Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • تقلید اور منھج سلف

    اسلام اللہ رب العالمین کا پسندیدہ دین ہے جسے اللہ رب العزت نے{الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ}[المائدۃ:۳]کے ذریعے مکمل کر دیا۔ اور ’’قَدْ تَرَكْتُكُمْ عَلَي الْبَيْضَائِ لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا، لَا يَزِيغُ عَنْهَا بَعْدِي إِلَّا هَالِكٌ ‘‘ ’’یعنی رسول ﷺاپنی امت کو ایسی شاہ راہ پر چھوڑ گئے کہ جن کی راتیں بھی روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اور اس راستے سے وہی منحرف ہو سکتا ہے جس کے مقدر میں ہلاکت و بربادی ہو‘‘
    [ابن ماجۃ:۴۳]
    آج ہر طرف افتراق و انتشار کا دور دورہ ہے ،انہی حالات کے پیش نظر غالباً علامہ اقبال نے کہا ہوگا:
    یوں تو سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغاں بھی ہو
    تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلماں بھی ہو؟
    غرض یہ کہ چاروں طرف تقلیدی مشن بڑھتا دکھائی دے رہا ہے اس لئے آج ضرورت ہے کہ ہم اپنے اندر سدھار پیدا کریں ۔
    تقلید لغت میں بنا کسی دلیل کے غیروں کی پیروی کرنا، آنکھ بند کرکے کسی کے پیچھے چلنے کو کہتے ہیں۔ (القاموس الوحید)
    اصطلاح میں تقلید کسی دوسرے کے قول پر بغیر قرآن وحدیث کی دلیل کے عمل کرنے کو کہا جاتا ہے۔
    جہاں تک بات تقلید اور مقلدین کی تاریخ کی ہے تو شاہ ولی اللہ حنفی اپنی کتاب حجۃ اللہ البالغۃ (ص:۴۵۱) میں لکھتے ہیں کہ چوتھی صدی سے قبل لوگ کسی ایک مخصوص مذہب کی تقلید پر متفق نہیں تھے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تقلید کی بدعت چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہوئی۔
    تقلید اور اطاعت میں فرق :
    معزز قارئین! ہمارے بہت سے مقلدین کا یہ کہنا ہے کہ اگر ہم ائمہ کی تقلید کرتے ہیں تو اسی طرح آپ بھی رسول اکرمﷺکی تقلید کرتے ہیں حالانکہ یہ بات بالکل بھی درست نہیں ہے کیونکہ ہم نبیﷺکی تقلید نہیں بلکہ اتباع کرتے ہیں اور تقلید اور اتباع میں بہت فرق ہے۔
    پہلی بات یہ کہ اطاعتِ رسول حکمِ الٰہی ہے تقلید نہیں ،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
    {يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اَطِيْعُوا اللّٰـهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوٓا اَعْمَالَكُمْ}
    ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال باطل مت کرو‘‘
    [محمد: ۳۳]
    دوسری اہم بات یہ کہ اللہ کی محبت اتباعِ رسول پر موقوف ہے نہ کہ تقلید پر ،اللہ رب العزت کا ارشاد گرامی ہے:
    {قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ}
    ’’کہہ دیجیے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والامہربان ہے‘‘
    [آل عمران:۳۱]
    بلاشبہ تقلید علم نہیں ہے اور مقلد دلیل پر نہیں ہوتا، جس شخص کا دین ہی یہ ہو کہ وہ دوسروں کی تقلید کرے گا اور دلیل کے بغیر چلے گا اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ تقلید کو اپنا دین سمجھے۔
    جس طرح متأخرین میں سے بعض نے کسی ایک عالم کی تقلید واجب کی گویا اس نے ائمہ میں سے کسی ایک امام کی تقلید کو واجب کیا ، ہم تقلید کے بارے میں وہی بات کہیں گے جو امام شافعی رحمہ اللہ نے قیاس کے بارے میں کہی ، وہ کہتے ہیں کہ قیاس ایک ضرورت ہے ،اس کی طرف اس وقت جائیں گے جب دلیل قرآن و سنت اور اجماع سے نہ ملے، ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ تقلید کو دین بنانا جائز نہیں ہے، یہ اس شخص کی ضرورت ہے جو تمام مسلمانوں کو احکام دلیل کے ساتھ مستنبط کرنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو۔ اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ کتاب وسنت سے دلیل کی بنیادیں اور اس کے مسائل کس طرح اخذ کیے جائیں گے۔ معلوم یہ ہوا کہ کتاب و سنت سے مسائل معلوم کرنا اجتہاد کرنے سے کہیں زیادہ بلند ہے اور یہی تقلید اور اتباع میں فرق ہے اور یہ فرق ایسے ہی ہے جیسے ایک بینا اور نابینا میں کھلا فرق نظر آتا ہے۔
    تقلید قرآن کی روشنی میں: ارشاد باری تعالیٰ ہے : {وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ} ’’جس بات کی تجھے خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ‘‘ [الاسراء:۳۶]
    اس آیت کی روشنی میں اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تقلید علم نہیں ہے اور نہ ہی مقلد عالم ہو سکتا ہے، اس آیت کے تحت امام قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ تقلید نہ علم کا راستہ ہے اور نہ اصول و فروع میں علم تک رسائی حاصل کرنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔
    تقلید حدیث کی روشنی میں: رسول اکرم ﷺ نے فرمایا :
    ’’وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ ‘‘ ’’یعنی ہر بدعت گمراہی ہے‘‘ [ مسلم:۸۶۷]
    جیسا کہ ابتداء میں یہ بات بیان کی جا چکی ہے کہ تقلید کا وجود چوتھی صدی ہجری میں ہوا گویا کہ اس کا رواج ایسے زمانے میں ہوا جس کا زمانۂ نبوی ﷺ سے کوئی تعلق نہیں تھا اس بنیاد پر’’محدثة بدعة‘‘ کے متعلق اس کا شمار بھی بدعت میں کیا جائے گا ۔
    تقلید کے بارے میں ائمہ اربعہ کا موقف : امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تمام صحابہ اور تابعین کا اجماع ہے کہ ان میں سے یا ان سے پہلے کسی بھی انسان کے تمام اقوال قبول کرنا منع اور ناجائز ہے جو لوگ امام ابو حنیفہ، مالک، شافعی، احمد بن حنبل رحمہم اللہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرتے ہیں وہ جان لیں کہ ان کا یہ عمل پوری امت کے اجماع کے خلاف ہے اور انہوں نے مومنین کا راستہ چھوڑ دیا۔ [النبذۃ الکافیہ للسیوطی :ص :۲۳۱؍۱۳۱]
    امام ابو حنیفہ ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد ابن حنبل ان تمام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جسے نبی کریم ﷺکی کوئی حدیث مل جائے تو اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ حدیث کو چھوڑ کر کسی اور کے قول پر عمل کرے اور اگر ہماری کوئی بات نبی کریم ﷺ کی حدیث کے خلاف منقول ہو تو وہی بات مانی جائے گی جو رسول اکرمﷺنے کہی اور وہی ہمارا مذہب ہوگا۔
    تقلید کے نقصانات :
    ۱۔ قرآنی آیات کو پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے۔
    ۲۔ تقلید کی وجہ سے احادیث پر عمل ناممکن ہو جاتا ہے۔
    ۳۔ تقلید کی وجہ سے اجماع کو رد کر دیا جاتا ہے۔
    ۴۔ تقلید کی وجہ سے صحابہ اور اسلام کی توہین کی جاتی ہے۔
    ۵۔ تقلید کی وجہ سے جھوٹ کو ہوا ملتی ہے۔
    ۶۔ اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں، کا معاملہ کھل کر سامنے آتا ہے۔
    ۷۔ حدیث نبوی ﷺکے ساتھ گستاخی اور اس کے رد کی ایک صورت پیدا کر دی جاتی ہے۔
    ۸۔ تقلید کی وجہ سے قرآن کی آیات میں تعارض پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
    ۹ ۔ تقلید کی وجہ سے احناف اور شوافع کے بعض مسائل میں اختلاف اور خونریزی کی نوبت بھی آ سکتی ہے۔
    مقلدین کا تجزیہ : موجودہ زمانہ میں تقلید شخصی کو ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کو پیش کرنے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں، طرح طرح کی تحریکیں چلائی جا رہی ہیں اس سلسلے میں : {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ } جیسی قرآنی آیات کا سہارا لیا جاتا ہے تو میں اس آیت کے متعلق اپنے مقلدین بھائی بہنوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ اگر آپ غور کریں تو اسی آیت میں اللہ رب العزت نے مقلدین کا رد بھی کیا ہے اللہ نے کہا: {فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْئٍ فَرُدُّوهُ إِلَي اللّٰهِ وَالرَّسُولِ} یعنی اگر تمہارے درمیان اختلافات ہو جائیں تو اپنے معاملے کو لوٹاؤ اللہ اور اس کے رسول کی طرف نہ کہ اولی الامر کی طرف۔ لہٰذا تقلید کا ثبوت نہ تو قرآنی آیات میں موجود ہے اور نہ ہی احادیث نبویہ میں کہیں اس کا پتہ چلتا ہے اور نہ ہی صحابہ، تابعین اور تبع تابعین میں اس کی کڑیاں دکھائی دے رہی ہے لہٰذا جس بات کا ثبوت خیرالقرون سے نہ ملتا ہو اس کی ضلالت میں اور اس کے بدعت ہونے میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہ جاتا چہ جائے کہ اس کو شریعت کے کسی مرتبہ میں رکھا جائے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
    {فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتّٰي يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ} [سورہ نساء :۴۵]
    {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ للّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} [سورہ احزاب:۲۱]
    یہ اور اس طرح کی آیات بتا رہی ہیں کہ ہر معاملے میں صرف اور صرف خاتم النبیین ﷺہی کو حاکم گرداننا لازم اور ضروری ہے جو کوئی آپ کے فیصلے پر اکتفاء نہیں کرتا وہ ہرگز مومن نہیں ہو سکتا جیسا کہ امام فخرالدین رازی لکھتے ہیں :’’من لم یرض بحکم الرسول لا یکون مؤمنا ‘‘[تفسیر کبیر ]
    خلاصۂ کلام یہ ہے کہ’’عبادت بتقلید گمراہی است‘‘’’کہ مقلد کی ہر عبادت اسے گمراہی کے دہانے اور موڑ پر لا کھڑی کرتی ہے‘‘ اور نیکیوں کو برباد کرنے کا سبب بن جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جمیع صحابۂ کرام اور تابعین عظام، تبع تابعین، ائمہ اربعہ اور دیگر مجتہدین اور مفسرین سب کے سب تقلید سے دور تھے۔ اور ان کے قلوب و اذہان کتاب و سنت سے منور تھے، ہر حالت میں کتاب وسنت ان کا آخری مرجع ہوا کرتا تھا۔
    آخر میں میں تقلیدی ذہنیت رکھنے والوں کو دعوتِ فکر دینا چاہتی ہوں کہ
    اپنا تو ہے یہ قول کہ آئے ہیں آئیے
    دعویٰ اگر کیا ہے تو کچھ کر دکھائیے
    اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب و سنت کا عملی پیکر بنائے اور برے اخلاق و کردار سے باز رہنے کی توفیق بخشے آمین۔
    وما علینا الا البلاغ المبین۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings