامات من جانب اللہ کا صدور کبھی بھی نہیں ہوسکتا ہے۔
    ۰۲۔ اصحاب صفہ سے متعلق بعض غلط فہمیوں کاپردہ چاک کیاگیاہے۔جیسے انصار صحابہ اور بعض اکابر صحابہ اصحاب صفہ میں سے نہیں تھے۔مثلاً،ابوبکر،عمر،عثمان،علی،طلحہ،زبیر،ابو عبیدہ بن الجراح وغیرہم۔
    ۱۲۔ مجنوں کبھی بھی ولی نہیں ہوسکتاہے۔ایسے ہی منافق او ر کافر کو کبھی بھی ولایت نہیں مل سکتی ہے۔
    ۲۲۔ اولیاء اور ابدال کی تعداد سے متعلق مرویات صحیح نہیں ہیں۔
    ۳۲۔ جبریل اور ملائکہ کی صفات کتاب و سنت کی روشنی میں۔
    ۴۲۔ مومنین،گنہگار اور کافروں کارویہ ابتلاء و مصائب کے وقت۔
    ۵۲۔ نفاق سے صحابہئ کرام کا ڈر اور خوف۔
    ۶۲۔ نبی اکرم ﷺخاتم النبین ہیں اور آپ کی بعثت عالمی تھی نہ کہ کسی خاص علاقہ اور شہر کے لیے۔
    ۷۲۔ صوفیہ نام کی تحقیق۔
    ۸۲۔ لوگ کان کے مانند ہیں،ان کے مابین تفاضل تقویٰ کے سبب ہی ممکن ہے۔
    ۹۲۔ انبیاء کے بعد سب سے افضل ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔
    ۰۳۔ اللہ رب العالمین کی معیت عام و خاص سبھی لوگوں کے لیے علم کے اعتبار سے ہے نہ کہ ذات کے اعتبار سے۔(مستفاد مکتبہ صید الفوائد)
    مختصرات:
    ۱۔ مختصرکتاب الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان،اسم المختصر:حسن علی عواجی
    تعلیقات و تشریحات:
    ۱۔ التعلیق والبیان علی کتاب الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان
    محقق: صالح بن فوزان بن عبد اللہ الفوزان، ترتیب و تخریج: حنان علی بن محمد الیمانی
    ۲۔ شرح رسالہ الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان
    شارح: الشیخ یاسر بن حسین برہامی
    ۳۔ شرح کتاب الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان لشیخ الإسلام ابن تیمیۃ مؤلف: صالح بن عبدالعزیز آل الشیخ
    ۴۔ شرح الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان للشیخ عبد الرزاق البدرحفظہ اللہ۔
    https://www.al-badr.net/sub/325
    یہ شرح آڈیو کی شکل میں شیخ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔جسے اسی لنک سے سن سکتے ہیں۔
    تنبیہ: اس کتاب کا نام ”الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان“ہے،اسی نام سے ملتی جلتی شیخ الاسلام کی ایک دوسری کتاب بھی ہے جس کا نام ہے”الفرق بین الحق والباطل او الفرقان بین الحق والباطل“کچھ لوگوں کو اشتباہ ہوجاتا ہے اور کہتے ہیں کہ ایک ہی کتاب ہے۔حالانکہ دونوں الگ الگ موضوع پر الگ الگ کتابیں ہیں۔ بین الحق والباطل اسماء وصفات پر ہے۔اور اولیاء الرحمان واولیاء الشیطان اللہ کے ولی اور شیطان کے ولی کے تعارف وغیرہ پر مشتمل ہے۔
    اردو زبان میں ترجمہ کرنے والے مترجمین کے اسماء:
    ۱۔ عبدالرحیم پشاوری رحمہ اللہ
    ۲۔ مولانا غلام ربانی،المکتبہ السلفیہ،لاہور
    ۳۔ مولانا راغب رحمانی۔یہ کتاب ریختہ ویب سائٹ پر موجودہے۔
    ۴۔ اولیاء حق و باطل،ضمیمہ،مولانا صفی الرحمن مبارکپوری،ترجمہ،انصار زبیر محمدی
    اس موضوع سے متعلق لکھی گئی اردومیں بعض کتابیں:
    ۱۔ اولیاء الرحمان کی پہچان،مؤلف،عبد الرشید حنیف۔
    ۲۔ اولیاء اللہ و اولیاء الشیطان،مؤلف،امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ
    ۳۔ اولیاء اللہ کی پہچان،مؤلف،ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی
    جاری ہے ………………

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings