Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • سنت اور اس کی اہمیت و فوائد

    سب سے پہلے یہ بات جان لینی چاہیے کہ ہمارے لیے سب سے بہترین ہدایت ، رہنمائی اورسب سے اعلیٰ درجہ کی تعلیم قرآن ہے، اسی طرح سے دین اسلام میں سنت کی بھی وہی شرعی حیثیت ہے جو قرآن کی ہے کیونکہ سنت قرآن کی تفسیر اور تشریح ہے، قرآن کو سمجھنے کے لیے سنت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے سنت کے بغیر قرآن کا سمجھنا اور اس پر عمل کرنا مشکل ہے، زندگی کے ہر معاملہ میں قرآن و سنت پر عمل کرنا ہدایت و کامیابی کی ضمانت اور ان کو ترک کرنا ضلالت و گمراہی اور نقصان کا باعث ہے۔
    مسلمانوں کو تمام عمر جس بات کا سب سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے وہ ہے اپنے تمام حرکات وسکنات مثلاً کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا، سونا جاگنااور ہنسنا رونا وغیرہ یہاں تک کہ جب بندہ قضائے حاجت کو بھی جائے تو اپنے رسول کی سنت کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے جائے، چنانچہ رسول ﷺ کی سنت پر عمل کرنا اور صبح سے لے کر شام تک اپنی ساری کی ساری زندگی کو آپ ﷺ کے طریقے کے مطابق منظم کرنا ہر انسان کے لیے ضروری ہے ۔
    جس طرح توحید کی ضد شرک ہے اسی طرح سنت کی ضد بدعت ہے ،اگر عقیدہ اور اعمال کی بربادی میں شرک کا پہلا نمبر ہے تو بدعت دوسرے نمبر پر فائز ہے افسوس کہ آج مسلم معاشرے میں مختلف طریقوں اور ناموں سے بے شمار بدعات و خرافات کا سلسلہ جاری ہے، ایسے ایسے اعمال جن کا قرآن و سنت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں اور لوگ اسے دین کا حصہ سمجھ کر انجام دے رہے ہیں وہ تمام امور بدعات میں شمار کیے جائیں گے، اکثر مسلمان بدعت کو سنت سمجھ کر عمل کر رہے ہیں۔
    لہٰذا ایک مسلمان کے لیے سنت اور بدعت میں تفریق کی سمجھ ہونا لازم ہے، ہم مختصراً سنت اور بدعت پر تبصرہ کریں گے ۔
    سنت کی تعریف: سنت کا لغوی معنی ہوتا ہے طریقہ یا راستہ۔
    شرعی اصطلاح میں سنت کا مطلب ہوتا ہے جو رسول اکرم ﷺ کا طریقہ ہو اس کوہم سنت کہتے ہیں ۔
    سنت کی اقسام: سنت کی تین قسمیں ہوتی ہیں: ۱۔ سنت ِقولی ۲۔ سنت ِفعلی ۳۔سنت ِتقریری
    ۱۔رسول اکرمﷺکا زبانی ارشاد یعنی کہ جو بات آپ نے خود اپنی زبان سے بتلائی ہو، سکھائی ہو وہ سنت قولی کہلاتا ہے۔
    ۲۔ رسول اکرم ﷺ کا عمل یعنی کہ جو اعمال آپ نے خود کیے ہوں اسے سنت فعلی کہتے ہیں۔
    ۳۔ رسول اکرم ﷺ کی موجودگی میں جو کام کیا گیا ہو اور آپ نے خاموشی فرمائی ہو یعنی کہ فاعل (کرنے والے ) پر کوئی نکیر یا روک ٹوک نہ کی ہو اس کو سنت تقریری کہتے ہیں۔
    رب ذوالجلال عروجل ارشاد فرماتا ہے:
    {قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْم}
    ’’ اے نبی آپ کہہ دیں کہ اے لوگو اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ بھی تم سے الفت رکھے گا اور وہ تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ بخشنے والا بڑا مہربان ہے‘‘
    [آل عمران :۲۱]
    ایک دوسرے مقام پر اللہ کا فرمان ہے:
    {مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ}
    ’’جس نے رسول کا حکم مانا گویا کہ اُس نے اللہ کا حکم مانا‘‘
    [النساء:۸۰]
    محترم قارئین! اس دار فانی میں جب کوئی بندہ کسی انسان سے محبت کرنے لگتا ہے تو اپنے محبوب کے نقش ِقدم پر چلنے لگتا ہے، اس کے ادوات و اعمال کو اپنانا شروع کر دیتا ہے حتیٰ کہ اپنے محبوب کی محبت میں وہ ایسے کام بھی انجام دیتا ہے جو اسے ناپسند ہو، تو اسی طرح سے ہر ایک مسلمان اپنے آخری نبی ﷺ سے محبت کرنے کا داعی ہوتا ہے چنانچہ محبت کا مطلب تو یہی ہوا کہ ان کے تمام حکم کو دل و جان سے اپنانا چاہیے، ان پر عمل پیرا ہو کر زندگی گزارنی چاہیے پھر جب بات آتی ہے سنت پر چلنے کی تو وہ سارے رسول سے محبت کے داعی کہاں غائب ہو جاتے ہیں؟ کیا کچھ لوگوں نے نبی کے نام پر جشن منانے کو اپنا دین سمجھ لیا ہے؟ کیا بارہ ربیع الاول کو آپ کا جنم دن منانے کو آپ کی فرما نبرداری سمجھ لیا؟ کیا یہ انسانوں کے لیے خسارے کا سامان نہیں ہے؟
    مسلمانو! یاد رکھو اگر رسول سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو تو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو، اس کے رسول کی اطاعت کرو، صحیح احادیث پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگی بسر کرو، اسی میں کامیابی کی ضمانت ہے ورنہ نبی کے نام پر ڈھول بجانے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ،ایسے اعمال سے بچو جن کا قرآن و حدیث سے کوئی تعلق نہیں، جن کانبی کریم ﷺ سے کوئی واسطہ نہیں اور افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی ساری زندگی بدعات و خرافات انجام دیتے ہوئے گزار رہا ہے لیکن اسے اتنی توفیق نہیں ملتی کہ قرآن و حدیث کا خود براہِ راست مطالعہ کرے، جو عمل باپ دادا کرتے آ رہے ہیں ان امور کا کوئی تعلق دین اسلام سے ہے بھی یا نہیں؟ کیونکہ غم اس بات کا نہیں ہے کہ لوگ بدعت پر عمل کر رہے ہیں بلکہ غم تو اس بات کا ہے کہ لو گ بدعت کو سنت سمجھ کر انجام دے رہے ہیں ۔
    میری تمام مسلمانوں سے یہ گزارش ہے کہ اپنے اعمال کا جائزہ لیں کہ جو عمل آپ دین کا حصہ سمجھ کر انجام دے رہے ہیں اس کا طریقہ ہمارے نبی کے طریقے سے ملتابھی ہے یا نہیں؟ لہٰذا ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم ہمارے نبی کی صحیح اور ثابت شدہ سنتوں پر عمل کریں ۔
    سنت کی اہمیت: آپ میں سے کس کا اللہ کے دربار میں کتنا مقام و مرتبہ ہے ، اس کا دارو مدار بھی رسول اللہ ﷺ کی فرمانبرداری پر ہے یعنی کہ جس قدر آپ نبی ﷺ کی سنتوں کے پیروکار ہوں گے اتنا زیادہ اللہ کے یہاں لائق و قابل احترام ہوں گے ۔ لیکن افسوس کہ سنت پر عمل کرنے والوں کی تعداد بہت تھوڑی ہی ہے کیونکہ آج سنت کے مقابلے میں انسان سونا چاندی اور روپیہ پیسہ کو زیادہ بلکہ بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ میں یہ بات بالکل دعوے کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ اگر لوگوں سے یہ کہا جائے کہ جو شخص ایک سنت پر عمل کرے گا تو اسے ایک بڑی رقم دی جائے گی تو آپ دیکھیں گے کہ تمام لوگ اپنی زندگی کے تمام معمولات میں صبح سے لے کر شام تک زیادہ سے زیادہ سنتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ انہیں ایک ایک سنت پر عمل کرنے کے بدلے میں مال و دولت نظر آرہا ہوگا۔ لیکن یہ مال و دولت کے پجاری یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ کیا یہ مال اس وقت آپ کو کوئی فائدہ پہنچا سکے گا جب آپ کو قبر میں لٹا دیا جائے گا، آپ کی سانسیں بند ہوں گی اور آپ پر مٹی ڈال کر لوگ تنہا چھوڑ جائیں گے؟
    اللہ فرماتا ہے :
    { بَلْ تُوْثِرُوْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَّاَبْقٰي}
    ’’یعنی کہ تم تو دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت بہت بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والی ہے ‘‘
    [الاعلیٰ: ۱۶۔ ۱۷]
    سنت پر عمل کرنے کے فائدے:
    سنت پر عمل پیرا ہونے سے بندۂ مومن کو اللہ تعالیٰ کی محبت نصیب ہوتی ہے ۔
    فرائض میں جو کمی رہ جاتی ہے وہ ان سنتوں پر عمل کرنے کی وجہ سے پوری کر دی جاتی ہے۔
    اتباعِ سنت کی بنا پر انسان بدعت سے محفوظ رہتا ہے۔
    سنت کی پیروی کرنا شعائرِ الٰہی کے احترام کا حصہ ہے ۔
    سنت پر علم کرنے والا انسان اللہ کے یہاں ہمیشہ محبوب ہوتا ہے ۔
    سنت پر عمل کرنے سے زندگی خوشگوار بنتی ہے۔
    ان سب کے علاوہ بھی سنت پر عمل کرنے کے بے شمار فائدے ہیں ۔
    آپ غور فکر کریں گے تو معلوم ہوگا کہ قرآن میں نماز ادا کرو ،زکاۃ ادا کرو، روزے رکھو، استطاعت ہونے پر حج کرو وغیرہ کے تعلق سے آپ کو دیکھنے کو ملے گا لیکن نماز کب اور کتنی رکعتیں پڑھنی ہیں ؟رکوع اور سجود میں کون سی دعا پڑھنی ہے ؟زکاۃ کب واجب ہوتی ہے؟ روزے کے مسائل کیا ہیں؟ اسی طرح سے حج کے مسائل کہ منیٰ میں کتنی راتیں گزارنی ہیں؟ عرفات میں کتنی راتیں گزاریں گے؟ وغیرہ یہ سب تفصیلات ہمیں کون بتائے گا؟ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی عالم یا مفتی بتا دے گا تو یہاں پر میں واضح کردوں کہ کوئی عالم یا مفتی اپنی جانب سے یا اندازہ لگا کر آپ کو نہیں بتاتے بلکہ سنتوں کا رخ کرتے ہیں ،سنتوں کا خاص مطالعہ کرتے ہیں تب کہیں جا کر آپ تک مسائل کا حل پہنچتا ہے۔ لہٰذا سنت کی اہمیت کو سمجھیں اور اس کو اپنی اپنی زندگیوں میں نافذ کریں کیونکہ جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباعِ سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباعِ سنت مطلوب ہے۔گویا اپنی پوری زندگی میں خواہ انفرادی ہویا اجتماعی ،مسجد کے اندر ہویا مسجدکے باہر، بیوی بچوں کے ساتھ ہو یا دوست احباب کے ساتھ ،ہر وقت اور ہرجگہ سنت کی پیروی مطلوب ہے۔ مختصر یہ کہ سنت کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں ہیں ۔
    سنت پر عمل کرنا واجب ہے: اللہ رب العزت پارہ۲۸سورہ الحشر کی آیت نمبر۷ میں ارشاد فرماتا ہے:
    {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا}
    ’’یعنی کہ اور جو کچھ تمہیں رسول ﷺ عطا کریں وہ لے لو اور جس سے منع کر دیں اس سے دور رہو‘‘
    [الحشر:۷]
    اسی طرح سے ایک حدیث ہے کہ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺنے ارشاد فرمایا:
    ’’فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ‘‘
    ’’یعنی کہ تمہارے اوپر میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے ‘‘
    [ابی داؤد:۴۵۰۷]
    معلوم یہ ہوا کہ سنت کو نظرانداز کرنے سے ایک انسان کامل مومن ہو ہی نہیں سکتا ایک انسان کے مکمل مومن ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی تمام سنتوں کا اعتراف کرے اور ان کو دل وجان سے اپنانے کی کوشش کرے ۔
    آئیے ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ اپنے پیارے نبی اکرمﷺ کی پیاری پیاری سنتوں پر عمل پیرا ہو کر اپنی دنیا اور آخرت کو سنواریں گے۔ ان شاء اللہ
    اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ سنت کو اپنی زندگیوں میں اپنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings