Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • (اُن ثقہ رواۃ کا تذکرہ جن کی توثیق امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں کی ہے) (ساتویں اور آخری قسط)

    (راوی نمبر:۲۱) مقاتل بن حیان النبطی رحمہ اللہ
    نام ونسب: ابو بسطام مقاتل بن حیان الخراز النبطی البلخی ، مولیٰ بکر بن وائل رحمہ اللہ
    اساتذہ : آپ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱)امام حسن بن یسار البصری رحمہ اللہ (۲)امام سعید بن المسیب المدنی رحمہ اللہ(۳) امام عطاء بن ابو رباح المکی رحمہ اللہ
    تلامذہ: آپ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱)امام عبد اللہ بن المبارک المروزی رحمہ اللہ(۲)ابراہیم بن ادہم العجلی رحمہ اللہ (۳)حجاج بن حسان القیسی رحمہ اللہ
    وفات: ۵۰ھ سے پہلے ہندوستان میں۔
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے بھائی مقاتل بن سلیمان کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’مقاتل بن حیان صالح الحدیث‘‘’’مقاتل بن حیان صالح الحدیث ہیں‘‘[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۳۷۱، ت:۵۲۷]
    راقم کہتا ہے کہ مقاتل بن حیان النبطی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے اور امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر کیا ہے۔ والحمد للہ
    ہاں! امام مزی رحمہ اللہ نے صرف صالح نقل کیا جبکہ امام مقدسی رحمہ اللہ نے صالح الحدیث نقل کیا ہے۔
    آپ رحمہ اللہ صحیح مسلم، سنن ابو داؤد، سنن ترمذی وغیرہ کے راوی ہیں۔دیکھیں: [الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۹؍۱۱، ت:۵۵۱۵،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار: ۲۸؍ ۴۳۰، ت:۶۱۶۰]
    مقاتل بن حیان النبطی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    امام مروان بن محمد الطاطری رحمہ اللہ (المتوفی:۲۱۰ھ)
    ’’ ثِقَۃ‘‘’’مقاتل بن حیان ثقہ ہیں‘‘[الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم بتحقیق المعلمی:۸؍۳۵۴، ت:۱۶۲۹،وإسنادہ حسن]
    امام ابو زکریا یحییٰ بن معین البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی:۲۳۳ھ)
    ’’ ثِقَۃ‘‘’’مقاتل بن حیان ثقہ ہیں‘‘[تاریخ ابن معین (روایۃ الدوری)بتحقیق احمد محمد:۴؍۳۷۳، رقم:۴۸۴۵]
    امام ابو عبد الرحمن احمد بن شعیب النسائی رحمہ اللہ (المتوفی:۳۰۳ھ)
    ’’لا بأس بہ‘‘’’آپ میں کوئی حرج نہیں ہے‘‘[مشیخۃ النسائی بتحقیق حاتم بن عارف العونی :ص:۵۳، ت:۳۵]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:۷۴۸ھ)
    ’’الإِمَامُ، العَالِمُ، المُحَدِّثُ، الثِّقَۃُ اَبُو بِسْطَامَ النَّبْطِیّ‘‘
    ’’امام، عالم، محدث اور ثقہ ابو بسطام النبطی‘‘[سیر اعلام النبلاء بتحقیق مجموعۃ من المحققین:۶؍۳۴۰، ت:۱۴۴]
    مزید اقوال کے لیے دیکھیں : [تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۲۸؍۴۳۰، ت:۶۱۶۰]
    (راوی نمبر:۲۲) ولید بن زیاد القرشی رحمہ اللہ
    نام ونسب: ولید بن ابو ہشام زیاد القرشی الاموی البصری رحمہ اللہ
    اساتذہ : آپ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱)امام حسن بن یسار البصری رحمہ اللہ(۲)امام نافع مولی ابن عمر المدنی رحمہ اللہ(۳) مسلم بن ابو مریم المدنی رحمہ اللہ
    تلامذہ: آپ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱)امام اسماعیل بن علیہ البصری رحمہ اللہ(۲)یزید بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ (۳)سکن بن المغیرہ البصری رحمہ اللہ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے بھائی ہشام بن زیاد کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’و اخوہ الولید ثقۃ‘‘ ’’ہشام بن زیاد کے بھائی ولید بن زیاد ثقہ ہیں‘‘[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۳۸۷، ت: ۵۶۲]
    راقم کہتا ہے کہ ولید بن زیاد البصری رحمہ اللہ کا ترجمہ ’’الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور نا ہی امام ابن حجر رحمہ اللہ نے’’ تہذیب التہذیب‘‘ میں کیا ہے۔
    آپ رحمہ اللہ صحیح مسلم، سنن ابو داؤد اور سنن ترمذی وغیرہ کے راوی ہیں ۔
    دیکھیں : [الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۶؍۲۲۹، ت:۳۶۴۴،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۳۱؍۱۰۵، ت:۶۷۴۴،وتہذیب التہذیب :۱۱؍۱۵۶، ت:۲۶۱، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ الہند]
    ولید بن زیاد البصری رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    امام ابو زکریایحییٰ بن معین البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۳ھ)
    ’’والولید بن ابی ہِشَام ثِقَۃ‘‘’’ولید بن ابو ہشام ثقہ ہیں‘‘[تاریخ ابن معین (روایۃ الدوری) بتحقیق احمد محمد:۴؍۲۳۳، ت:۴۱۱۰]
    اما م ابو حاتم محمدبن ادریس الرازی رحمہ اللہ(المتوفی۲۷۷ھ)
    ’’ ثِقَۃٌ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘[الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم بتحقیق المعلمی:۹؍۵، ت:۱۷]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:۷۴۸ھ)
    ’’ ثِقَۃ‘‘’’ولید بن زیاد ثقہ ہیں‘‘[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ:۲؍۳۵۵، ت:۶۰۹۸]
    مزید اقوال کے لیے دیکھیں :[تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۳۱؍۱۰۵، ت:۶۷۴۴]
    (راوی نمبر:۲۳) بقیہ بن ولید الحمصی رحمہ اللہ
    نام ونسب: ابو یحمد بقیہ بن ولید بن صائد بن کعب بن حریز الکلاعی الحمیری المیتمی الحمصی رحمہ اللہ
    اساتذہ : آپ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱)امام شعبہ بن الحجاج العتکی رحمہ اللہ (۲) امام عبد الملک بن عبد العزیز بن جریج المکی رحمہ اللہ (۳)امام مالک بن انس المدنی رحمہ اللہ
    تلامذہ: آپ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱)امام اسحاق بن راہویہ المروزی رحمہ اللہ(۲)امام عبد الاعلی بن مسہر الدمشقی رحمہ اللہ(۳)امام وکیع بن جراح الکوفی رحمہ اللہ
    وفات: ۱۹۷ھ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے بھائی ہشام بن زیاد کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’بقیۃ ثقۃ، یروی عن قوم متروکین‘‘ ’’بقیہ ثقہ ہیں۔ انہوں نے متروکین کی ایک جماعت سے روایت کیا ہے‘‘[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۴۱۴، ت:۶۳۰]
    راقم کہتا ہے کہ بقیہ بن ولید الحمصی رحمہ اللہ کاترجمہ ’’الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور نا ہی امام ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تہذیب التہذیب‘‘ میں کیا ہے۔
    آپ رحمہ اللہ صحیح مسلم، سنن ابو داؤد اور سنن ترمذی وغیرہ کے راوی ہیں ۔
    دیکھیں : [الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۳؍۴۲۰، ت:۱۸۳۲،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۴؍۱۹۲،ت:۷۳۸،وتہذیب التہذیب:۱۱؍۱۵۶، ت:۲۶۱، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ الہند]
    بقیہ بن ولید الحمصی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    اما م ابو عبد اللہ محمد بن سعد البغدادی ،المعروف بابن سعد رحمہ اللہ(المتوفی:۲۳۰ھ)
    ’’وکان ثقۃ فی روایتہ عن الثقات وکان ضعیف الروایۃ عن غیر الثقات‘‘ ’’بقیہ جب ثقات سے روایت کریں تو اپنی مرویات میں ثقہ ہیں اور جب غیر ثقات سے روایت کریں تو ضعیف الروایہ ہیں‘‘[الطبقات الکبریٰ بتحقیق محمد عبد القادر:۷؍۳۲۶، ت:۳۹۲۲]
    امام ابو احمد بن عدی الجرجانی رحمہ اللہ (المتوفی:۳۶۵ھ)
    ’’ان صفته فى روايات الحديث كإسماعيل بن عياش إذا روي عن الشاميين فهو ثبت وإذا روي عن المجهولين فالعهدة منهم لا منه، وإذا روي عن غير الشاميين فربما وهم عليهم، ورُبما كان الوهم من الراوي عنه‘‘
    ’’روایت حدیث میں بقیہ کی صفت اسماعیل بن عیاش کی طرح ہے ۔ جب بقیہ شامیوں سے روایت کریں تو ثبت ہیں اور جب مجہولین سے روایت کریں تو اُن احادیث کی خرابی کا ذمہ دار وہ مجہول لوگ ہیں نا کہ بقیہ اور جب غیر شامیوں سے روایت کریں تو بسا اوقات وہم کا شکار ہو جاتے ہیں اور بسا اوقات اُن سے روایت کرنے والے راوی وہم کا شکار ہو جاتے ہیں‘‘
    [الکامل فی ضعفاء الرجال بتحقیق مازن محمد السرساوی:۲؍۵۴۹، ت:۳۲۸۹]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:۷۴۸ھ)
    ’’وثقہ الجمہور فیما سمعہ من الثقات‘‘ ’’جمہور ائمہ کرام نے بقیہ کی توثیق کی ہے اُن احادیث میں جن کو انہوں نے ثقات سے سنا ہے‘‘[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ:۱؍۲۷۳، ت:۶۱۹]
    امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی:۸۵۲ھ)
    ’’صدوق، کثیر التدلیس عن الضعفاء ‘‘ ’’بقیہ صدوق ہیں اور ضعفاء سے کثرت سے تدلیس کرتے تھے‘‘[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ : ص: ۱۲۶، ت:۷۳۴]
    تنبیہ : الضعفاء والمتروکین للدارقطنی کی تحقیق دکتور عبد الرحیم محمد القشقری نے بھی کی ہے اور اُن کی تحقیق میں لفظ ثقہ نہیں ہے۔ ہاں! دکتور موفق بن عبد اللہ حفظہ اللہ، بقیہ بن ولید کے نام کے بعد بریکٹ میں ثقہ نقل کرنے کے بعد حاشیہ میں رقمطراز ہیں:
    من ج۔یہ ثقہ کا لفظ جیم والے نسخے میں ہے۔دیکھیں :[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللہ: ص:۴۱۴، ت:۶۳۰]

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings