Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • سورۃ الملک: فضائل اور دروس وعبر

    قرآن مجید اللہ کا کلام اور رب کی آخری آسمانی کتاب ہے،پورا قرآن خیر و بھلائی اور رحمت وبرکت اور شفا کا سرچشمہ ہے، اس پر ایمان لانا،تلاوت کرنا،آیات میں تدبر کرنا،عمل کرنا،شفا کے لیے قرآنی آیات پڑھ کر دم کرنا اور پوری زندگی اس کے مطابق گزارنا یہ قرآن کا حق ہے، البتہ رسولِ اکرم ﷺ نے کچھ سورتوں اور آیتوں کی خصوصی فضیلت بیان فرمائی ہے۔انہی میں سے ایک سورت سورۃ الملک بھی ہے۔ سورۃ الملک کی تین فضیلتیں صحیح احادیثِ میں موجود ہیں۔
    پہلی فضیلت:
    پیارے نبی ﷺ اس سورہ مبارکہ کی تلاوت کیے بغیر نہیں سوتے تھے۔
    ’’كَانَ لَا يَنامُ حَتّٰي يَقْرأَ اَلٰم تَنْزِيْلُ السَّجْدَةُ ، و تَبارَكَ الَّذِيْ بِيَدِهِ الْمُلْكُ‘‘
    جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:’’ نبی اکرم ﷺ جب تک ’’الم تنزیل‘‘ اور ’’تبارک الذی بیدہ الملک‘‘ پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے‘‘
    [الصحیحۃ:۵۸۵]
    دوسری فضیلت: یہ سورہ مبارکہ اپنے ساتھی کے لیے شفاعت کرے گی یہاں تک کہ اس کو معاف کردیا جائے گا۔ نبی رحمت ﷺ نے ارشاد فرمایا:
    ’’إِنَّ سُورَةً فِي الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً شَفَعَتْ لِصَاحِبِهَا حَتَّي غُفِرَ لَهُ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ‘‘
    ’’قرآن میں ایک سورت ہے جس میں تیس آیتیں ہیں وہ اپنے پڑھنے والے کے لیے (اللہ تعالیٰ سے) سفارش کرے گی، حتیٰ کہ اس کی مغفرت کر دی جائے گی، اور وہ سورۃ ’’تبارک الذی بیدہ الملک‘‘ ہے‘‘
    [صحیح ابن ماجہ: ۳۰۶۸]
    تیسری فضیلت: سورہ الملک قبر کے عذاب سے بچانے والی ہے،اس سورت کا ساتھی قبر کے عذاب سے ان شاء اللہ محفوظ رہے گا۔رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :
    ’’سورةُ تبارك هي المانعةُ من عذابِ القبرِ‘‘
    ’’سورہ تبارک قبر کے عذاب کو روکنے والی ہے‘‘
    [صحیح الجامع:۳۶۴۳]
    محترم قارئین! تینوں فضیلتیں بڑی مہتم بالشان ہیں،اس سورہ کو سونے سے پہلے پڑھنے کی تلقین ہے چونکہ نیند موت کی طرح ہے،بلکہ اللہ کے رسول ﷺ نے سونے کی دعا میں نیند کو موت قرار دیا ہے، اور نبی اکرم ﷺ کا اسے سونے کے وقت پڑھنے کے لیے انتخاب کرنے کی وجہ آخرت میں اس کے خصوصی فوائد ہیں جیسا کہ دوسری اور تیسری فضیلت سے واضح ہے کہ یہ سورت عذابِ قبر سے حفاظت کا ذریعہ ہے اور آخرت میں مضبوط شفاعت کی شکل میں نجات کا سبب بنے گی، گویا اس سورت کا اہتمام کرنے والا،آخرت میں کامیاب ہوجائے گا۔ان شاء اللہ
    قارئین کرام! سورۃ الملک کی فضیلت کا تقاضا ہے کہ ہم ویسے ہی پڑھنے کا اہتمام کریں جیسا کہ پیارے رسولﷺ کا معمول تھا۔اس سورت کی اہمیت کا راز کیا ہے؟ سونے سے پہلے اسے پڑھنے کا راز کیا ہے؟ یہ قابل غور پہلو ہے۔جب ہم اس سورہ کی آیات پر غور کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے یہ سورت رب العالمین کی عظمت، بادشاہت، قدرت اورربوبیت کی تعلیم پر مشتمل ہے،اس سے بندے کے دل میں خالق ومالک کا خوف اور اللہ کی تعظیم پیدا ہوتی ہے، اسی سورہ مبارکہ میں اللہ نے تنہائی میں خوف الہٰی کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
    {إِنَّ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ}
    ’’بیشک جو لوگ اپنے پروردگار سے غائبانہ طور پر ڈرتے رہتے ہیں ان کے لیے بخشش ہے اور بڑا اجروثواب ہے ‘‘
    [الملک:۱۲]
    اللہ کا خوف وخشیت بڑی عظیم عبادت ہے، اور اس عبادت کا انعام اللہ کی جنت ہے:
    { وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَي النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰي. فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوٰي}
    ’’ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا،تو بے شک جنت ہی (اس کا) ٹھکانا ہے‘‘
    [النازعات:۴۰۔۴۱]
    سورۃ الملک زندگی کا مقصد، خالق کائنات کی تعظیم اور رب العالمین کی محبت سکھاتی ہے،رب عزیز کی قوت وطاقت کا درس دیتی ہے،رب سے بغاوت اور کفر کے برے انجام سے ڈراتی ہے اور بندگی کرنے والوں کے لیے سعادتِ عظمیٰ کی بشارت سناتی ہے۔
    اللہ تعالیٰ نے پہلی ہی آیت میں فرمایا کہ بادشاہت کا مالک وہی اللہ ہے جس کے خیر وبرکت کی کوئی انتہا نہیں ہے اور وہ ہر چیز پر مکمل قدرت رکھنے والا ہے۔
    اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنی بادشاہت اور عظیم قدرت کے دلائل بیان فرمائے ہیں۔
    ۱۔ موت اور زندگی کا خالق بھی اللہ ہی ہے، اور اس زندگی کا مقصد آزمائش اور امتحان ہے کہ کون سب سے بہترین عمل والا ہے۔
    ۲۔ سات بلند وبالا،تہہ بہ تہہ عالیشان آسمان جس میں کوئی شگاف اور خلل نہیں ہے،اسی ایک اللہ نے بنایا ہے۔
    ۳۔ قیامت واقع ہونے والی ہے،اور اللہ نے شیاطین اور کفارکے لیے خوفناک جہنم تیار کررکھا ہے اور پرہیز گاروں کے لیے جنت تیار کررکھا ہے۔
    ۴۔ زمین کی تخلیق،چلنے کے لیے ہموار راستے،رزق کی فراوانی اورزمین کی نرمی اللہ کی قدرت کی دلیل ہے۔
    ۵۔ پرندے جو فضا میں پرواز کررہے ہیںاور اپنے پروں کو پھیلاتے اور سمیٹتے ہیں، یہ اسی رب العالمین کی قدرت ہے کہ وہ فضا میں باقی رہتے ہیں۔
    ۶۔ انسانوں کو رب نے پیدا فرمایا،کان آنکھ،دل عطا فرمائے ،روزی کا بندوست اسی اللہ نے کیا ہے یہ رب کی بادشاہت اور قدرت ورحمت کی دلیل ہے۔
    ۷۔ قیامت کا آنا یقینی ہے،لیکن اس کا علم صرف ایک اللہ ہی کو ہے۔
    ۸۔ آخری آیت نمبر ۳۰ میں فرمایا کہ پانی جس پر تمہاری زندگی کا مدار ہے،وہ بھی رب کی رحمت کی وجہ سے بآسانی مل جاتاہے ورنہ وہ چاہے تو پانی اتنی گہرائی میں کردے کہ تم اسے کسی بھی صورت میں حاصل نہ کرسکو۔
    جس اللہ کی شان یہ ہے کہ تم اپنی زندگی کی ہر ضرورت میں اس کے محتاج ہو،اس اللہ سے بغاوت کرنا کتنا بڑا جرم ہوگا،شرک کرنا اور اللہ کی آیات کا انکار کرنا بلکہ اللہ کے رسولوں کو جھوٹا اور گمراہ قرار دینا کتنی جرأت اور دیدہ دلیری اور ہٹ دھرمی کی بات ہے،کیا سمجھ دار اور انصاف پسند ایسا کر سکتا ہے؟نہیں کرسکتا ہے۔دراصل تکبر وغرور اور دنیا کی محبت،نفس پرستی،من پسند زندگی کی محبت انسان کو اندھا بہرا کردیتی ہے۔ اسی لیے اللہ نے شیاطین اور اس کی راہ پر چلنے والے کفار اور اسلام کے دشمنوں کے لیے جہنم کی شدید وعید سنائی ہے،اور واقعی ایسا انسان سچ مچ اندھا ہے،بصیرت سے محروم ہے، اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو منہ کے بل چلنے والا قرار دیا ہے جسے اپنی راہ دکھائی ہی نہیں دے رہی ہے یہ بات آیت نمبر۲۲ میں موجود ہے۔
    اہل ایمان کے لیے اس سورۂ مبارکہ میں اہم پیغام پوشیدہ ہیں،جو سمجھ کر ہر روز تلاوت کرے گااور غور وفکر کرے گا وہ اس کے اثرات اپنی زندگی میں ضرور محسوس کرے گا،چند اہم پیغامات درج ذیل ہیں:
    ۱۔ برکت یعنی خیر میں اضافہ اور دوام وہمیشگی رب کی طرف سے ہے،نعمتوں میں برکت ڈالنا صرف رب کا کام ہے،لہٰذا برکت کے حصول کے لیے صرف رب العالمین سے رجوع کرنا چاہیے۔
    {تَبَارَکَ الَّذِی بِیَدِہِ الْمُلْکُ}
    ۲۔ آسمان وزمین کا خالق ومالک اور مدبر اللہ تعالیٰ ہے،وہ شہنشاہ ہے ،اس لیے اس سے محبت کرنا اور اس سے ڈرنا ہی سمجھ داری اور سعادت مندی ہے۔
    ۳۔ زندگی کا مقصد ایمان اور عمل صالح کی زندگی گزارنا ہے۔
    {لِیَبْلُوَکُمْ أَیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا}
    ۴۔ تنہائی میں رب سے ڈرنا ایک عظیم عبادت ہے جس پر مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ کیا گیا ہے۔
    ۵۔ دنیاوی امور اور چیزوں میں مشغول ہوکر آخرت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔کیونکہ دنیا زوال پذیر ہے،دوام اور ہمیشگی صرف آخرت کے لیے ہے۔
    {وإِلَيْهِ النُّشُورُ}
    ۶۔ کائنات میں موجود آیاتِ الٰہی مثلاً آسمان وزمین،سورج چاند،مختلف قسم کے پھل پھول، اناج، پیڑ اور پودے وغیرہ پر غوروفکر کرنا چاہیے،تاکہ رب کی تعظیم پیدا ہو،کیونکہ مخلوق کی عظمت خالق کی عظمت کی دلیل ہے۔
    ۷۔ صراط مستقیم یعنی اسلام پر چلنے والا رب العالمین کی نظر میں قابل تعریف ہے اور اس کے بصیرت اور بصارت کی گواہی رب نے خود دی ہے۔
    ۸۔ اللہ نے ہمیں پیدا کیا،کان ،آنکھیں،دل عطا فرمایا تاکہ ہم شکر ادا کریں، ہر نعمت کا تقاضا ہے ہم اپنے رب کا شکر ادا کریں۔
    ۹۔ ایمان اور توکل علی اللہ ہدایت کی پہچان ہے اور اہل ایمان کا سب سے مضبوط وصف اور سہارا ہے۔ اس کے برعکس شرک اور رب سے دوری کھلی ہوئی گمراہی ہے۔
    ۱۰۔ قیامت کا علم صرف اللہ کو ہے،یہ اللہ کے وسیع علم کی دلیل ہے،بلکہ اللہ تعالیٰ سینے کے پوشیدہ خیالات کو بھی جانتا ہے۔
    ۱۱۔ یہ سورہ اہل ایمان کو بندگی کے آداب سکھاتی ہے اور ایمان ،عمل صالح،خشیت الٰہی،آخرت اور جنت و جہنم پر ایمان،رب کی شکر گزاری،غوروفکر،استقامت علی الدین،توکل علی اللہ اور رب العالمین سے ہمیشہ ڈرنے اور محبت کرنے کی تعلیم دیتی ہے۔
    اللہ تعالیٰ ہمیں اس سورہ مبارکہ کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings