Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • امہات المومنین کے چند امتیازی فضائل و مناقب

    امہات المومنین کی زندگی خواتین اسلا م کے لئے اسوہ اور نمونہ ہے اس لئے بالخصوص مسلم خواتین کو امہات المومنین کا مقام ان کے فضائل اور ان کی سیرت سے متعلق علم حاصل کرنا ضروری ہے ، مگر اس کے باوجود دور حاضر کی اکثرمسلم خواتین امہات المومنین کی زندگی کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی ہیں اس کے برخلاف سیریلس اور فلموں کے اداکاروں اور اداکاراؤں کی زندگی کے بارے میں بہت تفصیلی علم رکھتی ہیں ، اس لئے میں نے اپنے اس مضمون میں امہات المومنین کے چند اہم فضائل ومناقب کو جمع کردیا ہے ، تاکہ مسلم خواتین کے دلوں میں امہات المومنین کا مقام و مرتبہ اور ان کی عظمت پیدا کی جاسکے ۔
    ۱۔امہات المومنین کی پہلی امتیاز ی فضیلت : یہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے دنیا کی تمام عورتوں سے ان کا انتخاب بحیثیت بیوی کے اپنے سب سے محبوب ،معظم ، محترم اور اپنے جملہ برگزیدہ پیغمبروں کے امام کے لیے فرمایا ،اور ان کی اس نسبت ذی شان کا تذکرہ اپنی سب سے ذی شان آسمانی کتاب قرآن مجید میں ان الفاظ میں فرمایا ہے :
    {يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ }
    ’’اے نبی ! ہم نے آپ کے لیے آپ کی وہ بیویاں حلال کردی ہیں ،جنہیں آپ نے ان کا مہر دے دیا ہے‘‘
    [سورۃ الاحزاب:۵۰]
    ایک دوسرے مقام پر ارشاد ربانی ہے :
    {يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ}
    ’’اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دو!‘‘
    [ سورۃ الاحزاب : ۲۸]
    ایک تیسرے مقام پر تو اللہ تعالیٰ نے باقاعدہ ان خوش نصیب خواتین کوواضح الفاظ میں پیغمبر کی بیویاں کہہ کر مخاطب فرمایا ہے:{ يَانِسَائَ النَّبِيِّ}’اے پیغمبر کی بیویو!‘‘ [ سورۃ الاحزاب :۳۰]
    ۲۔ امہات المومنین کی دوسری امتیاز ی فضیلت : یہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے انہیں ان کے مقام و مرتبہ کے حساب سے کائنات کی سب سے زیادہ مسئولیت و ذمہ داری والی خواتین قرار دیا ہے ،اور انہوںنے اپنے اس مثالی مقام و مرتبہ کو اچھی طرح سمجھا بھی ۔
    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوںنے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ کو حکم ہوا کہ اپنی ازواج کو اختیار دیں تو آپ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تم سے ایک معاملہ کے متعلق کہنے آیا ہوں، ضروری نہیں کہ تم جلدی کرو، اپنے والدین سے بھی مشورہ لے سکتی ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ کو تو معلوم ہی تھا کہ میرے والدین آپ سے جدائی کا کبھی مشورہ نہیں دے سکتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت ﷺ نے وہ آیت جس میں یہ حکم تھاپڑھی کہ اللہ پاک کا ارشاد ہے:
    {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا،أَجْرًا عَظِيمًا}
    ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے فرما دیجیے کہ اگر تم دنیوی زندگی اور اس کی زینت کو چاہتی ہو تو آئو میں تمہیں،کچھ دے دلادوں ،اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کردوں اور اگر تمہاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو) کہ تمہیں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے بہت زبردست اجر تیار کررکھا ہے ‘‘
    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا لیکن اپنے والدین سے مشورہ کی کس بات کے لئے ضرورت ہے، ظاہر ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺاور عالم آخرت کو چاہتی ہوں۔ بیان کیا کہ پھر دوسری ازواج مطہرات نے بھی وہی کہا جو میں کہہ چکی تھی۔ [ صحیح بخاری :۴۷۸۶]
    ۳۔ امہات المومنین رضی اللہ عنہن کی تیسری امتیازی فضیلت : یہ ہے کہ رب کائنات نے جس طرح انہیں کائنات کی تمام عورتوں میں سے اپنے سب سے مکرم و محترم اور سب سے افضل واشرف رسول کی زوجیت کے لئے چنا اسی طرح رب کائنات نے دنیا کی دیگرعورتوں کی بہ نسبت ان پرعظیم سے عظیم ترین ذمہ داریاں بھی ڈالی ہیں ، پس جس طرح ان نیکیوںکا اجر دنیا کی دیگر عورتوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے بالکل اسی طرح گناہ و غلطی سرزد ہونے کی صورت میںان کے گناہوں کی سزا بھی دنیا کی دیگر عورتوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔اللہ کا فرمان ہے :
    { يَانِسَائَ النَّبِيِّ مَنْ يَأْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ وَكَانَ ذَلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيرًا۔وَمَنْ يَقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلّٰهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا}
    ’’اے پیغمبر کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی( کا ارتکاب) کرے گی ، اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا ، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت ہی سہل( سی) بات ہے۔ اورتمہیں سے جو کوئی اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گی، اور نیک کام کرے گی ، ہم اسے اجر (بھی)دوہرا دیں گے ‘‘
    [ سورۃ الاحزاب :۳۰۔۳۱]
    مفسرین کرام نے رزق کریم سے جنت مراد لیا ہے یعنی رسول اللہ ﷺ کی بیویاں جس طرح دنیا میں آپ کی بیویاں ہیں بالکل اسی طرح جنت میں بھی آپ کی بیویاں ہوں گی ۔ [ تفسیر السعدی: ج:۱،ص :۶۶۳]
    ۴۔ امہات المومنین کی چوتھی امتیازی فضیلت: یہ ہے کہ جب امہات المومنین (ازواج مطہرات ) نے دنیا کے جاہ وحشم کو ترک کرکے رسول اللہﷺ کو اختیار کرلیا ،تو اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو ازواج مطہرات کے سوا کسی اور عورت سے نکاح کر نے یا ازواج مطہرات میں سے کسی کو طلاق دے اس کی جگہ کسی دوسری حسین و جمیل عورت سے نکاح کرنے سے بھی منع فرمادیا ،اللہ کا فرمان ہے:
    {لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰي كُلِّ شَيْئٍ رَقِيبًا}
    ’’اس کے بعد اور عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں اور نہ یہ (درست ہے) کہ ان کے بدلے اور عورتوں سے( نکاح) کرے ۔ اگر چہ ان کی صورت اچھی بھی لگتی ہو مگر جو تیری مملوکہ ہوں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا (پورا) نگہبان ہے ‘‘
    [سورۃ الاحزاب :۵۲]
    عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول کے مطابق آیت تخییر ایلا کے واقعہ کے بعد نازل ہوئی تھی ۔
    ۵۔امہات المومنین کی پانچویں امتیازی فضیلت : یہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے ان کے رسول اللہ ﷺ کی زوجیت میں آنے کے بعد انہیں دنیا کے تمام مردوں کے لئے حرام قرار دے دیا اس طور پر کہ کوئی دوسرا شخص رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد بھی ان سے نکاح نہیں کرسکتا ۔فرمان الٰہی ہے:
    {لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰي كُلِّ شَيْئٍ رَقِيبًا}
    ’’نہ تمہیں یہ جائز ہے کہ تم رسول اللہ کو تکلیف دو اور نہ تمہیں یہ حلال ہے کہ آپ کے بعد کسی وقت بھی آپ کی بیویوں سے نکاح کرو۔ (یاد رکھو) اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا (گناہ)ہے‘‘
    [سورۃ الاحزاب : ۵۳]
    محمد بن جریر طبری رحمہ اللہ مذکورہ آیت مبارکہ کے شان نزول سے متعلق رقمطراز ہیں کہ: بسا اوقات کوئی شخص یہ کہتا کہ اگر آپﷺ کی وفات ہوگئی تو میں آپ کی فلاںبیوی سے نکاح کرلوں گا تو اس بات سے رسول اللہ ﷺ کو بہت تکلیف ہوتی اس موقع پر اللہ رب العالین نے یہ آیت:
    {وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللّٰهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَه …}
    (الآیۃ)نازل فرمائی ۔[ تفسیر الطبری : ج۱۹ص:۱۷۰]
    ۶۔ امہات المومنین کی چھٹی امتیازی فضیلت : یہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے انہیں دنیا کی تمام خواتین سے افضل واشرف قرار دیا اور واضح الفاظ میں انہیں یہ خطاب بھی عطا فرمادیا کہ اے پیغمبر کی بیویو ! مقام و مرتبہ کے اعتبار سے تم دنیاکی عام عورتوں کی طرح نہیں ہو بلکہ تمہارا مقام و مرتبہ دنیا کی تمام عورتوں سے بلند سے بلند تر ہے۔ اللہ کا فرمان عالی شان ہے:
    {يَا نِسَائَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَائِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا}
    ’’اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو‘‘۔
    [ سورۃ الاحزاب : ۳۲]
    اہل السنہ والجماعۃ کا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی تمام بیویاں پوری امت کی ماں ہیں اور ہر مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی تمام ازواج مطہرات کو اپنی ماں سمجھے ، اور انہیں ہر طرح کی برائی سے پاک سمجھے ان میں سب سے افضل ترین حضرت خدیجہ وعائشہ رضی اللہ عنہما ہیں جن کی برات کا اعلان اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں فرمایا ہے۔اگر کوئی شخص ان کو ان چیزوں سے بری نہیں سمجھتا جن سے اللہ نے انہیں بری قرار دیا ہے تو اس نے اللہ رب العالمین کا انکار کیا ہے ۔[ التعلیقات علی متن لمعۃ الاعتقاد:ج:۱،ص:۱۷۸]
    ۷۔ امہات المومنین کی ساتویں فضیلت :یہ ہے کہ وحی الٰہی انہی کے گھروں میں نازل ہوتی تھی ، اور انہی کے گھروں سے قرآنی آیات اور شعاع نبوت ورسالت کی کرنیں پوری کائنات میں پھیلیں ۔ اللہ تعالیٰ خود ان کی اس عظمت شان کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے :
    {وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَي فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرً}
    ’’اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو، بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے‘‘
    [سورۃ الاحزاب : ۳۴]
    مذکورہ آیت کریمہ کی تفسیر کے تحت محمد بن جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کہ آیت کریمہ {وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلَی فِی بُیُوتِکُنَّ } میں اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ کی بیویوں کو خطاب کرکے فرمایا ہے کہ اے نبی کی بیویو!اللہ کی جو نعمت تم پر ہے اسے تم یاد کرو کہ اس نے تمہیں ان گھروں میں کیا جہاں اللہ کی آیات اور حکمت پڑھی جاتی ہے تمہیں اللہ تعالیٰ کی اس نعمت پر اس کا شکر کرنا چاہیے اور اس کی حمد پڑھنی چاہیے ۔[ تفسیر الطبری : ج:۲۰،ص:۲۶۷]
    ۸۔ امہات المومنین کی آٹھویں فضیلت :یہ ہے کہ ازواج مطہرات بھی رسول اللہ ﷺ کے اہل بیت میں شامل ہیں جن کی پاکیزگی اور طہارت کا اعلان اللہ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے:
    {وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَي وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً}
    ’’اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ (ہر قسم کی)گندگی کو دور کردے اور تمہیں خوب پاک کردے‘‘
    [سورۃ الاحزاب : ۳۳]
    قتادہ رحمہ اللہ ’’إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرا‘‘سے متعلق فرماتے ہیں کہ یہ سب اہل بیت ہیںجنہیں اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کی برائیوں سے پاک قرار دیا ہے ، اور انہیں اپنی خصوصی رحمتیں عطافرمائی ہیں ۔ [تفسیر الطبری:ج:۱۹،ص:۱۰۱]
    حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ آیت کریمہ { إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ} اس بات پر نص ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی بیویاں ان آیتوں میںداخل ہیں۔ اس لیے کہ یہ آیت انہی کے بارے میں اتری ہے۔ آیت کا شان نزول تو آیت کے حکم میں داخل ہوتا ہی ہے۔[ تفسیر ابن کثیر عربی:ج:۶،ص:۳۶۴]
    ابن ابی حاتم میں عکرمہ رحمہ اللہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ جو چاہے مجھ سے مباہلہ کرلے، یہ آیت نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات ہی کی شان میں نازل ہوئی ہے۔[ تفسیر ابن کثیر عربی:ج:۶،ص:۳۶۵]
    ۹۔ امہات المومنین کی نویں امتیازی فضیلت : یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے ان کی نسبت آباء واجداد اور خاندان و وطن تمام نسبتوں سے عظیم، افضل واشرف اورمضبوط نسبت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جملہ امہات المومنین نے اپنی اس عظیم نسبت کو سمجھ کر اسے پوری زندگی نبھانے کی پوری پوری کوشش کی مشکل سے مشکل حالات میں بھی رسول اللہ ﷺ کو لازم پکڑکررکھا ۔ چند امہات المومنین کی مثالیں حسب ذیل ہیں :
    ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہاکی محبت کی مثال: پوری زندگی رسول اللہ ﷺکی خدمت کرتی رہیں ، مشکل اوقات میںآپ ﷺکو دلاسا وتسلی دیتی رہیں، جب بھی آپ کو دعوتِ اسلام کی راہ میں کوئی زخم لگا انتہائی محبت وشفقت سے آپ ﷺ کی مرہم پٹی کرتی رہیں ، غالباً یہی وجہ ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ نے خدیجہ رضی اللہ عنہاکی زندگی میں کوئی دوسرا نکاح نہیں کیا ،اور مرنے کے بعد بھی ان کی خوبیوں اور ان کے احسانات و کمالات کا تذکرہ کرتے تھے اور جب کبھی بکری وغیرہ ذبح کرتے تو رسول اللہ ﷺ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی محبت میں ازواج مطہرات سے فرماتے ، گوشت کی تقسیم کی ابتداء خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں سے کرو۔ [ صحیح مسلم :۲۴۳۵]
    ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مثال : رسول اللہ ﷺ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا بھی آپ ﷺ سے بے پناہ محبت کیا کرتی تھیں ، اگر عائشہ رضی اللہ عنہا کبھی رسول اکرم ﷺ سے کسی وجہ ناراض بھی ہوجاتیں تو کبھی کسی بھی ناراضگی کے موقع پر آپ سے بات چیت کرنا بھی بند نہیں کرتیں، بلکہ صرف قسم کھاتے وقت رسول اللہﷺ کے نام کا تذکرہ کرنا چھوڑ دیتی تھیں ۔[صحیح بخاری :۵۲۲۸، صحیح مسلم :۲۴۳۹]
    ام المومنین صفیہ بنت حی بن اخطب رضی اللہ عنہا کی محبت کی مثال : جب ان کے باپ قتل کر دئیے گئے ،اور ان کے شوہر مسلمانوں کے ہاتھوں گرفتار کر لیے گیے تو ایسے موقع پر سب کو چھوڑ کر انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اختیار کرلیا ، جواباً محمد ﷺ نے ان کی عز ت افزائی فرمائی اور انہیں آزاد کرکے ان سے نکاح کرلیا ۔
    عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّي الصُّبْحَ بِغَلَسٍ، ثُمَّ رَكِبَ فَقَالَ:اللّٰهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، فَخَرَجُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّكَكِ وَيَقُولُونَ:مُحَمَّدٌ، وَالْخَمِيسُ، قَال:وَالْخَمِيسُ الْجَيْشُ فَظَهَرَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلَ الْمُقَاتِلَةَ وَسَبَي الذَّرَارِيَّ، فَصَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ وَصَارَتْ لِرَسُولِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ صَدَاقَهَا عِتْقَهَا، فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيز لِثَابِتٍ:يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسًا مَا أَمْهَرَهَا؟ قَالَ:أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا فَتَبَسَّمَ۔‘‘
    ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب اور ثابت بنانی نے، بیان کیا ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے صبح کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھا دی، پھر سوار ہوئے (پھر آپ ﷺ خیبر پہنچ گئے اور وہاں کے یہودیوں کو آپ کے آنے کی اطلاع ہو گئی) اور فرمایا اللہ اکبر خیبر پر بربادی آ گئی۔ ہم تو جب کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو گی۔ اس وقت خیبر کے یہودی گلیوں میں یہ کہتے ہوئے بھاگ رہے تھے کہ محمدﷺ لشکر سمیت آگئے۔ راوی نے کہا کہ (روایت میں) لفظ’’ خمیس‘‘ لشکر کے معنی میں ہے۔ آخر رسول اللہﷺ کو فتح ہوئی۔ لڑنے والے جوان قتل کر دئیے گئے، عورتیں اور بچے قید ہوئے۔ اتفاق سے صفیہ، دحیہ کلبی کے حصہ میں آئیں۔ پھر رسول اللہ ﷺ کو ملیں اور آپﷺ نے ان سے نکاح کیا اور آزادی ان کا مہر قرار پایا۔ عبدالعزیز نے ثابت سے پوچھا:ابو محمد! کیا تم نے انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا تھا کہ صفیہ کا مہر آپ ﷺ نے مقرر کیا تھا انہوں نے جواب دیا کہ خود انہیں کو ان کے مہر میں دے دیا تھا۔ کہا کہ ابو محمد اس پر مسکرا دیئے۔
    [صحیح بخاری :۹۴۷]
    آخر میں دعا گو ہوں کہ رب العالمین ہم تمام مسلمانوں کو امہات المومنین کی سیرت پڑھنے، سمجھنے، عمل کرنے، اور اس کے مطابق اپنی بیٹیوں اوربہنوں کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings