Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • فتویٰ بازی…ایک لمحہء فکریہ

    دینی مسائل اور شرعی معاملات میں فتویٰ دینا انتہائی حساس اور ذمہ دارنہ فرض منصبی ہے۔ جس کے تقاضوں سے عُہدہ برآ ہونے کے لئے دینی علوم پر مکمل دسترس،کتاب وسنت کی صحیح سمجھ،نصوص کا استحضار،مقاصدِ شریعت پر گہری نظر، قیاس واستنباط کا ملکہ،مسائل کی نوعیت کا ادراک،احادیث کی صحت وضعف کا علم،اورزمان ومکان کی نزاکتوں سے واقفیت بنیادی شرائط میں سے ہے۔
    نیز مفتی کے لئے ضروری ہے کہ وہ خلوصِ نیت،وقار وسکینت،اورتقویٰ وطہارت کا پیکر ہو، عدل وانصاف، راست بازی،اور سچائی کا خو گر ہو، خدمتِ خلق اور رضائے الہٰی اس کا مطمح نظر ہو، تعصب وتخرب اور جانبداری سے کنارہ کش ہو۔ نفسانی خواہشات اور رکیک جذبات سے پاک ہو۔ دو رنگی،خوشامد وجبین سائی اور ضمیر فروشی جیسے رذیل اخلاق واطوار سے کوسوں دور ہو۔ کھنکتے سکوں کی لالچ ،شہرت وناموری کی ہوس اور جاہ ومنصب کی حرص جیسی آلائشوں اور آلودگیوں سے دامن بچائے رکھنااس کا طرۂ امتیاز ہو۔
    مزید برآںمفتی پر لازم ہے کہ وہ کسی مسئلہ میں فتویٰ دیتے وقت تحقیق و تثبت سے کام لے،اس کے تمام پہلؤوں پر مکمل غوروخوض کئے بغیر فتویٰ جاری نہ کرے،اور بلا کسی مضبوط بنیاد اور قوی دلیل کے کوئی رائے قائم کرنے سے یکسر پرہیز کرے۔ لوگوں کے اندر اطاعتِ رسول اور اتباع سنت کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کرے،اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرے۔ چنانچہ انہیں رجال واشخاص سے وابستہ کرنے کے بجائے دلیل سے جوڑے، اوربراہ راست کتاب وسنت کے ایمان افروز سرچشموں کی طرف موڑے۔تقلید وتقید کی بوجھل بیڑیوں،اور جمود وتعطل کی بھول بھلیوں سے نکال کر قال اللہ وقال الرسول کی صدائے دلنواز سے ان کے اذہان وقلوب کو بہرہ مند کرے۔
    اسی طرح تواضع وخاکساری کا دامن ہاتھ سے کبھی نہ چھوڑے چنانچہ اگر کسی مسئلہ میں علم نہ ہو تو اپنے بالمقابل کسی جانکار عالم کی طرف سائل کی رہنمائی کر دے۔ نیز کسی مسئلے میں اپنی غلطی واضح ہو جانے کے بعد اس سے فوراً رجوع کر لے اور حق کے سامنے سرِ تسلیم خم کردے۔
    منصوص اور اجماعی مسائل میں اپنے ذوق ومزاج اورعقل وقیاس کو خواہ مخواہ دخل دینے سے کلی طورپر اجتناب کرے۔اختلافی مسائل میں مختلف آراء واقوال کے ما بین ترجیح کی بنیاد پر فتویٰ دے،چنانچہ جو قول دلیل کے اعتبار سے زیادہ قوی ،اور شریعت کی روح اور منشا کے زیادہ قریب ہو اسے اپنائے۔ البتہ کوئی نیا قول یا نئی رائے ایجاد کرنے سے قطعاً اجتناب کرے۔ اور اگر کسی مسئلے میں جملہ آراء واقوال کے مآخذ مضبوط ومستحکم ہوں،اور دلیلیں متجاذب ہوں تو ایسی صورت میں وسعت نظری،اور کشادہ دلی سے کام لے،اوراس میں اختلاف کو زیادہ ہوا نہ دے۔
    نیز اجتہادی وقیاسی مسائل جن کے متعلق کتاب وسنت میں واضح نصوص واشارات نہ ہوں میں فتویٰ دیتے وقت غایت درجہ احتیاط سے کام لے،چنانچہ متعلقہ فقہی قواعد،شریعت کے عمومی مزاج،اور مصالح ومفاسد کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے اعتدال ومیانہ روی پر مبنی ایسا فتویٰ دے جو نہ تو شریعت کی روح سے متصادم ہو،اور نہ ہی لوگوں کے لئے کسی واقعی مشقت اور حرج کا سبب ہو۔ یعنی نہ تو تسہیل وتیسیرکادروازہ چوپٹ کھلا رکھے،اور نہ ہی تشدد اور سختی کوبہر حال روا رکھے۔ اسی طرح نہ ہی کسی مسئلہ میں بزور تاویل ایسی وجہ جواز نکالنے کی کوشش کرے جو شرعی اصول اور تقاضوں کے خلاف ہو۔
    مزید برآں مفتی کو چاہیے کہ وہ اکابر اہل علم کی جماعت اور قدر آور علمی شخصیات کی طرف بالخصوص پیچیدہ وحساس مسائل میں ضرور رجوع کرے۔ ان کے بلند پایہ افکاروخیالات اور گرانقدرعلمی تجربات سے استفادہ کی بھر پور کوشش کرے اور اس سلسلے میں کوئی جھجھک اور عار نہ محسوس کرے۔ نیز علمی اَنا،اور تعالُم (دعوائے علمیت)سے بالکل گریز کرے ،کیونکہ تعالم اس دورکا ایک بڑافتنہ اور المیہ ہے۔
    چنانچہ آج تعالم کے نتیجے میں میدان دعوت وتبلیغ اور منصب افتاء کو ہر کہ ومہ اور ہما شُما نے اپنی جولانگاہ بنا لیا ہے۔ علمی بے بضاعتی،فقہی بے بصیرتی اورفکری کم مائیگی کے باوجود اس میدان میں اچھل کود مچانے والے مفتیوں کاایک سیل رواں امنڈ پڑا ہے۔ منصب افتاء کے بارِگراں سے سبکدوش ہونے،اور اس کے تقاضوں کو کما حقہ پورا کرنے کے لئے مطلوبہ علمی استعداد اور اہلیت مفقودہے۔ لیکن پَر جمنے سے پہلے اونچی اڑان بھرنے کے شوق میں بزعم خویش ’’أنا لَہا أنا لَہَا‘‘(اس کااہل میں ہوں) کا بلندو بانگ نعرہ،اوروسیع وعریض دعویٰ،گویا زبان حال سے کہہ رہے ہوں:
    جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے۔
    اور طرفہ تماشہ یہ کہ اس قسم کے بعض نااہل مفتیوں پر فقیہ امت،مجتہد ملت،مفتی الأنام اور شیخ الاسلام بننے کا بھوت اتنی بری طرح سوار ہے کہ وہ اپنے بالمقابل ربانی علماء ،مقتدر فقہاء اورباصلاحیت طلباء کو در خور اعتناء نہیں سمجھتے۔ اور ہر چھوٹے بڑے مسئلے میں بے دریغ اظہار رائے کرتے،اور اندھا دھندفتوے جھاڑتے رہتے ہیں۔
    الغرض اس تعالم کے باعث شرعی مسائل میں بلا علم وتحقیق اور فقہی بصیرت کے فتویٰ دینے کا چلن عام ہے۔ جس کے بھیانک نتائج اور تباہ کن اثرات سے امت مرحومہ جوجھ رہی ہے اور بلندی کو پستی کی طرف،روشنی کو اندھیرے کی طرف،استقامت ِفکر کو کج فکری کی طرف،اور یقین کو شک وتذبذب کی طرف ترقیء معکوس کرنے کا پورا موقع مل رہا ہے،جو انتہائی افسوسناک،المناک اور غور طلب امر ہے۔
    لہٰذا ملت کے اربابِ حل وعقد،امت کے بہی خواہ وغیرت مند حضرات بشمول علماء واعیان وطلاب علوم نبوت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس وبا کے خاتمہ کے لئے کمر بستہ ہوں۔ اس فتنہ کا قلع قمع کرنے کے لئے عملی طور پر میدان میں اتریں۔ منصب افتاء کے وقار کو بحال کرنے کے لئے ایک مستحکم لائحہ عمل تیار کریں۔ علماء کی جماعت میں در آئے ان نا اہل مفتیوں کی خطرناکیوں سے نونہالانِ قوم وملت اور فرزندانِ دین وامت کو آگاہ کریںاور ان کی کارستانیوں سے پردہ اٹھائیں۔ تاکہ اس فتنہ کاسدباب اور اس مرض کا خاتمہ ہو۔ نیز ایسی روح پرور علمی وتحقیقی فضا پیدا ہوجس کی عطربیزیوں سے مشام جاں معطر،ذہن ودماغ روشن اور منور ہوجائیں۔ اور امت میں انتشار وخلفشار اور عوام الناس کے یہاں شک وتذبذب کا ماحول ختم ہو سکے۔
    اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرورِ نفس سے محفوظ رکھے،اور اپنے قول وعمل میں اخلاص کی توفیق عطا فرمائے۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings