Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • افواہیں پر امن سماج کے لیے ناسور ہیں

    افواہیں رائی کو پہاڑ بناکرمعاشرے کی بنیادوں کی ہلا کر رکھ دیتی ہیں ،سماج وسوسائٹی کی ترقی کے راہ میں سد سکندری بن کر سماج کو کھوکھلا کردیتی ہیں ، سرسبز وشاداب چمن اجڑجاتا ہے ، لہلہاتی ہوئی محبتوں کی کھیتیوں میں آگ لگا دیتی ہیں ، افواہ سازوں نے نہ جانے کتنے بے قصور لوگوں پر ظلم کیا ہے ؟ صاف دل دوستوں میں فتنے کی آگ بھڑکائی ہے اور کتنے عظیم لوگوں اور اہل علم وفضل پر زیادتی کی ہے ؟ ان افواہوں نے کتنے بڑئے بڑئے جرائم کو جنم دیا ؟ تعلقات کی کشیدگی کا باعث ہوئیں ،کئی تہذیبوں اور ان کی عظمتوں کا ستیاناس کیا ،گھروں اور خاندانوں کوتباہ کیا اور معاشرہ کو برباد کردیا ۔
    محترم قارئین! افواہیں سماج کو توڑنے معاشرہ میں بدامنی وسراسیمگی بپا کرنے ،اشخاص وافراد کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں ممد ومعاون ہیں ،جنگ کو بھڑکانے ،اختلاف وافتراق کو ہوا دینے اور نفسیاتی طور پر جکڑنے کا آلہ ہیں۔ افواہوں کو ہوا دینے اور عام کرنے والے نفسیاتی مریض ، ملعون فطرت ،کم ہمت ،کج فکر ،بے راہ ،بے مروت اور دینی اعتبار سے نہایت لاغرو کمزور لوگ ہوتے ہیں، ان کی ذلالت ورذالت خساست وکمینگی کا عالم یہ ہوتا ہے کہ حقد وحسد ، بغض ودشمنی اور عداوت وشیطانیت ان کی آنتوں تک سرایت کرچکا ہوتا ہے ۔ بلکہ ان کی رگوں میں خون بن کر دوڑنے لگتا ہے ۔ جب تک کسی کو اذیت نہ پہنچا لیں اور کسی جگہ فساد وبگاڑ نہ پیداکرلیں تب تک انہیں چین نہیں آتا ، فتنہ وشورش بپا کرنا ان کے لیے غذا ہوتا ہے ،وہ جنگل کی آگ کی طرح چند لمحوں میں پوری دنیامیں آگ لگادیتے ہیں، افواہ پھیلانے والاگرگٹ کی طرح رنگ بدلتا ہے ،زہریلے سانپ کی طرح زہر پھینکتا ہے ، تشویش ناک خبریں پھیلانے ،جھوٹ پروسنے ،پروپیگنڈہ کرنے ،الٹی سیدھی ہانکنے اور لگائی بجھائی میں بڑاماہر ہوتاہے ۔جبکہ اسلام انسانی سماج ومعاشرہ کی شفافیت وپاکیزگی کا خواہاں ایک ایسا خوبصورت دین ہے جو اپنے متبعین کو ہر طرح کی اخلاقی نجاستوں ،سماجی برائیوں اور نفس کی خباثتوں سے دور رہنے کی تاکیدی تعلیم دیتا ہے ۔ واقعۂ’’افک ‘‘اسلامی تاریخ کا ایک بڑا عبرت نا ک منظر ہے ، اس واقعہ میں غور وتدبر کرنے کے بہت سارے گوشے ہیں ،اسلامی تعلیم یہ ہے کہ ہر خبر سچی نہیں ہوتی ، ہر انفارمیشن درست ہو اس کی تو ضمانت نہیں ۔ ہرسنانے والے قسمیں کھاکر دکھڑا بیان کرنے والے مظلوم نہیں بلکہ بسااوقات ظالم ہوتے ہیں ۔ قرآن ہماری رہنمائی کرتا ہے:{وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَهِينٍ۔هَمَّازٍ مَشَّاء بِنَمِيْمٍ} ’’اورتو کسی بہت قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہنا نہ مان، جو بہت طعنہ دینے والا ،چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کر نے والا ہے ‘‘۔
    [القلم: ۱۰۔ ۱۱]
    اور{ وَإِذَا جَاء هُمْ أَمْرٌ مِنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوْا بِهِ وَلَوْ رَدُّوْهُ إِلَي الرَّسُوْلِ وَإِلَي أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنْبِطُوْنَهُ مِنْهُمْ }[النساء:۸۳]جانئے کہ معاملہ کیا ہے ؟ حقیقت وکنہ ،موضع خلاف ،نکتۂ اختلاف کو جانے بغیر ،عدم تحقیق وتثبت کے کسی بھی، خبر افواہ، اشاعۃ ودعایۃ کو سچ سمجھنا احمقانہ حرکت ہے ، قرآن ہمیں اصول سکھاتا ہے ۔ جب بھی کوئی خبر آپ کو پہنچے، تحقیق کیجئے، معاملے کی تہہ تک جائیے ،عقل وخرد کا استعمال کیجیے ۔ اہل حل وعقد واہل اختصاص سے جانکاری لیجئے پھر دلائل وحقائق کی روشنی میں کوئی موقف اپنائیے ۔ بہتی گنگا میں بغیر مطلب کے مت اشنان کیجئے ۔یا ہر چلتی ٹرین میں بغیر ضرورت کے سوار مت ہوئیے۔
    سماج ومعاشرہ میں افواہوں کی کثرت ہے ، رویبضہ قسم کے مفکرین کی بہتات ہے ، سڑک چھاپ تام جھام والے اور متعالموں کی بہتات ہے ،جعلی ونقلی باتوں کے ناقل ،ناسخ اور لاصق اتنے ہیں کہ شمار نہیں کیا جاسکتا۔ نسخ ولصق وفاروڈ کرنے میں اتنی مہارت حاصل ہے کہ مت پوچھئے ۔حتیٰ کہ ضعیف وموضوع احادیث کو بھی چند لمحوں میں دنیا بھر میں پھیلا دیئے جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ علماء نے خبر کے لیے اسناد طلب کیا۔ ’’ لولا الاسناد لقال مں شاء ماشاء‘‘۔ اور کہا کہ ۔’’سموا لنا رجالا ‘‘۔
    اسلام نے زبان کی حفاظت کرنے اور اسے اپنے کنٹرول میں رکھنے پر بڑا زور دیا ہے اور افواہ گڑھنے اور پھیلانے پر دردناک عذاب کی وعیدیں سنائی ہے ۔{ إِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ أَن تَشِيْعَ الْفَـٰحِشَةُ فِي الَّذِينَ ئَ امَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْـَاخِرَةِ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ }[النور :۱۷-۱۹]
    ’’بیشک وہ لوگ جو اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بے حیائی پھیلے ان کو دنیا وآخرت میں دردناک عذاب ہوگا اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے‘‘۔
    اللہ تعالیٰ نے خبریں نقل کرنے سے پہلے اچھی طرح تحقیق اور چھان پھٹک کرلینے کا حکم دیاہے ۔ چنانچہ ارشادِ باری ہے: { يَـٰٓأَيُّهَا الَّذِينَ ئَ امَنُوٓا إِن جَآئَ كُمْ فَاسِقُ بِنَبَإ فَتَبَيَّنُوٓا أَن تُصِيْبُوْا قَوْمًا بِجَهٰلَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰي مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِيْنَ }’’ اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق وبدکار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا کرو ،مبادا کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر تم کو اپنے کیے پر نادم وپشیمان ہونا پڑئے ‘‘۔ [الحجرات: ۶]
    محاسبہ وجوابدہی! اللہ تعالیٰ نے قرآن میں خبر دی ہے کہ انسان اپنے ہر چھوٹے بڑے فعل کا اللہ کے یہاں جوابدہ ہے اور اس پر اس کا حساب لیا جائے گا حتیٰ کہ ایک ایک لفظ پر محاسبہ ہوگا ۔ جیساکہ ارشادِ باری ہے :{ وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـُوْلَا } ’’ اور جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے مت پڑو ، بیشک کان آنکھ اور دل ان سب کے بارے میں باز پرس ہوگی ‘‘۔ [الإسراء: ۳۶]
    نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے :{ مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيْبٌ عَتِيْدٌ }[ق: ۱۷۔۱۸]
    ’’ کوئی بات اس بندے کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے‘‘ ۔
    افواہ پھیلانا یہود کی سرشت میں ہے، تاریخ گواہ ہے کہ یہودیوں کی سرشت میں افواہیں گڑھنا ،پرپیگنڈہ کرنا اور دعایات واراجیف کا نشترچلانا حتیٰ کہ انبیاء ورسل کی دعوتی کاز میں رکاوٹ بننا ،روکنا، زبردستی کرنا، غدرو خیانت کرنا اورانبیاء کو قتل تک کردینا ہے ،یہ بڑی ماکر وسازشی قوم ہے جن کا کل سرمایہ جھوٹ ودروغ گوئی ہے،کسی بھی طرح دعوت اسلامیہ کو نقصان پہنچا دیں اور میدان دعوت وتبلیغ میں کام کرنے والی شخصیتوں کو مشکوک و غیر معتبر بنا دیں، علماء وصلحاء کا وقار ختم کردیں اورانہیں بے اثر بنادیں ۔ جب انبیاء ورسل کو انہوں نے نہیں بخشا، وہ بھی ان کی افترا پردازیوں کا شکار ہونے سے نہ بچ سکے تو وارثین انبیاء کیسے بچ سکتے ہیں ؟ انبیاء ورسل کی نبوت ورسالت کے خلاف انہوں نے کبھی کھلے عام اور کبھی در پردہ کارستانیاں کیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے محض ایک ہی جملے میں ادا کرتے ہوئے فرمایا ہے: { فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُوْنَ } ’’ تم نے بعض (انبیاء )کو تو جھٹلا دیا اور بعض کو قتل بھی کر ڈالا ‘‘۔[البقرۃ: ۸۷]
    حضرت عیسیٰ اور ان کی والد ہ صدیقہ حضرت مریم علیہاالسلام کے خلاف ہرزہ سرائی اور بدزبانی کی اور افواہیں پھیلاکر ان کی کردار کشی کرنے کی کوشش کی ،حضرت یوسف علیہ السلام کے خلاف زہر اگلا اور حضرت محمدﷺ کو بھی معاف نہ کیا ،کفار و منافقین کی افواہ بازیوں ہی میں سے ایک یہ ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی وفات کے واقعہ کو اپنے خبیث ومذموم عزائم کے لیے استعمال کرتے ہوئے باتیں پھیلانا اور مسلمانوں کے خلاف نفسیاتی جنگ کو ہوا دینا شروع کر دیا، اور کہنے لگے کہ اسلام کا قصہ اب تمام ہوا، اب اس کا نام ونشان بھی باقی نہیں رہے گا، ان کے اس جھوٹ و افواہ کا بعض صحابہ پر بھی اثر ہوا اور وہ لوگ بڑے قلق و اضطراب میں مبتلا ہوئے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو توفیق وسداد سے نوازا ا اور انہوں نے امت کو اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے اس قلق واضطراب الجھن وپریشانی سے باہر نکالا۔
    {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِينْ مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰي أَعْقٰبِكُمْ وَمَن يَّنْقَلِبْ عَلٰي عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللّٰهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشّٰكِرِينَ}
    ’’اور محمد (ﷺ) توایک رسول ہیں، بے شک ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں تو کیا اگر وہ فوت ہوجائیں یا قتل کردیئے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤگے،اور جو کوئی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے گا وہ اللہ کو ہرگز کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گااور اللہ شکر کرنے والوں کو جلد جزادے گا‘‘۔
    [سورۃ آل عمران:۱۴۴]
    محترم قارئین ! ابن الوقتوں ،چغل خوروں ،پروپیگنڈہ کرنے والوں اورافواہیں پھیلانے والوں کے سامنے بند باندھنے ، بے سروپا خبروں کورواج دینے نشر کرنے والوں کو روکنے اور معصوم و بَری لوگوں کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے والوں کی تربیت کرنے کے لیے نبی کریم ﷺنے فرمایا:کیا میں تمہیں تم سے بدترین لوگوں کی خبر نہ دوں ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:کیوں نہیں اے اللہ کے رسولﷺ ! تو آپﷺنے فرمایا:’’المشاؤون بالنميمة، والمفرقون بين الأحبة، الباغون البرآء العنت‘‘۔ ’’چغلی وغیبت کرنے والے ،پیار ومحبت کرنے والوں میں تفریق وبگاڑ پیدا کرنے والے اور بے قصور وبَری لوگوں کے لیے اذیت وتکلیف کا باعث بننے والے‘‘ ۔ [رواہ أحمد والبیہقی فی ’’شعب الإیمان]امام بوصیری اور علامہ البانی نے حسن قرار دیا ہے ۔
    [ مسند احمد :۶؍۴۵۹]
    محترم قارئین ! قصۂ مختصر یہ کہ اس وقت افواہوں کی کثرت ہے ،دروغ گوئی وکذب بیانی کا سلسلہ جاری ہے ، علماء ودعاۃ حق پر ان کی زندگی تنگ کرنے کی کوششیں چل رہی ہیں ، ستم درستم ہے ۔ مگردنیا میں وہ کون بزرگ انسان ہے جن کو خدمت دین ،دعوت وتبلیغ ،حق کی اشاعت کی توفیق ملی ، اور اس پر سختیاں نہیں کی گئیں ؟ تاریخ کے اوراق الٹے جائیں تو از آدم تا ایں دم ہمیں لاتعداد انبیاء واولیاء ،ریفارمرز مجددین اور صلحاء نظر آئیں گے جو حق کی اشاعت کے لیے اٹھے۔ دعوت وتبلیغ اوراصلاح امت کے لیے کھڑے ہوئے ، نادان اہل دنیا اورجاہل ،اجڈ وگنواروں نے ان کی مخالفت کی، انہیں گوناگوں تکلیفیں دیں، افواہیں پھیلائیں ،جھوٹ وکذب کاجال بچھایا ور عداوت و مخاصمت کا زہریہاں تک پھیلایا کہ ان برگزیدہ ہستیوں کو قتل و ہلاک کرنے سے بھی دریغ نہ کیاگیا، ہاں لیکن چنندہ علماء حق کا ممتاز وصف یہ ہے کہ حالات کیسے بھی ہوں ، سازشی اور بلوائوں کا پورا ٹولہ گرچہ نورا کشتی کے ساتھ حملہ آور ہوجائے،مخالفت میں زمین و آسمان کے قلابے ملا لیں ، ساری طاقت جھونک دیں ،آوازیں کسیں ، بدخلقی وبد تہذیبی کا طوفان بپا کردیں ،گالیاں دیں ، تالیاں بجائیں ، سنگباری وکلوخ اندازی کریں ، ہرحربہ اپنائیں ، چاروں طرف سے مصائب وآلام کا پہاڑ توڑ دیں، داعیان دین وسنت کی مخالفت میں سطحیت اورسفلیت کے آخری حد کو پہنچ جائیں ،سب و شتم کریں ، عزتوں پر حرف لائیں ، انہیں مارنے اور ہلاک کرنے کے درپے ہو جائیں ، ان کے کام اور مشن میں رکاوٹیں ڈالیں، اس کو ناکام بنائیں، شکست دیں ، اس کے آگے روڑے اٹکائیں ، رخنہ اندازی کریں۔ لیکن وہ ہر حالت میں ، عسر اور یسر میں، تنگی اورفراخی میں تکلیف اور راحت میں ، غم اور خوشی میں’’ لَا يُخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَائِمْ ‘‘،کے ارشاد کے مطابق لوگوں کی ہرزہ سرائی ،لعنت و ملامت ، سباب و دشنام سے بے پر واہ ہو کردین حنیف ،ملت بیضاء کی خدمت میں لگے رہتے ہیں ، منہج حق کی تبلیغ اور نشر واشاعت میں لگے رہتے ہیں،وہ سموم وصرصر کے جھونکوں کو جنت الفردوس کی روح افزا ہوا سمجھتے ہیں ،وہ رگوں کو یخ کرنے والی سردآندھیوں کو بہشت کی روح پرور صبا سمجھ کر جو ڈیوٹی اور ذمہ داری اسلام نے ان پر فرض کیا ہے اسے بحسن وخوبی ادا کرتے رہتے ہیں ، اور ہاں ،ہاں تلخیٔ ایام ابھی اور بڑھے گی ہاں اہل ستم مشق ستم کرتے رہیں گے
    اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
    معاندین کی سختیوں، مذلوجی حرکات اور جارحانہ شرارتوں کا جواب علماء حق ہمیشہ صبر وشکیب سے دیتے آئے ہیں ، منتقمانہ جذبات کو برانگیختہ ہونے سے روکا ہے ،طاقت وقوت کے باوجود اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی کوشش نہیں کی،’’وأن تعفوا أقرب للتقويٰ‘‘ ،کا اصول اپنایا ، ہمارے اسلاف کی زندگی کے مطالعہ سے یہ چیزیں ہمیں بکثرت ملیں گی، زیادہ دور نہیں، مناظر اسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کی زندگی کا ورقہ پلٹئے اور ان کی استقامت کو دیکھئے، کتنی اذیتیں برداشت کیں غیروں سے زیادہ اپنوں سے،قمر بیگ نامی شخص نے قاتلانہ حملہ کیا تھا پھر بھی آپ نے اس کو معاف کردیا ،ایک دفعہ احباب نے مشورہ دیا کہ مبتدع مخالفوں کے خلاف آپ مناسب کاروائی کریں اور پولیس کے ذریعے انہیں عبرتناک سزا دلائیں ۔ آپ نے انکار کرتے ہوئے کہا :
    ’’جو شخص دینی و قومی خدمات کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہو اسے ہر عدو و خصیم کی مخالفت کا بخندہ پیشانی خیر مقدم کرنا اور مصائب و مشکلات کو خوشی سے جھیلنا چاہئے ۔ گھبرانا، مضطرب ہونا اور چھچھوراپن دکھانا بزدلوں ، کمینوں ، رذیلوں اور ناقص الایمان لوگوں کا کام ہے۔ہم تو’’ولا تصعر خدك للناس‘کے تحت اعداء سے بے رخی نہ کریں گے اور خلق و محبت سے ان کے قلوب کو فتح کریں گے ‘‘۔
    بھلا جس کو رب سبحانہ نے اپنی توحید کی اشاعت اپنی کتاب کی تبلیغ اپنے دین کی حفاظت اور اپنے رسول کی سنت کی احیاء کے لیے مقرر فرمایا ، وہ ان پروپیگنڈوں اورافواہوں سے کب خوف کھاتا ؟سختیوں اور اذیتوں کو کب خاطر میں لاتا ؟ اسے خصیموں کی گالیاں، تالیاں، خشت بازیاں اور سنگ اندازیاں کب اپنے مقصد سے روک سکتی تھیں وہ تو اعداء کی دشمنی، مخالفوں کی عداوت ، مخاصموں کی خصومت سے بے پرواہ ہوکر ادائے فرض میں لگے رہتے ہیں ، جفا وستم اورشور وغوغا سے علماء حق کبھی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے :
    ستون دار پر رکھتے چلو سروں کے چراغ جہاں تک یہ ستم کی سیاہ رات چلے
    افواہوں کی روک تھام کے چندتدابیر :
    ۱۔ اسلامی تربیت کرنا اوراسلام کے جملہ احکام واوامر کا تعارف کرنا : بچپن سے ہی صحیح خطوط و شرعی ضوابط وقوانین پر بچوں کی ذہن سازی کرنا ۔ لوگوں کو خوف الہٰی کے ذریعے تربیت نفس کی جائے اور انہیں مختلف معاملات کے بارے میں تحقیق و تفتیش اور بحث وتمحیص کا خوگر بنایا جائے ۔ کسی مسلمان کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ کسی کے پیچھے تابع مہمل بن کر لگ جائے جیسا کہ رسولِ اکرم ﷺنے فرمایا:’’ مِن حُسنِ إسلامِ المرئِ ترْكُه ما لا يعنيهِ‘‘۔ ’’آدمی کے اسلام کی اچھائیوں میں سے ایک اچھائی یہ بھی ہے کہ وہ لایعنی چیزوں کو چھوڑ دے‘‘۔ [سنن ترمذی:۲۳۱۸]بلکہ اسے چاہیے کہ تحقیق کرے، واقعی دلائل و براہین اور عملی شواہد کا مطالبہ کرے، تاکہ وہ مختلف بلا دلیل دعوے کرنے والوں کا راستہ بند کر سکیں گے جو پس پردہ کام کرتے اور تمام جھوٹی کچی وسچی باتوں کو چباتے رہتے ہیں، اور ہر غیرت مند، احتساب کرنے والے اور مصلح شخص کے خلاف ہرزہ سرائی اور زبان درازی کرتے رہتے ہیں۔
    ۲۔ عدل وانصاف کا تقاضا یہ کہ ان دشمنان اسلام کے لانچ کئے ہوئے ویب سائٹس ،پروگرامز ،ویڈیوز اورآڈیوز کے مشاہدے سے قطعی پرہیز کریں ، ذرائع ابلاغ کے مضرات کو سمجھ کر انہیں ایکسپوز کریں ۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ افواہوں کی جنگ جاری وساری ہے انہیں روکنے کی سخت ضرورت ہے ۔
    ۳۔ غلط صحبت سے بچنا اور افواہو ں کا بازار گرم کرنے والوں ،صحیح سالم ذہنوں کو بگاڑنے اوردماغ کو ماؤف کرنے والے برے لوگو ں سے دوری بنائے رکھیں۔
    ۴۔ ہمیں اپنے دین کی نسبت اپنی ذمہ داری سنبھالنی چاہیے کہ علم سیکھیں، سکھلائیں اور دعوت اصلاح کا کام کریں، آج دنیا اسلام اور مسلمانوں کی اصل صورت کو دیکھنے اور حقیقی شکل کو سمجھنے کی کتنی ضرورت مند ہے اور موجودہ دور کے عالمی ذرائع کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا بھر پورتعاون پیش کریں ۔
    اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو افواہوں کی جنگ سے بچائے ،علماء حق کی حفاظت فرمائے ، سماج ومعاشرہ میں تمام اسلامی تعلیمات واحکام کو نافذ کرنے اور انہیں اپنی زندگی میں لاگو کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings