Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • وقف، معنیٰ و مفہوم-ایک تجزیاتی مطالعہ (چوتھی قسط)

    9.0اسلام میں وقف کی شرعی حیثیث:Legality of Waqf in Islamic Jurisprudence
    جمہور فقہاء احناف(Ahnaf)، مالکیہ(Malikiya)،شافعیہ(shafieya) ،حنابلہ(Hanabila) ، ظاہریہ(zahiriya)، زیدیہ، اور امامیہ کے قول کے مطابق مشروع اور جائز(Legitimate)ہے ۔
    اس کا ثبوت قرآن کریم( The Qur’an)، احادیث نبویہ(Prophets Hadiths)، آثار صحابہ (Doings of his Companions) اور اجماع امت(Consensus) سے ملتا ہے ۔
    9.1 قرآن کریم سے دلیل:Evidence from the Qur’an
    اللہ تعالیٰ کا فرمان: {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّي تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ}
    ’’تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ تم اس چیز میں سے خرچ نہ کرو جو تمہاری محبوب ترین ہے‘‘
    [آل عمران:۹۲]
    اللہ تعالیٰ کا فرمان: {وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ }
    ’’اورصدقہ کرو کیونکہ صدقہ کرنا تمہارے لیے سب سے بہتر ہے اگر تم جانکار ہو ‘‘
    [البقرۃ:۲۸۰]
    اللہ تعالیٰ کا فرمان: {وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}
    ’’اور خیر و بھلائی کے کام کرو، شاید کہ تم کامیاب ہو جاؤ‘‘
    [الحج:۷۷]
    قرآن مجید کی مذکورہ آیات کریمہ اور اس معنی کی دوسری آیات میں واضح طور پر صدقہ و خیرات اور البر یعنی بھلائی کے کاموں کا حکم دیا گیا ہے ۔ وقف(Waqf) درحقیقت صدقہ و خیرات اور البر یعنی بھلائی کے کاموں میں سے ہی ہے ۔ علماء کرام اور مفسرین نے ان عمومی الفاظ سے مراد صدقۂ جاریہ اور وقف بھی لیا ہے ۔
    9.2 احادیث نبویہ سے وقف کا ثبوت:Evidence from The Hadiths
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اللّٰه تعالٰي عنه:أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ ﷺ قَال:’’ إِذَا مَاتَ ابنُ آدم انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ: صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أو عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَه‘‘
    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا:’’اگر کوئی شخص فوت ہو جائے تو اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین اعمال کے، صدقۂ جاریہ، نفع بخش علم یا نیک فرزند جو اس کے لیے دعا کرے‘‘
    [صحیح مسلم:۱۶۳۱]
    اس حدیث میں صدقۂ جاریہ سے مراد وقف(Waqf) ہے ۔ وقف کو صدقۂ جاریہ بھی کہا جاتا ہے ۔
    وعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا قَال:’’ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَي النَّبِيَّ ﷺ يَسْتَأْمِرُهُ فِيهَا، فَقَالَ:يَا رَسُولَ اللّٰهِ، إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ، قَال: إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا، وتَصَدَّقْتَ بِهَا، قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ؛ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا، ولَا يُورَثُ، ولَا يُوهَبُ، فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَائِ، وفِي الْقُرْبَي، وفِي الرِّقَابِ، وفِي سَبِيلِ اللّٰهِ، وابْنِ السَّبِيلِ، والضَّيْفِ، لَا جُنَاحَ عَلٰي مَنْ ولِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، ويُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مَالًا‘‘
    ابن عمر راوی ہیں کہتے ہیں کہ :’’حضرت عمر کو خیبر(Property of Khebar) میں کچھ زمین ملی وہ نبی اکرم ﷺکی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ اس سے بہتر مجھے کوئی مال نہیں ملا ۔ تو آپ اس کے بارے میں مجھے کیا ہدایت فرماتے ہیں؟ فرمایا اگر تو چاہے تو اس کا اصل روک لے اور اس سے حاصل شدہ منافع کو صدقہ کردے۔ تو حضرت عمر نے اس کو صدقہ کر دیا ان شرائط کے ساتھ کہ اس کا اصل نہ بیچا جائے گا، نہ ہبہ کیا جائے گا، اور نہ ہی وراثت میں دیا جائے گا ۔ چنانچہ اس کو فقراء و اقرباء ، غلاموں، اللہ کے راستے، مہمانوں اور مسافروں کے لیے وقف کر دیا ہے‘‘۔
    [صحیح بخاری:۲۷۷۲،صحیح مسلم :۱۶۳۲]
    Dedicated to the poor and relatives, slaves, the way of almighty, guests and travelers.
    اس وقف کے متولی( caretaker) پر گناہ نہیں پڑے گا،اگر معروف طریقے پر اس میں سے کچھ کھائے ۔ مگر دولت جمع نہ کرے ۔
    حدثنا أَنَسُ بْنُ مَالِك رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ:’’ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺَ الْمَدِينَةَ أَمَرَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ وَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هٰذَا قَالُوا لَا وَاللّٰهِ، لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَي اللّٰهِ……‘‘۔
    حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:’’ جب رسول اللہ ﷺمدینہ میں تشریف لائے،تو مسجد کے بنانے کا حکم دیا ۔ فرمایا : اے بنو نجار!تم اپنے باغ کی مجھے قیمت بتاؤ۔ تو انہوں نے عرض کیا کہ:نہیں ، اللہ کی قسم ہم اس کی قیمت نہیں لیں گے ۔البتہ وہ باغ اللہ عز وجل کی رضا کے لیے دیتے ہیں ‘‘
    [صحیح بخاری :۱۸۶۸]
    مذکورہ احادیث اور اس کے علاوہ احادیث کا ایک ذخیرہ موجود ہے ۔ جس سے وقف کے جواز( Legitimate & it’s rules) اور اس کے احکامات کا پتہ چلتا ہے ۔
    9.3 اجماع: Evidence of Consensus
    امت مسلمہ کے تمام علماء کرام اور فقہائے عظام(all Jurist & Islamic Theologians)، صحابۂ کرام کے عہد سے لے کر آج تک اس بات پر متفق(agreed) ہیں کہ وقف اصلاً مشروع اور جائزہے ۔ گر چہ وقف کے بعض مسائل میں قدرے اختلاف پایا جاتا ہے ۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وقف(Waqf) کا انکار کرنے والا شخص اجماع امت کے مخالف تصور کیا جائے گا اور اس کی بات کو قابل توجہ تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔
    امام ابن حزم نے اپنی کتاب ’’المحلی‘‘میں وقف سے متعلق امت مسلمہ کے جواز و فقہاء کا اجماع نقل کیا ہے ۔
    9.4 دیگر مراجع: References
    [معنی المحتاج للشربینی ، الشرح الکبیر لابن قدامۃ المقدسی، المغنی لابن قدامۃ ، صحیح مسلم ، کتاب الوصیۃ ، باب ما یلحق الإنسان من الثواب بعد وفاتہ ، سنن الترمذی کتاب الأحکام ، باب :الوقف ،سبل السلام للصنعانی ،المنہاج فی شرح صحیح مسلم للنووی]
    ہندوستان میں وقف کی شرعی حیثیث : Legality of Waqf in Indian Laws
    بر صغیر ہند و پاک میں باقاعدہ طور پر وقف کو سن۱۹۱۳ء میں قانونی درجہ دیا گیا ۔ اور ہندوستان کی پارلیمینٹ سے The Musalman Waqf Validating Act,1913 اور وقف کے مماثل قانون The Official Trustees Act,1913 کو منظوری دے کر قانونی درجہ دیا گیا ۔ اس طرح آزادیٔ ہند سے پہلے ہی وقف کو قانونی درجہ حاصل ہو چکا تھا ۔ چند سالوں بعد معمولی حذف و اضافہ اور ترمیم( amendment)کے بعد The Musalman Waqf Act,1923 کو منظوری دے دی گئی ۔ معمولی ترمیم کے بعد ایک بار پھر کچھ ضروری تبدیلیاں کی گئیں اور The Musalman Waqf Validating Act,1930 کو منظوری دے کر عملی طور پر تنفیذ کیا گیا۔ بہت مختصر انداز میں مذکورہ قوانین کے اندر وقف کو متعارف کرایا گیا اور اس کی قانونی حیثیت کو تسلیم کر لیا گیا ۔
    آزادیٔ ہند کے بعد مسلمانوں کو داخلی اور خارجی ہجرت کی وجہ سے ایک بڑی تبدیلی اور ناگزیر دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ بڑے پیمانے پر زمینوں کا رکارڈ(revenue records) بدلنا وقت کی ضرورت تھی ۔ خطۂ پنجاب سے مسلمانوں کی ہجرت نے مذہبی اور ذاتی اراضی(personal & religious properties)کو لاوارث کر دیا تھا ۔ پاکستان کے مہاجرین ہندوستان میں اور ہندوستان کے مہاجرین پاکستان میں سکونت اختیار کرنے لگے تھے ۔ تقسیم وطن کے بعد مسلم اوقاف کی تباہی ایک قدرتی نتیجہ تھی ۔ہندوستان میں مہاجرین کو بسانے کا انتظام اویکیو ڈپارٹمنٹ Custodian of Evacuee Property Department gov. Of India اور از سر نو بسانے والے ڈپارٹمنٹ Rehabilitation Department gov.of india کے حوالے کردیا گیا ۔ پڑے پیمانے پر مذہبی اراضی کی ملکیت دانستہ اور غیر دانستہ طور پر عوام الناس کے نام منتقل کردی گئی اور اوقاف کی اراضی میں بدعنوانیوں کے الزام لگنے لگے ۔رجسٹریاں ان کے نام منتقل ہونے لگیں اوروقف کا نظام درہم بر ہم ہو چکا تھا ۔
    ہندوستان کے سیاسی رہنماؤں اور علماء کرام بالخصوص مولانا ابو الکلام آزاد ، مولانا محمد احمد کاظمی Mp اورجمعیت علماء ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا حفظ الرحمن Mp وغیرہ کی کاوشوں سے وقف اراضی کے تعارف اور سروے کے لیے مختلف ریاستوں میں سروے کمشنر متعین کرائے گئے ۔ اور ایک لمبی جدو جہد کے بعد ہندوستان کی آزاد پارلیمینٹ سے The Wakf Act,1954 کو منظوری دلائی گئی ۔ نتیجتاً وقف کو قانونی طور پر آزادی کے بعد محفوظ تصور کیا جانے لگا ۔ اس قانون کے تحت ہندوستان کی تمام ریاستوں کو قانونی طور پر اسٹیٹ وقف بورڈ بنانے کا اختیار دیا گیا ۔ اور یکے بعد دیگرے ہندوستان کو تمام صوبہ جات میں وقف بورڈز کا قیام عمل میں آنے لگا ۔ سن1984ء میں مرکزی حکومت نے ایک بار پھر بڑے پیمانے پر ترمیم کردی اور The Wakf Act 1984 کے نام سے اس ایکٹ کو موسوم کیا گیا ۔ وقف ایکٹ کے اندر سن 1984ء کی تبدیلیوں نے ہندوستانی مسلمانوں کے اندر اضطراب پیدا کردیا تھا۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ دانستہ طور پر مسلم اوقاف کے اختیارات بڑے پیمانے پر وقف بورڈز اور متولیوں سے چھین کر مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو دے دئیے گئے تھے ۔
    نیشنل سطح پر مظاہرات اور زبردست احتجاج ہونے لگے ۔ بالآخر پارلیامینٹری کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور مسلسل 10سال کے بعد ان کی سفارشات کی روشنی میں اسی قانون کو ایک جامع شکل میں پیش کیا گیا اور ہندوستان کی پارلیمینٹ نے The Waqf Act,1995 کو منظوری دے دی اور ایک وسیع تبدیلی کے بعد وقف ایکٹ پر پورے ہندوستان میں عمل درآمد ہو گیا۔ سابقہ تمام قوانین منسوخ (repeal)کردیئے گئے ۔ مسلمانوں کی نظر میں قانون کی یہ ترمیم ایک اطمینان بخش قدم تھا ۔ وقف بورڈز کو ہی مکمل اختیار دے دیئے گئے اور تمام ریاستوں میں شیعہ اور سنی اوقاف کو تشکیل دیا گیا ۔
    مذکورہ ایکٹ میں مزید کچھ ضروری ترمیم جوائنٹ پارلیامینٹری کمیٹی(JPC)کی سفارشات کی روشنی میں سن2014ء میں کانگریس کی مرکزی حکومت نے پارلیمینٹ سے منظوری دے دی ۔ ان تبدیلیوں کو وقف بورڈ کی نظر سے دیکھیں تو قابل قدر اضافہ ہے ۔ مگر بدقسمتی سے قانون کی بعض ضروری دفعات کو زمینی سطح پر نافذ کرنا مشکل ترین سمجھا جاتا ہے ۔ سرکار مکمل طور پر مدد کرے تو یقینا خوش آئند کہا جا سکتا ہے ۔ مگر تاہنوز اس کے امکانات خاطر خواہ نظر نہیں آتے ۔ بہر کیف وقف اور اوقاف کی اراضی سے متعلق ہندوستان کے اندر مکمل قانونی ضابطہ کے تحت وقف بورڈ اپنا کام انجام دیتے ہیں ۔ آج مختصر طور پر اس قانون کو The Waqf Act,1995 کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ تفصیلی طور پراس کو The Waqf Act,1995 (as amended by)The Waqf Act,2013 سے جانا جاتا ہے ۔
    اسی ایکٹ کی دفعہ(13)کے تحت ریاستی سرکاروں(state government)کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے صوبہ اور ریاستوں میں 8-10رکنی ممبران پر مشتمل مختلف متعینہ تخصص کے افراد کو ممبر منتخب کریں اور پھر انہی منتخب ممبران میں سے کسی ایک کوby election بورڈ کا چیئرمین منتخب کریں ۔ تشکیل شدہ بورڈ وقف ایکٹ The Waqf Act, 1995 کے دائرے میں رہ کر اوقاف کا اشراف و انتظام دیکھتا ہے ۔ بورڈ کی عدم موجودگی میں ریاستی سرکار وقتی طور پر کسی معقول فرد یا سینئر آفیسر کو مدیر اعلیٰ Administratorمتعین کردیتی ہے ۔ وقف بورڈ کے سیکریٹری یا چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر(CEO) کا انتخاب بھی اسی وقف ایکٹ کے تحت کسی سینئر آفیسر کا سرکار کے ذریعہ کیا جاتا ہے ۔ بورڈ کے دیگر آفیسران اور ضروری اسٹاف کا تعین ریاستی سرکار کی منظوری کے بعد خود بورڈ کر لیتے ہیں ۔
    مرکزی پیمانے پر ایک ایڈوائزری کمیٹی کے طور پر قانونی طور پر مذکورہ وقف ایکٹ کی دفعہ( 9)کے تحت ہی سینٹرل وقف کونسل( CWC) کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے ۔ یہ کونسل Ministry of Minorities Affairکے زیر اشراف اور انتظام کام کرتی ہے ۔ وقف بورڈ اپنے آپ میں قانونی دائرہ میں رہ کر خود مختار ادارہ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں ۔ ان کے اپنے rules & regulationsہوتے ہیں ۔
    وقف اراضی کو کرایہ leaseپر دینے کے لیے بھی سن 2014ء سے پہلے تک بورڈ کے ریاستی سرکاروں سے منظور شدہ اپنے قاعدے و قانون ہوتے تھے ۔ مگر سن2014ء میں وقف قانون میں ترمیم کے ساتھ ہی پورے ہندوستان کے لئے مرکزی سرکار نے The Waqf Property Lease Rules, 2014 تشکیل دے دئیے ۔ اب اسی کی روشنی میں ساری اراضی مثلا کمرشیل، ایجوکیشنل، اور انڈسٹریل زمینوں (commercial, educational,& industrial properties) کو کرایہ پر متعینہ مدت تک کے لئے leaseپر دیا جاتا ہے۔زراعتی اور رہائشی جائیدادوں( agriculture & residential)کو آج بھی وقف بورڈ اپنے ریاستی سرکار سے منظور شدہ شیڈول ریٹ کے حساب سے پٹیاور کرایہ(rent or Patta) پر دیتے ہیں ۔
    واضح رہے کہ کسی بھی حال میں وقف اراضی کو قانوناً اور شرعاً نہ بیچا جا سکتا ہے اور نہ ہی تبدیل کیا جا سکتا ہے جیسا کہ میں نے پہلے وقف کی تعریف کے ضمن میں اشارہ کیا ہے ۔ مزید یہ بھی واضح رہے کہ 99 سال کا پٹہ یا کرایے پر دینے کا کوئی قانونی تصور اب نہیں ہے(patta or lease for 99 years are not permissible now)۔ سال 1995ء کی ترمیم کے بعد وقف کی حفاظت کے خاطر اس اختیار کو بھی ختم کردیا گیا ہے ۔ اوقاف سے متعلق کسی بھی قسم کے تنازع کو مختلف ریاستوں میں ایکٹ کی دفعہ( 83) کے تحت تشکیل شدہ عدلیہ نظام( Waqf tribunals ) کے ذریعہ حل کیا جاتا ہے ۔ سرکار اور وقف کے ذمہ داران کا کردار اپنے مثبت اور منفی اثرات ضرور مرتب کرتے ہیں ۔ تبصرہ کے لیے ایک غیر جانبدارانہ اور انصاف پسند تجزیہ(independent analytical study)کی ضرورت ہے ۔
    مذکورہ قوانین پر تبصرہ کے لیے وقت درکار ہوگا ۔ اس مضمون میں صرف ہندوستان میں وقف کی قانونی حیثیت پر مجمل روشنی مقصود ہے ۔
    ملک ہندوستان کے اندر The Waqf Act, 1995 اسلامی اوقاف سے متعلق ایک واحد بنیادی قانون ہے۔ مسلمانانِ ہند اور بالخصوص مسلم ملی ، سماجی اور سیاسی تنظیموں(Milli , Social & Political Organization,NGO’S) کو اس کے تحفظ اور اوقاف کی سا لمیت کے لیے ہمیشہ بیدار رہنے کی ضرورت ہے ۔ افسوس کہ مسلمانان ہند کو اس کے دفعات و مضامین(Sections & contens) سے کوئی واقفیت تک بھی نہیں ہے ۔ سوائے معدود چند کے ۔ ستم دیکھئے کہ وقف ایکٹ کا کوئی معقول اردو ترجمہ(Urdu Translation) آج تک مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے ۔ جمعیت علماء ہند ، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اور دیگر ملی و سماجی تنظیم اس جانب توجہ مرکوز کریں ۔ اور بیداریٔ امت کا ثبوت دیں تو عوام و خاص آپ کا شکر گزار ہوگی ۔
    جاری………

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings