Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • بندریا کے رجم سے متعلق روایت پر اعتراض کا جواب

    عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: ’’رَأَيْتُ فِي الجَاهِلِيَّةِ قِرْدَةً اجْتَمَعَ عَلَيْهَا قِرَدَةٌ، قَدْ زَنَتْ، فَرَجَمُوهَا، فَرَجَمْتُهَا مَعَهُمْ‘‘.
    عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ:’’ جاہلیت میں مَیں نے دیکھا کہ ایک بندریا جس نے زنا کیا تھا دوسرے بندروں نے اکٹھے ہو کر اسے سنگسار کیا ، میں نے بھی ان کے ساتھ اس بندریا کو سنگسار کیا‘‘ ۔
    صحیح بخاری حدیث نمبر ۳۸۴۹ پر یہ اثر صحیح سند سے موجود ہے ۔ جس میں اس بات کا ذکر ہے کہ ایک بندریا نے غیر بندر سے زنا کا ارتکاب کیا جس کی وجہ سے بندروں نے اسے رجم کردیا ۔
    مذکورہ اثر کے حوالے سے ملحدین کی طرف سے چند اعتراضات کھڑے کیے جاتے ہیں،ان اعتراضات کے جوابات سے پہلے چند سطر کی یہ تمہیدی باتیں بغور پڑھیں:
    ’’یاد رہے کہ تابعی کی یہ روایت نہ قولِ رسول ہے اور نہ قول صحابی ہے بلکہ صرف مخضرم تابعی کا قول ہے۔اور بنیادی طور سے یہ بات معلوم ہو کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس واقعہ کا ذکر حیوان کو مکلف ٹھہرانے کے لیے نہیں کیا بلکہ یہ ثابت کرنے کے لیے کیا ہے کہ عمرو بن میمون مخضرم تابعی ہیں ۔ اس کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے زیر بحث روایت کو ’’التاریخ الکبیر ‘‘میں عمرو بن میمون کے ترجمے کے تحت ذکر کیا ہے اور اہل فن اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ تراجم کی کتابوں میں احادیث و روایات کے ذکر سے ترجمہ ہی کے متعلق کوئی اطلاع بہم پہنچانا مقصود ہوتا ہے ‘‘۔
    اب آیئے مذکورہ اثر کے حوالے سے ملحدین کے اعتراضات اور ان کے جوابات ملاحظہ فرمائیں :
    اعتراض(۱) : اس اثر کی بنا پر ملحدین کا اعتراض یہ ہے کہ اسلام کیسا مذہب ہے کہ جانوروں میں بھی زنا پر رجم کا حکم صادر کرتا ہے ؟یااسلام نے زانی بندر کو سنگسار کرنے کا حکم دیا ہے؟
    جواب: تو اس کا جواب یہ ہے مذکورہ اثر میں اس بات کا کہیں بھی ذکر نہیں ملتا ہے کہ نعوذ باللہ اسلام نے جانوروں یا بندروں کو زنا کی وجہ سے رجم کا حکم یا آرڈر پاس کیا ہے ،بلکہ اثر کو بغور پڑھیں تو معلوم ہوگا کہ اس میں صرف اور صرف عمرو بن میمون کے زمانۂ جاہلیت کا ایک واقعہ بیان ہو رہا ہے ، کہ وہ اتنے جہالت میں ڈوبے ہوئے تھے کہ زانی بندر کو بھی اگر زنا کرتے دیکھ لیں تو اسے مارنے لگتے تھے۔اسی وجہ سے امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کے ’’باب القسامہ فی الجاہلیہ ‘‘میں اس واقعہ کو جگہ دی ہے ۔
    اعتراض(۲) : اعتراض یہ ہے کہ عمروبن میمون کو کیسے معلوم ہوا کہ زناکی وجہ سے ہی اس بندر یاکورجم کیا گیا؟
    جواب: عمروبن میمون کو کیسے معلوم ہوا ؟یہ جاننے کے لیے مذکورہ اثر کی تشریح فتح الباری(۷؍۱۶۰) کے حوالے سے پڑھیں تو بات بالکل واضح ہوجائے گی۔ تشریح یہ ہے : کہ عمروبن میمون کہتے ہیں کہ ایک بندریاایک بندر کے ساتھ تھی،اچانک اُس سے چھوٹاایک بندر آیا اور اس بندریا کو چمٹا لیا ،اس بندریا نے اپنا ہاتھ پہلے بندر کے سر کے نیچے سے آہستہ سے نکالا اور دوسرے بندرکے سنگ چل دی ، جانے کے بعد بدکاری کی اور واپس آکر پہلے بندرکے خدّ کے نیچے آہستہ سے اپنا ہاتھ رکھا جس کی وجہ سے پہلا بندر جاگ گیا ،تو وہ چلّایا اور دیگر بندروں کو اکٹھا کیا اور اس بندریا کی طرف اشارہ کیا ، چنانچہ سارے بندروں نے اس کو ایک گڑھا کھود کر رجم کردیا۔راوی کہتے ہیں کہ جسے میں نے بنی آدم کے علاوہ میں رجم کو دیکھا۔
    عن عمرو بن ميمون قال كنت فى اليمن فى غنم لأهلي وانا على شرف فجاء قرد مع قردة فتوسد يدها فجاء قرد أصغر منه فغمزها فسلت يدها من تحت رأس القرد الأول سلا رقيقا وتبعته فوقع عليها وأنا أنظر ثم رجعت فجعلت تدخل يدها تحت خد الأول برفق فاستيقظ فزعا فشمها فصاح فاجتمعت القرود فجعل يصيح ويومء إليها بيده فذهب القرود يمنة ويسرة فجاؤوا بذلك القرد أعرفه فحفروا لهما حفرة فرجموهما فلقد رأيت الرجم فى غير بني آدم۔
    اعتراض(۳) : اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ بندر جیسے جانور زنا پر رجم کیسے کرسکتے ہیں؟ یہ سمجھ سے باہر کا معاملہ ہے۔
    جواب: اس کا جواب یہ ہے کہ ہر چیز ہماری سمجھ اور عقل میں سما ہی جائے ایسا نہیں ہے ۔ بسااوقات کچھ نادر چیزیں غیر انسانی مخلوقات میں سے چند ایک مخلوق سے سرزد ہوجاتی ہیں، جو ہماری سمجھ سے باہر ہوتا ہے۔جس کی گواہی آج کے سوشل میڈیائی دور میں مختلف جانوروں کی مختلف ریکارڈیڈ ویڈیوز ہیں ،بہت ساری ویڈیوز آج جانوروں کے حوالے سے ایسی دیکھنے کو ملتی ہیں جو ہماری سمجھ سے باہر ہوتی ہیں،لیکن حقیقت یہ ہوتی ہے کہ وہ حرکت ان جانوروں سے سرزد ہوئی ہے۔ مثلاً ایک بلی دروازے کی کنڈی کھول دیتی ہے۔تو کیا اب اس بات کا انکار اس لیے کردیا جائے کہ اور بلیاں ایسا نہیں کرتی ہیں تو یہ بھی نہیں کرسکتی ہے؟ نہیں۔ اس چیز کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایسا کرنا کچھ بلیوں سے ممکن ہے ۔
    ایسے ہی گرچہ دیکھنے میں یہی آتا ہے کہ بندر یا کوئی جانور بدکاری پر رجم نہیں کرتے، لیکن کبھی کسی جانورسے ایسا نہ ہو ایسا نہیں کہا جاسکتا ہے،کبھی کبھار خرق عادت کوئی معاملہ ہوجاتا ہے جیسا کہ مذکورہ اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ بندروں نے بندریا کو زنا کی وجہ سے رجم کیا ۔
    اور معلوم ہونا چاہیے کہ یہ رجم کا معاملہ بندر جیسے جانوروں سے ہوا ہے جن کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ یہ دیگر جانوروں کے مقابلہ بہت حساس ،چالاک،عقل مند اور با غیرت ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی سوچ بھی انسانوں سے ملتی جلتی ہے ۔اس لیے ان کے یہاں غیرت کا پایا جانا اورزنا جیسے جرم پر رجم کا معاملہ درپیش ہونا کوئی بعید بات نہیں ہے ۔
    اعتراض (۴): اعتراض یہ کیاجاتا ہے کہ کیا بندروں کے لیے بھی نکاح ،طلاق اور حد و تعزیر لاگوہے؟اگر نکاح نہیں تو زنا نہیں، جب زنا نہیں تو رجم کیوں؟
    جواب: نہیں بندروں کے لیے نکاح ،طلاق اور حد و تعزیر کی بات اسلام نہیں کرتا ہے کیونکہ وہ جانورہیں انسان یا جن نہیں ۔
    لیکن مذکورہ اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ بندروں نے زانی بندر اور بندریا کو رجم کیا،اس کے بہت سارے اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ بندروں کی شکل میں وہ جن تھے اور جن بھی شریعت کے مکلف ہیں ۔ جیسا کہ حافظ ابن عبد البر کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بندرجن تھے۔ (دیکھئے :فتح الباری: ۷؍۱۶۰)
    جنوں کا وجود قرآن مجید سے ثابت ہے۔( دیکھئے: سورۃ الاحقاف : آیت : ۲۹) وغیرہ
    کیا منکر ین سزائے رجم کو اس بات پر اعتراض ہے کہ جنوں نے زنا کرنے والی جنی ( مادہ جن ) کو کیوں رجم کر دیا تھا؟ تو کیا جن مکلف مخلوق نہیں ہیں؟
    موـضوع سے متعلق ’’صحیح بخاری پر اعتراضات کاعلمی جائزہ:ص ۳۹۔۴۱‘‘ کے حوالے سے چند تنبیہات ملاحظہ فرمائیں:
    تنبیہ:۱۔ شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنا صحیح و متواتر احادیث سے ثابت ہے۔(دیکھئے :صحیح بخاری :۶۸۱۴، صحیح مسلم: ۱۷۰۲)
    تنبیہ :۲ ۔ جنوں کا جانوروں کی شکل اختیار کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے ۔مثلاً : (دیکھئے :صحیح مسلم :ح :۲۲۳۶ و ترقیم دار السلام:۵۸۳۹)
    تنبیہ : ۳۔ بندر کی شکل اختیار کیے ہوئے زانی جن کی حمایت میں یہ کہنا کہ بندر بیچارے پر زیادتی کی ہے تو ایسے شخص کو زنا کرنے والے جنوں( اور زانی انسانوں) کے حامی کے سوا اور کیا نام دیا جا سکتا ہے؟ منکرین حدیث کو یہ ثابت کرنا چاہیے کہ ان کے نزدیک جنوں کے لیے زنا کرنا معاف ہے!

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings