-
جرح وتعدیل سے متعلق ایک سوال پر شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ کا درد بھرا اور چشم کشا جواب (الذریعۃ إلی بیان مقاصد کتاب الشریعۃ:۳؍۲۱۳۔۲۱۶)
(ترجمہ از :کفایت اللہ سنابلی)سوال: شیخ حفظکم اللہ سوال یہ ہے کہ:علم جرح و تعدیل جو کہ تمام علوم میں سب سے اشرف علم ہے ،اس کے ذریعہ ہم اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے کون کون سی خدمات انجام دے سکتے ہیں؟
جواب: اس مقام ومرتبہ تک پہنچنے کے لیے جس علم ، ورع ، زہد، للہیت اور اخلاص کی ضرورت ہے وہ جب آپ کے اندر آجائے گا تب آپ کو بخوبی معلوم ہوگا کہ اس علم کے ذریعہ کیسے اللہ کا تقرب حاصل کیا جاسکتا ہے اس کے ذریعہ کیسے آپ دین کی حفاظت کرسکتے ہیں ۔
علم جرح وتعدیل ایک عظیم علم ہے ، بہت کم ہی لوگ ہیں جو اس میدان میں اتر پاتے ہیں اور اس کے اہل بن پاتے ہیں حتیٰ کہ کبار حفاظِ حدیث کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جنہیں محدثین نے ائمۂ جرح وتعدیل میں شمار ہی نہیں کیا ہے۔اور میں تم سب سے کہتاہوں:کہ میں خود علمائے جرح و تعدیل میں سے نہیں ہوں ، میں نصیحت کرتا ہوں کہ ہمارے بھائی غلو و مبالغہ آرائی ترک کردیں ، میں صرف ناقد ہوں، میں نے لوگوں میں چند مخصوص لوگوں پر ان کی غلطیوں کو سامنے رکھ کر نقد کیا ہے اسے لوگوں نے کچھ اور ہی رنگ دے دیا میں ایسے غلو ومبالغہ آرائی سے اللہ کی بارگاہ میں براء ت کا اظہار کرتا ہوں ، آپ لوگ ایسا ہرگز نہ کہیں کہ شیخ ربیع جرح وتعدیل کے امام ہیں ، میں اللہ کو گواہ بناکر کہتا ہوں کہ یہ بات مجھے بالکل پسند نہیں ہے ۔
بھائیو! یہ مبالغہ آرائیاں ترک کردو ، اللہ کی قسم میں ایک زمانہ سے دل سے ایسی چیزوں کو ناپسند کررہا ہوں ، میں دیکھتا ہوں کہ کوئی ابن خزیمہ رحمہ اللہ کو امام الائمہ کہہ دیتا ہے – وہ واللہ بہت بڑے امام ہیں – لیکن امام الائمہ کا لقب !واللہ میری نظر میں یہ بہت بھاری ہے،کیسے کیسے القابات مسلمانوں میں رائج ہوگئے ہیں ۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین یوں کہتے تھے :’’عمر نے فرمایا ، عثمان نے فرمایا ، علی نے فرمایا ، فلاں نے یہ بات کہی ‘‘، اب ان (عظیم ہستیوں) کے سامنے ہماری کیا اوقات ہے ۔ (رضی اللہ عنہم اجمعین)
باتوں کا بتنگڑ بنانا ترک کردو ، جس کے پاس علم ہے ، منہج سلف سے واقفیت ہے اور وہ نقد کرتا ہے ، تو جان لو کہ علمائے جرح وتعدیل نے ہمارے لیے جھوٹے ، متروک ، بدعتی ، بد حفظ ، کمزور ، ثقات ، عادل اور حفاظ لوگوں کے حالات بیان کردیئے ہیں … ہم صرف نقد کرنے والے ہیں ، میں ایک کمزور ناقد ہوں ، ان غلطیوں پر نقد کرتا ہوں جن سے دوسرے لوگ خاموش ہیں یا اس پر آگاہ نہیں ہوسکے ، اس لیے ان ساری چیزوں کو ترک کردو !
جس کے پاس علم اور منہج سلف سے واقفیت ہے وہ اگر اپنے سامنے واضح بدعت کو دیکھے تو اسے چاہیے کہ خلوص وللہیت کے ساتھ اس کی وضاحت کردے ، اس کا مقصد پورے اخلاص کے ساتھ نصیحت اور اس دین کی حمایت ہو۔
ایک بدعتی اپنی بدعت کے ذریعہ دین کی شبیہ بگاڑ دیتا ہے ، بغیر علم کے اللہ کے بارے میں بات کرتا ہے اور دین کے نام پر اپنی گمراہی پھیلاتا ہے اس کی غلطی عقیدہ ، عبادت ، منہج ، سیاست ، اقتصاد یا خواہ کسی بھی چیز سے متعلق ہو ۔
اب مبالغہ آرائیوں اور بڑی بڑی باتیں کرنے کا سلسلہ بہت دراز ہوچکا ہے حتیٰ کہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اس قبیل کے لوگ غلو وحاشیہ آرائی میں روافض اور صوفیوں کی ڈگر پر چل پڑے ہیں ۔ہم اللہ کی بارگاہ میں ایسے غلو و حاشیہ آرائی سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں ۔ لوگو! وسطیت اور اعتدال میں بھی منہج سلف کی پیروی کرو ، لوگوں کو انہی کے مقام پر رکھو بغیر کسی غلو واغراق کے ، اللہ تمہیں برکتوں سے نوازے !
ہم اس میدان میں طلابِ علم ہیں، ہم نے بعض غلطیوں پر نقد کیا ہے ہم کچھ سدھ بُدھ رکھتے ہیں ۔
تو بھائیو ! تم سے یہی کہنا ہے کہ تم طلبِ علم ، اخلاق اور دعوت سب میں سلف صالحین کے طریقہ پر چلو ، تشدد اور حاشیہ آرائی سے دور رہو ، تماری دعوت دھیرج ، مہربانی اور بلند اخلاق بھی ساتھ لیے ہو ، اللہ کی قسم !اس صاف وستھرے اسلوب ہی سے سلفی دعوت کی نشر و اشاعت ہوسکتی ہے۔
میں کہتا ہوں کہ بعض لوگ زبردستی اس منہج کی طرف خود کو منسوب کرتے ہیں ، ان لوگوں نے گھٹیا اخلاق واسلوب اختیار کر رکھا ہے ، یہ سلفیت کے نام پر سلفیت ہی سے ٹکرا رہے ہیں ، اس طرز عمل سے ان لوگوں نے سلفی دعوت کی شبیہ بگاڑ کر رکھ دی ہے ، میں نوجوانوں کو نصیحت کرتاہوں کہ اللہ سے ڈریں ، نفع بخش علم حاصل کریں ، نیک عمل انجام دیں اور علم و حکمت کے ساتھ لوگوں کو دعوت دیں ۔
بھائیو! سوشل میڈیا نے ان گھٹیا اور حددرجہ ظالمانہ اسلوب کو مزید بڑھاوا دے دیا ہے اور یہ سب کچھ سلفیت کے نام پر ہورہا ہے، اس صورت حال نے بو الہوس وباطل پرست لوگوں کو موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ خود کو سلفی کہنے والوں کا مذاق اڑائیں چنانچہ یہ سلفیوں کا مذاق اڑاتے ہیں اور ان کی باہمی نوک جھوک پر خوشی سے تالیاں پیٹتے ہیں۔اس لیے میں ایسے لوگوں کو صلاح دیتاہوں کہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ کریں ، مہذب اسلوب و طریقہ اپنائیں اور اللہ کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیں ، میں ایسے لوگوں سے کہنا چاہوں گا کہ اگر تم میں سے کسی نے علم حاصل کیا ہے اور تفسیر کا جانکار ہے تو لوگوں کے لیے تفسیر سے متعلق اپنے مقالات پیش کرے جن میں احکام ، اخلاق اور عقائد سے متعلق آیات کی تفسیر ہو اور لوگوں کو ایسی چیز میں لگائے جس سے ان کو فائدہ پہنچے یہ ہے دعوت کا کام ۔جو شخص حدیث کے میدان کا ہے وہ حدیث کے معانی ، حدیث میں موجود احکام ، حلال وحرام اور اخلاق پر مقالات نشر کرے…اس طرح دنیا وجہاں کو علم سے بھر دو! لوگوں کو ایسے ہی علوم کی ضرورت ہے۔
اس کے بجائے یہ جو آپسی طعن وتشنیع کا تسلسل ہے اس سے سلفی منہج کی شبیہ خراب ہوتی ہے اور لوگ اس سے متنفر ہوتے ہیں ، یہ باہمی گالم گلوچ کا سلسلہ بند کرو خواہ یہ انٹر نیٹ پر ہو یا کسی بھی جگہ ہو اور کسی بھی ملک و شہر میں ہو ، لوگوں کے لیے نفع بخش علم پیش کرو۔اور لوگوں کے ساتھ نیز آپس میں بھی جدل و مناظرہ سے اجتناب کرو تم نے اسی کتاب (الشریعۃ للآجری) میں پڑھا ہے کہ سلف مناظروں سے نفرت دلاتے تھے ،اس لیے مناظرے مت کیا کرو الایہ کہ واقعتا اس کی ضرورت پڑجائے اور ایسی صورت میں وہ عالم ہی مناظرہ کرے جو اہل بدعت کو زیر کرسکے۔
اور آپس میں ایک دوسرے سے گتھم گتھا مت ہوا کرو ،اگر کسی سے غلطی ہوجائے تو علماء کو اصلاح کرنے دو، تم ایک دوسرے کو پچھاڑنے اور آپس میں تُوتُومَیں مَیں کا کھیل بند کرو ،اس باہمی جنگ وجدال نے سلفی دعوت کو بہت ضائع کیا ہے اور اسے ایسا شدید نقصان پہنچایا ہے کہ اہل سنت کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، اور اس پاپی اور شیطانی انٹر نیٹ نے ان مشکلات کے لیے مزید راہ ہموار کی ہے جس کسی نے اپنا سر کھجایا سارا میل کچیل لاکر انٹر نیٹ پر انڈیل دیا ، اس لیے یہ حرکتیں بند کردو !
علمی بات کرو اس سے تمہیں اور تمہاری دعوت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا ، جس کے پاس علم نہیں ہے وہ لوگوں کے لیے کچھ نہ لکھے، نہ انٹر نیٹ پر نہ کسی اور جگہ ، تم لوگ بغض وحسد اور قلبی عداوتوں سے دور ہوجاؤ ورنہ اللہ کی قسم یہ دعوت مردہ ہوجائے گی ، امید کرتا ہوں کہ تم (سامعین) میں سے کوئی ایسا نہ ہو جو اس مہم (باہمی لڑائی ) میں شرکت کرتا ہو ، اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ ہم سب کو سنت پر ثابت قدم رکھے !
اے بھائیوسنو !جس کے پاس علم اور اس میں پختگی ہو وہ انٹر نیٹ پر لوگوں کے لیے نفع بخش چیز لکھے ،وہ تفسیر قرآن سے متعلق لکھے یہ بڑا وسیع موضوع ہے اس میں عقائد ، اخلاق ، احکام ، وعد ووعید اور حلال وحرام سب آجاتے ہیں ،یہ تفسیر ایک سمندر ہے اس سے تم جس قدر چاہو سیرابی حاصل کرسکتے ہو۔
اسی طرح جن احادیث کا تمہیں علم ہے انہیں لو اور ان کی شرح کرو ،ساتھ ہی علماء کی جو بہترین شروحات موجود ہیں ان سے استفادہ کرو پھر عقیدہ ، عبادت اور اخلاق سے متعلق لوگوں کے سامنے اپنی یہ کاوشیں نرم اور دانشمندانہ اسلوب میں پیش کرو پھر اللہ کی قسم دیکھو گے کہ کس طرح یہ سلفیت ترقی و عروج کے منازل طے کرتی ہے اور کس طرح پوری دنیا اس سے روشن ہوجاتی ہے۔لیکن اس وقت – اللہ تمہیں برکتوں سے نوازے- سلفیت ان حرکتوں کی وجہ سے تاریک دور سے گزر رہی ہے، میں تمہیں صلاح دیتا ہوں کہ انٹر نیٹ پر لڑائی جھگڑا ترک کردو نیز دوسری جگہوں پر بھی یہ حرکتیں نہ کرو تمہارے لیے میری یہی نصیحت ہے ۔
جس کے پاس علم ہے وہ علم کے ساتھ بات کرے ، علم کے ساتھ لکھے ، علم کے ساتھ دعوت دے ، دلیل و برہان کے ساتھ لوگوں کو دین کی طرف بلائے ، تم اختلاف اور تفرقہ بازی سے پر ہیز کرو اور آپس میں انتشار مت پھیلاؤاگر کسی انسان سے غلطی ہوجائے تو اس سے علماء کو آگاہ کیا جائے تاکہ وہی اس کی اصلاح کریں۔
اللہ تمہیں برکتوں سے نوازے! تمہیں صحیح راہ پر چلائے ! اور تمہارے دلوں کو جوڑ دے!آمین