-
علماء کے قیمتی لباس اور حلال مال پر نکتہ چینی کرنا خوارج کا کام ہے ابن عباس رضی للہ عنہ جب خوارج سے مناظرہ کے لیے نکلے تو اس واقعہ کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’…فخرجت إليهم ولبست أحسن ما يكون من حلل اليمن ، قال أبو زميل كان ابن عباس جميلا جهيرا۔قال ابن عباس: فأتيتهم ، وهم مجتمعون فى دارهم قائلون فسلمت عليهم فقالوا: مرحبا بك يا ابن عباس فما هذه الحلة ؟ قال:قلت: ما تعيبون علي، لقد رأيت علٰي رسول اللّٰه ﷺ أحسن ما يكون من الحلل،‘‘ ونزلت:{قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّٰهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ…}
[الأعراف:۳۲]
ترجمہ:’’…میں ان خوارج کی طرف نکلا اور میں نے یمنی کپڑوں میں سے سب سے اچھا اور قیمتی جبہ زیب تن کیا۔ ابو زمیل (راوی عن ابن عباس) کہتے ہیں کہ : ابن عباس رضی اللہ عنہ بہت خوبصورت نوجوان تھے۔ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں ان خوارج کے پاس آیا یہ لوگ اپنے ٹھکانے پر آرام کررہے تھے تو میں نے انہیں سلام کیا تو ان لوگوں نے کہا: ابن عباس خوش آمدید! یہ آپ نے کیسا کپڑا پہن رکھا ہے ؟ میں نے جواب دیا کہ تم لوگ مجھ پر کیا عیب لگا تے ہو ، میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو جبوں میں سب سے قیمتی جبہ پہنتے ہوئے دیکھا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’آپ کہئے کہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو، جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے…؟
[المستدرک للحاکم، ط الہند:۲؍۱۵۰ وإسنادہ صحیح]
فائدہ: ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’إني أحبُّ أن أتزين للمرأة، كما أحب أن تتزين لي، لأن اللّٰه تعالٰي ذكره يقول:{وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ}
[البقرۃ:۲۲۸]
’’ میں عورت کے لیے زیب وزینت اختیار کرتاہوں جس طرح میں پسند کرتاہوں کہ عورت میرے لیے زیب و زینت اختیار کرے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:’’اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ‘‘
[تفسیر الطبری، ت شاکر:۴؍۵۳۲ وإسنادہ صحیح]