Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • محبت رسول ﷺ کے تقاضے اور ہم
    عبید اللہ الکافی أکرم

    متعلم: جامعہ القصیم، مملکت سعودی عرب

    قرآن وحدیث کے مطالعہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ ایک مسلمان کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرنا لازمی ہے، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی اللہ تعالیٰ سے محبت کرے اور رسول ﷺ سے محبت نہ کرے ، اس لئے کہ کمال ایمان اسی بات پر منحصر ہے کہ اللہ اور رسول ﷺ سے محبت کی جائے ۔ آپ ﷺکا ارشاد گرامی ہے:
    ’’لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتّٰي أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ‘‘
    ’’تم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا ہے جب تک کہ وہ اپنے والد سے اپنی اولاد سے اور تمام لوگوں سے زیادہ مجھ سے محبت نہ کرے‘‘
    [صحیح مسلم :۴۴]
    لیکن انسانی فطرت ہمیشہ اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ یہ معلوم کیا جائے جن سے ہم محبت کرتے ہیں کیا وہ بھی ہم سے محبت کرتے ہیں، اگر کرتے ہیں تو کتنی ؟ تاکہ طرفین کی محبت کو انصاف کے پیمانے سے پرکھا جا سکے ، اس لئے کہ محبت کے دائمی، پختہ اور انتہائی مفید ہونے کے لئے چند بنیادی اصول وضوابط اور شرائط یہ ہیں:
    ۱۔ محبت طرفین سے برابر ہو
    ۲۔ اس محبت کی بنا اخلاص پر ہو
    ۳۔ وہ محبت غیر مشروط ہو
    آپ ﷺ کو اپنی امت سے محبت اللہ تعالیٰ کی ذات کے بعد سب سے زیادہ تھی ، بلکہ دنیا کی کوئی ایسی شخصیت نہیں ہے جس کی محبت آپﷺ کی محبت سے موازنہ کیا جائے ، بلکہ ہمیں خود بھی اپنی ذات سے اتنی محبت نہیں جتنی آپ ﷺ کو تھی ، رب العالمین اس بات کی گواہی دیتا ہے۔فرمایا :
    {النَّبِيُّ أَوْلَيٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ }
    ’’پیغمبر مومنوں پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھنے والے ہیں ‘‘
    [الاحزاب:۶]
    دوسرے مقام پر فرمایا :
    {لَقَدْ جَاء َكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَء ُوفٌ رَّحِيمٌ}
    ’’البتہ تحقیق کہ تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آیا ہے، جسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے تمہاری بھلائی پر، وہ حریص (فکرمند)ہے مومنوں پر، نہایت شفقت کرنے والا بڑا مہربان ہے‘‘
    [التوبۃ:۱۲۸]
    اور آپ ﷺ کا فرمان ہے :
    ’’وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنْ عَلَي الْأَرْضِ مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا أَنَا أَوْلَي النَّاسِ بِهِ‘‘
    ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے زمین پر کوئی ایسا مومن نہیں جس کے ساتھ سارے لوگوں سے زیادہ میں مہربان نہ ہوں‘‘
    [صحیح مسلم :۱۶۱۹]
    یہ رسول اللہ ﷺ کی محبت ہی تھی جو صرف کہنے تک اکتفاء نہ تھا، بلکہ آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں اسے ایسی تطبیق دی کہ رہتی دنیا تک اس کی مثال نہیں ملتی ، یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ سے بھی صحابہ کرام ایسی محبت کرنے لگتے ہیں کہ مشرکین قریش بھی گواہی دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں ، چنانچہ عروہ بن مسعود نے صلح حدیبیہ کے موقع پر کہا تھا کہ واللہ! میں نے قیصر و کسریٰ اور نجاشی کے یہاں سفیر بن کر سفر کیا لیکن ایسی محبت نہیں دیکھی جس طرح محمد ﷺ سے ان کے اصحاب کرتے ہیں۔
    واللہ! محمد ﷺ تھوکتے بھی ہیں تو کسی نہ کسی صحابی کے ہاتھ پر ضرور گرتا ہے۔
    صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم آپ ﷺ سے کس قدر محبت کرتے تھے اس کا اندازہ ان واقعات سے لگایا جا سکتا ہے:
    ۱۔ زید بن وثنی رضی اللہ عنہ کو جب کفار قید کر لیتے ہیں اور انہیں شہید کرنے کے لئے مکہ سے باہر لایا جاتا ہے راستے میں ابو سفیان رضی اللہ عنہ جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے،ان سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کیا تمہیں پسند ہے کہ تمہاری جگہ محمد ﷺ کو شہید کیا جائے اور تم آرام سے زندگی گزر بسر کرو، زید رضی اللہ عنہ جواب دیتے ہیں:’’واللہ!مجھے یہ بات بھی گوارہ نہیں کہ محمد ﷺ کے پیر میں ایک کانٹا بھی چبھے۔
    ۲۔ جنگ احد میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ستر تیروں کا سامنا کرتے ہیں ، تاکہ آپ ﷺ کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
    ۳۔ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ آپ ﷺ سے اس طرح اظہار محبت کرتے ہیں۔

    رسول اللہ ﷺ سے محبت کا صاف ستھرا تقاضہ یہ ہے کہ آپ کی اتباع کی جائے، چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے اتباع رسول کی ایسی مثالیں پیش کیں کہ آج تک دنیا اس کی نظیر پیش نہیں کر سکی، آپ ﷺ نے جب آبا و اجداد کی قسم سے روکا تو اسی وقت رک گئے دوبارہ کبھی آبا و اجداد کی قسم نہ کھائی، آپ ﷺنے شراب کی حرمت کا اعلان کروایا تو اسی وقت شراب کے مٹکیں مدینے کی گلیوں میں انڈیل دیئے، آپ ﷺ نے حالت نماز میں قبلہ بدلا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی بدل دیا، آپ ﷺ نے حالت نماز میں اپنی جوتیاں اتار دیں تو انہوں نے بھی اتار دیا، گویا آپ نے جس چیز کو کرنے کا حکم دیا تو فوراً عمل پیرا ہو گئے اور جس چیز سے روکا اس سے فوراً رک گئے، کوئی تاویل نہیں کی، اور نہ ہی ان سے کوئی نافرمانی سرزد ہوئی۔
    لیکن آج ہم مسلمان ہیں جو آپ ﷺ سے محبت کے دعوے تو کرتے ہیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ صبح سے شام تک دس فیصد بھی عمل نہیں کر تے، جس رسول ﷺ نے عورتوں سے بیعت و عہد میں ہاتھ ملانا گوارہ نہیں کیا آج ان کی اظہار محبت میں کرایے کی رقاصہ اور طوائف سے جشن میلاد النبی (ﷺ)کے نام سے رقص کرواتے ہیں، جس نبی ﷺ نے بانسری کی آواز سن کر کان میں انگلیاں ڈال دیں، آج ان سے اظہار محبت ڈھول تاشے سے کرتے ہیں، جس نبی ﷺنے بازار کو سب سے بری جگہ قرار دیاآج ہم اسی بازار میں میلہ لگا کر ان سے اظہار محبت کرتے ہیں، جس نبی نے بدعت کو ضلالت قرار دیا آج ان کی حدیث کی ناجائز تاویل کر کے ان سے اظہار محبت کرتے ہیں،ارے ایسی محبت سے تو محبت بھی شرما جائے ۔سچ کہا تھا علامہ اقبال علیہ الرحمہ نے:
    اللہ رب العالمین ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمائے، اور ان بدعات وخرافات سے ہمارے معاشرے کو محفوظ فرمائے۔ آمین۔
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings