-
ادھار خرید و فروخت میںرہن رکھنے کا حکم عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهَا: اَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اشْتَرَي طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلٰي اَجَلٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيد۔
اطرافہ:[۲۰۶۸،۲۰۹۶،۲۲۰۰،۲۲۵۱،۲۲۵۲،۲۳۸۶،۲۵۰۹،۲۵۱۳،۴۴۶۷، تحفۃ: ۴؍۵۰۔ ۱۵۹۴۸،فیض الباری علیٰ صحیح البخاری:۴؍۱۹۵]
ترجمہ: عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مقررہ مدت کے قرض پر ایک یہودی سے غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے یہاں گروی رکھی تھی۔
[صحیح بخاری:ح:۲۰۶۸]
راویٔ حدیث کا تعارف: نام عائشہ اورکنیت ام عبد اللہ ہے۔ان کی والدہ کا نام ام رومان بنت عامر بن عویمر ہے۔خواتین میں جو تفقہ فی الدین اماں عائشہ کوحاصل تھا وہ کسی اور کو نہیں حاصل تھا۔صحابیات میں سب سے زیادہ انہی سے حدیثیں مروی ہیں،کئی سارے صحابہ اور تابعین نے ان سے حدیثیں روایت کی ہیں،عرب کے جنگوں اور اشعار عرب کے تعلق سے اچھی خاصی جانکاری ان کے پاس تھی ،مدینہ میں رمضان المبارک میں سنہ ۵۷ھ میں ان کا انتقال ہوا ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کی نمازجنازہ پڑھائی اور بقیع الغرقد میں انہیں دفن کیا گیا ۔۲۲۱۰حدیثیں ان سے مروی ہیں۔جن میں۱۷۴حدیثیں متفق علیہ ہیں۔۵۴حدیثیں صحیح بخاری میں اور۶۸حدیثیں صحیح مسلم میں ہیں۔ مستفاد: [مرعاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح:۱؍۱۶۷۔۱۶۸]ان کے بے شمار فضائل ومناقب کتب احادیث میں موجود ہیں ۔(بعض فضائل اہل السنہ ستمبر۲۰۲۴ص :۶ پر ذکر کئے گئے ہیں)۔
۱۔ ضرورت کے وقت ادھار غلہ کی خرید و فروخت جائزہے۔
۲۔ ادھار غلہ کی واپسی کی مد ت کی تعیین بھی درست ہے۔
۳۔ ادھار کوئی بھی چیزخریدتے وقت اپنا کوئی بھی سامان رہن رکھنا جائزہے۔
۴۔ لین دین جیسے دنیاوی معاملات غیر مسلموں سے بھی جائز ہیں۔
۵۔ انسان کا فی نفسہٖ کسی چیز کے خریدنے میں کسر شان نہیں سمجھنا چاہئے۔
۶۔ اہل کتاب کے پاس رہن رکھنا جائز ہے۔
۷۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ بیع سلم میں رہن رکھناجائزنہیں ہے ، امام بخاری نے اس حدیث کو بیع سلم میں ذکر کرکے ایسے لوگوں کی تردید کی ہے۔
۸۔ نبی ﷺ کے گھر میں بسااوقات کچھ بھی نا ہوتا جس کے سبب آپ اپنا کوئی سامان رہن میں رکھ کرکچھ خرید تے تھے ۔