-
فتح رب السماء فی الرواۃ الثقات الذین وثقہم الدارقطنی فی کتابہ الضعفاء (اُن ثقہ رواۃ کا تذکرہ جن کی توثیق امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں کی ہے) (قسط اول)v محترم قارئین ! بلا شبہ امام علی بن عمر الدارقطنی رحمہ اللہ (المتوفی:۳۸۵ھ)فن علل اور فن جرح و تعدیل کے ایک عظیم امام ہیں۔ آپ نے فن جرح و تعدیل پر کئی کتابیں لکھی ہیں، انہی میں سے ایک کتاب ’’الضعفاء والمتروکین‘‘ ہے، اِس کتاب میں آپ نے ضعیف ، متروک، کذاب، وضّاع اور مجہول راویوں کا تذکرہ کیا ہے۔
اِس کے علاوہ اِس کتاب میں آپ رحمہ اللہ نے کئی راویوں کی توثیق بھی کی ہے ۔ راقم نے اُن تمام رواۃ کو احسن انداز میں اِس مضمون میں جمع کر دیا ہے ۔والحمد للّٰہ علٰی ذلک۔
راوی نمبر: (۱) عبد الغفار بن داؤد الحرانی رحمہ اللہ
نام و نسب: ابو صالح عبد الغفار بن داؤد بن مہران بن زیاد الحرانی رحمہ اللہ
پیدائش: ۱۴۰ھ افریقہ میں
اساتذہ : آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
(۱) اسماعیل بن عیاش العنسی رحمہ اللہ
(۲) حماد بن سلمہ البصری رحمہ اللہ
(۳) سفیان بن عیینہ الکوفی رحمہ اللہ
تلامذہ : آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
(۱) محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ
(۲) ابو حاتم محمد بن ادریس الرازی رحمہ اللہ
(۳) عثمان بن سعید الدارمی رحمہ اللہ
وفات: ۲۲۴ھ مصر میں
امام دارقطنی رحمہ اللہ احمد بن داؤد بن عبد الغفار الحرانی کے ترجمہ میں فرماتے ہیں:
’’وجده عبد الغفار بن داؤد من الثقات.‘‘
’’احمد بن داؤد کے دادا عبد الغفار بن داؤد ثقات میں سے ہیں‘‘۔
[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۱۱۹، ت:۵۲]
راقم کہتا ہے کہ عبد الغفار الحرانی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور نا ہی امام ابن حجر رحمہ اللہ نے’’ تہذیب التہذیب ‘‘میں کیا ہے۔
آپ رحمہ اللہ صحیح بخاری، سنن ابی داؤد اور سنن ابن ماجہ وغیرہ کے راوی ہیں۔
دیکھیں : [الکمال فی اسماء الرجال للمقدسی بتحقیق شادی:۷؍۹۶، ت:۴۱۴۱، وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد :۱۸؍۲۲۵، ت:۳۴۸۶، و تہذیب التہذیب للحافظ ابن حجر:۶؍۳۶۵، ت:۶۹]
عبد الغفار الحرانی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
امام ابو سعید عبد الرحمن بن احمد الصدفی ،المعروف بابن یونس رحمہ اللہ (المتوفی:۳۴۷ھ)
’’وكان ثقة، ثبتا ،حسن الحديث‘‘
’’آپ ثقہ ثبت ، حسن الحدیث تھے‘‘
[إکمال تہذیب الکمال فی اسماء الرجال لمغلطای بتحقیق عادل واسامۃ :۸؍۲۸۱، ت:۳۳۰۵،و قد نقلہ المصنف من کتابہ تاریخ مصر]
امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:۷۴۸ھ)
’’ثقۃ‘‘
’’ آپ ثقہ ہیں‘‘
[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ وغیرہ:۱؍۶۶۰، ت:۳۴۱۷]
امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی:۸۵۲ھ)
’’ثقۃ فقیہ‘‘
’’ آپ ثقہ فقیہ ہیں‘‘
[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ ،ص:۳۶۰، ت:۴۱۳۶]
مزید اقوال کے لیے دیکھیں :[تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۱۸؍۲۲۵، ت:۳۴۸۶]
فائدہ : امام حاکم رحمہ اللہ ، امام دارقطنی رحمہ اللہ سے عبد الغفار الحرانی کی بابت سوال کرتے ہیں تو آپ رحمہ اللہ جواباًعرض کرتے ہیں کہ :
’’ثقۃ‘‘
’’آپ ثقہ ہیں‘‘
[سوالات الحاکم النیسابوری للدارقطنی بتحقیق موفق بن عبد اللہ: ص:۲۴۱، ت:۳۹۸]
راوی نمبر:(۲) یزید بن عبد الرحمن بن ابو مالک ہانئی الہمدانی رحمہ اللہ
نام و نسب : یزید بن عبد الرحمن بن ابو مالک ہانئی الہمدانی الدمشقی رحمہ اللہ
پیدائش: ۶۰ھ
اساتذہ : آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
(۱) انس بن مالک المدنی رضی اللہ عنہ
(۲) واثلہ بن الاسقع اللیثی رضی اللہ عنہ
(۳) امام سعید بن المسیب المدنی رحمہ اللہ
تلامذہ : آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
(۱) امام سعید بن عبد العزیز التنوخی رحمہ اللہ
(۲) امام سعید بن ابو عروبہ البصری رحمہ اللہ
(۳) امام عبد الرحمن بن عمرو الدمشقی رحمہ اللہ
وفات: ۱۳۰ھ یا اُس کے بعد دمشق میں۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ اِن کے بیٹے خالد بن یزید الہمدانی کے ترجمہ میں فرماتے ہیں:
’’وابوہ من الثقات.‘‘
’’خالد بن یزید کے والد یزید بن عبد الرحمن الہمدانی ثقات میں سے ہیں‘‘
[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۱۹۸، ت:۱۹۹]
راقم کہتا ہے کہ یزید بن عبد الرحمن الہمدانی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے اور امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر کیا ہے۔ والحمد للہ
آپ رحمہ اللہ سنن ابی داؤد، سنن النسائی اور سنن ابن ماجہ وغیرہ کے راوی ہیں۔
دیکھیں :[الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۹؍۴۱۰، ت:۶۱۴۳،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۳۲؍۱۸۹، ت:۷۰۲۲]
یزید الہمدانی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
اما م ابو حاتم محمدبن ادریس الرازی رحمہ اللہ(المتوفی:۲۷۷ھ)
’’کان من فقہاء الشام، وہو ثقۃ‘‘
’’آپ شام کے فقہاء میں سے تھے اور ثقہ تھے‘‘
[الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم بتحقیق المعلمی:۹؍۲۷۷، ت:۱۱۶۵]
امام ابو بکر احمد بن عمرو العتکی ، المعروف بالبزار رحمہ اللہ (المتوفی:۲۹۲ھ)
’’ثقۃ‘‘
’’ آپ ثقہ ہیں‘‘
[مسند البزار بتحقیق عادل بن سعد:۱۰؍۴۹، ح:۴۱۱۲]
امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی:۸۵۲ھ)
’’صدوق ربما وہم‘‘
’’آپ صدوق ہیں ۔ بسا اوقات وہم کا شکار ہو جاتے ہیں‘‘۔
[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ :ص:۶۰۳، ت:۷۷۴۸]
آپ رحمہ اللہ کے اِس قول کا تعاقب کرتے ہوئے شیخ شعیب الارنوؤط رحمہ اللہ اور دکتور بشار عواد حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
بل: ثقةٌ فقيه، وثقه ابو حاتم، والدارقطني، والبرقاني، والبزار، واثني عليه ابو زرعة، وقال المفضل بن غسان الغلابي: ليس بحديثه باس، وذكره ابن حبان فى الثقات، وقال يعقوب بن سفيان وحده: فى حديثه لين.
بلکہ ثقہ فقیہ ہیں ۔ امام ابو حاتم، امام دار قطنی، امام برقانی اور امام بزار نے آپ کی توثیق کی ہے اور امام ابو زرعہ رحمہ اللہ نے آپ کی تعریف کی ہے اور حافظ مفضل بن غسان غلابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اِن کی حدیث میں کوئی حرج نہیں ہے اور امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اِن کو ’’کتاب الثقات‘‘ میں ذکر کیا ہے اور صرف امام یعقوب بن سفیان الفسوی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اِن کی حدیث میں کمزوری ہے
۔[تحریر تقریب التہذیب:۴؍۱۱۵، ت:۷۷۴۸]
مزید اقوال کے لیے دیکھیں :
[تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۳۲؍۱۸۹، ت:۷۰۲۲]
جاری………ان شاء اللہ