Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • اُن ثقہ رواۃ کا تذکرہ جن کی توثیق امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں کی ہے (قسط ثانی)

    (راوی نمبر :۳)
    ٭عبد اللہ بن سعید القرشی رحمہ اللہ
    نام و نسب: ابو صفوان عبد اللہ بن سعید بن عبد الملک القرشی الدمشقی رحمہ اللہ
    اساتذہ: آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) امام عبد الملک بن جریج المکی رحمہ اللہ (۲) امام مالک بن انس المدنی رحمہ اللہ
    (۳) امام محمد بن عبد الرحمن بن ابو ذئب المدنی رحمہ اللہ
    تلامذہ : آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) امام احمد بن حنبل الشیبانی رحمہ اللہ (۲) امام زہیر بن حرب الحرشی رحمہ اللہ
    (۳) امام علی بن المدینی البصری رحمہ اللہ
    وفات: ۲۰۰ہجری تقریباً
    امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’أبو صفوان عبد اللّٰه بن سعيد بن عبد الملك بن مروان من الثقات‘‘۔
    ’’ابو صفوان عبد اللہ بن سعید بن عبد الملک بن مروان ، ثقات میں سے ہیں‘‘
    [الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۴۱۳، ت:۶۲۷]
    راقم کہتا ہے کہ عبد اللہ بن سعید الدمشقی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ الکمال للمقدسی‘‘ اور ’’تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے اور امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر کیا ہے۔ والحمد للہ
    آپ رحمہ اللہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اور سنن ابو داؤد وغیرہ کے راوی ہیں۔
    دیکھیں :[الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۶؍۱۸۰، ت:۳۵۶۸،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار: ۱۵؍ ۳۵، ت:۳۳۰۶]
    ٭عبد اللہ القرشی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    امام ابو الحسن علی بن عبد اللہ المدینی البصری رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۴ھ)
    ’’ ثقۃ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘[تاریخ دمشق بتحقیق عمرو العمروی:۲۹؍۶۱، ت:۳۳۱۶]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی۷۴۸ھ)
    ’’ثقۃ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ:۱؍۵۵۸، ت:۲۷۵۳]
    امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی۸۵۲ھ)
    ’’ثقۃ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ :ص:۳۰۶، ت:۳۳۵۷]
    مزید اقوال کے لیے دیکھیں :[تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار :۳۲؍۱۸۹، ت:۷۰۲۲]
    (راوی نمبر :۴)
    ٭صالح بن درہم الباہلی رحمہ اللہ
    نام و نسب: ابو الازہر صالح بن درہم الباہلی البصری رحمہ اللہ
    اساتذہ: آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) عبد اللہ بن عمر بن خطاب المدنی رضی اللہ عنہ (۲) ابو سعید سعد بن مالک الخدری رضی اللہ عنہ (۳) ابوہریرہ الدوسی رضی اللہ عنہ
    تلامذہ: آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) امام شعبہ بن حجاج العتکی رحمہ اللہ (۲) مسلمہ بن سالم البصری رحمہ اللہ (۳)مروان بن معاویہ الکوفی رحمہ اللہ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’أبوہ صالح ثقۃ‘‘’’ابراہیم بن صالح کے والد صالح ثقہ ہیں‘‘[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ:ص:۴۱۳، ت:۶۲۷]
    راقم کہتا ہے کہ صالح بن درہم الباہلی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘میں موجود ہے اور امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے لیکن امام ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے تہذیب میں ذکر کیا ہے۔ والحمد للہ
    آپ رحمہ اللہ سنن ابو داؤد، اخبار مکہ للفاکہی اور مصنف ابن ابی شیبہ وغیرہ کے راوی ہیں۔
    دیکھیں: [الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۵؍۴۴۶، ت:۳۲۳۳،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۱۳؍۳۹، ت:۲۸۰۶،و تہذیب التہذیب للحافظ:۴؍۳۸۸، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ، الہند و أخبار مکۃ بتحقیق الدکتور عبد الملک:۲؍۱۸۳، ح:۱۳۷۸،و مصنف بن أبی شیبۃ بتحقیق کمال یوسف الحوت:۳؍۳۲۷، ح:۱۴۶۵۹]
    ٭صالح الباہلی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    امام ابو زکریا یحییٰ بن معین البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۳ھ)
    ’’أبُو الْاَزْهَر صَالح بن دِرْهَم ثِقَة، يروي عَنهُ شُعْبَة ومروان الْفَزارِيّ‘‘
    ’’ابو الازہر صالح بن درہم ثقہ ہیں۔ اِس سے شعبہ اور مروان الفزاری نے روایت کیا ہے‘‘
    [تاریخ ابن معین (روایۃ الدوری) بتحقیق أحمد محمد:۴؍۲۱۲، ت:۴۰۱۵]
    امام ابو محمد عبد اللہ بن علی بن الجارود النیساپوری رحمہ اللہ (المتوفی۳۰۷ھ)
    ’’أبُو الْاَزْهَر صَالح بن دِرْهَم ثِقَة‘‘
    ’’ابو الازہر صالح بن درہم ثقہ ہیں‘‘[الإکمال لمغلطای بتحقیق عادل و أسامۃ:۶؍۳۲۷، ت:۲۴۴۵،وقد نقلہ المصنف من کتابہ]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی۷۴۸ھ)
    ’’ثقۃ‘‘ ’’آپ ثقہ ہیں‘‘[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ۱:۴۹۴، ت:۲۳۳۳]
    مزید اقوال کے لیے دیکھیں : [تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۱۳؍۳۹، ت:۲۸۰۶]
    (راوی نمبر:۵)
    ٭عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ
    نام و نسب: ابو محمد عبد الاعلی بن عبد اللہ بن ابو فروہ المدنی القرشی الاموی رحمہ اللہ
    اساتذہ: آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱ ) اسحاق بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ (۲) زید بن اسلم المدنی رحمہ اللہ (۳) محمد بن مسلم الزہری رحمہ اللہ
    تلامذہ: آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) امام عبد اللہ بن وہب المصری رحمہ اللہ (۲) امام ولید بن مسلم الدمشقی رحمہ اللہ (۳) امام سلیمان بن بلال المدنی رحمہ اللہ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے بھائی اسحاق بن عبد اللہ کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’متروک ولہ ثلاثۃ إخوۃ ثقات‘‘ ’’اسحاق بن عبد اللہ متروک ہے اور اِن کے تین بھائی ہیں ، وہ سب ثقہ ہیں‘‘
    [الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۱۴۳، ت:۹۴]
    یہی بات ہو بہو حافظ محمد السلمی رحمہ اللہ نے بھی امام دار قطنی رحمہ اللہ سے بیان کی ہے۔
    دیکھیں:
    [سؤالات السلمی للدارقطنی بتحقیق فریق من الباحثین: ص:۱۲۹، ت:۶۸]
    راقم کہتا ہے کہ عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن آپ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور’’ الکمال للمقدسی‘‘ میں آپ کا ترجمہ موجود نہیں ہے۔رہی بات امام ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ کی تو آپ نے بھی امام دار قطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے۔ واللہ اعلم
    آپ رحمہ اللہ’’ المراسیل لابی داؤد‘‘، ’’المعجم الاوسط للطبرانی‘‘ اور’’ مستدرک حاکم ‘‘ وغیرہ کے راوی ہیں۔
    دیکھیں :
    [تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۱۶؍۳۵۸، ت:۳۶۸۶،و المراسیل لابی داؤد بتحقیق شعیب الأارنؤوط : ص:۳۴۸،ح:۵۱۳،و المعجم الأوسط للطبرانی بتحقیق طارق و غیرہ:۳؍۲۵۸، ح:۳۰۸۱،و المستدرک علی الصحیحین للحاکم بتحقیق مصطفی عبد القادر عطا:۳؍۲۲۱، ح:۴۹۰۵]
    ٭ عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال:
    امام ابو عبد اللہ احمد بن حنبل الشیبانی رحمہ اللہ (المتوفی۲۴۱ھ)
    ’’ليس بهم بأس، إلا إسحاق‘‘
    ’’عبد الحکیم، عبد الاعلیٰ اور اسحاق ، اِن میں کوئی حرج نہیں ہے سوائے اسحاق کے‘‘
    [العلل ومعرفۃ الرجال، روایۃ المروزی وغیرہ بتحقیق وصی اللّٰہ : ص:۱۶۸، رقم:۲۹۷]
    امام ابو زکریا یحییٰ بن معین البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۳ھ)
    ’’إِسْحَاق بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة، وَعبد الْحَكِيم بن أبي فَرْوَة، وَعبد الْاَعْلٰي بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة، وَصَالح بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة كلهم ثِقَات إِلَّا إِسْحَاق‘‘
    ’’اسحاق بن عبد اللہ بن ابو فروہ، عبد الحکیم بن ابو فروہ، عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ بن ابو فروہ اور صالح بن عبد اللہ بن ابو فروہ، یہ سب ثقہ ہیں سوائے اسحاق کے‘‘
    [تاریخ ابن معین (روایۃ الدوری) بتحقیق أحمد محمد:۳؍۲۲۷، ت: ۱۰۶۳]
    امام یعقوب بن سفیان الفسوی رحمہ اللہ (المتوفی ۲۷۷ھ)
    ’’عبد اللّٰه وعبد الحكم وَعَبْدُ الأعْلَي بَنُو أبِي فَرْوَةَ ثِقَاتٌ‘‘
    ’’عبد اللہ ، عبد الحکیم اور عبد الاعلیٰ ، یہ ابو فروہ کے بیٹے ہیں اور سب ثقہ ہیں‘‘
    [المعرفۃ والتاریخ بتحقیق أکرم ضیاء العمری:۳؍۵۵]
    امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی ۸۵۲ھ)
    ’’ثقۃ فقیہ‘‘’’آپ ثقہ فقیہ ہیں‘‘[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ :ص:۳۳۱، ت:۳۷۳۳]
    (راوی نمبر:۶)
    ٭صالح بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ
    نام و نسب : ابو عروہ صالح بن عبد اللہ بن ابو فروہ المدنی القرشی الاموی رحمہ اللہ
    استاذ: عامر بن سعد بن ابو وقاص المدنی رحمہ اللہ
    شاگرد : امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ
    وفات: ۲۲۴ھ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے بھائی اسحاق بن عبد اللہ کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’متروك۔ وله ثلاثة إخوة ثقات‘‘
    ’’اسحاق بن عبد اللہ متروک ہے اور اِن کے تین بھائی ہیں ، وہ سب ثقہ ہیں‘‘
    [الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۱۴۳، ت:۹۴]
    یہی بات ہو بہو حافظ محمد السلمی رحمہ اللہ نے بھی امام دار قطنی رحمہ اللہ سے بیان کی ہے۔
    دیکھیں: [سؤالات السلمی للدارقطنی بتحقیق فریق من الباحثین: ص:۱۲۹، ت:۶۸]
    راقم کہتا ہے کہ صالح بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ کا ترجمہ ’’الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور نا ہی امام ابن حجر رحمہ اللہ نے’’ تہذیب التہذیب‘‘ میں کیا ہے۔
    آپ رحمہ اللہ سنن ابن ماجہ، مسند البزار اور الاحادیث المختارہ للمقدسی وغیرہ کے راوی ہیں۔
    دیکھیں: [الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۵؍۴۵۲، ت:۳۲۴۴،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد: ۱۳؍۶۵، ت:۲۸۲۳،و مشاہیر علماء الأمصار لابن حبان بتحقیق مرزوق علی : ص:۲۱۵، ت:۱۰۵۸،ومسند البزار بتحقیق محفوظ الرحمٰن :۲؍۱۸، ح:۳۵۶،و الأحادیث المختارۃ للمقدسی بتحقیق الدکتور عبد الملک: ۱؍ ۴۴۰، ح:۳۱۶]
    ٭صالح بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    امام ابو زکریا یحییٰ بن معین البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی ۲۳۳ھ)
    (۱) ’’إِسْحَاق بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة، وَعبد الْحَكِيم بن أبي فَرْوَة، وَعبد الْاَعْلٰي بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة، وَصَالح بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة كلهم ثِقَات إِلَّا إِسْحَاق‘‘
    ’’اسحاق بن عبد اللہ بن ابو فروہ، عبد الحکیم بن ابو فروہ، عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ بن ابو فروہ اور صالح بن عبد اللہ بن ابو فروہ، یہ سب ثقہ ہیں سوائے اسحاق کے‘‘
    [تاریخ ابن معین (روایۃ الدوری) بتحقیق أحمد محمد:۳؍۲۲۷، ت: ۱۰۶۳]
    (۲) ’’صالح بن عبد اللّٰه بن أبي فروة، وعبد الاعلي بن عبد اللّٰه بن أبي فروة، وعبد الحكيم بن أبي فروة، ليس بهم باس‘‘
    ’’صالح بن عبد اللہ بن ابو فروہ، عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ بن ابو فروہ، عبد الحکیم بن عبد اللہ بن ابو فروہ، اِن سب میں کوئی حرج نہیں ہے‘‘
    [سؤالات ابن الجنید لأبی زکریا یحییٰ بن معین بتحقیق أحمد محمد : ص:۳۲۱، ت:۱۹۴]
    امام ابو حاتم محمد بن حبان البستی ،المعروف بابن حبان رحمہ اللہ (المتوفی۳۵۴ھ)
    ’’من جلة أهل المدينة، وقدماء مشائخهم‘‘
    ’’صالح بن عبد اللہ اہل مدینہ کے قدیم مشائخ اور جلیل القدر لوگوں میں سے ہیں ‘
    ‘[مشاہیر علماء الأمصار بتحقیق مرزوق علی إبراہیم :ص:۲۱۵، ت:۱۰۵۸]
    نیز آپ رحمہ اللہ نے موصوف کو’’ کتاب الثقات‘‘ میں بھی ذکر کیا ہے۔
    دیکھیں :[الثقات بتحقیق مجموعۃ من العلماء :۶؍۴۶۲، ت:۸۵۹۲]
    امام ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل الاندلسی ،المعروف بابن خلفون رحمہ اللہ (المتوفی۶۳۶ھ)
    آپ رحمہ اللہ نے موصوف کو اپنی کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے۔[إکمال تہذیب الکمال لمغلطای بتحقیق عادل وأسامۃ:۶؍۳۳۹، ت:۲۴۶۱]
    تنبیہ :
    اما م محمد بن جریر الطبری رحمہ اللہ (المتوفی۳۱۰ھ) صالح المدنی کی بابت فرماتے ہیں:
    ’’ليس بمعروف فى أهل النقل‘‘
    ’’صالح بن عبد اللہ اہل نقل میں معروف نہیں ہیں‘‘
    [إکمال تہذیب الکمال لمغلطای بتحقیق عادل و أسامۃ : ۶؍ ۳۳۸، ت:۲۴۶۱،وقد نقلہ من کتابہ]
    راقم کہتا ہے کہ امام یحییٰ بن معین، امام ابن حبان، امام دار قطنی اور امام ابن خلفون رحمہم اللہ کی توثیق کی وجہ سے امام طبری رحمہ اللہ کا قول نا قابل التفات ہے۔
    (راوی نمبر:۷)
    ٭عبد الحکیم بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ
    نام و نسب : ابو عبد اللہ عبد الحکیم بن عبد اللہ بن ابو فروہ المدنی رحمہ اللہ
    اساتذہ : آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) امام سعید بن مسیب المدنی رحمہ اللہ (۲) عباس بن سہل المدنی رحمہ اللہ (۳) عمرو بن شعیب المدنی رحمہ اللہ
    شاگرد: آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) امام عبد اللہ بن مبارک المروزی رحمہ اللہ (۲) امام یحییٰ بن سعید الانصاری رحمہ اللہ (۳) ابو علقمہ عبد اللہ الفروی رحمہ اللہ
    وفات : ۱۵۶ھ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے بھائی اسحاق بن عبد اللہ کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’متروك۔ وله ثلاثة إخوة ثقات‘‘
    ’’اسحاق بن عبد اللہ متروک ہے اور اِن کے تین بھائی ہیں ، وہ سب ثقہ ہیں‘‘
    [الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ:ص:۱۴۳، ت:۹۴]
    یہی بات ہو بہو حافظ محمد السلمی رحمہ اللہ نے امام دار قطنی رحمہ اللہ سے بیان کی ہے۔
    دیکھیں: [سؤالات السلمی للدارقطنی بتحقیق فریق من الباحثین:ص:۱۲۹، ت:۶۸]
    راقم کہتا ہے کہ عبد الحکیم بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ الکمال للمقدسی‘‘ ، ’’تہذیب الکمال للمزی‘‘ اور’’ تہذیب التہذیب لابن حجر‘‘ کسی میں موجود نہیں ہے۔
    آپ رحمہ اللہ المعجم الکبیر للطبرانی، مسند ابو یعلی اور مسند البزار وغیرہ کے راوی ہیں۔
    دیکھیں: [المعجم الکبیر للطبرانی بتحقیق حمدی السلفی:۶؍۱۲۸، ح:۵۷۳۵،و مسند أبی یعلی بتحقیق الدارانی:۱؍۴۷، ح:۴۷،و مسند البزار بتحقیق محفوظ الرحمٰن:۱؍۱۳۳، ح:۶۴]
    ٭عبد الحکیم بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    اما م ابو عبد اللہ محمد بن سعد البغدادی ،المعروف بابن سعد رحمہ اللہ(المتوفی۲۳۰ھ)
    ’’وكان ثقة قليل الحديث، وكان يفتي بالمدينة، وكانت له حلقة‘‘
    ’’عبد الحکیم المدنی رحمہ اللہ ثقہ اور قلیل الحدیث تھے۔ آپ مدینہ میں فتویٰ دیتے تھے اور آپ کے لیے حلقہ لگتا تھا‘‘
    [الطبقات الکبریٰ بتحقیق محمد عبد القادر:۵؍۴۲۹، ت:۱۲۵۸]
    اما م ابو حاتم محمدبن ادریس الرازی رحمہ اللہ(المتوفی۲۷۷ھ)
    ’’ثقۃ‘‘’’عبد الحکیم المدنی رحمہ اللہ ثقہ ہیں‘‘[الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم بتحقیق المعلمی:۶؍۳۴، ت:۱۸۴]
    امام ابو زکریا یحییٰ بن معین البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۳ھ)
    ’’إِسْحَاق بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة، وَعبد الْحَكِيم بن أبي فَرْوَة، وَعبد الْاَعْلَي بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة، وَصَالح بن عبد اللّٰه بن أبي فَرْوَة كلهم ثِقَات إِلَّا إِسْحَاق‘‘
    ’’اسحاق بن عبد اللہ بن ابو فروہ، عبد الحکیم بن ابو فروہ، عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ بن ابو فروہ اور صالح بن عبد اللہ بن ابو فروہ، یہ سب ثقہ ہیں سوائے اسحاق کے‘‘
    [تاریخ ابن معین (روایۃ الدوری) بتحقیق أحمد محمد:۳؍۲۲۷، ت: ۱۰۶۳]
    (۲) ’’ثقۃ، وہو اخو إسحاق بن عبد اللّٰہ بن أبی فروۃ‘‘
    ’’عبد الحکیم المدنی رحمہ اللہ ثقہ ہیں اورآپ اسحاق بن عبد اللہ بن ابو فروہ کے بھائی ہیں‘‘[الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم بتحقیق المعلمی:۶؍۳۴، ت:۱۸۴]
    امام ابو عبد اللہ احمد بن حنبل الشیبانی رحمہ اللہ (المتوفی۲۴۱ھ)
    (۱) ’’ليس بهم بأس، إلا إسحاق‘‘
    ’’عبد الحکیم، عبد الاعلیٰ اور اسحاق ، اِن میں کوئی حرج نہیں ہے سوائے اسحاق کے‘‘[العلل ومعرفۃ الرجال، روایۃ المروزی وغیرہ بتحقیق وصی اللّٰہ : ص:۱۶۸، رقم:۲۹۷]
    (۲) ’’شيخ ثِقَة‘‘ ’’عبد الحکیم المدنی رحمہ اللہ شیخ ہیں اور ثقہ ہیں‘‘
    [سؤالات أبی داؤد للإمام أحمد بتحقیق الدکتور زیاد :ص:۲۱۷، ت:۱۸۹]
    جاری ہے……

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings