Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • دینی امور اوردنیاوی امور

    جب لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ دین میں نئی نئی چیزیں ایجاد نہ کروایسا کرنا بدعت ہے تو کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر نئی نئی چیزیں نہیں ایجاد کرسکتے تو آج کل کی جونئی نئی ایجادات ہیں مثلاً بس ،ٹرین اورہوائی جہاز وغیرہ ، تو یہ جائز کیسے ہوگئیں، آخریہ بھی تو نئی چیزیں ہیں ؟
    عرض ہے کہ صرف دین میں نئی نئی چیزیں ایجاد کرنا ممنوع ہے نہ کہ دنیاوی امورمیں، بس ،ٹرین اورہوائی جہاز وغیرہ یہ سب دنیاوی چیزیں ہیں اوردنیاوی چیزوں میں اصلا ًہمارے لیے تمام چیزیں جائز ہیں،الایہ کہ دنیاوی چیزوں میں سے بھی کسی چیز کو خصوصیت کے ساتھ منع کردیا گیا ہودریں صورت صرف یہی چیزحرام ہوگی باقی دنیا کی تمام چیزیں جائز ہوں گی ، اسی مفہوم کو فقہاء نے اس قائدہ کی شکل میں پیش کیا ہے:
    ’’الاصل فى العبادات الحرمة والاصل فى الاشياء الحلة‘‘۔
    ’’یعنی دینی امورعبادات وغیرہ میں اصلا ًساری چیزیں حرام ہیں صرف وہی کرنی ہیں جن کا ثبوت ملے ، اوردنیاوی امور میں اصلاً تمام چیز یں جائز ہیں صرف وہی ممنوع ہیں جن کی ممانعت کا ثبوت ملے۔
    یہ اصول اورتفریق خود ساختہ نہیں بلکہ قرآنی آیات واحادیث صحیحہ سے ماخوذ ومستنبط ہے، ذیل میں اس سلسلے کی ایک صحیح حدیث سندکی تحقیق کے ساتھ پیش خدمت ہے:
    امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ (المتوفی۲۴۱ )نے کہا:
    حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَال:حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَال: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، وَهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ أَصْوَاتًا، فَقَالَ:مَا هٰذِهِ الْأَصْوَاتُ؟قَالُوا: النَّخْلُ يُؤَبِّرُونَهُ يَا رَسُولَ اللّٰهِ، فَقَال:لَوْ لَمْ يَفْعَلُوا لَصَلُحَ ، فَلَمْ يُؤَبِّرُوا عَامَئِذٍ، فَصَارَ شِيصًا، فَذَكَرُوا ذٰلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقال:’’إِذَا كَانَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ دُنْيَاكُمْ فَشَأْنَكُمْ بِهِ، وَإِذَا كَانَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ دِينِكُمْ فَإِلَي َّ‘‘۔
    ترجمۂ حدیث: ام المؤمنین عائشہ اورصحابی رسول انس رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے نبی ﷺ نے کچھ آوازیں سنیںتوفرمایا:’’یہ کیسی آوازیں ہیں‘‘؟ صحابہ نے جواب دیا: اللہ کے رسول ﷺ ! لوگ کجھوروں کی پیوندکاری کررہے ہیں ۔اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:’’اگریہ لوگ ایسانہ کریں تو بہترہے‘‘۔تو اس سال لوگوں نے کجھورکی پیوندکاری نہیں کی،جس کی وجہ سے اس سال کجھورکی فصل اچھی نہ ہوئی،تو لوگوں نے اس کاتذکرہ اللہ کے نبی ﷺ سے کیا ،تو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:’’جب تمہارے دنیا کا کوئی معاملہ ہو تو تم اسے جس طرح چاہوانجام دو لیکن اگرتمہارے دین کا معاملہ ہو تو میری طرف رجوع کرو‘‘
    [مسند أحمد:۴۱؍۴۰۱، حدیث نمبر:۲۴۹۲۰]
    درجۂ حدیث: مذکورہ حدیث صحیح مسلم کی شرط پرصحیح ہے۔
    سند کے رجال کا تعارف: اس کے رجال کامختصرتعارف ملاحظہ ہو:
    طریق اول:
    ٭صحابی ٔرسول انس رضی اللہ عنہ۔
    خادم رسول اورمعروف صحابی ہیں ۔
    ٭ ابو محمد، ثابت بن اسلم البنانی ، البصری۔
    آپ کتب ستہ کے راوی اورزبردست ثقہ ہیں۔
    بہت سے محدثین نے ان کی توثیق کی ہے،جن کی فہرست کافی طویل ہے۔
    حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (۸۵۲)نے کہا:
    ’’ثقۃ عابد‘‘۔[تقریب التہذیب لابن حجر:رقم:۸۱۰]
    فائدہ: امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ (المتوفی۲۷۷ )نے کہا:
    ’’ثابت البنانی ثقۃ صدوق واثبت أصحاب أنس‘‘۔
    [الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم:۲؍۴۴۹]
    یادرہے کہ مذکورہ سند میں ثابت ، انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت کررہے ہیں۔
    ٭ حماد بن سلمہ بن دینار البصری ۔
    کتب ستہ کے رجال میں سے ہیں البتہ بخاری میں ان کی مرویات تعلیقاً ہیں ، موصوف بھی ثقہ ہیں۔
    امام عجلی رحمہ اللہ (المتوفی۲۶۱)نے کہا:
    ’’بصری‘‘، ثقۃ، رجل صالح، حسن الحدیث۔[تاریخ الثقات للعجلی:ص:۱۳۱]
    امام ابن معین رحمہ اللہ (المتوفی۳۲۷)نے کہا:
    ’’ثقۃ ثبت‘‘۔[سؤالات ابن الجنید لابن معین:ص:۳۱۶]
    امام یحییٰ بن سعید نے ان سے روایت کیا ہے،امام ابن معین نے کہا:
    ’’مات یحیی بن سعید القطان وہو یحدث عن حماد بن سلمۃ‘‘۔[تاریخ ابن معین روایۃ الدوری : ۴؍۳۴۷]
    اوریحییٰ بن سعید صرف ثقہ سے روایت کرتے ہیں ، امام عجلی رحمہ اللہ نے کہا:
    ’’یحیی بن سعید القطان یکنی أبا سعید بصری ثقۃ، نقی الحدیث، وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘۔[تاریخ الثقات للعجلی:ص:۴۷۲]
    فائدہ: امام علی بن المدینی رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۴ )نے کہا:
    ’’لَمْ یَکُنْ فِی أَصْحَابِ ثَابِتٍ أَثْبَتَ مِنْ حَمَّادِ ابْن سَلَمَۃَ‘‘۔[العلل لابن المدینی:۷۲]
    امام ابن معین رحمہ اللہ (المتوفی۳۲۷ )نے کہا:
    ’’أثبت الناس فی ثابت حماد بن سلمۃ‘‘۔ [الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم:۳؍۱۴۱]
    امام دارقطنی رحمہ اللہ (المتوفی۳۸۵ )نے کہا:
    ’’حماد بن سلمۃ أثبت الناس فی حدیث ثابت‘‘[علل الدارقطنی:۱۲؍۲۸]
    یادرہے کہ مذکورہ سند میںحمادبن سلمہ ، ثابت البنانی ہی سے روایت کررہے ہیں۔
    تنبیہ:
    حماد بن سلمہ پر اخیرعمرمیں اختلاط کا الزام مردود ہے امام ابن معین رحمہ اللہ نے اس کی تردید کی ہے، آپ فرماتے ہیں:
    ’’حدیث حماد بن سلمۃ فی أول أمرہ وآخر أمرہ واحد‘‘۔ [تاریخ ابن معین: روایۃ الدوری:۴؍۳۱۲]
    معلوم ہوا کہ بقول امام ابن معین رحمہ اللہ حماد بن سلمہ شروع سے لے کر اخیرتک ثقہ تھے ۔
    یادرہے کہ زیرتحقیق روایت کو حمادبن سلمہ سے عفان بن مسلم روایت کررہے ہیں اوران سے عفان بن مسلم کی مرویات بالاتفاق حجت بلکہ انتہائی مضبوط ہیں ۔
    امام یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ (المتوفی۱۹۸)نے کہا:
    ’’من أَرَادَ أَن یَّکْتب حَدِیث حَمَّاد بن سَلمَۃ فَعَلَیہِ بعفان بن مُسلم‘‘۔[العلل ومعرفۃ الرجال لأحمد: ۳؍۳۳ وسندہ صحیح]
    ٭ ابوعثمان ،عفان بن مسلم ،الباہلی۔
    آپ کتب ستہ کے راوی اورزبردست ثقہ ہیں۔
    امام ابن سعد رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۰)نے کہا:
    ’’کَانَ ثِقَۃً ثَبَتًا کَثِیرَ الْحَدِیثِ حُجَّۃً‘‘۔[الطبقات الکبریٰ لابن سعد:۷؍۲۱۸]
    امام أبو حاتم الرازی رحمہ اللہ (المتوفی۲۷۷)نے کہا:
    ’’ثقۃ متقن متین‘‘۔[الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم:۷؍۳۰]
    امام ابن معین رحمہ اللہ (المتوفی۳۲۷)نے کہا:
    ’’ثقۃ‘‘۔[تاریخ ابن معین- روایۃ الدارمی:ص:۸۲]
    حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (المتوفی۸۵۲)نے کہا:
    ’’ثقۃ ثبت‘‘۔[تقریب التہذیب لابن حجر:رقم:۴۶۲۵]
    فائدہ: امام ابن معین رحمہ اللہ (المتوفی۳۲۷)نے کہا:
    ’’کان عفان واللّٰہ أثبت من أبی نعیم فی حماد بن سلمۃ‘‘۔[تاریخ ابن معین – روایۃ الدوری: ۴؍۲۸۵]
    یاد رہے کہ مذکورہ سند میں عفان بن مسلم حماد بن سلمہ ہی سے روایت کررہے ہیں۔
    اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ مذکورحدیث راوی بخاری ومسلم کے راوی ہیں جن میں صرف حمادبن سلمہ کی روایت بخاری میں تعلیقاً ہے لہٰذا یہ روایت مسلم کی شرط پر صحیح ہے، والحمدللہ۔
    طریق د وم:
    ٭ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا۔
    ازواج مطہرات میں سے ہیں،ان کے تعارف کی ضرورت نہیں۔
    ٭ ابوعبداللہ ،عروہ بن زبیر،الاسدی۔
    کتب ستہ کے راوی اوربالاتفاق ثقہ ہیں:
    امام ابن سعد رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۰ )نے کہا:
    ’’کان ثقۃ کثیر الحدیث فقہیاً عالیاً مأموناً ثبتاً‘‘۔[الطبقات الکبریٰ لابن سعد: ۴؍۱۱۴]
    امام عجلی رحمہ اللہ (المتوفی۲۶۱ )نے کہا:
    ’’ثقۃ، کان رجلًا صالحًا‘‘۔[تاریخ الثقات للعجلی:ص:۳۳۱]
    حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (المتوفی۸۵۲ )نے کہا:
    ’’ثقۃ فقیہ مشہور‘‘[تقریب التہذیب لابن حجر: رقم:۴۵۶۱]
    ٭ ابوالمنذر،ہشام بن عروہ،الاسدی۔
    کتب ستہ کے راوی اورثقہ ہیں۔
    امام ابن سعد رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۰ )نے کہا:
    ’’کَانَ ثِقَۃً ثَبَتًا کَثِیرَ الْحَدِیثِ حُجَّۃً‘‘۔[الطبقات الکبریٰ لابن سعد:۵؍۳۷۵]۔
    امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ (المتوفی۲۷۷)نے کہا:
    ’’ثقۃ امام فی الحدیث‘‘۔ [الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم:۹؍۶۳]
    تنبیہ:
    ان پر تدلیس کا الزام ثابت نہیں ہے،تفصیل کے لیے دیکھئے :[الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین:ص۳۱، نیز التدلیس فی الحدیث للدکتور مسفرالدمینی: ص۲۴۱،۲۴۲]
    ان کے بعدامام احمدتک بقیہ سند ایک ہی طریق سے ہے جس کا تعارف ہوچکاہے۔
    فقہ حدیث:
    مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ دینی امور میںہرامر کے کرنے کی دلیل ہونا یعنی اللہ کے نبی ﷺ سے اس کا ثبوت ہونا ضروری ہے۔
    جبکہ دنیاوی امورمیں کسی امر کے نہ کرنے کی دلیل چاہیے یعنی اگر دنیاوی امورمیں سے کسی چیز سے متعلق ممانعت وارد نہیں ہے تو اصلاً وہ چیز جائز ہے۔
    بس، ٹرین اورجہاز وغیرہ اوراس جیسی دیگر چیزیں دنیاوی امور سے تعلق رکھتی ہیںاوراس کی ممانعت وارد نہیں ہے اس لیے جائز ہیں۔
    جبکہ فاتحہ خوانی ،مروجہ ایصال ثواب اوراس جیسے امور دین سے تعلق رکھتے ہیں اور نبی ﷺ سے ان کا ثبوت نہیں اس لئے یہ ناجائز ہیں۔
    اس اصول کے قرآن وحدیث میں اوربھی کئی دلائل موجود ہیں ،نیز یہ اصول اہل سنت کے مستند ائمہ کے نزدیک مسلم ہے ۔
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings