Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • غموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں

    قارئین کرام! زندگی میں دکھ، غم اور پریشانیاں آتی ہی رہیں گی، ایک انسان کی سمجھداری اسی میں ہے کہ وہ یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لے کہ انسانوں کی زندگی پریشانیوں اور مصیبتوں سے کبھی خالی نہیں ہو سکتی۔ انسان زندگی کے کسی بھی پوزیشن میں ہو لیکن غم، دکھ، تکلیف اور پریشانیاں اس کے ساتھ رہنے والی ہیں۔جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے:
    {لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي كَبَدٍ}’’یقینا ہم نے انسان کو (بڑی) مشقت میں پیدا کیا ہے‘‘[البلد:۴]
    لہٰذا آپ اگر یہ حقیقت دل سے مان لیتے ہیں تو آپ کے لیے مصائب کا مقابلہ آسان ہوجاتا ہے۔
    مسلسل غم میں رہنا بڑی تکلیف دہ چیز ہے، اللہ کو یہ پسند نہیں ہے کہ اس کے بندے غمگین زندگی گزاریں ،اسی لیے اللہ نے رنج و غم سے بار بار منع فرمایا، صحابۂ کرام کو خطاب کرتے ہوئے غم سے منع کیا:{وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا}’’تم نہ سستی کرو اورنہ غمگین ہو‘‘[آل عمران:۱۳۹]
    نبی کریم ﷺنے غارِ ثور میں ابو بکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
    { لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا}’’غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے‘‘[التوبۃ:۴۰]
    اللہ نے موسیٰ کی ماں کو غم نہ کرنے کی وحی فرمائی: {وَأَوْحَيْنَا إِلَي أُمِّ مُوسَي أَنْ أَرْضِعِيهِ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ}
    ’’ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کو وحی کی کہ اسے دودھ پلاتی رہ اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج غم نہ کرنا، ہم یقیناً اسے تیری طرف لوٹانے والے ہیں اور اسے اپنے پیغمبروں میں بنانے والے ہیں‘‘
    [القصص:۷]
    فرشتے بھی استقامت اختیار کرنے والے اہل ایمان سے کہتے ہیں غم نہ کرو۔
    {تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا}
    ’’ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو‘‘
    [فصلت:۳۰]
    مریم علیہا السلام بن باپ کے بچے کی ولادت پر بے حد رنجیدہ تھیں لیکن اللہ نے ان کو بھی کہا غم نہ کرو۔
    {فَنَادَاهَا مِنْ تَحْتِهَا أَلَّا تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا}
    ’’اتنے میں اسے نیچے سے ہی آواز دی کہ آزردہ خاطر نہ ہو،(غم نہ کرو) تیرے رب نے تیرے پاؤں تلے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے‘‘
    [مریم:۲۴]
    بلکہ اللہ پسند کرتا ہے کہ اس کے بندے فرحت ومسرت سے لبریز اورپرسکون زندگی گزاریں، ہمیشہ خوش وخرم اور مست رہیں، جبکہ شیطان اور شیطان نما انسان چاہتے اور کوشش کرتے ہیں کہ مومن غمگین رہے۔
    {إِنَّمَا النَّجْوَي مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا}
    ’’یہ سرگوشی تو شیطان ہی کی طرف سے ہے، تاکہ وہ ان لوگوں کو غم میں مبتلا کر ے جو ایمان لائے‘‘
    [المجادلۃ:۱۰]
    غمگین اور رنجیدہ رہنے سے شیطان اور آپ کے دشمن خوش ہوتے ہیں اور آپ سے محبت کرنے والے تکلیف محسوس کرتے ہیں، یہ غم بڑی بری چیز ہے اسی لیے اللہ کے نبی ﷺ رنج وغم سے پناہ طلب کرتے تھے، اور یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
    ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ‘‘
    ’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم و الم سے، عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل، قرض چڑھ جانے اور لوگوں کے غلبہ سے‘‘
    [بخاری:۶۳۶۹]
    کیونکہ ایک انسان کا غمگین رہنا، رنجیدہ اور پریشان رہنا یہ اس کے قوتِ عمل کو (کام کرنے کی صلاحیت کو) بہت زیادہ متأثر کرتاہے، انسان کو مایوس کردیتا ہے،اور بسا اوقات انسان رنج وغم کی شدت سے خود کشی کرلیتا ہے،غم میں رہنے سے پریشانی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، دنیا کا غم تو معمولی چیز ہے دین اور ایمان وہدایت کے انکار اور کفار کے مکر وفریب پر غمگین رہنا اللہ کو پسند نہیں ہے،بس اپنا کام کریں اور صبر کرتے ہوئے آگے بڑھ جائیں، اللہ نے فرمایا:
    {وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللّٰهِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِمَّا يَمْكُرُونَ}
    ’’آپ صبر کریں بغیر توفیق الٰہی کے آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور جو مکر وفریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے تنگ دل نہ ہوں‘‘
    [النحل:۱۲۷]
    اس لیے اگر آپ غمگین ہیں، رنجیدہ ہیں، تکلیف اور پریشانی میں ہیں تو میں آپ کو پانچ باتوں کی تلقین کرنا چاہتا ہوں جس سے آپ کا غم ہلکا ہو سکتا ہے، آپ کا غم ختم ہو سکتا ہے۔
    ۱۔ پہلی بات یہ کہ آپ صبر کو لازم پکڑیں۔اور صبر کہتے ہیں کہ جب بھی پریشانی آئے تو فوراً ابتدائی مراحل میں ہی صبر کریں، نبی کریم ﷺنے ایک عورت کو یہی بات بتلائی تھی:
    ’’الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَي‘‘’’صبر وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں ہو‘‘[صحیح مسلم :۲۱۳۹]
    جب بھی آپ کو تکلیف ہو،کسی بھی طرف سے دکھ و پریشانی ہو تو آپ صبر کریں۔
    کیونکہ اللہ رب العالمین نے تمام اہلِ ایمان سے تکلیف میں صبر کرنے کی وجہ سے بہت بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے۔
    اللہ نے فرمایا : {وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ} ’’صبر کرنے والوں کو خوش خبری سنا دو‘‘[البقرۃ:۱۵۵]
    ایک مقام پر اللہ رب العالمین نے فرمایا: {إِنَّمَا يُوَفَّي الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَاب}
    ’’بیشک صبر کرنے والوں کو قیامت کے دن بغیر حساب اجر عطا فرمایا جائے گا‘‘[الزمر:۱۰]
    اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں: ’’مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلَا وَصَبٍ، وَلَا هَمٍّ، وَلَا حُزْنٍ، وَلَا أَذًي، وَلَا غَمٍّ، حَتَّي الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ‘‘
    ’’مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج و ملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے‘‘
    [بخاری:۵۶۴۲]
    تو آپ کبھی بھی دکھی ہوں تو صبر کو لازم پکڑیں اور صبر کرتے وقت ان اجر و ثواب کو اپنے ذہن میں رکھیں تاکہ آپ کے لیے صبر کرنا آسان ہو۔صبر کی برکت سے آپ کے لیے ہدایت کی راہیں روشن ہوجائیں گی، مایوسی کے اندھیرے چھٹ جائیں گے،دل میں امید کا سورج اگ جائے گا، کیونکہ نبی نے صبر کو روشنی کہا ہے’’وَالصَّبْرُ ضِیَاء ‘‘’’اور صبر روشنی ہے‘‘ [سنن نسائی :۲۴۳۹،صحیح]
    ۲۔ دوسری بات آپ اللہ رب العالمین سے دعا کریں۔ جب بھی آپ غمگین ہوں، تکلیف میں ہوں، دکھ میں ہوں تو آپ اللہ رب العالمین سے دعا کریں تاکہ اللہ رب العالمین آپ کی تکلیفوں، پریشانیوں اورمصیبتوں کو دور کر دے۔ کیونکہ آپ کے دکھ کو اگر کوئی دور کر سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف اللہ ہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
    {وَإِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ}
    ’’اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں‘‘
    [یونس:۱۰۷]
    اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا یہ آپ کے غم کو ہلکا بھی کرے گا اور اللہ عزوجل اپنے فضل و کرم سے آپ کے غم اورتکلیف کو دور بھی کردے گا۔
    لہٰذ آپ اللہ تبارک وتعالیٰ سے ضرور بالضرور اپنے دکھ اور غم کو دور کرنے کے لیے دعا کریں۔ تمام انبیاء کرام نے اپنی تکلیفوں کو دور کرنے کے لیے دعائیں کی ہیں۔ اللہ کے نبی ﷺ نے بھی دعائیں کی، اہل ایمان نے دعائیں کی، حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ سے اللہ کو پکارا تو اللہ نے آپ کو ان تمام مصیبتوں سے نجات دی جس میں آپ گھرے ہوئے تھے اور تمام اہل ایمان سے اس کا وعدہ بھی فرمایا ہے:
    {فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ}
    ’’تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور اسے غم سے نجات دے دی اور ہم ایمان والوں کو اسی طرح بچا لیا کرتے ہیں‘‘
    [الأنبیاء:۸۸]
    نبی کریم ﷺسے ایک جامع دعامنقول ہے جسے آپ رنج وغم کے وقت پڑھا کرتے تھے:
    ’’لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ‘‘
    [صحیح بخاری:۷۴۳۱]
    ’’کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو عظیم ہے اور بردبار ہے، کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو آسمانوں کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے‘‘
    تو دوسری نصیحت یہ ہے کہ آپ جب بھی غم میں ہوں آپ اللہ رب العالمین سے ضرور دعا کریں، کیونکہ غمگین دل جب دعا کرتا ہے تو اس دعا میں اتنی تاثیر ہوتی ہے کہ اللہ رب العالمین اس کو قبول فرماتا ہے۔اور غم سے نجات دے دیتا ہے۔
    ۳۔ تیسری بات آپ اس غم کو دور کرنے کے جو اسباب ہیں انہیں اختیار کریں۔ کیونکہ بہت سارے مسائل اور بہت ساری مشکلات اور غم خود آپ کی لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے آتے ہیں، اور جب آپ محروم ہوجاتے ہیں تو رنجیدہ ہوجاتے ہیں تو اب آپ دھیان دے کر کے ان اسباب کو دور کیجیے جن کی وجہ سے آپ کو دکھ پہنچا۔مثال کے طور پر آپ کو کسی نے دھوکا دے دیا، آپ کا پیسہ اس نے دھوکے سے لے لیا، تو اب آپ کو متنبہ رہنا ہے کہ اب آپ دوبارہ دھوکا نہ کھائیں۔ اسی طرح سے اگر آپ کی کاہلی کی وجہ سے آپ کو دنیا کے ضروری اسباب میسر نہیں ہیں تو آپ بھرپور محنت کیجیے پوری طاقت کے ساتھ آپ کوشش کیجیے اور اللہ رب العالمین سے امید رکھیے، اللہ تعالیٰ ضرور آپ کو آپ کی محنت کا اجر اور بدلہ عطا فرمائے گا۔اللہ کے نبی ﷺنے ارشاد فرمایا:
    ’’احْرِصْ عَلَي مَا يَنْفَعُكَ، وَاسْتَعِنْ بِاللّٰهِ وَلَا تَعْجَزْ‘‘ ’’کہ تم اپنی پوری طاقت سے محنت کرو ان چیزوں کو پانے کے لیے جو تمہارے لیے نفع بخش ہے اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے رہو اور لاچاری و بے بسی کا اظہار نہ کرو‘‘ [مسلم:۶۷۷۴]
    گویا تیسرا حل اور مشورہ یہ ہے کہ آپ پوری طرح سے محنت کریں،اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں اور اس کے بعد اللہ رب العالمین سے امید رکھیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کا غم اور غم کے اسباب کو دور کرے۔
    اس طرح ان شاء اللہ اگر آپ غمگین اور رنجیدہ ہیں پریشان ہیں تو اللہ رب العالمین آپ کی تکلیفوں کو دور کرے گا۔ آپ صبر کیجیے اور ساتھ ساتھ دعا کرتے رہیے اور اسی کے ساتھ آپ اسباب کو بھی اختیار کیجیے۔
    ۴۔ تقدیر پر راضی رہیں: یقین کریں کہ یہ ساری پریشانی اللہ کی طرف سے ہے اور آسمان وزمین کی تخلیق سے پہلے ہی اللہ نے سب کچھ لکھ دیا تھا اور یہ ہونا ہی تھا، اگر مگر کے لایعنی باتوں سے اپنے آپ کوپریشان مت کریں بلکہ تقدیر پر ایمان رکھیں نبی کریم ﷺنے فرمایا :
    ’’وَإِنْ أَصَابَكَ شَيْء ٌ فَلَا تَقُلْ:لَوْ أَنِّي فَعَلْتُ كَانَ كَذَا وَكَذَا، وَلَكِنْ قُلْ:قَدَرُ اللّٰهِ وَمَا شَاء َ فَعَلَ، فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ ‘‘
    ’’اور تجھ پر کوئی مصیبت آئے تو یوں مت کہہ اگر میں ایسا کرتا تو یہ مصیبت کیوں آتی لیکن یوں کہہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں ایسا ہی تھا جو اس نے چاہا کیا۔ اگر مگر کرنا شیطان کے لیے راہ کھولنا ہے‘‘
    [صحیح مسلم :۶۷۷۴]
    ۵۔ تسبیح وتحمید،نماز وعبادت کا اہتمام کریں: جب ہم غمگین ہوتے ہیں تو سب سے پہلے نماز چھوڑ دیتے ہیں،جب کہ ذکر وعبادت غم کا سب سے اچھا علاج ہے۔کفار و مشرکین کی با تو ں سے نبی کریم ﷺ بے حد تکلیف محسوس کرتے تھے، غمگین ہوجاتے تھے، آپ کا سینہ مبارک تنگ ہوجاتا تھا، اللہ نے آپ کے رنج وغم کا یہ علاج بتایاہے :
    {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُنْ مِنَ السَّاجِدِينَ، وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّي يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ}
    ’’آپ اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہیں اور سجدہ کرنے والوں میں شامل ہو جائیں، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے‘‘
    [الحجر:۹۸۔۹۹]
    پہلا تسبیح وتحمید، دوسرا کثرت سے صلاۃ کی ادائیگی اورتیسرا استقامت کے ساتھ رب کی عبادت یہ تینوں غم کو دور کرنے کا وہ علاج ہے جو اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو سکھایا ہے۔لہٰذا جب بھی غمگین ہوں تو زیادہ سے زیادہ اس کا اہتمام کریں۔
    یہ سب ذکر اللہ میں داخل ہے اور اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون واطمینان حاصل ہوتا ہے۔
    {الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ أَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ}
    ’’جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے ‘‘
    [الرعد:۲۸]
    اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ سبھی لوگ جو دکھی ہیں، غمگین ہیں، رنجیدہ ہیں، پریشان حال ہیں سب کے غم، دکھ اور پریشانی کو دور فرمائے اور ہم سب کو ایک خوش حال زندگی عطا فرمائے۔آمین تقبل یا ربّ العالمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings