Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • نماز وتر کی اہمیت

    عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي وَأَنَا رَاقِدَةٌ، مُعْتَرِضَةً عَلَى فِرَاشِهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَنِي فَأَوْتَرْتُ.)
    صحيح البخاري:997)
    أطرافه: 382، 383، 384، 508، 511، 513، 514، 515، 519، 997، 1209، 6276 – تحفة:17312
    (فيض الباري على صحيح البخاري:2/ 117)
    ترجمہ:عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (تہجد کی) نماز پڑھتے رہتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر عرض میں لیٹی رہتی۔ جب وتر پڑھنے لگتے تو مجھے بھی جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی۔
    راوی حدیث کا تعارف
    نام عائشہ اورکنیت ام عبد اللہ ہے۔ان کی والدہ کا نام ام رومان بنت عامر بن عویمر ہے۔خواتین میں جو تفقہ فی الدین اماں عائشہ کو حاصل تھا وہ کسی اور کو نہیں حاصل تھا۔صحابیات میں سب سے زیادہ انہیں سے حدیثیں مروی ہیں ،کئ سارے صحابہ اور تابعین نے ان سےحدیثیں روایت کی ہیں ،عرب کے جنگوں اور اشعار عرب کے تعلق سے اچھی خاصی جانکاری ان کے پاس تھی ،مدینہ میں رمضان المبارک میں سنہ 57ھ میں ان کا انتقال ہوا ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائ اور بقیع الغرقد میں انہیں دفن کیا گیا ۔2210حدیثیں ان سے مروی ہیں ۔جن میں 174حدیثیں متفق علیہ ہیں ۔54حدیثیں صحیح بخاری میںاور68حدیثیں صحیح مسلم میں ہیں ۔ ۔مستفاد:(مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح:1/ 167-168)ان کے بے شمار فضائل ومناقب کتب احادیث میں موجود ہیں ،مثلا
    عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها، «أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا: ‌أُرِيتُكِ فِي الْمَنَامِ مَرَّتَيْنِ، أَرَى أَنَّكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، وَيَقُولُ: هَذِهِ امْرَأَتُكَ، فَاكْشِفْ عَنْهَا، فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، فَأَقُولُ: إِنْ يَكُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللهِ يُمْضِهِ».
    صحيح البخاري:3895)
    عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم مجھے دو مرتبہ خواب میں دکھائی گئی ہو۔ میں نے دیکھا کہ تم ایک ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئی ہو اور کہا جا رہا ہے کہ یہ آپ کی بیوی ہیں ان کا چہرہ کھولئے۔ میں نے چہرہ کھول کر دیکھا تو تم تھیں۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ خواب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے تو وہ خود اس کو پورا فرمائے گا۔“
    قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِنَّ عَائِشَةَ رضي الله عنها قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا: «يَا ‌عَائِشَ، هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ فَقُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، تَرَى مَا لَا أَرَى. تُرِيدُ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم.).
    صحيح البخاري:3768)
    ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا ”اے عائش یہ جبرائیل علیہ السلام تشریف فرما ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں“ میں نے اس پر جواب دیا وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ وہ چیز ملاحظہ فرماتے ہیں جو مجھ کو نظر نہیں آتی (آپ کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی)۔
    مستنبط مسائل
    1-نماز وتر ضروری نہیں ہے کہ عشاء کے فورا بعد ادا کرلیا جائے بلکہ اگر کسی کو خود پراعتماد ہے کہ فجر سے پہلے اٹھ جائے گا یااسے کوئ اٹھانےوالاہے تو وہ فجر سے پہلے اٹھ کر بھی کے وتر کی نماز اداکرسکتاہے۔
    2- بیوی اگر مصلے کے قریب بیٹھی ہو، لیٹی ہو یا آگے سوئی ہوئی بھی ہو تو کوئی حرج نہیں، نماز کا ادا کرنا جائز ہے۔
    3-نماز وتر کے لئے اپنے اہل کو جگانا مشروع ہے۔
    4- سوئے ہوئے مرد یا عورت کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا درست ہے، جبکہ وہ قبلہ اور نمازی کے درمیان حائل ہو۔
    5-تاریکی میں بھی انسان نماز ادا کرسکتا ہے اور اس سے نماز پر کچھ اثر نہیں ہوگا۔
    6-“باب الصَّلَاةِ خَلْفَ النَّائِمِ“اس باب کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ مذکورہ حدیث کو ذکر کرکے ان لوگوں پر رد کرناچاہتے ہیں ،جولوگ ابوداؤد،ابن ماجہ وغیرہ میں موجود ایک ضعیف حدیث کی بنیاد پر کہتے ہیںکہ سوئےہوئے شخص کے پیچھے نماز نہیں ادا کیا جاسکتا ہے۔
    7-سوئے ہوئے شخص کو کسی بھی نیک کام کے لئے جگانا مستحب ہے۔
    8-گھر پرنوافل صلاة کی ادائیگی کی ترغیب ہی صرف نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نےنہیں دی ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر پر خود نوافل ادا بھی کیا کرتے تھے ۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings