Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • آزمائش :رحمت یازحمت (قسط اول)

    الحمد للّٰه رب العالمين والصلاة والسلام علٰي رسوله محمد وعلٰي آله وصحبه أجمعين أما بعد۔
    محترم قارئین!!!
    ہر انسان اس دنیا میں آزمائش کی حالت میں ہے، محرومی بھی آزمائش ہے اور نعمت بھی۔
    انسان جب تک زندہ ہے وہ اس امتحان سے باہر نکل ہی نہیں سکتا ہے،پوری دُنیا آزمائش کا سامان ہے،جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    {إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَي الْأَرْضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا}
    ’’ روئے زمین پر جو کچھ ہے ہم نے اسے زمین کی رونق کا باعث بنایا ہے، تاکہ ہم انہیں آزمالیں کہ ان میں سے کون نیک اعمال والا ہے‘‘
    [الکہف:۷]
    بلکہ خود لوگ ایک دوسرے کے لئے آزمائش بنادئے گئے ہیں۔
    {وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ}
    ’’اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کی آزمائش کا ذریعہ بنادیا، کیا تم صبر کروگے؟‘‘
    [الفرقان:۲۰]
    اللہ تعالیٰ نعمتیں عطا کرتا ہے، اور نعمتوں سے محروم بھی کردیتا ہے تاکہ آزمائے،انسان کو آزمائش میں کامیابی اس وقت ملتی ہے جب وہ صبر وشکر کے ساتھ زندگی گزارتا ہے، لیکن اکثر لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے ہیں، اسی لئے جب اللہ تعالیٰ انعام واکرام کرتا ہے تو وہ سمجھتے ہیں اللہ مجھ سے خوش ہے اور میری تکریم کررہا ہے حالانکہ وہ آزمائش ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
    {فَأَمَّا الْإِنسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ}
    ’’انسان (کا یہ حال ہے کہ) جب اسے اس کا رب آزماتا ہے اور عزت ونعمت دیتا ہے تو وہ کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنایا‘‘
    [الفجر:۱۵]
    اور جب اللہ روزی تنگ کردیتا ہے توانسان کہتا ہے میرے رب نے میرے ساتھ ظلم کیا اور میری توہین کی ہے۔
    اپنے رب سے بدگمان ہوجاتا ہے، حالانکہ وہ آزمائش ہوتی ہے۔
    {وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلَاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ}
    ’’اور جب وہ اس کو آزماتا ہے اس کی روزی تنگ کردیتا ہے تو وہ کہنے لگتا ہے میرے رب نے میری اہانت کی (اور ذلیل کیا)‘‘
    [الفجر :۱۶]
    گویا دونوں انداز سے اللہ تعالیٰ انسانوں کو آزماتا ہے، نعمت بھی آزمائش ہے، اس سے محرومی بھی امتحان وآزمائش ہے، اس لئے اللہ سے بلا وجہ خوش گمان بھی نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی بدگمانی کرنی چاہئے، یہ آزمائش عظیم حکمت اور مصلحت پر مبنی ہے اور یہ معاملہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
    {وَبَلَوْنَاهُم بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ}
    ’’اور ہم ان کو خوش حالیوں اور بد حالیوں سے آزماتے رہے کہ باز آجائیں‘‘
    [الأعراف:۱۶۸]
    آزمائش کئی طرح کی ہوتی ہے،اس دنیوی زندگی کے علاوہ بھی امتحان اور آزمائش موجود ہے،پیارے نبی ﷺ نماز میں تشہد میں پانچ بڑے فتنوں سے پناہ طلب کیا کرتے تھے، ہمیں بھی اپنی نمازوں میں اس دعا کا اہتمام کرنا لازمی ہے، تاکہ ہم بھی آزمائش میں کامیاب ہو سکیں وہ دعا اس طرح ہے:
    ’’اللَّهُمَّ إنِّي أعُوذُ بكَ مِن عَذَابِ القَبْرِ، ومِنْ عَذَابِ النَّارِ، ومِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا والمَمَاتِ، ومِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ‘‘
    [صحیح البخاری:۱۳۷۷]
    ’’ومِنْ فِتْنَۃِ المَحْیَا‘‘ اس ایک جملہ میں ان تمام فتنوں سے پناہ طلب کی گئی ہے جو انسان کو پوری زندگی میں پیش آتے ہیں،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی اس کی خبر دے دی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
    {وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ}
    ’’اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے‘‘
    [سورہ البقرہ :۱۵۵]
    آزمائش کا معاملہ بہت وسیع اور کشادہ ہے، اللہ تعالیٰ خیر وشر، اچھائی اور برائی، خوشحالی وتنگ دستی، صحت وبیماری ہرایک طریق پر انسان کو آزماتا ہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
    {كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ}
    ’’ہر جان دار موت کا مزہ چکھنے والا ہے ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو برائی بھلائی میں مبتلا کرتے ہیں اورتم سب ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤگے ‘‘
    [الأنبیاء :۳۵]
    انسان جن چیزوں سے فطری طور پر مانوس ہے، جیسے مال اور اولاد انہیں بھی فتنہ وآزمائش قرار دیا گیا ہے ارشاد رب العالمین ہے :
    {وَاعْلَمُوا أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللّٰهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ }
    ’’اور تم اس بات کو جان رکھو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ایک امتحان کی چیز ہے اور اس بات کو بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے پاس بڑا بھاری اجر ہے‘‘
    [سورۃ أنفال :۲۸]
    الغرض یہ دنیا، اور سامان دنیا اور یہ دنیا کی زندگی سب آزمائش ہے، اور اللہ تعالیٰ کی یہ سنت ہے کہ وہ ضرور آزماتا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
    {أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُّتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ۔ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ }
    ’’کیا لوگوں نے یہ گمان کررکھا ہے کہ ان کے صرف اس دعوے پر کہ ہم ایمان لائے ہیں ہم انہیں بغیر آزمائے ہوئے ہی چھوڑ دیں گے؟ ان کے اگلوں کو بھی ہم نے آزمایا پقیناً اللہ انہیں بھی جان لے گا جو سچ کہتے ہیں اور انہیں بھی معلوم کرلے گا جو جھوٹے ہیں ‘‘
    [سورۃ العنکبوت:۲۔۳]
    اس آزمائش سے کوئی بھی باہر نہیں ہے،بلکہ انبیاء کرام اور اعلیٰ درجے کے اہل ایمان اس آزمائش کے زیادہ قریب رہے ہیں، جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: ’’أشدُّ الناسِ بلائً الأنبيائُ ، ثم الذين يلونَهم ، ثم الذين يلونَهم‘‘ ’’لوگوں میں سب سے سخت آزمائش انبیاء کرام کی ہوتی ہے پھر ان کی جو ان سے (دین کے اعتبار سے) قریب ہوں، پھر ان کی جو ان سے زیادہ قریب ہوں‘‘
    [صحیح الجامع :۹۹۶ ،صحیح ]
    اور یہ مشقت اور آزمائش انسانی زندگی کا لازمہ ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
    {لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ}
    ’’یقیناً ہم نے انسان کو (بڑی) مشقت میں پیدا کیا ہے‘‘
    [سورہ البلد:۴]
    بلکہ موت وحیات کا یہ سلسلہ بھی آزمائش کے لئے بنایا گیا:
    { الَّذِی خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیَاۃَ لِیَبْلُوَکُمْ أَیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَہُوَ الْعَزِیزُ الْغَفُورُ}
    ’’جس نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے اور وہ غالب (اور) بخشنے والا ہے‘‘
    [سورہ الملک :۲]
    یہ آزمائش رحمت الٰہی کا ایک نمونہ ہے،یہ اللہ کی رحمت کا ایک بڑا ذریعہ ہے، مصائب وآلام، دکھ درد، تکلیف وپریشانی اللہ کی نعمت ہے، اس کو نفرت اور بدخواہی سمجھنا جہالت ہے،اور نعمتوں کے ملنے پر اپنی اکرام اور تعظیم سمجھنا خوش فہمی ہے، اللہ کا ہر فیصلہ حکمت ورحمت پر مبنی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بے حد مہربان ہے، اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا : ’’مَن يُّرِدِ اللّٰهُ به خَيْرًا يُصِبْ منه‘‘ ’’اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے مصیبت میں ڈال دیتا ہے‘‘
    [صحیح البخاری :۵۶۴۵]
    اس حدیث سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ مصائب ومشکلات خیر وبھلائی پانے کا ذریعہ ہیں،گناہوں کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے علاوہ اللہ کی بے شمار حکمتیں پوشیدہ ہوتی ہیں۔لہٰذا ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے۔ تاکہ نعمت کا شکر ادا کرسکیں اور پریشانی میں صبر کرسکیں۔
    اب سوال یہ ہے کہ اس آزمائش میں کامیابی کیسے ملے،وہ کیا طریقہ ہے جس پر چل کر انبیاء کرام اور اہل ایمان کامیاب ہوگئے،ان کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟اس کا جواب ایک حدیث میں اللہ کے نبی ﷺنے دیا ہے :
    ’’عَجَبًا لأَمْرِ المُؤْمِنِ، إنَّ أمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ، وليسَ ذاكَ لأَحَدٍ إلَّا لِلْمُؤْمِنِ، إنْ أصابَتْهُ سَرَّائُ شَكَرَ، فَكانَ خَيْرًا له، وإنْ أصابَتْهُ ضَرَّائُ، صَبَرَ فَكانَ خَيْرًا له‘‘
    ’’مومن کا معاملہ بڑا تعجب خیز ہے، یقینا مومن کا سارا معاملہ بھلائی کا ہوتا ہے اور ایسا سوائے مومن کے کسی کے لیے نہیں ہے، اگر اسے خوشی ملتی ہے تو وہ اللہ کاشکر ادا کرتا ہے تو یہ اس کے لئے بہتر ہوتا ہے اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے وہ صبر کرتا ہے تو اس کے لئے بہتر ہوتا ہے‘‘
    [صحیح مسلم:۲۹۹۹]
    ایک انسان کی دو ہی حالت ہوسکتی ہے، اگر وہ نعمت پائے تو اسے شکر ادا کرنا چاہیے، جیسا انبیاء کرام اور اہل ایمان کرتے ہیں اور اگر پریشان ہو تو صبر کرے جیسا کہ انبیاء کرام اور اہل ایمان کرتے ہیں۔
    آزمائش کا مقابلہ کرنے اور اس میں کامیابی کے لئے ان دوصفات کو سمجھنا، سیکھنا اور برتنا ضروری ہے۔اور تقویٰ کا زاد سفر لینا ہرگز نہ بھولیں۔
    {وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَيٰ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ}
    ’’اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ (ڈر) ہے، اور اے عقلمندو ! مجھ سے ڈرتے رہا کرو‘‘
    [سورہ البقرۃ :۱۹۷]
    جاری………

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings