Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • مسلم معاشرے میں سوشل میڈیا کے چند اہم نقصانات (دوسری اور آخری قسط)

    (۴)تعلقات میں کمزوری : سوشل میڈیا کی وجہ سے جو معاشرتی نقصانات ہوئے ہیں ان میں سے ایک نقصان یہ بھی ہے کہ تعلقات میں بڑی کمزوری آگئی ہے، رشتوں میں بڑے دراڑ پڑ گئے ہیں ،پہلے شوہر بیوی کے ساتھ بیٹھتا تھا اور بیوی شوہر کے ساتھ دونوں محبت بھری گفتگو کرتے تھے، بچوں کی تعلیم وتربیت اور گھریلو مسائل پر چرچا کرتے تھے، بیٹے والدین کے ساتھ اور والدین بیٹوں کے ساتھ بیٹھتے تھے اور ایک دوسرے کو نصیحت کرتے تھے، لوگ رشتے داروں کے پاس جاتے اور اپنائیت کی باتیں کیا کرتے تھے مگرسوشل میڈیا کی وجہ سے ان تعلقات میں کمزوری آگئی، رشتوں میں دراڑیں پڑگئیں، آج بیوی کو شکایت ہے کہ شوہر کام کرکے دیر سویر گھر آتا بھی ہے تو فون میں مشغول ہوجاتا ہے اس کی طرف توجہ نہیں دیتا ہے ،شوہروں کو بیویوں سے شکایت ہے کہ میں کچھ دیر کے لیے گھر جاتا بھی ہوں تو اس میں بھی بیوی فون میں مصروف رہتی ہے، والدین کو شکایت ہے کہ ہمارے بچے ہماری باتیں نہیں سنتے ہیں اس لیے کہ وہ انٹرنیٹ پر مشغول رہتے ہیں ،اولاد کو شکایت ہے کہ باپ کے پاس ہمارے لیے وقت نہیں ہے کہ وہ انٹرنیٹ میں مشغول رہتا ہے، تعلقات میں بڑی کمزوری آگئی ہے ،رشتے ناطے پھیکے پڑگئے ہیں ،اپنے پرائے اور قریبی دور ہوگئے ہیں ،انسان دنیا بھر کی خبر رکھتا ہے لیکن اپنے ماں باپ،بھائی بہنوں، رشتہ داروں ،اور دوستوں کی خبر گیری کے لیے اس کے پاس ہمیشہ قلّتِ وقت اور مصروفیات کا عذر اور بہانہ رہتا ہے ،سوشل میڈیا کے جو بڑے معاشرتی نقصانات ہوئے ہیں انہی میں سے یہ ایک بڑا نقصان ہے ۔
    (۵)دین سے انحراف: سوشل میڈیا کی وجہ سے ہماری زندگی میں جو بڑے فتنے آئے ہیں ان میں سے ایک بہت بڑا فتنہ اور ایک بہت بڑا خطرہ یہ ہے کہ آج اس کی وجہ سے نئی نسلوں کا ایمان اور عقیدہ لٹ رہا ہے، نئی نسلیں اپنے دین کو گنوا رہی ہیں، مسلمانوں کی صفوں میں بڑی تیزی کے ساتھ الحاد اور بے دینی داخل ہورہی ہے ،فکری اور نظریاتی ارتداد آرہا ہے، آپ سوچ رہے ہوں گے کہ وہ کیسے؟سوشل میڈیا پر آج لکھنے ، بولنے اور پڑھنے والے کون لوگ ہیں؟ آپ کو شاید یہ جان کر تعجب ہو کہ آج اسلام کے نام سے انٹرنیٹ پر عیسائیوں، قادیانیوں اور شیعوں کے سینکڑوں ویب سائٹس ہیں ،نام دیکھو تو لگے گا کہ یہ تو اسلامک ویب سائٹ ہے لیکن اندر جاؤ تو پتہ چلے گا کہ یہ عیسائیوں یا قادیانیوں کے ویب سائٹس ہیں، وہ نام نہاد مسلمان جو حدیثِ رسول کا انکار کرتے ہیں، غلط عقیدہ رکھنے والے ہیں ا،نٹرنیٹ پر انہوں نے سینکڑوں شبہات چھوڑے ہوئے ہیں ،سب نے اپنی اپنی باتیں بڑے ہی خوبصورت الفاظ اور انداز میں انٹرنیٹ پر چھوڑ رکھا ہے، کیونکہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر گمراہ فرقہ اور مذہب لوگوں کو لبھانے کے لیے اپنی تحریراور تقریر، اور دعوت و تبلیغ کا آغاز دین کی بنیادی معلومات اور ہم خیال نقطے سے کرتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ کسی بھی مذہب اور فرقے کو مقبولیت نہیں مل سکتی اور نہ لوگ اس کو مان سکتے ہیں، جب تک کہ وہ خوشنما بناکر نہ دکھایا جائے ،اس میں کوئی نہ کوئی بات عام پسند اور دل کو چھونے والی نہ ہو، اسی وجہ سے ان تمام مذاہب اور گمراہ فرقوں میں جو وقتاً فوقتاً پیدا ہوئے کوئی نہ کوئی بات ایسی ضرور دکھائی گئی جو دل پذیر اور لوگوں کو قابو میں لانے والی ہو ، ہمارے نوجوان انٹرنیٹ پر بیٹھتے ہیں مگر انہیں یہ معلوم نہیں کہ کیا پڑھنا چاہیے اور کیا نہیں ، کیا دیکھنا چاہیے اور کیا نہیں، کیا سننا چاہیے اور کیا نہیں، کیونکہ یاد رکھیں ہر مضمون پڑھنے، ہر بات سننے اور ہر منظر دیکھنے کے لائق نہیں ہوتا ہے، اگر ہم وہ مضمون پڑھ لیں جسے نہیں پڑھنا چاہیے اور ہمارے پاس علم کی کمی ہو تو ایک مضمون ہمارے ایمان اور عقیدے میں بگاڑ پیدا کرسکتا ہے ،ایک تحریر ہی ہمارے عقیدے کو لوٹ سکتی ہے، ایک منظر ہی ہمارے دین و ایمان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے اور پیارے نبیﷺ نے بہت ہی خوبصورت الفاظ میں اس فتنے کی طرف اشارہ کیا ہے کہ قیامت سے پہلے یہ حالات ہوں گے اور ایسے ایسے فتنے جنم لیں گے کہ:
    ’’ يُصبِحُ الرَّجُّلُ مُؤمِنًا، ويُمسِي كَافِرًا، ويُمْسِي مُؤمِنًا، ويُصبِحُ كافِرًا‘‘
    ’’جو شخص صبح کو مومن تھا وہ شام ہوتے ہوتے کافر ہوجائے گا اور جو شام کو مومن تھا وہ صبح ہوتے ہوتے کافر ہوجائے گا ‘‘۔
    [صحیح مسلم:۱۱۸]
    سوچیے کہ لوگوں کا ایمان و عقیدہ اتنی تیزی کے ساتھ لٹے گا، کیوں؟ اس لیے کہ ہم انٹرنیٹ پر بیٹھے تھے تو صحیح العقیدہ اور سلیم الایمان تھے ،لیکن انٹرنیٹ پر بیٹھے ہوئے ہم نے کوئی ایسا مضمون پڑھ لیا جس کا لکھنے والا گمراہ ہے ہمیں نہیں معلوم ہے اور اس کے اس مضمون کی وجہ سے ہمارے ذہن میں اللہ، رسول، دین اور قرآن کے متعلق ایسے شبہات آگئے کہ شام کو جو کامل ایمان والا تھا صبح ہوتے ہی ان شبہات کی وجہ سے اپنا دین و ایمان گنوا دیا اور اپنا عقیدہ لٹا بیٹھا، اسی طرح آج مسلم لڑکیوں کا سوشل میڈیا کے ذریعے غیرمسلم لڑکوں کے ساتھ عشق و محبت میں مبتلا ہوکر اپنے حسن و عشق کی نمائش کرنا، ان کے ساتھ فرار ہو کر اپنی زندگی کو تباہ و برباد کرکے فتنہ ارتداد کا شکار ہونا، ان ساری فتنہ انگیزیوں کے پیچھے جو آلہ کار ہے وہ بھی سوشل میڈیا ہی ہے۔
    (۶) گناہ آسان ہوگیا : سوشل میڈیا کی وجہ سے ایک بہت بڑی منفی تبدیلی یہ آئی ہے کہ گناہ بہت آسان ہوگیا ہے ،آج گناہ کے لیے محنت کی ضرورت نہیں ہے، پہلے یہ تھا کہ ایک آدمی کو گناہ کے لیے بھی محنت کرنا پڑتی تھی، چھپنا پڑتا تھا، پیسہ خرچ کرنا پڑتا تھا، چلنا پڑتا تھا ،سوشل میڈیا نے گناہ اور انسان کے درمیان کی یہ ساری دشواریاں اور یہ تمام فاصلے مٹا دیئے ہیں، آج گناہ بغیر محنت، بغیر پیسے اور بنا تھکے ہوتا ہے ۔پہلے گناہ تک ہم جاتے تھے آج گناہ خود ہمارے پاس چل کر آرہا ہے، سچ کہیں تو چل کر نہیں بلکہ آندھی، طوفان، اور سیلاب کی رفتا سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے ہم تک آرہا ہے ،جس کے نتیجے میں گناہ کا احساس بھی ختم ہوچکا ہے اور بدلے میں اخلاقی بگاڑ پیدا ہوگیا ہے۔ ہماری نئی نسلوں، نوجوان بچوں اور بچیوں میں وہ اخلاقی بگاڑ آچکے ہیں کہ ہمارے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جو ان اخلاقی بگاڑ کی ترجمانی کا صحیح حق ادا کرسکیں۔ بے حیائی کے مناظر، فحش فلمیں، فحش گانے، فحش مناظراور فحش تصاویر جو موبائل کی اسکرین پر ہوا کرتی تھیں اب وہ ان کی عملی زندگی میں دکھائی دینے لگی ہیں، ان کی سوچ اور خیالات میں جھلکنے لگیں ہیں، نوجوان پچوں بچیوں کا آپس میں ناجائز تعلقات رکھنا اور ان سے موبائل پر باتیں کرنا بالکل معمولی سمجھا جانے لگا ہے، آج کتنے گھروں کی تباہی کے پیچھے اسی موبائل کا ہاتھ ہے ،بیوی کو شوہر پر اور شوہر کو بیوی پر شک ہے کہ وہ اتنی دیر تک کس سے بات کرتا ہے یا کرتی ہے ؟کس سے چیٹنگ کرتا ہے یا کرتی ہے؟ نتیجے میں خلع اور طلاق عام ہوچکا ہے، غرضیکہ سوشل میڈیا نے گناہ کو بالکل آسان کردیا ہے۔
    (۷)خلوتوں کے گناہ: سوشل میڈیا کا ایک بڑا خطرناک اثر ہمارے معاشرے پر یہ ہوا ہے کہ آج تنہائیوں کے گناہ بڑھ گئے ہیں، بظاہر باحیا نظر آنے والا شخص تنہائی میں بے حیائی کی ساری حدیں پھلانگنے والا ہوتا ہے، بھیڑ میں جس کی ایک ایک ادا سے تقویٰ اور پرہیز گاری کی بو آتی ہے، مجمع میں جو پابند شریعت نظر آتا ہے وہی جب اپنے موبائل اور لیپ ٹاپ کے ساتھ تنہا ہوتا ہے تو اللہ رب العزت کی محرمات کو روندنے والا بن جاتا ہے ۔جیسا کہ نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث ہے:
    عن ثوبان مولي رسول اللّٰهﷺقال قال رسول اللّٰه ﷺ:’’لأَعلَمَنَّ أقوامًا من أُمَّتِي، يأتُونَ يومَ القيامةِ بِحسناتٍ أمثالِ جِبالِ تِهامَةَ بيضاء َ، فيَجعلُها اللّٰهُ هباء ً مَنثُورًا، أما إنَّهمْ إخوانُكمْ ومِنْ جِلدَتِكمْ، ويأخُذونَ من الليْلِ كما تَأخُذُونَ، ولكِنَّهمْ قومٌ إذا خَلَوْا بِمحارِمِ اللّٰهِ انْتهكُوها‘‘
    حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا:’’میں اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں، جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کی نیکیوں کو فضا میں اڑتے ہوئے ذرے کی طرح بنا دے گا، ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:اللہ کے رسول!ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے اور کھول کر بیان فرمایئے، تاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہم ان میں سے نہ ہو جائیں، آپ ﷺ نے فرمایا: جان لو کہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہی ہیں، اور تمہاری قوم میں سے ہیں، وہ بھی راتوں کو اسی طرح عبادت کریں گے، جیسے تم عبادت کرتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تنہائی میں ہوں گے، تو حرام کاموں کا ارتکاب کریں گے‘‘۔
    [الألبانی (ت ۱۴۲۰)، صحیح الجامع:۵۰۲۸،صحیح]
    لوگوں کے درمیان موبائل، انٹرنیٹ کے استعمال کا طریقہ ہمارا کچھ اور ہوتا ہے اور تنہائی میں کچھ اور،ہم لوگوں میں حمد، نعت، تقریریں، تلاوتِ قرآن سنتے اور دیکھتے نظر آتے ہیں لیکن تنہائی میں ہم اسی موبائل کا استعمال اللہ رب العزت کی محرمات کو پامال کرنے میں کرتے ہیں۔اکبر الٰہ آبادی کا ایک شعر ہے :
    بہت مشکل ہے بچنا بادہِ گُلگوں سے خلوت میں بہت آساں ہے یاروں میں معاذ اللہ کہہ دینا
    سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ ہماری تنہائیوں کا بہت بڑا امتحان ہے، آج ہمارا ایمان بالغیب انٹرنیٹ اور موبائل کے ذریعے آزمایا گیا ہے اور یہ امتحان اس لیے ہے کہ:
    {لِيَعْلَمَ للّٰهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ}
    ’’کیونکہ اللہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ کون لوگ اللہ سے غائبانہ طور پر ڈرتے ہیں‘‘
    [المائدہ:۹۴]
    ہم چند لوگوں کے درمیان اپنے عزت ووقار کو برقرار رکھ کر اور ان کی نگاہوں میں ملنے والی ذلت ورسوائی سے خود کو بچا لیتے ہیں لیکن تنہائی میں کیے ہوئے اس جرم کی وجہ سے آخرت میں جو ذلت و رسوائی ملنے والی ہے ہمیں اس کی کوئی فکر نہیں ہوتی ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
    {يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ للّٰهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَيٰ مِنَ لْقَوْلِ وَكَانَ للّٰهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا}
    ’’وہ لوگوں سے چھپ جاتے ہیں لیکن وہ اللہ سے نہیں چھپتے ہیں حالانکہ وہ لوگ جس وقت اللہ کو ناراض کرنے والی باتیں کرتے ہیں اس وقت وہ ان کے پاس ہوتا ہے اور اللہ ان کے تمام اعمال اور کارناموں کو اپنی نگرانی میں لیے ہوئے ہے ‘‘
    [النساء:۱۰۸]
    اور یاد رہے وہاں کی رسوائی نہ چند لوگوں میں ہوگی اور نہ کچھ دن کے لیے ہوگی بلکہ وہ ہمیشہ کے لیے ہوگی اور وہاں ہماری رسوائی کا تماشہ دیکھنے والے چند لوگ نہیں بلکہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کی مخلوق ہوگی، اسی لیے ہمیں اپنے ظاہر وباطن میں یکسانیت پیدا کرنا چاہیے اور ہمیشہ اپنے دل کو خشیتِ الٰہی سے معمور رکھنا چاہئے ،جیسا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:’’ اتَّقِ اللّٰہِ حیثُ ما کنتَ‘‘’’جہاں بھی رہو اللہ سے ڈرتے رہا کرو‘‘
    [ترمذی:۱۹۷۷، حسن]
    کیونکہ وہ دل و دماغ میں پیدا ہونے والے غلط جذبات اور احساسات تک کی خبر رکھنے والا اور نگرانی کرنے والا ہے، اللہ رب العزت کی نگرانی کا یہ احساس و شعور ہمیں تنہائی کی برائی سے باز رکھتا ہے حالانکہ سچائی یہ ہے کہ ہم کبھی بھی تنہا نہیں رہتے ہیں، ہمارے ساتھ کان، آنکھ، دل، زبان، ہاتھ اورپیر کی شکل میں اللہ رب العزت کے گواہ ہوتے ہیں یہ لکھنے والے ہاتھ اور پڑھنے والی زبان اور دیکھنے والی آنکھیں سب ایک دن بول بول کر گواہی دیں گے۔
    {اَلْيَوْم نَخْتِم عَلٰي أَفْوَاههمْ وَتُكَلِّمنَا أَيْدِيهمْ وَتَشْهَد أَرْجُلهمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ}
    ’’ آج ہم ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے اعمال کی گواہی دیں گے‘‘۔
    [یٰس:۶۵]
    ہمارا لکھا اور دیکھا ہوا سب ہمارے نامۂ اعمال میں محفوظ ہو رہا ہے، جہاں سے صرف اسے سچی توبہ ہی مٹا سکتی ہے توبہ کے چندالفاظ اور آئندہ سے پرہیز کا عزم ہمارے پچھلے کیے ہوئے کو صاف کر سکتا ہے اور ہمیں اس رسوائی سے بچا سکتا ہے۔
    (۸)جانی نقصان : آئے دن ایسے حادثات کی خبریں ہماری نظروں سے گزرتی رہتی ہیں کہ سیلفی لینے کی کوشش میں کوئی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، کوئی ندی میں جا گرا تو کوئی ٹرین کی زد میں آ گیا۔کئی جانباز تو ایسے ہیں کہ گاڑی بھی چلا رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ کان میں بلوتوتھ اور ہیڈفون لگا کر گانے بھی سن رہے ہوتے ہیں یا گاڑی چلانے کے دوران اگر کسی کا کال یا میسج آجائے تو گاڑی روکے بغیر ہی ریسیو کرلیتے ہیں اور اپنی جان کو ہلاکت میں ڈال دیتے، ہیں آج زیادہ تر حادثات اور ایکسیڈنٹ کے پیچھے یہی وجہ ہوتی ہے ۔قرآن پاک میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے:
    {وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَي التَّهْلُكَةِ}
    ’’کہ تم لوگ اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو‘‘
    [البقرہ:۱۹۵]
    اور لوگوں کی اس عجلت کو دیکھ کر تعجب کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ کیا اس موبائل کے مالک ہم ہیں یا وہ ہمارا مالک ہے؟ کیا ہم نے اس کو اپنی ضرورت کے لیے خریدا ہے یا اس نے ہم کو خرید رکھا ہے؟ اور واقعی میں انسان جیسی عقل وشعور رکھنے والی مخلوق کے لیے بڑی ذلت ورسوائی کی بات ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں بنائی ہوئی چیز کا غلام بن جائے ،آج سوشل میڈیا ہماری زندگی کی سب سے بڑی ترجیح بن چکا ہے، زندگی جیسی قیمتی دولت کو بھی ہم نے اس کے لیے وقف کر دیا ہے۔
    (۹) بداخلاقی اور شدت پسندی : سوشل میڈیا کے غلط استعمال کا ایک منفی اثر ہمارے بڑوں اور بچوں پر یہ ہوا کہ ان کے اندر بداخلاقی عام ہورہی ہے ،آج کتنے والدین کو اپنے بچوں سے شکایت ہے کہ بچہ ہر چیز میں ضد اور ہٹ دھرمی پر آ جاتا ہے، ہر بات کو لڑ جھگڑ کر منوانے کا عادی ہوچکا ہے، فوراً توڑ پھوڑ مچانا اور چیزوں کو بکھیرنا، چھوٹے بھائی پہ شفقت اور رحم نہ کرنا، اس کو دوڑانا،جو ہاتھ میں آئے وہ اٹھا کر مارنا، اس کے علاوہ دیگر بری عادتیں اس میں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں لیکن ہم اگر اس کی بنیادی وجہ جاننے کی کوشش کریں تو پتہ چلے گا کہ بچے کا زیادہ تر وقت گیم کھیلنے میں گزرتا ہے ۔اب آپ ذرا سوچیے کہ جس بچے کا زیادہ وقت ایسے گیمز کے کھیلنے میں گزر رہا ہو جس میں وہ کسی کو گولی مارہا ہے، کسی پر بم پھینک رہا ہے، کسی کو دوڑا رہا ہے اور پھر اس کو جیت اور کامیابی سمجھ رہا ہے ایسا بچہ شدت پسند اور ہٹ دھرم نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا ؟غرضیکہ موبائل گیمز کی وجہ سے ہمارے بچوں کی غلط تربیت ہورہی ہے، آج سوشل میڈیا کی وجہ سے جو شدت پسندی اور اخلاقی گراوٹ آچکی ہے کہ اللہ کی پناہ انسانیت شرمسار ہوجائے۔ ایک زمانہ تھا کہ راہ چلتے کسی کے ساتھ اگر کوئی واردات یا کسی بھی طرح کا کوئی حادثہ پیش آجاتا تو لوگ فوراً اس کی مدد کو دوڑ پڑتے، اس کو بٹھاتے ،حال دریافت کرتے، دواخانہ اور ہسپتال کی ضرورت ہوتی تو لے جاتے، اس کے گھر کا پتہ پوچھتے یہاں تک کہ بعض دفعہ اس کو اس کے گھر تک چھوڑ کر آتے تھے لیکن سوشل میڈیا اور موبائل نے لوگوں کو اتنا بے حس اور خود غرض بنادیا ہے کہ آج اگر کسی کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے تو لوگ اس کی مدد کرنے کے بجائے اس کی ویڈیو بنانا شروع کر دیتے ہیں اور ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کی ویڈیو خوب وائرل ہو جائے اور چند کمنٹس اور لائک مل جائیں ۔ لوگوں کا یہ رویہ دیکھ کر کہنا پڑتا ہے کہ آج دنیا جتنی ترقی کررہی ہے انسانوں کی سوچ اتنی ہی گھٹیا ہوتی جارہی ہے ،نظریہ اتنا ہی تنگ ہوتے جارہا ہے، انسان نے پرندوں کی طرح آسمانوں پر اڑنا (ہوائی جہاز) اور پانی میں مچھلی کی طرح تیرنا (کشتی) تو سیکھ لیا لیکن اب تک اسے انسانوں کی طرح زمین پر چلنا نہیں آیا۔
    محترم قارئین! یہ سوشل میڈیا کے چند اہم نقصانات ہیں جس کی زد میں آج ہمارا مسلم معاشرہ آچکا ہے، لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو سوشل میڈیا کے نقصانات اور اس کے منفی اثرات سے بچانے کی بھر پور کوشش کریں ،ان کے موبائل میں ریچارج اور انٹرنیٹ بیلنس ڈالنے سے سے پہلے ان کے دل میں اللہ کا خوف اور تقویٰ ڈالیں تاکہ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہوں یا آنکھوں سے اوجھل رہیں ہر جگہ موبائل کے غلط استعمال سے اپنے آپ کو بچائے رکھیں۔ اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ ہمیں اپنی تمام نعمتوں کی قدر کرنے اور اس کو صحیح راہ میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings