Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے (قسط ثالث)

    الحمد للّٰه وحده، والصلاة والسلام علٰي من لا نبي بعده، اما بعد:
    محترم قارئین! شیخ حفظہ اللہ رقمطراز ہیں:
    سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
    جمع عمر الناس…ففعله عمر رضي اللّٰه عنه۔
    سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو اکھٹا کیا ۔۔۔تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کے مطابق کیلنڈر جاری کر دیا۔[المستدرک للحاکم:۴۲۸۷، وسندہ حسن]
    دیکھیں :(فتاوی امن پوری ، قسط:۴۸۴، ص:۱۴۔۱۵)
    راقم کہتا ہے کہ :
    ٭ سعید بن مسیب المدنی رحمہ اللہ تابعین کے سردار ہیں۔
    شیخ حفظہ اللہ نے سعید بن مسیب المدنی کے نام کے بعد رضی اللہ عنہ کیوں لکھ دیا؟ اِس کا علم نہیں ہو سکا۔
    شاید غلطی سے ہو گیا ہو۔ واللہ اعلم۔
    ٭ سعید بن مسیب المدنی رحمہ اللہ کی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت اور شیخ کی عجیب و غریب تحقیق ۔
    شیخ حفظہ اللہ نے۲۶؍جولائی۲۰۲۳ء کو واٹس اپ کے ایک گروپ میں اپنی ایک تحریر نشر کی جو اِس نام سے تھی:
    ’’عاشوراء کے دن اہل خانہ پر خرچ کرنا‘‘۔
    اِس مضمون میں صفحہ ۱۰پر شیخ حفظہ اللہ رقمطراز ہیں:
    سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت ہے:
    جس نے عاشوراء کے دن اپنے اہل خانہ پر وسعت کی ، اللہ تعالیٰ اسے سارا سال وسعت عطا کر دے گا۔ [الاستذکار لابن عبد البر:۳؍۳۳۱]
    سند منقطع ہے۔ سعید بن مسیب کا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے۔
    پھر امام ابو حاتم اور امام ابن معین رحمہما اللہ کا قول نقل کیا جس میں تھا کہ سعید کی عمر سے روایت مرسل ہوتی ہے پھر کہا:
    ہمارے مطابق یہی راجح ہے لہٰذا ہم سابقہ تحقیق سے رجوع کرتے ہیں۔
    ’’الاستذکار لابن عبد البر‘‘ کی سند مع متن پیش خدمت ہے:
    امام ابن عبد البر القرطبی رحمہ اللہ(المتوفی۴۶۳ھ) فرماتے ہیں:
    حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ اَصْبَغَ، قَالَ حَدَّثَنَا اِبنُ وَضَّاحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو مُحَمَّدٍ الْعَابِدُ، عَنْ بُهْلُوْلِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنِ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ،عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيْدٍ ،عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمُسَيبِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَنْ وَسَّعَ عَلَي اَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُورَائَ، وَسَّعَ اللّٰهُ عَلَيْهِ سَائِرَ السَّنَةِ۔
    قَالَ يَحْيَي بْنُ سَعِيْدٍ: جربنا ذٰلك فوجدناه حقا۔
    خلاصہ یہ ہے کہ ۲۶؍جولائی۲۰۲۳ء کو شیخ کی تحقیق بدل گئی تھی اور شیخ کے نزدیک مذکورہ سند منقطع قرار پائی۔
    پھر ۱۰؍اگست ۲۰۲۳ء کو شیخ نے اپنے فتاویٰ کی۴۸۴نمبر کی قسط واٹس اپ کے اُسی گروپ میں ارسال کی۔اس میں شیخ نے امام سعید کا بیان کردہ ایک واقعہ احتجاجاً نقل کیا اور وہ واقعہ کسی اور کا نہیں بلکہ امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ کا تھا اور حوالہ ’’مستدرک حاکم ‘‘کا دیا گیا ۔
    مستدرک حاکم سے وہ حدیث سند اور متن کے ساتھ پیش خدمت ہے:
    امام محمد بن عبد اللہ الحاکم رحمہ اللہ(المتوفی:۴۰۵ھ) فرماتے ہیں:
    حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيْدٍ الدَّارِمِيُّ، ثنا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيْزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُبَيْدِ اللّٰهِ اَبِي رَافِعٍ، قَال:سَمِعْتُ سَعِيْدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يَقُوْلُ:’’جَمَعَ عُمَرُ النَّاسَ فَسَاَلَهُمْ مِنْ اَيِّ يَوْمٍ يُكْتَبُ التَّارِيخُ؟. فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ اَبِي طَالِبٍ: مِنْ يَوْمِ هَاجَرَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَرَك اَرْضَ الشِّرْكِ، فَفَعَلَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ‘‘۔
    قارئین کرام! اب آپ غور کریں کہ سعید بن مسیب جب عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قول نقل کریں اور کہیں کہ ’’قال عمر‘‘تو سند منقطع اور جب اُن کی زندگی کا کوئی واقعہ نقل کرتے ہوئے کہیں کہ’’ جمع عمر الناس فَسَاَلَهُمْ مِنْ اَيِّ يَوْمٍ يُكْتَبُ التَّارِيخُ؟‘‘ تو سند حسن اور واقعہ قابل احتجاج! جو سند ۲۶؍ جولائی کو ضعیف ٹھہری ، وہی سند ۱۰؍اگست کو حسن ہو گئی ۔ سبحان اللہ۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:ع
    جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
    شیخ کی اِس حرکت پر بہت کچھ کہا جا سکتا ہے لیکن کچھ نہیں کہوں گا،بس اتنا کہوں گا کہ :
    آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
    ہم اگر عرض کریں گے ، تو شکایت ہوگی
    اور واضح رہے کہ امام سعید بن مسیب المدنی کا بیان کردہ واقعہ امام بخاری کی کتاب التاریخ الکبیر میں بھی ہے۔
    امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ(المتوفی:۲۵۶ھ) فرماتے ہیں:
    حدثنا عَبد اللّٰه بن عَبد الوهاب الحجبي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبد الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رافع، قال: سمعتُ سعيد بن المُسَيب يقول: قال عمر رضي اللّٰه تعالٰي عنه:
    ’’متي نكتب التاريخ؟ وجَمَع المهاجرين، فقال له عليٌّ رضي اللّٰه تعالٰي عنه: من يوم هاجر النبيُّ ﷺ إلى المدينة، فكتب التاريخ‘‘.
    [التاریخ الکبیر بحواشی محمود خلیل :۱؍۹]
    فائدہ : سعید عن عمر، یہ طریق قابل احتجاج ہے یا نہیں؟ اِس پر دراسہ جاری ہے۔ ابھی کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکا ہوں ۔ اللہ آسانی فرمائے۔آمین۔
    ٭ ایک گزارش :
    اگر شیخ حفظہ اللہ ایسا سمجھتے ہیں کہ مستدرک حاکم کی سند حسن اور واقعہ قابل احتجاج ہے اور راقم کو سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے تو شیخ سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی بتائیں کہ مستدرک حاکم کی سند کیسے حسن ہے اور’’ الاستذکار لابن عبد البر ‘‘ کی سند حسن کیوں نہیں ہے؟ اور اگر شیخ کو لگتا ہے کہ اُن سے غلطی ہو گئی ہے توبرائے مہربانی رجوع کریں۔ واللہ ولی التوفیق۔
    ٭ خلاصۃ التحقیق :
    شیخ حفظہ اللہ کی راجح تحقیق کے مطابق مستدرک حاکم کی سند منقطع ہے اور واقعہ نا قابل احتجاج ہے لہٰذا شیخ کا اسے حسن قرار دینا بلا شبہ مردود ہے۔اللہ شیخ محترم کو رجوع کرنے کی توفیق دے ۔ آمین یا رب العالمین
    وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings