Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • پورے رمضان باجماعت تراویح کاثبوت

    رمضان میں احناف کی طرف سے اکثر یہ اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ اللہ کے نبی ﷺنے رمضان میں صرف تین دن جماعت سے تراویح پڑھی تو اہل حدیث پورے رمضان جماعت سے تراویح کیوں پڑھتے ہیں؟؟

    جوابا عرض ہے کہ تراویح تو اللہ کے نبیﷺنے کم از کم از تین دن جماعت کے ساتھ پڑھی لیکن فرض نمازوں کے لئے اذان تو اللہ کے  نبی ﷺنے ایک بار بھی نہیں کہی ، تو پھر احناف نہ صرف ایک ماہ بلکہ روزآنہ  اوروہ بھی پانچ وقت اذان کیوں دیتے ہیں۔

    بعض لوگ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺنے بھی ایک بار اذان دی ہے ۔

    عرض ہے کہ صحیح حدیث سے ایک باربھی اللہ کے نبی ﷺ سے اذان دینا ثابت نہیں لیکن اگرضعیف حدیث کے مطابق یہ تسلیم کرلیں کہ آپ ﷺنے ایک بار اذان کہی ہے تو بھی یہ صرف ایک بار کا عمل ہے پھر احناف پورے سال ہردن وہ بھی پانچ بار اذان کیوں دیتے ہیں بلکہ جمعہ میں تو دوبار اذان دیتے ہیں ، ایساکیوں ؟

    جب اللہ کے نبی ﷺنے کبھی اذان کہی ہی نہیں یا ضعیف روایت کے مطابق صرف ایک بار اذان کہی تو پھر احناف ہردن پانچ بار اذان کیوں کہتے ہیں؟؟

    ظاہر ہے اس کا جواب یہی ہے کہ اللہ کے نبیﷺے گرچہ خود اذان نہیں کہی ہے لیکن دوسروں کو تعلیم تو دی ہے لہٰذا آپ کاتعلیم دینا ہی کافی ہے آپ کا عمل بھی ضروری نہیں ہے۔

    یہی معاملہ تراویح سے متعلق بھی ہے کہ گرچہ آپ ﷺ نے رمضان میں جماعت کے ساتھ صرف تین دن تراویح پڑھی ہے لیکن پورے رمضان میں تراویح باجماعت پڑھنے کی تعلیم دی ہے اوریہ تعلیم آپﷺ کی قولی اورتقریری دونوں حدیث سے ثابت ہے۔

    قولی حدیث:

    آپ ﷺنے رمضان میں امام کے ساتھ ترایح پڑھنے کی فضیلت بتائی ہے اوربعد میں گرچہ آپ نے جماعت کے ساتھ اپنا عمل ترک کردیا لیکن اس فضیلت کو منسوخ نہیں کیا لہٰذا آپ ﷺکا رمضان میں امام کے ساتھ تراویح پڑھنے کی فضیلت بیان کرنا اور کوئی تحدیدنہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ پورے ماہ میں تراویح جماعت سے پڑھنا مستحب ہے۔

    ملاحظہ ہو یہ حدیث:

    امام ترمذی رحمہ اللہ (المتوفی279)نے کہا:

    حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَال:حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الفُضَيْلِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الجُرَشِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺفَلَمْ يُصَلِّ بِنَا، حَتَّي بَقِيَ سَبْعٌ مِنَ الشَّهْرِ، فَقَامَ بِنَا حَتَّي ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ، وَقَامَ بِنَا فِي الخَامِسَةِ، حَتَّي ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ، فَقُلْنَا لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الإِمَامِ حَتَّي يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ، ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّي بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنَ الشَّهْرِ، وَصَلَّي بِنَا فِي الثَّالِثَةِ، وَدَعَا أَهْلَهُ وَنِسَاء َهُ، فَقَامَ بِنَا حَتَّي تَخَوَّفْنَا الفَلَاحَ، قُلْتُ لَهُ: وَمَا الفَلَاحُ، قَالَ: السُّحُورُ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ (سنن الترمذی ت شاکر 3/ 160  واسنادہ صحیح)۔

    صحابی رسول ابوذر ص فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہﷺکے ساتھ روزے رکھے آپ نے تئیسویں رات تک ہمارے ساتھ رات کی نماز نہیں پڑھی (یعنی تراویح) پھر تیئسویں رات کو ہمیں لے کر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ تہائی رات گزر گئی پھر چوبیسویں رات کو نماز نہ پڑھائی لیکن پچیسویں رات کو آدھی رات تک نماز (تراویح) پڑھائی ہم نے عرض کیا یا رسول اللہﷺہماری آرزو تھی کہ آپ رات بھی ہمارے ساتھ نوافل پڑھتے آپ نے فرمایا جو شخص امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز میں شریک رہا اس کے لئے پوری رات کا قیام لکھ دیا گیا پھر نبی ﷺنے ستائیسویں رات تک نماز نہ پڑھائی ۔ ستائیسویں رات کو پھر کھڑے ہوئے اور ہمارے ساتھ اپنے گھر والوں اور عورتوں کو بھی بلایا یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہوا کہ فلاح کا وقت نہ نکل جائے راوی کہتے ہیں میں نے ابوذر سے پوچھا فلاح کیا ہے تو انہوں نے فرمایا سحری۔

    دوسری قولی حدیث:

    امام أبوداؤد رحمہ اللہ (المتوفی275)نے کہا:

    حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْہَمْدَانِیُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ، أَخْبَرَنِی مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ الْعَلَاء ِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَال: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ، فَإِذَا أُنَاسٌ فِی رَمَضَانَ یُصَلُّونَ فِی نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا ہَؤُلَاء ِ؟ ، فَقِیلَ: ہَؤُلَاء ِ نَاسٌ لَیْسَ مَعَہُمْ قُرْآنٌ، وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ یُصَلِّی، وَہُمْ یُصَلُّونَ بِصَلَاتِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ أَصَابُوا، وَنِعْمَ مَا صَنَعُوا (سنن أبی داود: 1/ 438 والحدیث حسن)۔

    صحابی رسول ابوہریرہ صسے روایت ہے کہ رسولﷺمسجد میں تشریف لے گئے تو دیکھا کہ رمضان کی راتوں میں کچھ لوگ مسجد کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے ہیں آپ نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا یہ وہ لوگ ہیں جنکو قرآن حفظ یاد نہیں ہے اس لیے یہ لوگ ابی بن کعب کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے ہیں آپﷺنے فرمایا ان لوگوں نے درست فیصلہ کیا اور اچھا کام کیا ۔

    اس حدیث میں بھی ہے کہ اللہ کے نبیﷺنے رمضان میں لوگوں کو جماعت کے ساتھ تراویح پڑھتے ہوئے دیکھا تو اس کی تعریف کی اورکوئی تحدید نہیں کی جس سے پتہ چلا کہ پورے رمضان میں یہ عمل مستحب وپسندیدہ ہے۔

    تقریری حدیث:

    حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَي، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ عِيسَي بْنِ جَارِيَةَ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَال: جَاء َ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَي رَسُولِ اللَّهِ ﷺَ فَقَال يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَ مِنِّي اللَّيْلَةَ شَيْء ٌ يَعْنِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ يَا أُبَيُّ؟، قَالَ: نِسْوَةٌ فِي دَارِي، قُلْنَ: إِنَّا لَا نَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَنُصَلِّي بِصَلَاتِكَ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ بِهِنَّ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ أَوْتَرْتُ، قَالَ: فَكَانَ شِبْهُ الرِّضَا وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا (مسند أبی یعلی الموصلی 3/ 336)۔

    جابربن عبداللہ صسے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ابی بن کعبص  کے رسولﷺکے پاس آئے اورکہا اے اللہ کے رسولﷺگذشتہ رات (یعنی رمضان کی رات)مجھ سیایک چیز سرزد ہوئی ہے ، اللہ کے رسول ﷺنے کہا وہ کیا چیز ہے ہے ؟ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے گھر میں خواتین نے مجھ سے کہا کہ ہم قران نہیں پڑھ سکتیں لہٰذا ہماری خواہش ہے کہ آپ کی اقتداء میں نماز پڑھیں ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے انہیں آٹھ رکعات تراویح جماعت سے پڑھائی پھر وتر پڑھایا، اللہ کے نبیﷺنے اس پرکوئی نکیر نہ کی گویا اسے منظور فرمایا۔

    اس حدیث میں اللہ کے نبیﷺکو یہ معلوم ہوا کہ رمضان میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھی گئی لیکن آپ ﷺنے کوئی نکیرنہ کی اورنہ ہی کوئی تحدید کی کہ یہ عمل پورے رمضان نہیں ہوسکتا لہٰذا یہ حدیث بھی پورے رمضان میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنے کی دلیل ہے۔

    خلاصہ کلام یہ کہ اللہ کے نبی ﷺنے گرچہ خود رمضان میں صرف تین دن جماعت سے تراویح ادا کی لیکن آپﷺکی قولی اورتقریری احادیث سے پورے رمضان میں جماعت سے تراویح پڑھنا ثابت ہوتا ہے اورکسی شرعی مسئلہ کے ثبوت کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ آپﷺنے اس پرعمل بھی کیا ہو بلکہ آپﷺ کی تعلیم یا آپﷺ کی اجازت ہی کافی ہے۔

    جس طرح اذان کامسئلہ ہے کہ آپ ﷺنے اذان کبھی نہیں دی لیکن اس کی تعلیم دی ہے لہٰذا اس پرعمل کیا جائے گا ۔

    نیزتراویح میں آج جو حفاظ قران پڑھتے ہیں انہوں نے قران کو لکھے ہوئے نسخہ ہی سے قران حفظ کیا اورآج بھی ہرجگہ قران لکھا جاتا ہے لیکن کیا اللہ کے نبی ﷺنے کبھی قران مجید لکھا ؟؟ ہرگز نہیں تو کیا قران مجید کا لکھنا ناجائز ہوگا ؟؟ اورقران کے لکھے ہوئے نسخہ سے قران پڑھنا ممنوع ہوگا ؟؟؟ ہرگز نہیں کیونکہ اللہ کے نبی ﷺنے گرچہ خود قران کبھی نہیں لکھا لیکن دوسروں کو اس کی اجازت دی ہے اس لئے یہ چیز جائز ہے۔

    یہی معاملہ احادیث کی کتابت کا بھی ہے۔

    الغرض یہ کہ آپ ﷺ نے گرچہ پورے رمضان باجماعت تراویح نہیں پڑھی لیکن اس کی تعلیم دی ہے لہٰذا مشروعیت کے لئے یہی کافی ہے۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings