Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • قرآن کی دعوتی تسخیر اور مغرب کی پریشانی

    چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی کی آویزش ابتدائے آفرینش سے جاری ہے،حق و باطل کے درمیان کشمکش کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے،اسلام کے تئیں بغض و نفرت کا لاوا بُری طرح پک رہا ہے،اس بغض وعداوت کا اظہار مختلف صورتوں میں کیا جاتا ہے،کبھی محمدرسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے،کبھی اسلام کی تعلیمات کے تئیں ہرزہ سرائی کی جاتی ہے،کبھی قرآن کے نسخے کو پھاڑ کر اپنی عداوت کا ثبوت دیا جاتا ہے،کبھی اہانت آمیز کارٹون بنا کر خبث باطن کا اظہار کیا جاتا ہے۔
    جن ممالک میں یہ اوچھی حرکتیں انجام دی جاتی ہیں وہاں اس قسم کے عناصر کی پشت پناہی بھی کی جاتی ہے،ان کو تحفظ اور قانونی پناہ حاصل ہوتی ہے،جبکہ اسلام اہل ایمان کو اس بات سے روکتا ہے کہ وہ کسی کے مذہب،معبود اور پیغمبر کی شان میں گستاخانہ کلمات کا اظہار کریں،یہ اسلام کا امتیاز ہے،اسی لیے ہتک عزت اور گستاخی کی واردات مسلمان انجام نہیں دیتے،ردِّ عمل اور جوابی کارروائی میں بھی وہ اس سطح پر نہیں گرتے،اس لیے کہ دوسرے مذاہب کے احترام کی اسلامی تعلیم پر وہ عمل پیرا ہوتے ہیں،مگر بُرا ہو آزادیٔ فکر ورائے کے علمبردار حکومتوں کا جنہوں نے گستاخی اور ہتک عزت کو آزادیٔ اظہار رائے کے خانے میں رکھ کرنہ صرف اس کی خاموش اجازت دیتے ہیں بلکہ خاطیوں پر کارروائی نہ کرکے ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں،اس لیے مغرب میں کثرت سے اسلام کے خلاف گستاخی کے واقعات ظہور پذیر ہورہے ہیں۔
    عید الاضحی کی مبارک ساعت پر سویڈن میں قرآن پھاڑنے اور نذر آتش کرنے کا جو اشتعال انگیز واقعہ پیش آیا ہے اس پر پورے عالم اسلام میں میں غم وغصہ کی لہر ہے،تقریباً تمام مسلم ممالک نے اس واقعے کی مذمت کی ہے،سویڈن اور دوسرے یورپی ممالک میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے،اس سے پہلے بھی یورپی ممالک اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اس قسم کے دلخراش حرکتوں میں ملوث رہے ہیں۔
    سوال یہ ہے کہ آخر مغرب کو اسلام سے پریشانی کیوں ہے؟وہ گاہے بگاہے اپنے خبث باطن کا اظہار کرکے کیا ثابت کرنا چاہتا ہے؟
    درحقیقت یہ مغرب کی بوکھلاہٹ ہے،یہ مسیحیوں کا مذہبی ردِّ عمل ہے،یہ لوگ مغرب میں اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہیں،اسلام کی دعوتی فتوحات سے لرزاں وترساں ہیں،جمہوری دور کی سازگار ذہنی فضا اسلامی دعوت کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوئی ہے،نت نئے دن لوگ اسلام میں داخل ہورہے ہیں،مساجد اور دعوہ سینٹرز وجود میں آرہے ہیں، ویلز یونیورسٹی کے محقق کیون بروس کے مطابق ہر سال ۵۲۰۰؍افراد صرف برطانیہ میں دائرۂ اسلام میں داخل ہورہے ہیں،یورپ اور امریکہ میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد پائی جانے لگی ہے،انگلینڈ میں تقریباً ساڑھے سات ملین، فرانس میں پانچ ملین اور جرمنی میں چار ملین سے زائدمسلمان موجود ہیں، ان بڑے ممالک کے علاوہ اسپین، اٹلی، ڈنمارک، ناروے، ہالینڈ، یونان وغیرہ میں بھی مسلمان بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں،سلسلہ جاری وساری ہے،مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں ان ممالک میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں،سویت یونین کے زوال اور کمیونزم کی بساط الٹنے کے بعد اگر کوئی ہمہ جہت اور ٹھوس نظام عیسائیت ومغربیت کو چیلنج کرسکتا ہے تو وہ صرف اور صرف اسلام ہے،عالمی منظر نامہ بتارہا ہے کہ صدیوں کی ذلت و نکبت کے بعد اسلام پھر سے انگڑائی لے رہا ہے،ایک نئے دور کا آغاز ہورہا ہے،ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے لوگوں کے دلوں اور ضمیروں پر اسلام کمندیں ڈال رہا ہے،ایک امریکی تحقیقاتی ادارے نے بتایا ہے کہ اسلام دنیا کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے اور۲۰۵۰تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا،ان تجزیوں نے ان کے پیروں کے نیچے سے زمین ہلا دی ہے،اب یہ اسلام دشمن کچھ نہیں کرسکتے تو پروپیگنڈہ کے ذریعہ اسلام کے خلاف نفرت کی مہم چلارہے ہیں،اسلاموفوبیا پیدا کرکے اسلام کے خلاف فضا کو ہموار کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ردِّعمل اسلام کے لیے مزید دعوتی فضا کو ہموار کررہا ہے،کیونکہ یہ دور تعلیمی و تحقیقی مزاج کا دور ہے،لوگ ہرمسئلے اور واقعے کی تہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں،نائن الیون کے بعد سے جس اسلام کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی گئی تھی وہ اسلام اس واقعے کے بعد مزید مقبول ہوا،اسلام کے بارے میں تجسس نے اسلام کے مطالعہ کی طرف ذہنوں کو آمادہ کیا،لائبریریوں سے قرآن کے نسخے ختم ہوگئے،اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ۔
    اسلام کے تئیں اس زمینی سچویشن نے مغرب کو چراغ پاکردیا ہے،وہ بوکھلاہٹ میں جو ردِّ عمل دے رہا ہے،اس سے دعوت کی زمین مزید ہموار ہورہی ہے،لگتی ہے کوئی ٹھوکر تو بڑھتا ہے قدم اور…اس لیے اہل اسلام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے،صورتحال کو سمجھ کر حکمت ِعملی اپنانے کی ضرورت ہے،وہ قرآن کو پھاڑرہے ہیں،کلامِ الہٰی کو نذر آتش کررہے ہیں،اللہ کا کلام مزید دلوں کو فتح کرے گا اوراس کی بے پناہ تاثیر ان کے ایوانوں میں نقب لگا رہی ہے، اس وقت اگر مسلمان کچھ کرسکتے ہیں تو اپنی زندگیوں میں تعلق بالقرآن کو زندہ کریں،رجوع الی القرآن کی تحریک چلائیں،قرآن کی حقانیت کو منظر ِعام پر لائیں،قرآن کی ان آیات اور گوشوں کو منظر ِعام پر لائیں جو قرآن کے منجانب اللہ ہونے کی دلیل ہیں،یہ سچ ہے کہ میڈیا نے قرآن کی منفی تصویر پیش کی ہے،اسے انسانیت مخالف تعلیمات کا علمبردار ظاہر کیا ہے،اسے دہشت اور خونریزی کا حامل بتلایا ہے،لہٰذا اس میڈیائی زہر کا تریاق ہمیں فراہم کرنا ہوگا،ان مغالطات کو دلائل سے رفع کرنا ہوگا،ان منصف مزاج غیر مسلموں کے بیانات کو ہائی لائٹ کرنا ہوگا جنہوں نے قرآن کی عظمت و حقانیت کا اظہار اپنے الفاظ میں کیا ہے،چند دیانتدار غیر مسلمین کے بیانات ہم سطور ذیل میں ذکر کررہے ہیں،کہتے ہیں کہ:
    ’’ الفضل ماشهدت به الأعداء‘‘ ’’فضیلت اسے حاصل ہے جس کی شہادت دشمن دیں‘‘۔
    چنانچہ نپولین بونا پارٹ نے کہا:
    ’’میرا یقین ہے کہ قرآن پاک کے قوانین ہی انسانیت کے لیے سچے اصول ہیں اور نسلِ انسانی کی فلاح قرآن پاک کے نظام حیات میں ہے‘‘۔
    یہ الفاظ اس کے ہیں جو قرآن پر ایمان نہیں رکھتا ہے،سچ کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے، دوسرے حوالے کی طرف آتے ہیں،پروفیسر کارلائل کے الفاظ قرآن کے بارے میں یہ ہیں:
    ’’میرے نزدیک قرآن کریم میں خلوص و سچائی کا وصف ہر پہلو سے موجود ہے اور یہ بالکل سچ اور کھلی حقیقت ہے کہ اگر خوبی پیدا ہوسکتی ہے تو اسی سے ہوسکتی ہے‘‘۔
    اس قبیل کے سیکڑوں حوالے جمع کئے جاسکتے ہیں جو غیروں کی شہادت سے متعلق ہیں،انہوں نے قرآن کو پڑھ کر ایمانداری سے اپنے تاثرات نقل فرمائے ہیں،یہ قرآن کی غیرمعمولی عظمت اور اس کی صداقت ہے،قرآن کی صداقت کی ایک بڑی دلیل دراصل وہ سائنسی رموز ہیں جن کی تصدیق موجودہ دور میں سائنس خود کررہی ہے،’’جنین‘‘ کے بارے میں پروفیسر ’’کیتھ مور‘‘کی قرآنی بیانات کی تائید میں لکھی گئی کتاب اور ان کے تبصرے اور کائنات کے بارے میں سائنسی حقائق سے قرآن کا حددرجہ میل کھانا قرآن کی صداقت پر ایک انمٹ برہان ہے جو قیامت تک سائنسدانوں کو حیرت میں ڈالتا رہے گا،’’ایٹم‘‘ کے بارے میں قرآن کے نظریات کو پڑھیں گے تو آپ حیرت زدہ رہ جائیں گے،قدیم اور جدید دونوں کو قرآن نے سمیٹ لیا ہے،چنانچہ پروفیسرگیری(ترکی)لکھتے ہیں:
    بعثتِ محمدیﷺسے بہت پہلے دنیا میں ایٹم(ذرہ) کے متعلق ایک معروف نظریہ( Theory of Atom) موجود تھا۔ اس نظریہ کی تشکیل میں یونانی فلاسفہ خصوصاً ڈیموکرائیٹس( Democritus) کی کاوشوں کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔ تا آنکہ بعد میں آنے والی نسلوں میں اس نظریہ کو مسلم الثبوت واقع کی حیثیت حاصل ہو گئی۔ وہ نظریہ کیا تھا ؟ یونانی فلسفہ کی رو سے ہر مادی شے کچھ چھوٹے چھوٹے اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے۔یہ اجزاء (ذرات) اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ ہماری قوتِ بینائی ان کا ادراک نہیں کر پاتی، اور یہ ناقابلِ تقسیم ہوتے ہیں۔ عربوں کے یہاں بھی ایٹم کا یہی تصور رائج تھا، اور حقیقت یہ ہے کہ آج بھی عربی زبان میں ذرہ کے لفظ کاکسی بھی مادی شے کے ادنیٰ ترین جز پر اطلاق کیا جاتا ہے۔ لیکن جدید سائنس کی رو سے کسی بھی شے کا چھوٹے سے چھوٹا جز (ذرہ)بھی عنصری خصوصیات کا حامل ہوا کرتا ہے۔ یہ جدید نظریہ جس کے واقعاتی شواہد موجود ہیں دورِ حاضر کی پیداوار ہے، اور عصرِ حاضر سے پہلے اس کا وجود علمی دنیا میں ناپید تھا۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ موجودہ دور کی اس دریافت((Discovery) کا تذکرہ چودہ صدی قبل نازل شدہ قرآن مجید میں پایا جاتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    {وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِيْ الاَرْضِ وَلَا فِيْ السَّمَاءِ وَلَا اَصْغَرَ مِن ذَالِكَ وَلا اَكْبَرَ اِلاَّ فِيْ كِتَابٍ مُّبِيْنٍ}
    ’’کوئی ذرہ برابر چیز آسمان اور زمین میں ایسی نہیں ہے، نہ اس سے چھوٹی نہ بڑی، جو تیرے رب کی نظر سے پوشیدہ ہو اور ایک صاف دفتر میں درج نہ ہو‘‘
    [یونس:۶۱]
    قرآن میں کے بارے میں یہ چشم کشا بیانیہ یقینا قرآن کی صداقت کو درشاتا ہے،یہ صرف ایک نمونہ ہے،اس قسم کی سیکڑوں مثالیں اہل ِعلم نے قرآنی شواہد کے ضمن میں پیش کی ہیں، اس کے علاوہ بھی بہت سے پہلو ہیں جو قرآنی اعجاز کا حصہ ہیں،جو ان حقائق کا ادراک رکھتے ہیں وہ قرآن کا احترام کرتے ہیں اور اسے انسانیت کا نجات دہندہ سمجھتے ہیں،آج جبکہ قرآن کے تئیں غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں،قرآن مخالف پروپیگنڈہ زوروں پر ہے،اہلِ ایمان کو قرآن کی عظمت و صداقت وسیع پیمانے پر عام کرنے اور اس کی تعلیمات وہدایات کی نفع بخشی و افادیت سے دنیا کو آگاہ کرنیکی ضرورت ہے،دنیامیں صرف متعصب نہیں رہتے بلکہ ایک بڑی تعداد انصاف پسند اور غیرجانبدار نفوس کی بھی ہے،یہ روشن حقائق جب ان کے روبرو ہونگے تو ان کا ضمیر قرآن کی عظمت تسلیم کئے بغیر نہیں رہے گا،مغرب میں آج زیر زمین یہی ہوا چل رہی ہے جس سے کفر چراغ پا ہے۔
    اسلام زمانے میں، دبنے کو نہیں آیا
    تاریخ سے یہ مضموں، ہم تم کو دکھا دیں گے
    اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
    اُتنا ہی یہ ابھرے گا، جتنا کہ دبا دیں گے
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings