Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • اسلام میں بیٹی کے حقوق اور اس کے فضائل (قسط ثانی)

    اگر کوئی شخص اپنی حیات میں اپنی اولاد کو بطور تحفہ مال دینا چاہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ بغیر بیٹے اور بیٹی میں فرق کئے سب کو ایک جیسی چیز مساوات وبرابری کے ساتھ عطا کرے:
    عَنْ عَامِرٍرَضِيَ اللّٰهُ عَنْه قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا، وَهُوَ عَلَي الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: أَعْطَانِي أَبِي عَطِيَّةً، فَقَالَتْ عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ: لَا أَرْضَي حَتَّي تُشْهِدَ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ فَأَتَي رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أَعْطَيْتُ ابْنِي مِنْ عَمْرَةَ بِنْتِ رَوَاحَةَ عَطِيَّةً، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ يَا رَسُولَ اللّٰهِ۔قَالَ:’’أَعْطَيْتَ سَائِرَ وَلَدِكَ مِثْلَ هَذَا ؟‘‘قَالَ: لَا۔قَالَ: ” فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ۔‘‘قَالَ: فَرَجَعَ فَرَدَّ عَطِيَّتَهُ۔
    ترجمہ: حضرت عامر سے روایت ہے کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ منبر پر بیان کر رہے تھے کہ میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا، تو عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا (نعمان کی والدہ) نے کہا کہ جب تک آپ رسول اللہ ﷺکو اس پر گواہ نہ بنائیں میں راضی نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ (حاضر خدمت ہو کر) انہوں نے عرض کیا کہ عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو میں نے ایک عطیہ دیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے میں آپ کو اس پر گواہ بنا لوں، آپﷺنے دریافت فرمایا کہ اسی جیسا عطیہ تم نے اپنی تمام اولاد کو دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، اس پر آپ ﷺنے فرمایا : ’’اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کو قائم رکھو۔ چنانچہ وہ واپس ہوئے اور ہدیہ واپس لے لیا ‘‘۔
    [رواہ البخاری:۲۵۸۷، ومسلم :۱۶۲۳]
    عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَال:قال رسولُ اللّٰهﷺ:’’سَوُّوا بَينَ أوْلادِكم فى العَطيَّةِ كما تُحِبُّونَ أنْ يُسَوُّوا بَينَكم فى البِرِّ ‘‘۔
    ترجمہ: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’عطیہ میں اپنی اولاد میں مساوات و برابری کرو جیسے تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری اولاد تمہارے ساتھ حسن سلوک میں برابری کرے‘‘۔
    [إسنادہ صحیح :رواہ الطحاوی فی مشکل الآثار:۵۰۷۳، وابن حبان فی صحیحہ:۵۰۵۲، والألبانی فی السلسلۃ الصحیحۃ :۷؍۱۶۴]
    فائدہ:(۱) مذکورہ حدیث کی روشنی میں امام طحاوی فرماتے ہیں:
    ’’في قول النبيﷺ: سووا بينهم فى العطية كما تحبون أن يسووا لكم فى البر دليل علٰي أنه أراد التسوية بين الإناث والذكور لأنه لا يراد من البنت شيء من البر إلا الذى يراد من الابن مثله۔ فلما كان النبى ﷺ أراد من الأب لولده ما يريد من ولده له وكان ما يريد من الأنثي من البر مثل ما يريد من الذكر كان ما أراد منه لهم من العطية للأنثي مثل ما أراد للذكر‘‘۔
    ترجمہ : ’’اللہ کے نبی ﷺکا فرمان اولاد کے مابین عطیہ میں برابری کرو جیسے تم یہ پسند کرتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ حسن سلوک میں برابر رہیں اس بات کی دلیل ہے کہ آپﷺنے لڑکے اور لڑکی کے درمیان مساوات وبرابری مراد لی ہے ، کیونکہ بیٹے سے جس حسن سلوک کی امید کی جاتی ہے وہی امید بیٹی سے بھی کی جاتی ہے، تو جب اللہ کے نبی ﷺنے باپ کی طرف سے اولاد کے لیے وہی چاہت بتائی ہے جو چاہت اولاد کی طرف سے باپ کو ہوتی ہے اور باپ اپنی بیٹی سے اسی حسن سلوک کا متمنی ہوتا ہے جو حسن سلوک وہ بیٹے سے چاہتا ہے ، تو اس سے ظاہر ہے کہ اللہ کے نبیﷺنے باپ کی طرف سے عطیہ میں بیٹی کے لئے بھی وہی مراد لیا ہے جو بیٹے کے لیے مراد ہے ‘‘۔
    [شرح معانی الآثار، ت النجار:۴؍۸۹]
    فائدہ:(۲) مذکورہ دونوں احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی ماں اور باپ اپنی حیات میں اپنی اولاد کو بطور تحفہ مال دینا چاہے یا زمین کا بٹوارہ کرنا چاہے مثلاً :کھیت اور گھر وغیرہ کا تو ماں اور باپ پر واجب ہے کہ وہ بغیر بیٹے اور بیٹی میں فرق کیے ہوئے اپنی اولاد کے درمیان ایک جیسی چیز مساوات اور برابری کے ساتھ ادا کرے ۔
    جو اپنی بیٹی اور بہن کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا وہ جنت میں جائے گا:
    عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ،قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ:’’مَنْ عَالَ ابْنَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَ بَنَاتٍ، أَوْ أُخْتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَ أَخَوَاتٍ حَتَّي يَبِنَّ ، أَوْ يَمُوتَ عَنْهُنَّ، كُنْتُ أَنَا وَهُوَ كَهَاتَيْنِ، وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَي‘‘۔
    ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’جو شخص دو یا تین بیٹیوں یا بہنوں کا ذمہ دار بنا(اور زمہ داری نبھائی) یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئیں، یا وہ شخص خود فوت ہوگیا تو میں اور وہ دو انگلیوں کی طرح ساتھ ہوں گے، یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے شہادت والی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا ‘‘۔
    [إسنادہ صحیح :رواہ أحمد فی مسندہ:۱۲۴۹۸، وابن حبان فی صحیحہ:۴۴۷، والألبانی فی الصحیحۃ:۲۹۶، وظفر اقبال فی تخریج مسند احمد:۵؍۴۵۵،رقم:۱۲۵۲۶]
    عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ:’’مَنْ كُنَّ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ، أَوِ ابْنَتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ، اتَّقَي اللَّهَ فِيهِنَّ، وَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ حَتَّي يَبِنَّ أَوْ يَمُتْنَ، كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ‘‘۔
    ترجمہ: حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا :’’جس شخص کی تین یا دو بیٹیاں یا بہنیں ہوں، وہ ان کے معاملے میں اللہ سے ڈرے اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے یہاں تک کہ ان کی شادی ہوجائے یا فوت ہوجائیں تو وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی ‘‘۔
    [إسنادہ صحیح :رواہ أحمد فی مسندہ:۲۳۹۹۱، والألبانی فی الصحیحۃ:۲۹۵، وظفر اقبال فی تخریج مسند احمد :۱۰؍۱۰۶۵رقم:۲۴۴۹۱]
    اولاد رہنے کے باوجود پورا مکمّل مال اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کر سکتے ہیں بلکہ وصیت کی آخری حد ایک تہائی مال سے زیادہ نہیں ہے اور یہ بھی زیادہ ہے:
    عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ:’’مَرِضْتُ بِمَكَّةَ مَرَضًا، فَأَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَي الْمَوْتِ، فَأَتَانِي النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا، وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ :لَا۔ قَال: قُلْتُ : فَالشَّطْرُ ؟ قَالَ: لَا۔ قُلْتُ: الثُّلُثُ ؟ قَالَ:الثُّلُثُ كَبِيرٌ؛ إِنَّكَ إِنْ تَرَكْتَ وَلَدَكَ أَغْنِيَاء َ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا، حَتَّي اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَي فِي امْرَأَتِكَ‘‘۔
    ترجمہ:’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ کہ میں مکہ میں بیمار ہوا اور مرنے کے قریب ہوگیا۔ نبی اکرمﷺ میری عیادت کو تشریف لائے۔ میں نے کہا:یا رسول اللہ ﷺ!میرے پاس مال بہت ہے اور ایک بیٹی کے سوا میرا کوئی وارث نہیں۔ کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کردوں؟ آپ ﷺنے فرمایا:نہیں ،پھر میں نے کہا: نصف دے دوں؟ فرمایا:نہیں۔ پھر میں نے پوچھا:تہائی دے دوں؟ فرمایا:تہائی دے سکتے ہو اور یہ بھی بہت ہے۔ پھر فرمایا:اگر تم اپنی اولاد کو مالدار چھوڑ جاؤ تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج چھوڑ جاؤ اور وہ لوگوں سے مانگتے پھریں۔ بے شک جو مال تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے تمہیں اس کا اجر ملے گا۔ حتیٰ کہ اس نوالہ پر بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں دو گے‘‘۔
    [صحیح:رواہ البخاری:۶۷۳۳، ومسلم: ۱۶۲۸]
    فائدہ: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص اپنی حیات میں اولاد رہنے کے باوجود مکمّل مال فی سبیل اللہ یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہے تو بھی خرچ نہیں کر سکتا ہے بلکہ اللہ کے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’تہائی مال اللہ کے راہ میں دے سکتے ہو اور یہ بھی زیادہ ہے ۔ پھر فرمایا:اگر تم اپنی اولاد کو مالدار چھوڑ جاؤ تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج چھوڑ جاؤ اور وہ لوگوں سے مانگتے پھریں۔ بے شک جو مال تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے تمہیں اس کا اجر ملے گا۔ حتیٰ کہ اس نوالہ پر بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں دوگے ‘‘۔
    اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ للہ تعالیٰ ہم تمام لوگوں کو اپنی بیٹی اور بہن کے ساتھ حسن سلوک کرنے، پرورش کرنے، حق ادا کرنے ، بیٹی بہن کی پیدائش پر خوشی اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ صبر کرنے ، اپنی کمائی سے کھلانے اور پہنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings