Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • دعوتِ دین کامیدان اور خواتین

    {اُدْعُ اِلٰي سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِيْ هِيَ اَحْسَنُ}
    ’’(اے رسولِ معظّم!) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بحث (بھی) ایسے انداز سے کیجیے جو نہایت حسین ہو‘‘
    [النحل:۱۲۵]
    دین اسلام کی ترقی اور بقا کا دارو مدار دعوت و تبلیغ پر ہے، حضور نبی عالم ﷺ نے دنیا میں نہ صرف قرآن کا درس دیا بلکہ دعوت و تبلیغ کے ذریعے بھی اسلام کو چار دانگ عالم میں پھیلایا جس کی برکت سے آج عرب و عجم نور قرآن سے منور اور فیض اسلام سے مستفیض ہیں۔
    دور حاضر میں ہر طرف شرک کے بادل امنڈتے ہوئے نظر آرہے ہیں، خود ساختہ رسومات اور بدعات کو سنت نبویہﷺ کا عنوان دیاجارہا ہے اور قرآنی مفاہیم کو حدیث رسولﷺکے خلاف ثابت کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر مسلمان خواہ وہ مرد ہو یا عورت دین کی دعوت و تبلیغ کے ذریعے دنیا کے گوشے گوشے میں حق کا پیغام پہنچائے تاکہ عوام باطل پرست اور دین پر دنیا کے جلب منفعت اور عقیل زر کی خاطر ترجیح دینے والے اشخاص کے ہتھکنڈوں کا شکار نہ ہوسکیں۔
    عورت کی پیدائش کا مقصدِ عظیم:
    عورت کو انسان سازی کے عظیم کام کے لیے منتخب کرکے کائنات میں بھیجا گیا ہے۔ اسلام نے جو عزت اور مقام عورت کو عطا کیا ہے وہ نہ تو قومی تاریخ میں ملتا ہے اور نہ ہی دنیا کی مذہبی تاریخ اس کا پتہ دیتی ہے۔
    رب نے کائنات کا نظام چلانے کے لیے مرد وعورت کا اس دنیا میں حصہ مقرر کیا ہے۔ دونوں کے اپنے اپنے دائرۂ کار ہیں۔
    مرد و عورت اپنے اپنے دائروں میں پابند رہ کر دین و دنیا چلاتے ہیں۔ لیکن یہاں ہم دین کی دعوت میں عورت کے کردار پر بات کرنا چاہتے ہیں۔
    عورت قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے چاہے وہ ماں کی صورت میں ہو، بہن کی صورت میں، بیوی ہو یا بیٹی کی صورت میں۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کو عزم و حوصلہ کی نعمت سے مالا مال کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسی عزم و ہمت کی وجہ سے جنت عورت کے قدموں تلے رکھی گئی ہے۔ عورت ہی وہ ذات ہے جس کے وجود سے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام نے جنم لیا ہے۔ حضرت حوا سے لے کر امت محمدی ﷺ کے ظہور تک کئی داعی اور مبلغین خواتین کا ذکر قرآن و حدیث میں کیا گیا ہے جنہوں نے دین کی اشاعت و فروغ میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔
    داعی کے لیے ضروری اوصاف:
    علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ دعوت دینے والے (داعی) کے لیے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، تین اوصاف کا پایا جانا از حد ضروری ہے۔
    (۱) علم (۲) نرمی (۳) صبر
    داعی اور مبلغ خواتین کے لیے علم کا حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ماں کی گود سے دعوت و تبلیغ کا آغاز ہوتا ہے۔ اگر عورت تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ نہ ہو تو وہ معاشرے کو اچھے افراد مہیا نہیں کرسکتی۔ عورت ہی ایسے مرد پیدا کرکے ان کی تربیت کرتی ہے جن سے مستقبل کا معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ عہد نبوی ﷺ میں جب عورتیں اصلاح پذیر ہوئیں تو ان کی آغوش سے ہی وہ نسل نو نکلی جس نے پوری دنیا میں اپنی اخلاقی، علمی اور فوجی فتوحات کے جھنڈے گاڑ دیئے۔
    قرآن کی روشنی میں خواتین کا دعوتی کردار:
    قرآن کریم میں بھی خواتین کے دعوتی کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
    {وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ}
    ’’اور اہل ایمان مرد اور اہل ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں۔ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں‘‘
    [التوبۃ:۷۱]
    حدیث رسولﷺ کی روشنی میں مبلغ و داعی خواتین:
    بے شمار احادیث مبارکہ سے بھی ہمیں پتہ چلتا ہے کہ دین کی ترویج و اشاعت میں خواتین کا کردار کتنا اہم اور ضروری ہوتا ہے۔
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ’’مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ عَلِمَهُ ثُمَّ كَتَمَهُ أُلْجِمَ يَوْمَ القِيَامَةِ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ‘‘
    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’جس نے کوئی علم پڑھا پھر اسے چھپا لیا تو اللہ تعالیٰ (روز قیامت) اسے آگ کی لگام دے گا‘‘ ۔
    [سنن ترمذی: ۲۶۴۹، صححہ الالبانی]
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:’’ مَنْ دَعَا إِلَي هُدًي، كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا‘‘
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :’’جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی اسے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہو گی ‘‘
    [صحیح مسلم: ۲۶۷۴]
    نبی اکرمﷺنے فرمایا:
    ’’وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ المُنْكَرِ أَوْ لَيُوشِكَنَّ اللّٰهُ أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عِقَابًا مِنْهُ ثُمَّ تَدْعُونَهُ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ‘‘
    ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تم معروف (بھلائی) کا حکم دو اور منکر (برائی) سے روکو، ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب بھیج دے پھر تم اللہ سے دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے‘‘
    [سنن ترمذی: ۲۱۶۹، حسن]
    ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری البدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
    ’’مَنْ دَلَّ عَلٰي خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ‘‘
    ’’کسی نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والے کو اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا کہ کرنے والے کو‘‘
    [صحیح مسلم:۱۸۹۳]
    رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
    ’’جَاهِدُوالْمُشْرِكِيْنَ بِأيْدِيْكُمْ وَألْسِنَتكُمْ‘‘
    ’’مشرکوں سے جہاد کرو، اپنے ہاتھوں کے ساتھ اور اپنی زبانوں کے ساتھ‘‘
    [الاحادیث المختارہ للضیاء المقدسی:۱۶۴۲، صححہ الشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللّٰہ]
    اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ زبان کے ساتھ دین کی دعوت، درس و تدریس، تقریریں اور اقامتِ دین کے تمام اقوال و افعال جہاد میں سے ہیں۔
    اصحابِ رسول ﷺ نے امی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے تعلیم لی ہے۔یہ امت پر امی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا احسان ہے کہ طہارت کے سارے مسائل ہماری امت کو بتادیا جس کو ہمارے ہاں حیا پر محمول کر کے بیان ہی نہیں کیا جاتا۔ بخاری و مسلم کے علاوہ تمام کتب سنن کا آغاز کتاب الطہارہ سے ہوتا ہے۔
    اب سوال ہوتا ہے کیا عورت کی آواز پردہ ہے؟ تو ہماری فقہ میں عورت کی آواز اس کا ستر نہیں ہے۔ بس وہ آواز میں نزاکت کو ترک کردیں، لہجے میں سختی لے آئیں، آواز میں مصنوعی کشش پیدا کرنے سے اجتناب کریں ،بس جو اللہ نے فطری لہجہ عطا کیا ہے اسی میں پڑھا ئیں۔
    اور جن کے موقف کے مطابق عورت کی آواز ستر ہے ان سے گزارش ہے کہ وہ اپنے موقف کو راجح سمجھیں لیکن مخالف موقف رکھنے والے پر فتویٰ بازی سے گریز کریں۔
    دین اسلام میں کچھ چیزیں حالات اور وقت کا تقاضا کرتی ہیں۔ اگر خواتین کو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو دعوت دین کے لیے استعمال کرنا ہے تو آواز کے ساتھ دین کی تبلیغ کرسکتی ہیں، دین کو جتنا مدارس کے اندر پڑھانا ضروری ہے اسی قدر دین کو سوشل میڈیا پر پھیلانا بھی موثر ہے۔
    مدارس میں تو آتی ہی وہ خواتین ہیں جو دین سے پہلے ہی متاثر ہوتی ہیں۔ جب کہ سوشل میڈیا پر الحاد سر اٹھائے کھڑا ہے اور سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر وہ خواتین بھی ہوتی ہیں جن کو قرآن و سنت سے کبھی کوئی سروکار نہیں رہا۔ سوشل ویب سائٹس پر دین دار گھرانوں کی خواتین کم اور وہ خواتین بہت زیادہ ہیں جو صرف اس لیے مسلمان ہیں کہ وہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئی ہیں۔جب سننے والیاں سوشل میڈیا پر موجود ہیں تو انہیں دین سمجھانے والیاں اس سے دور رہ کر کیسے دین کی خدمت کرسکتی ہیں۔ اور بسا اوقات انسان لمبی لمبی تحاریر لکھ کر بھی وہ بات نہیں سمجھا سکتا جو آواز سے بول کر سمجھا سکتا ہے۔ لیکن اس کا استعمال بھی شریعت کے دائرۂ کار میں ہونا چاہیے۔ ضروری نہیں ہر جائز چیز کو ہر کوئی اپنے لیے واجب سمجھ لے۔
    ہم نے ابھی تک مائیک استعمال نہیں کیا کیونکہ اس سے بھی آواز میں خوبصورتی کا عنصر پیدا ہوجاتا ہے۔
    البتہ اگر مائیک ایسا ہو جو آواز کی ساخت کو نہ بدلے تو اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
    ہمیں ایک بہن نے نصیحت کی آپ ذرا جوش اورولولے سے ریکارڈنگ کرایا کیجیے۔
    تو ہم سمجھاتے ہیں دیکھئے عورت مرد کی طرح خطابت نہیں کرسکتی۔ حیا و جھجھک بہرحال عورت کا گہنا ہے۔
    دوسرے یہ ضروری نہیں کہ عورت کے بیانات مرد ہی سنیں۔ مردوں کے لیے میڈیا کے اتنے ذرائع ہیں۔ کتنے جید علماء کے ریکارڈڈ بیانات موجود ہیں وہ سن لیا کریں۔
    ٭٭٭

مصنفین

Website Design By: Decode Wings