Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • خوش گوار زندگی کے اسباب و ذرائع

    اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عطا کردہ یہ مختصر سی زندگی ہر بندہ ٔمومن کے لیے ایک عظیم نعمت ہے، زندگی عسر کے ساتھ ساتھ یسر سے بھی عبارت ہے، عقل مند انسان اس چیز سے خوب واقف ہے کہ ابدی زندگی بس آخرت کی زندگی ہے وہ اس کے حصول کے لیے اس عارضی دنیا میں اپنے نفس کو خوب تھکاتا اور کئی محنتوں و مشقتوں کا سامنا کرتا ہے۔
    اس عظیم کشمکشِ حیات کے دوران ہر کسی کی یہی خواہش و تمنا ہوتی ہے کہ اس کی زندگی خوش حال گزرے، وہ سعادتوں والی زندگی بسر کرے، دنیا میں بھی اس کو سکون نصیب ہو اور اخروی سعادتیں بھی اس کو حاصل ہوں۔مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟کتاب و سنت کی روشنی میں خوش گوار زندگی کے کچھ اہم اسباب و ذرائع پیشِ خدمت ہیں :
    ۱۔ ایمان اور عمل صالح :
    راحت قلب، زندگی کا سرور، ہموم و غموم کے زوال کا سب سے اہم ذریعہ’’ایمان اور عمل صالح‘‘ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے :
    {منْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَيٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ}
    ’’ جو بھی نیک عمل کرے مرد ہویا عورت اور وہ مومن ہو ہم ضرور اسے پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور ضرور انہیں ان کا بدلہ دیں گے ان اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے‘‘۔
    [النحل:۹۷]
    ۲۔ شکر و صبر کو لازم پکڑنا :
    اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر نیز مشکلات و مصائب پر صبر کرنے والا انسان کبھی خیر سے محروم نہیں ہوتا۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:
    ’’عجبا لأمر المؤمن، إن أمره كله خير، وليس ذاك لاحد إلا للمؤمن إن أصابته سراء شكر، فكان خيرا له، وإن أصابه ضراء صبر، فكان خيرا له ‘‘۔
    ’’مومن کا معاملہ عجیب ہے، اس کا ہر معاملہ اس کے لیے بھلائی کا ہے، اور یہ بات مومن کے سوا کسی اور کو میسر نہیں، اسے خوشی اور خوش حالی ملے تو شکر کرتا ہے اور یہ اس کے لیے اچھا ہوتا ہے، اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچے تو (اللہ کی رضا کے لیے) صبر کرتا ہے، یہ (بھی) اس کے لیے بھلائی ہوتی ہے ‘‘۔
    [صحیح مسلم:۷۵۰۰]
    ۳۔ قول، فعل اور دیگر نیک اعمال کے ذریعے مخلوق کے ساتھ بھلائی کرنا :
    ھم و غم اور قلق کو زائل کرنے کے اہم اسباب میں سے ایک’’قول، فعل اور دیگر افعال خیر کے ذریعے مخلوق کے ساتھ بھلائی کرنا ‘‘ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اُن لوگوں کے لیے’’اجر عظیم‘‘کا وعدہ کیا ہے جو مندرجہ ذیل اعمال کے حامل ہوں:
    {لَا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَن يَّفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَائَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيْمًا}
    ’’ان کی اکثر سرگوشیاں خیر سے خالی ہیں، سوائے اس کے جو صدقہ کا یا نیک بات کا یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم دے، اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے یہ کرے اسے ہم یقیناً اجر عظیم عطا فرمائیں گے ‘‘۔
    [النساء:۱۱۴]
    ۴۔ علم نافع کے حصول میں خود کو مشغول رکھنا :
    دورِ حاضر میں اس سے بڑھ کر قلق و غم کو دور کرنے کا کوئی اور بہتر ذریعہ ہو ہی نہیں سکتا۔۔۔!
    ’’علم‘‘ایک عظیم سعادت ہے، راہ نجات ہے، قربتِ الٰہی کا ذریعہ ہے، علم وہ نور ہے جو انسان کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آتا ہے، علم کے بغیر انسان گمراہی کے سوا کچھ حاصل نہیں کرسکتا، نبی کریم ﷺفرمایا :
    ’’الدنيا مَلعونةٌ، مَلعونٌ ما فيها، إلّا ذِكرَ اللّٰهِ وما والاه، وعالِمًا أو مُتعلِّمًا ‘‘۔
    ’’دنیا ملعون ہے، اس میں موجود ہر چیز ملعون ہے، سوائے اللہ کے ذکر کے اور جو اس کی پیروی کرے، اور عالم یا متعلم کے ‘‘۔
    [سنن الترمذی وابن ماجہ :إسنادہ حسن]
    ۵۔ ماضی کا غم اور مستقبل کے خوف سے صرفِ نظر حالیہ زندگی پر توجہ دینا :
    گزرا وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتا اور مستقبل علمِ غیب کے پردے میں ہے جسے انسان جھانک نہیں سکتا۔ بلکہ ماضی کا غم اور مستقبل کے خوف سے قلق و اضطراب میں مزید اضافہ ہی ہوتا ہے، اسی لیے پیارے نبی ﷺ (مستقبل کا خوف) اور حزن (ماضی کا غم)سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے، انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ہمیشہ یہ دعا کرتے تھے:
    ’’اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالحَزَنِ، وَالعَجْزِ وَالكَسَلِ، وَالجُبْنِ وَالبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ‘‘۔
    ’’ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم والم سے، عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل، قرض چڑھ جانے اور لوگوں کے غلبہ سے ‘‘۔
    [صحیح البخاری:۶۳۶۹]
    ۶۔ نفع بخش کاموں کی حرص اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے استعانت (مدد) طلب کرنا :
    نبی کریم ﷺ نے خیر کے کاموں میں حریص ہونے اور اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنے پر اُبھارا ہے، اسی لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ دنیا و آخرت میں فائدہ پہنچانے والی چیزوں پر خوب محنت کرے، اللہ تعالیٰ سے اپنے مقاصد میں کامیابی کا سوال کرے نیز اس کی مدد طلب کرے اور مایوسی کے قریب بھی نہ جائے، نبی کریم ﷺنے فرمایا:
    ’’احرص على ما ينفعك، واستعن باللّٰه ولا تعجز، وإن اصابك شيء فلا تقل:لو اني فعلت كان كذا وكذا، ولكن قل:قدر اللّٰه وما شاء فعل، فإن لو تفتح عمل الشيطان‘‘۔
    ’’ جس چیز سے تمہیں (حقیقی) نفع پہنچے اس میں حرص کرو اور اللہ سے مدد مانگو اور کمزور نہ پڑو (مایوس ہو کر نہ بیٹھ جاؤ)، اگر تمہیں کوئی (نقصان) پہنچے تو یہ نہ کہو:کاش! میں (اس طرح)کرتا تو ایسا ایسا ہوتا، بلکہ یہ کہو:(یہ) اللہ کی تقدیر ہے، وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، اس لیے کہ (حسرت کرتے ہوئے)کاش (کہنا) شیطان کے عمل (کے دروازے)کو کھول دیتا ہے‘‘۔
    [صحیح مسلم:۶۷۷۴]
    ۷ ۔ کثرت سے ذکر و اذکار کا اہتمام :
    اس عمل کی اہمیت و فضیلت اورفوائد و ثمرات سے ہر کوئی واقف ہے، شرح صدر، اطمینان اور ہموم و غموم کے زوال میں ذکر اللہ کی عجیب تاثیر ہے، بلکہ حقیقی سکون و راحت اللہ کے ذکر سے ہی حاصل ہوتی ہے، اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا :
    {الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّٰهِ أَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ}
    ’’وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے اطمینان پاتے ہیں، سن لو ! اللہ ہی کی یاد سے دل اطمینان پاتے ہیں‘‘۔
    [الرعد:۲۸]
    ۸۔ تحدیث نعمت :
    اللہ تعالیٰ کی ظاہری و باطنی نعمتوں کا اظہار نیز ان پر شکر ادا کرنے سے ھم وغم زائل ہونے لگتا ہے بلکہ یہ عمل نعمتوں میں مزید اضافے کا سبب ہے، اللہ نے فرمایا :
    {لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ}
    ’’اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب بہت سخت ہے‘‘۔
    [ابراہیم:۷] اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا:
    {وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ}
    ’’ اور اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرو‘‘۔
    [الضحیٰ: ۱۱]
    ۹۔ بہترین مستقبل کے لیے دعاؤں کا خاص اہتمام :
    مثلاً: نبی کریم ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے:
    ’’اللهم أصلح لي ديني الذى هو عصمة أمري، وأصلح لي دنياي التى فيها معاشي، وأصلح لي آخرتي التى فيها معادي واجعل الحياة زيادة لي فى كل خير، واجعل الموت راحة لي من كل شر‘‘۔
    ’’اے اللہ! میرے دین کو درست کر دے، جو میرے (دین و دنیا کے) ہر کام کے تحفظ کا ذریعہ ہے اور میری دنیا کو درست کر دے جس میں میری گزران ہے اور میری آخرت کو درست کر دے جس میں میرا (اپنی منزل کی طرف) لوٹنا ہے اور میری زندگی کو میرے لیے ہر بھلائی میں اضافے کا سبب بنا دے اور میری وفات کو میرے لیے ہر شر سے راحت کا ذریعہ بنا دے‘‘۔
    [صحیح مسلم:۶۹۰۳]
    اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:مصیبت زدہ و پریشان حال کے لیے یہ دعا ہے:
    ’’اللهم رحمتك أرجو فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين وأصلح لي شأني كله لا إله إلا أنت ‘‘۔
    ’’اے اللہ!میں تیری ہی رحمت چاہتا ہوں، تو مجھے ایک لمحہ بھی نظر انداز نہ کر، اور میرے تمام کام درست فرما دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے‘‘۔
    [سنن ابی داؤد:۵۰۹۰، حسن]
    (کچھ اسباب کا تعلق مائنڈ سیٹ سے ہے):
    ۱۰۔ جو بھی غم و تکلیف لاحق ہو اُس کو کم کرنے کی کوشش کرنا :
    یہ تصور کرکے کہ’’جو بھی مصیبت پہنچی ہے اُس سے بد ترین صورتِ حال بھی تو سکتی تھی، اس سے خطرناک معاملہ بھی تو ہو سکتا تھا۔‘‘! اس سے نفس حالات کو جلد قبول کرنے پر مطمئن ہوجائے گا نیز ایمان بالقدر بھی نہیں ڈگمگائے گا۔
    ۱۱۔ اوہام اور برے خیالات کو دل و ذہن میں بھٹکنے نہ دینا :
    کیوں کہ اکثر حادثات برے اوہام اور برے خیالات کے نتائج ہوا کرتے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ اوہام و برے خیالات کو دور کرنے کا سب سے بہترین نسخہ ’’توکل علی اللہ ‘‘ہے، جو دل کلی طور پر اللہ پر اعتماد کرے، توکل کرنے لگے، اور اوہام کو قبول نہ کرے تو برے خیالات کبھی اس دل میں گھر نہیں کر سکتے۔۔!اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا : {وَمَن يَّتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهُ}’’جو اللہ پر بھروسہ کرے اس کے لیے وہ کافی ہے ‘‘۔
    [الطلاق:۳]
    یعنی جو اللہ پر کما حقہ توکل کرے گا اس کے دل پر کسی بھی طرح کے برے خیالات اثر نہیں کریں گے، اور اللہ تعالیٰ اس کے دین و دنیا کے سارے امور کے لیے کافی ہو جائے گا۔
    (مستفاد: الوسائل المفیدۃ للحیاۃ السعیدۃ للشیخ السعدی رحمہ اللہ )
    خلاصہ : ہم میں سے ہر کوئی اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ یہ دنیوی زندگی بہت مختصر ہے، لہٰذا اسے خوشی خوشی گزاری جائے، اسے فکرمندی اور پریشانیوں کے ساتھ قصر (مزید مختصر) نہیں کرنا چاہیے۔اللہ رب العالمین ہم تمام کے ہموم و غموم کو دور کردے، اور ہمیں دنیا و آخرت میں سعادتوں والی زندگی عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings