Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • حسد کی آگ میں جھلستا ہوا سماج

    حسد کیا ہے؟ حسد یہ کہ کینہ پرور کسی کے پاس سے نعمتِ خداوندی کے ختم ہونے کی آرزو کرے، خواہ وہ نعمت محسود (جسے حسد لگ جائے) سے چھن کر حاسد کے پاس پہنچے یا نہ پہنچے ۔
    امام ماوردی رحمہ اللہ ’’ادب الدنیا والدین ‘‘میں کہتے ہیں :’’ حسد کی حقیقت یہ ہے کہ انسان لوگوں کے پاس نعمتیں اور ان کی اچھی حالت دیکھ کر تڑپ جائے اور انتہائی حزن وملال میں مبتلا ہو جائے‘‘ ۔
    محترم قارئین : آج سماج و سوسائٹی میں حسد کی آگ لگی ہوئی ہے ، پورا معاشرہ حسد کی آگ میں جھلس رہا ہے ، حسد وحقد یہ معاشرہ کی عام سی بیماری ہوگئی ہے ، حسد کی یہ گندگی ، حقدوضغن کی یہ سنڈاسیت وغلاظت عوام تو عوام خواص اور علماء تک میں پائی جاتی ہے ، ایک دوسرے کی ترقی دیکھی نہیں جاتی ، کسی کو اچھی سروس مل گئی دوسرا جل بھن کر کباب ہوگیا ، کوئی اچھا کھا پی رہا ہے تو دوسرا حسد کررہا ہے، ایک شخص اچھا مکان تعمیر کرلیتا ہے تو دوسرا جلنے کڑھنے لگتا ہے ، ایک شخص دعوتِ دین کا کام کررہا ہے تو حسد وبغض کی حدوں کو پار کرتے ہوئے اس کی نیتوں پر شک کیا جارہا ہے ، کوئی منتظم ومدبر ہے اور اس کے ذریعہ امت کو فائدہ پہنچ رہا ہے تو دوسرا اس کے نقائص ومعایب کی تلاش میں لگا ہے ، حسد وحقد کے زہر سے پورا معاشرہ نیم جان ہے۔
    حسد وبغض انتہائی خطرناک بیماری ہے، اس کے نتائج حددرجہ بھیانک والم ناک ہیں ، حسد سے تشتتِ طبع ہوتا ہے اور اجتماعیت میں دراڑ پیدا ہوتا ہے،اس سے رشتے دار کٹتے وٹوٹتے ہیں ، روابط کا انقطاع ، باہمی محبت وبھائی چارگی کا انہدام بھی حسد کی وجہ سے ہوتا ہے ، سرپھٹول لڑائی دنگا وفساد کاباعث ہے بغض وشحناء ،حسد وجلن ، میرے خیال سے نفرت کی آگ جو لگی ہوئی ہے سماج میں وہ رہین منت ہے حسد و حقد کا ، جس دل کے اندر حسد وبغض ہو اس دل میں نفرت ،دشمنی ،کمینہ پنی ،کینہ وکپٹ ، بدگمانی ، چغل خوری ،لن ترانی ،تبرابازی ، جاسوسی، خودپسندی تعلی اور انا وغیرہ پلتے ہیں، حسد یہ ایسا زہریلا کیڑا اور فتاک مرض ہے جو سماج کو کھوکھلا کیے جارہا ہے ، طالب طالب سے جل رہا ہے ، عالم عالم سے جل رہا ہے، کوئی کسی کودیکھ نہیں پاتا ، کوئی کسی کی نہیں سنتا ،کوئی کسی کی نہیں مانتا ، قریہ قریہ ،قصبہ قصبہ شہر شہر ،گاؤں دیہات وجھوپڑا ہر جگہ ہر سمت ، نفرت کی آگ ہے ، حسد کی چنگاریوں نے پورے معاشرے کے جسم کو شعلہ زن کر رکھا ہے، آئیے ذیل کے سطور میں ہم نصوصِ شرعیہ سے ثابت کریں گے اس کی قباحت وشناعت کو ،پھر اس کا علاج بھی پیش کریں گے ۔
    مومن حاسد نہیں ہوسکتا :کیا دلیل ؟ اللہ کا فرمان ہے :
    ’’(فیء کا مال) ان مہاجر مسکینوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں۔اور (ان کے لیے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی ہے اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کو کتنی ہی سخت حاجت ہو (بات یہ ہے)کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب (اور بامراد)ہے‘‘ [سورۃ الحشر :۸۔۹]
    علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے تفسیر القرآن العظیم میں اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ:
     «ولا يجدون فى أنفسهم حسداً للمهاجرين فيما فضلهم اللّٰه به من المنزلة والشرف والتقديم فى الذكر والرتبة »
    یعنی انصار اپنے مہاجرین بھائی کے سلسلے میں اپنے دل میں کوئی حسد محسوس نہیں کرتے۔
    حسد دل سے ایمان کو بھگاتا ہے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
     «لَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ الْإِيمَانُ وَالْحَسَدُ»
    ’’یعنی حسد اور ایمان کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہوسکتے ‘‘
    [سنن النسائی:۳۱۰۹،حسن]
    نبی کریم ﷺ نے حسد وبغض کی مذمت بیان کرتے ہوئے اسے سابقہ امتوں کی بیماری بیان فرمایا ، زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
     «دَبَّ إِلَيْكُمْ دَائُ الأُمَمِ قَبْلَكُمْ:الحَسَدُ وَالبَغْضَائُ، هِيَ الحَالِقَةُ، لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ»
    ’’تمہارے اندر پہلی امتوں والی بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی ہے ، آپس میں بغض رکھنا مونڈنے والی بیماری ہے ،بالوں کو مونڈنے والی نہیں بلکہ دین کو مونڈنے والی یعنی ختم کر دینے والی ہے ‘‘
    [سنن الترمذی:۲۵۱۰،حسن]
    جو شخص اپنا دل صاف رکھے اور کسی سے حسد نہ کرے آنحضرت ﷺنے اسے افضل الناس (سب سے افضل) قرار دیا ہے ، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
    «عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:قِيلَ لِرَسُولِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:’’ كُلُّ مَخْمُومِ الْقَلْبِ، صَدُوقِ اللِّسَانِ ، قَالُوا:صَدُوقُ اللِّسَانِ، نَعْرِفُهُ، فَمَا مَخْمُومُ الْقَلْبِ؟ قَالَ:هُوَ التَّقِيُّ النَّقِيُّ، لَا إِثْمَ فِيهِ، وَلَا بَغْيَ، وَلَا غِلَّ، وَلَا حَسَدَ»
    رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا ،سب سے افضل کون ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا:’’ہر وہ شخص جو مخموم القلب اور صدوق اللسان ہو ، صحابۂ کرام نے کہا ہم صدوق اللسان کا مفہوم تو جانتے ہیں مخموم القلب کون ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا، وہ شخص جس کادل خوب صاف ہو ، اس میں گناہ بالکل نہ ہو ،نہ سرکشی کا مادہ ہو ،نہ خیانت ہو اور نہ حسد ‘‘
    [سنن ابن ماجۃ:۴۲۱۶،صحیح]
    شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
     «وسورة الفلق فيها الاستعاذة من شر المخلوقات عموما وخصوصا، ولهذا قيل فيها برب الفلق، وقيل فى هذه برب الناس فان فالق الاصباح بالنور يزيل بما فى نوره من الخير ما فى الظلمة من الشر ، وفالق الحب والنوي بعد انعقادهما يزيل ما فى عقد النفاثات ، وكذالك الحسد هو من ضيق الانسان وشحه لا ينشرح صدره لانعام اللّٰه عليه فرب الفلق يزيل ما يحصل بضيق الحاسد وشحه ، وهو سبحانه لا يفلق شيئا إلا بخير فهو فالق الاصباح بالنور الهادي والسراح الوهاج الذى به صلاح العباد ، وفالق الحب والنوي بأنواع الفواكه والاقوات التى هي رزق الناس ودوابهم ،والانسان محتاج الي جلب المنفعة من الهدي والرزق وهذا حاصل بالفلق ،والرب الذى فلق للناس ماتحصل به منافعهم يستعاذ به مما يضر الناس فيطلب منه تمام نعمته بصرف المؤذيات عن عبده الذى ابتداء بانعامه عليه، وفلق الشء عن الشء ،هو دليل على تمام القدرة ،واخراج الشء من ضده كما يخرج الحي من الميت ، والميت من الحي ،وهذا من نوع الفلق ، فهو سبحانه قادر على دفع الضد المؤذي بالضد النافع »
    اس لمبی عبارت کا مختصرمفہوم یہ ہے :’’سورہ فلق میں تمام مخلوقات کے شر سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی ، اس لیے اس میں۔ رب فلق ۔ کہا گیا، اس لیے کہ فلق کا معنی ہے پھاڑنا ، جس طرح اللہ تعالیٰ کا نور ِخیر ظلمت ِشر کو پھاڑتا اور مٹاتا ہے ، جس طرح اس کے حکم سے دانہ زمین کو پھاڑ کر باہر نکل آتا ہے ،اسی طرح اللہ تعالیٰ پھونک مار کر سحر وجادو کے عملیات کرنے والوں کے عمل کو باطل کردینے اور مٹادینے پر قادر ہے ، اسی طرح حاسد کے حسد کے شر کو محسود سے دور کرنا اس ذات پاک کے لیے انتہائی آسان ہے، تو حسد بھی انسان کے دل کی سنگینی اور سینے کے بخل کی وجہ سے ہوتا ہے کہ حاسد اس بات کو برداشت نہیں کر سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی نعمتوں سے نوازے تو ۔ ربّ فلق ۔ کی پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا تاکہ وہ اپنی قدرت کاملہ سے حاسد کے دل کی تنگی کو دور فرمائے اور اس کے سینے کو کشادہ فرمائے ،اللہ تعالیٰ خیر کے ذریعہ سے ہی شر کو دور فرماتا ہے‘‘
    [دقائق التفسیر الجامع لنفسیر الامام ابن تیمیۃ :۶؍۴۹۸]
    قاضی شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
    اللہ تعالیٰ نے اس سورۂ مبارکہ میں اپنے نبی محترم ﷺ کو تمام مخلوقات کے شرور سے پناہ مانگنے کی تعلیم ارشاد فرمائی ہے ،پھر کچھ شرور یعنی اندھیرا ،پھونکنے والیاں اور حاسد کا بطور خاص ذکر فرمایا اگرچہ یہ بھی عام شرور کے تحت داخل تھے ، کیونکہ ان شرور کا ضرر اور نقصان بہت زیادہ ہے ، اس لیے ان کو مستقل شر شمار کرکے ان سے پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا۔
    ماوردی رحمہ اللہ نے ’’ادب الدنیا والدین ‘‘کے صفحہ ۴۳۱ میں فرمایا کہ :
     «الحسد أول ذنب عصي اللّٰه تعالٰي به فى السماء يعني حسد ابليس لآدم ،وأول ذنب عصي اللّٰه به فى الأرض يعني حسد قابيل ابن آدم لأخيه حتي قتله »
    بعض سلف فرماتے ہیں کہ:
    ’’ حسد وہ گناہ ہے جس کی وجہ سے آسمان میں سب سے پہلے اللہ کی نافرمانی کی گئی اور زمین میں سب سے پہلے اس گناہ کی وجہ سے اللہ کی نافرمانی کی گئی کہ آسمان پر ابلیس نے حضرت آدم کو فرشتوں کے ذریعہ سجدہ کراکر جو عزت واکرام سے نوازا گیا اس سے حسد کی آگ میں جل بھن گیا اور زمین پر حضرت آدم کے بیٹے قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو حسد کی وجہ سے قتل کیا ‘‘
    ابو حازم المدینی کا قول ہے کہ:
     «ليس للملوك صديق ولا لحسود راحة ،والنظر فى العواقب يفتح العقول»
    ’’بادشاہ کا کوئی دوست نہیں ہوتا ، حاسدوں کو راحت اور چین نصیب نہیں ہوتا اور انجام پر نظر کرنا عقلوں کو کھول دیتا ہے ‘‘
    [ کتاب ادب الدنیا والدین للماوردی :ص ۴۳۱ تا ۴۳۵]
    حسد کے اسباب :
    ۱۔ اللہ تعالیٰ کی ظاہری نعمتیں خاص کر علم اور مال۔ ۲۔ مقاصد ومطالب میں اشتراک۔ ۳۔ بعض امراضِ نفسانیہ بھی حسد کا باعث بنتے ہیں، جیسے بغض وعداوت ،تکبر وتعلی اور خودپسندی۔۴۔ مقصود کے فوت ہونے کا خوف ۔
    علاج :
    ۱۔ صبح کے اذکار اور اللہ کا ذکر۔۲۔ حسد کے دین ودنیا کے لیے مضر ہونے کا علم ۔ ۳۔ تقویٰ اور صبر۔۴۔ حسد کے مقتضا کے برخلاف عمل کرنا ۔ ۵۔ محسود کو ملنے والی نعمتوں سے صرف نظر کرنا ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
    اللہ تعالیٰ ہمارے معاشرے کوپاک وصاف کردے ۔ آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings