-
نماز فجر چھوڑنے کے نقصانات نماز ہرمسلمان بالغ مردو عورت پر فرض ہے ، نماز کسی بھی صورت معاف نہیں ہے ، نمازوں کی ادائیگی جہاں فحش و منکرات سے روکنے کا ذریعہ ہے وہیںایک مسلمان کے لیے دنیا وآخرت میںاطمینان و سکون کا باعث بھی ہے،ہر نماز کی اپنی ایک الگ اہمیت ہے ،کسی بھی نماز کو جان بوجھ کر چھوڑناخسارے اور نقصان کا سبب ہے خاص کر فجر کی نماز جو عموماً نیند کے غلبے کے باعث بہت گراں گزرتی ہے، اس کا ترک کرنا بہت بڑے گھاٹے کا سبب ہے۔ اگر کوئی مسلمان نمازِ فجر کو چھوڑتا ہے تو اسے مختلف قسم کے خساروں کا سامنا کرناپڑتا ہے، انہی خساروں میں سے چند ایک خسارے درج ذیل ہیں :
۱۔ نفاق سے برأت کی شہادت کا نقصان :
یعنی اگر کوئی مسلمان نماز فجر کو چھوڑتا ہے تو ایسا مسلمان نفاق جو کہ ایک خبیث خصلت و عادت ہے اس سے بَری نہیں ہوپاتا ہے ،بلکہ ایسا شخص منافقین کی خصلتوں کا شکار ہوجاتا ہے کیونکہ منافقین پر سب سے بوجھل نماز عشاء اور فجر کی نماز ہوتی ہے۔ جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ’’إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاةٍ عَلَي الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَائِ، وَصَلَاةُ الْفَجْرِ،…‘‘
’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نماز عشاء اور فجر منافقوں پر بہت بھاری ہے۔ اگر اس کا اجر جانتے تو گھٹنوں کے بل چل کر آتے‘‘۔
[صحیح البخاری:۶۵۷، صحیح مسلم:۶۵۱]
۲۔ جنت سے محرومی کانقصان:
اگر کوئی مسلمان فجر کی نماز سے غافل رہا ،اسے چھوڑتا رہا تو گویا وہ جنت کو اپنے ہاتھوں گنواتا رہا ،کیونکہ فجر کی ادائیگی جنت میں داخلے کا سبب ہے اور اس کی عدم ادائیگی جنت سے محرومی اور خسارے کا باعث ہے۔ جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
’’مَنْ صَلَّي الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ‘‘
’’جس نے دو ٹھنڈی نماز پڑھی وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘[صحیح البخاری:۵۷۴]
۳۔ جہنم سے نجات کا نقصان:
ایک انسان کی سب سے بڑی کامیابی جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلہ ہے۔جیسا کہ اللہ نے فرمایا : {فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ} ’’جو شخص جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا تو وہ کامیاب ہوگیا‘‘[آل عمران:۱۸۵]
اگر کوئی شخص نماز فجر سے کوتاہی برتتا ہے اور بنا شرعی عذر کے نماز فجر کو چھوڑتا ہے تو گویا وہ جہنم سے نجات پانے کے مواقع گنواکر جہنم سے نجات نہ پانے کا خسارہ مول لے رہا ہے ۔کیونکہ نماز فجر کو ادا کرنا جہنم سے آزادی اور جہنم میں عدم دخول کا سبب ہے ،جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
’’لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّي قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا‘‘
’’وہ شخص کبھی دوزخ میں داخل نہ ہوگا جس نے طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتا ب سے پہلے نماز ادا کی‘‘۔
[صحیح مسلم:۶۳۴]
۴۔ اللہ کی خاص عنایت اور اس کی حفاظت کانقصان:
صلاۃ فجر کی عدم ادائیگی ایک بندے کے لیے اللہ کی طرف سے ملنے والی خصوصی عنایت و حفاظت کے خسارے اور نقصان کا ذریعہ ہے ،صبح یعنی فجر کی نماز کی محافظت و مداومت قابل دید عمل ہے ،ایسا عمل کہ جس کی پابندی اور ادائیگی پر اللہ کی خاص عنایت ہی نہیں بلکہ اللہ کی خصوصی حفاظت بھی بندے کو میسر ہوتی ہے، جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
’’مَنْ صَلَّي الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللّٰهِ‘‘
’’جس نے صبح کی نماز پڑھی تو وہ اللہ کے ذمہ میں ہے‘‘
[صحیح مسلم:۶۵۷]
۵۔ پوری رات قیام اللیل کے اجر کا نقصان:
شریعت اسلامیہ مختلف قسم کے اعمال پر بندۂ مومن کوبے شمار اجرکا حق دار ٹھہراتی ہے ،انہی اعمال میں سے ایک عمل جماعت کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد فجر کی نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا بھی ہے ، جس کی ادائیگی کے بعد رات بھر قیام کا ثواب ملتا ہے جبکہ اس کی عدم ادائیگی قیام اللیل کے ثواب سے محرومی کا سبب ہے ،جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
’’مَنْ شَهِدَ العِشَائَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ لَهُ قِيَامُ نِصْفِ لَيْلَةٍ، وَمَنْ صَلَّي العِشَائَ وَالفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ لَهُ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ‘‘
’’جو عشاء کی جماعت میں حاضر رہے گا تو اسے آدھی رات کے قیام کا ثواب ملے گا اور جو عشاء اور فجر دونوں نمازیں جماعت سے ادا کرے گا، اسے پوری رات کے قیام کا ثواب ملے گا‘‘
[سنن ترمذی:۲۲۱،صحیح]
۶۔رب کے حضور فرشتوں کا بندوں کے تئیں گواہی نہ دینے کا نقصان:
فجر اور عصر کی اس کے وقت پر ادائیگی ایک بندۂ مومن کے لیے بڑی خوش بختی کی علامت ہے ، کیونکہ یہی وہ نمازیں ہیں کہ جن کی ادائیگی کے بعد فرشتے اللہ کے پاس اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ مولیٰ تیرے اس بندے کو جب میں نے چھوڑا تو نمازفجر یانماز عصر میں مشغول تھا۔مفہوم مخالف یہ کہ جو بندہ نماز فجر و عصر کوادا نہیں کرتا اس کے تعلق سے رب کے پاس فرشتوں کے ذریعہ گواہی نہیں دی جاتی ہے جو کہ بہت بڑے گھاٹے کا سودہ ہے ۔چنانچہ ارشاد نبوی ﷺ ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:’’ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلاَئِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلاَئِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاَةِ الفَجْرِ وَصَلاَةِ العَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ ‘‘
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’کہ رات اور دن میں فرشتوں کی ڈیوٹیاں بدلتی رہتی ہیں اور فجر اور عصر کی نمازوں میں (ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا) اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پاس رہنے والے فرشتے جب اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے بہت زیادہ اپنے بندوں کے متعلق جانتا ہے، کہ میرے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ (فجر کی) نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تب بھی وہ (عصر کی) نماز پڑھ رہے تھے‘‘۔
[صحیح بخاری:۵۵۵]
۷۔قیامت کے دن کے نور کا نقصان:
اندھیری رات میں نماز کے لیے مسجدوں کا رخ کرنے والوں کے لیے نبی ﷺ نے یہ خوش خبری دی ہے کہ کل قیامت کے دن ایسے لوگوں کے لیے مکمل نور ہوگا۔ لیکن جنہوں نے رات کی تاریکی میں مسجدوں کا رخ نہیں کیا یعنی خصوصیت کے ساتھ نماز فجر کو ادا نہیں کیا ایسے لوگوں کو قیامت کے دن نور نصیب نہیں ہو گا جو کہ ان کے لیے بہت بڑے خسارے کی بات ہوگی۔فرمان نبوی ﷺ ہے :
عَنْ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:’’ بَشِّرِ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَي الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‘‘
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’اندھیری راتوں میں مسجدوں کی طرف چل کر جانے والوں کو قیامت کے دن پوری روشنی کی خوش خبری دے دو‘‘
[سنن ابی داؤد:۵۶۱،صحیح]
۸۔ دنیا و ما فیہا کے اجر وثواب کو حاصل نہ کر پانے کا نقصان:
نماز فجر سے پہلے دو رکعت سنت مؤکدہ کی فضیلت یہ ہے کہ اس کو پڑھنے والا گویا دنیا وما فیہا کے خزانوں کا مالک بن جاتا ہے، فجر کی دو رکعت سنت دنیا اور دنیا کے اندر جو کچھ بھی ہے اس سے بہتر ہے،جیسا کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا : ’’رَكْعَتَا الْفَجْرِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا‘‘’’فجر کی دو رکعت دنیا و ما فیہاسے بہترہے‘‘
[صحیح مسلم :۷۲۵]
جب نماز فجر کی سنت کی اتنی عظیم اہمیت ہے تو آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ فجر کی فرض نماز کی اہمیت وفضیلت اور اس کو اس کے وقت پر ادا کرنے کا کتنابڑا ثواب ہوگا،جبکہ سنت فجر اور نماز فجر سے محرومی کتنے بڑے خسارے کا باعث بنتی ہوگی۔
۹۔ خیر و برکات اور اچھائیوں کا نقصان:
نبی ﷺ کی زبانی صلاۃ عشاء و فجر خیر و برکات سے پر ہے ،ان دو نمازوں کی ادائیگی بے شمار نیکیوں اور ثواب کے ذخائر جمع کرنے کا سبب ہے، جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
’’لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي صَلَاةِ الْعِشَائِ، وَصَلَاةِ الْفَجْرِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا‘‘
’’اگر لوگوں کو عشاء اور فجر کی نماز کا ثواب معلوم ہو جائے تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرور آئیں گے، خواہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے کیوں نہ آنا پڑے‘‘
[سنن ابن ماجۃ:۷۹۶،صحیح]
جہاں مذکورہ دو نمازیں خیر و برکت کا ذریعہ ہیں وہیں ان کی عدم ادائیگی بہت بڑے اجر وثواب کے خسارے و نقصان کا باعث بھی ہیں۔
محترم قارئین ! احادیث کی روشنی میں نمازِ فجر کو ترک کرنے کے یہ چند خسارے اور نقصانات ہیں ، جونقصانات معمولی نہیں ہیں ، اس لیے ہمیں کسی بھی صورت نمازِ فجر کو چھوڑ کرخسارے کا سودا بالکل نہیں کرنا چاہیے،جیسے تیسے نیند کو قربان کرکے ہمیں فجر کو اس کے وقت پر ادا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے تاکہ مذکورہ خساروں سے بچ کر ہم خیر کے حقدار بن سکیں اور زندگی کا جو بنیادی مقصد رب کی عبادت ہے اس کے ذریعہ اس کی خوشنودی حاصل کرکے جنت کے مستحق بن سکیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نمازِ فجر کو اس کے وقت پر ادا کرنے کی توفیق بخشے ۔ آمین