Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • شرعی دلائل اور باطل کی تلون مزاجی

    اسلام کی علمی تاریخ میں دلائل کے مزاج کو فروغ منہج سلف سے حاصل ہوا ہے،اس طرز فکر نے ایک ایسا شعوری ماحول پیدا کیا کہ ہر کہ و مہ کی زبان پر’’ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنْ‘‘کا مطالبہ ہوتا ہے،دلائل بھی منطقیانہ و فلسفیانہ نہیں بلکہ کتاب و سنت پر مبنی دلائل مطلوب ہوتے ہیں،ایک دور ایسا بھی گزر ا کہ لوگ دلائل کی اتباع کی بجائے شخصیات پر تکیہ کرتے تھے،شیخ،عالم،مجتہد اور فقیہ کی زبان سے نکلنے والی بات معیار حق ہوتی تھی،نسبتوں کو کافی سمجھ لیا گیا تھا،دین میں ضلالات و انحرافات کی راہ اس مزاج نے پیدا کیا،منہج سلف کے پاسداروں نے کبھی اس ڈگر سے کجی اختیار نہیں کی،صحیح دین و عقیدہ کا تحفظ بھی دلائل کا مرہون منت ہے،آپ خلافت راشدہ کے دور میں بھی دلائل کا چلن پائیں گے،دلائل کے آجانے پر ہر گردن جھک جاتی تھی،زبان مہر بہ لب ہوجاتی تھی،بڑھتے ہوئے قدم رک جاتے تھے،شور و ہنگامہ رک جاتا تھا،نبی رحمت ﷺ کے جسد مبارک کی تدفین کا معاملہ ہو،آپ کے ترکے کے بارے میں اختلاف کی بات ہو،خلیفہ کے انتخاب کا مسئلہ ہو،حج تمتع سے اختلاف کرنے والے کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا دوٹوک جواب ہو۔’’امر ابي يتبع ام امر رسول اللّٰه‘‘’’میرے والد کی بات قابلِ اتباع ہے یا اللہ کے رسولﷺکی بات قابلِ عمل ہے‘‘،ایک پورا سلسلہ ہے جو اس فکر و نہج کی آبیاری کرتا ہے،موجودہ دور میں بھی ہماری اس علمی روش نے غیروں میں بیداری پیدا کی ہے اور دلیل و برہان کا رجحان پروان چڑھایا ہے،اب تو قبوری شریعت کے حاملین بھی اپنے اعمال و عبادات کے لیے دلائل کی تلاش و جستجو شروع کردیے ہیں،اپنے مسلک کو مدلل کرنے کی ایک دوڑ شروع ہوگئی ہے،مگر جب موقف کمزور ہوتا ہے تو دلائل میں بھی استقرار نہیں ہوتا ہے،باطل دلیل کی تلاش میں نکلا ضرور لیکن دلیل کے نام پر دھاندلی،تلبیس،خیانت اور ملمع سازی کے خارزار میں ٹامک ٹوئیاں مارنے لگا،کبھی کبھار دلیل کے نام پر مضحکہ خیز حرکتیں بھی کرنے لگتا ہے،اگر غور کیا جائے تو باطل دلیل کے معاملے میں تین غلطیاں کرتا ہے،دلیل کے کھوٹ کو جاننے کے لیے یہ بات اصول کا درجہ رکھتی ہے،باطل کی لائی ہوئی دلیل یاتو ثابت نہیں ہوگی یا دلیل تو ثابت ہوگی لیکن اس کا مطلب غلط اخذ کیا گیا ہوگا،لہٰذا باطل عقائد و اعمال کے ثبوت میں ضعاف و موضوعات کے تن مردہ میں جان ڈال دی گئی،عقیدہ و مسلک کے خشک جڑوں کو سیراب کرنے کے لیے دیانت،امانت اور انصاف کے لہو سے کام لیاگیا،دوسری طرف معنوی تحریف کا جھاڑ جھنکاڑ چاروں طرف پھیل گیا، شریعت علمی سطحیت کی نذر ہوگئی،سندوں کی تحقیق پر بات آئی تو شاذ اقوال و تحقیقات کا خوان سجائے لیے چلے آئے،استدلال و استنباط کے نام پر علم و تحقیق کی مٹی پلید کی جانے لگی،دلیل و مدلول میں ربط کے لیے دور کی کوڑی لائی جانے لگی،غور کریں کہ ہم جب علم غیب کی تردید میں اللہ کے نبی ﷺ کے لیے اشعار پڑھنے والی بچیوں کو منع کرنے کی دلیل پیش کریں تو کہتے ہیں کہ وہ اشعار بچیوں کو صحابہ نے لکھ کر دیئے ہوں گے،مطلب یہ کہ صحابہ بھی نبی ﷺ کو غیب دان مانتے تھے،اسی طرح’’ انا اعطينك الكوثر‘‘میں لفظ’’کوثر‘‘سے غیب مراد لے لیا گیا،اذان کے بعد کی دعامیں لفظ’’آت محمد الوسيلة ‘‘سے توسل بالاموات کھود لائے ہیں،آج تک کسی ایک مسئلے پر بھی یو ٹرن نہیں لیا،مسلک وحی سے زیادہ مقدس ہوگیا،محکم دلائل کے سامنے گردنیں اکڑی رہیں،بھنویں تنی رہیں،خاموش انداز میں’’ بَلْ وَجَدْنَا آبَاء َنَا كَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ‘‘والی جاہلانہ اکڑفوں کا اظہار کیا جاتا رہا،استدلال میں تلبیس و ملمع کاری کی مثالیں سیکڑوں کی تعداد میں موجود ہیں،اندازہ کریں کہ کس طرح اپنی بات قرآن کے حلق میں ٹھونسنے کی کوشش کی گئی ہے،آیت {اَوْلَي لَكَ فَاَوْلَي ثُمَّ اَوْلَي لَكَ فَاَوْلَي} میں چار مرتبہ ’’اَولیٰ‘‘سے ایک مقرر نے چار مسلک مراد لیا ہے،تقلید کا نشہ بہت خطرناک ہوتا ہے،اس نشے میں دھت ہوکر لوگوں نے احادیث بھی وضع کی ہیں،حنفیہ نے کہا کہ’’يكونُ فى اُمتي رجلٌ يقالُ له محمدُ بنُ إدريسَ اضرَّ على امتي من إبليسَ ويكونُ فى امتي رجلٌ يقالُ له ابو حنيفةَ هو سراجُ اُمَّتي‘‘۔’’میری امت میں ایک شخص پیدا ہوگا جس کا نام محمد بن ادریس ہوگا وہ میری امت کے لیے ابلیس سے بھی زیادہ خطرناک ہوگا اور میری امت میں ایک شخص ہوگا جس کانام ابو حنیفہ ہوگا وہ میری امت کا چراغ ہوگا۔
    اور شافعیہ نے بھی اس کو الٹ کر یوں کہا:’’يكونُ فى اُمتي رجلٌ يقالُ له ابوحنيفة اضرَّ على امتي من إبليسَ ويكونُ فى امتي رجلٌ يقالُ له محمد بن ادريس هو سراجُ اُمَّتي‘‘۔’’میری امت میں ایک شخص پیدا ہوگا جس کا نام ابو حنیفہ ہوگا وہ میری امت کے لیے ابلیس سے بھی زیادہ خطرناک ہوگا اور میری امت میں ایک شخص ہوگا جس کا نام محمد بن ادریس ہوگا وہ میری امت کا چراغ ہوگا‘‘۔
    اس کے علاوہ اپنے امام کے موقف کے استصواب میں بھی احادیث وضع کی گئیں،اللہ جزائے خیر دے محدثین کرام کو جنہوں نے ہر زمانے اور ہر دور میں اس قسم کے فتنوں کی نقاب کشائی کی ہے،کھرے اور کھوٹے کو الگ کیا ہے،ان کے خود ساختہ دلائل کے تار پود بکھیر دیئے ہیں۔
    اس پورے سلسلہ نامسعود کو دیکھ کر محسوس ہوتاہے کہ دلیل کے نام پر دلیل سے چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے علم کے نام پر جہالت کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے،تحقیق کے نام پر جمود کو فروغ دیا جارہا ہے،گزشتہ آسمانی اقوام نے متن میں ہاتھ صاف کیا تھا،امت مسلمہ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وحی کے مطالب میں دراندازی کررہی ہے،اس طرح دین انسانی خواہشات کا مشق ستم کل بھی بن رہا تھا اور اج بھی بن رہا ہے ۔فالي الله المشتكي۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings