Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • حدیث لا مہدی إلا عیسی ابن مریم کی تحقیق

    عصر حاضر کا ایک بہت بڑا فتنہ شکیل ابن حنیف کا ہے، جو خود کو عیسیٰ ابن مریم اور امام مہدی کہتا ہے ، حالانکہ اس کے باطل ہونے کی دلیل خود اس کے دعوے کے اندر موجود ہے وہ اس طور پر کی عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اور امام مہدی دو الگ شخصیات ہیں دونوں کا ایک ہونا ایسے ہی محال ہے جیسے دن اور رات کا اکٹھا ہونا ۔ لہٰذا ایسا دعویٰ ، دعویدار کی دیوانگی اور مجنوں ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔
    لیکن حیرت تو اس وقت ہوئی جب شکیل ابن حنیف کے چیلے اپنے آقا کے اس دعوے کے دلائل قرآن و سنّت سے تاویل باطل کے ذریعے ثابت کرنے لگے ۔ شکیلی گروپ ایک حدیث پیش کرکے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے کہ اللہ کے نبیﷺ نے خود فرمایا کہ امام مہدی اور عیسیٰ ابن مریم ایک ہی ہیں:
    ’’وَلَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَي ابْنُ مَرْيَمَ‘‘۔
    ’’اور مہدی نہیں ہیں مگر عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام‘‘۔
    [ابن ماجہ : ۴۰۳۹ ]
    شکیلی گروپ کہتا ہے کہ دیکھو حدیث سے ثابت ہے کہ دونوں ایک ہیں ۔
    آئیے مذکورہ روایت کو تحقیق کے میزان پر رکھ کر دیکھتے ہیں کہ یہ روایت صحیح ہے یا نہیں ۔
    پوری حدیث پیش خدمت ہے:
    حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلٰي قَالَ:حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ قَالَ:حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْجَنَدِيُّ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِﷺ، قَالَ:’’ لَا يَزْدَادُ الْأَمْرُ إِلَّا شِدَّةً، وَلَا الدُّنْيَا إِلَّا إِدْبَارًا، وَلَا النَّاسُ إِلَّا شُحًّا، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلٰي شِرَارِ النَّاسِ، وَلَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَي ابْنُ مَرْيَمَ‘‘۔
    [سنن ابن ماجہ ،ت:عبد الباقی:۲؍۱۳۴۰]
    اس حدیث کو دیگر اور اہل علم نے بھی اپنی کتابوں میں تخریج کیا ہے :
    ابن الملقن (ت ۸۰۴)نے( مختصر تلخیص الذہبی ۷؍۳۲۷۶ )میں ،ابن عبد البر (ت ۴۶۳)نے (جامع بیان العلم وفضلہ ۱؍۶۰۴ )میں ، أبو عمرو الدانی (ت ۴۴۴)نے( السنن الواردۃ فی الفتن للدانی ۳؍۵۲۱) میں ۔
    الخلعی (ت ۴۹۲)نے (السادس من الخلعیات :حدیث نمبر :۳۱)میں ،أبو نعیم الأصبہانی (ت ۴۳۰)نے (حلیۃ الأولیاء وطبقات الأصفیاء :۹؍۱۶۱ ) میں ، أبو یعلی الخلیلی (ت ۴۴۶)نے (الإرشاد فی معرفۃ علماء الحدیث للخلیلی ۱؍۴۲۵)محمد بن عبد الوہاب (ت ۱۲۰۶) نے (أحادیث فی الفتن والحوادث ۱؍۸۴) میں ۔
    أبو عبد اللہ الحاکم (ت ۴۰۵) نے (المستدرک علی الصحیحین للحاکم ،ط العلمیۃ ۴؍۴۸۸ )جلال الدین السیوطی (ت ۹۱۱)نے (جامع الأحادیث ۱۷؍ ۱۵۲)میں ، أبو بکر البیہقی (ت ۴۵۸)نے (معرفۃ السنن والآثار ۱۴؍۴۷۶ )میں ۔
    الخطیب البغدادی (ت ۴۶۳) نے (تاریخ بغداد ۵؍۳۶۰) میں ،ابن حجر الہیتمی (ت ۹۷۴)نے (الصواعق المحرقۃ علی أہل الرفض والضلال والزندقۃ ۲؍۴۷۶ ) میں ، ابن کثیر (ت ۷۷۴) (البدایۃ والنہایۃ ت الترکی ۱۹؍۶۶ ) میں وغیرہ ۔
    حدیث کا حکم :
    شمس الدین ذہبی نے منکر کہا ہے۔
    [میزان الاعتدال ۳؍۵۳۵ ،تاریخ الإسلام :۱۳؍۳۶۳]
    ابن شاہین کہتے ہیں:
    ’’غریب الإسناد مشہور المتن إلا قولہ ولا مہدی إلا عیسی بن مریم‘‘۔
    ’’سند غریب ہے ، متن مشہور سوائے اس قول’’ولا مہدی إلا عیسی بن مریم‘‘۔[تاریخ دمشق :۴۷؍۵۱۶]
    شعیب ارنانؤوط مذکورہ روایت کے ضمن میں کہتے ہیں کہ:
    ’’صحيح لغيره، دون قوله:ولا المهدي إلا عيسي ابن مريم فمنكرة، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمَّد بن خالد الجندي۔۔۔۔‘‘۔
    ’’یہ روایت صحیح لغیرہ ہے سوائے اس قول ’’ولا المہدی إلا عیسی ابن مریم ‘‘کے ، یہ منکر ہے ، اور محمد بن خالد جندی کے ضعف کی بنیاد پر یہ سند ضعیف ہے‘‘ ۔
    [سنن ابن ماجۃ- ت الأرنؤوط :۵؍۱۶۵ ]
    اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ہے۔
    [ضعیف الجامع (۶۳۴۸]
    چونکہ اس حدیث کی سند میں ایک متکلم فیہ راوی ہیں ’’محمد بن خالد جَنَدِی ‘‘۔
    محمد بن خالد جَنَدِی :
    محمد بن خالد جندی صنعانی محدثین و نقاد حدیث کی نظر میں:
    * أبو الحسن الآبری السجستانی (ت ۳۶۳ہـ)کہتے ہیں کہ:’’ومحمد بن خالد الجَنَدِی (وإن کان یذکر عن یحیی بن معین ما ذکرتہ فإنہ)غیر معروف عند أہل الصناعۃ من أہل العلم والنقل‘‘[مناقب الإمام الشافعی ، ص:۹۵]محمد بن خالد جندی ’’اگرچہ ابن معین سے ذکر کرتے ہیں جیسا کہ میں نے ذکر کیا لیکن ‘‘ وہ ماہرین اہل علم و نقل کے یہاں غیر معروف ہیں ۔
    * بشار عواد نے محمد بن خالد جَنَدِی کو مجہول کہا ہے۔ [تحریر تقریب التہذیب: ۳؍۲۳۵ بشارعواد معروف]
    * امام حاکم کہتے ہیں کہ محمد بن خالد جَنَدِی مجہول شخص ہے ۔[العلل المتناہیۃ فی الأحادیث الواہیۃ: ۲؍۳۸۰ ،ابن الجوزی: ت ۵۹۷]
    * ابن عبد البر نے محمد بن خالد جَنَدِی کو متروک کہا ہے۔[التمہید ابن عبد البر ،ت بشار :۱۴؍۴۰۳ ،موسوعۃ بیت المقدس وبلاد الشام الحدیثیۃ :۱؍۷۹۸ ،أحمد بن سلیمان بن أیوب]
    * امام بیہقی نے بھی محمد بن خالد جَنَدِی کو مجہول قرار دیا ہے۔ [بیان خطأ من أخطأ علی الشافعی للبیہقی: ۱؍۲۹۶ ،أنیس الساری: (تخریج أحادیث فتح الباری)۸؍۵۹۶۱ نبیل البصارۃ ]
    * حافظ ابن صلاح نے بھی مجہول قرار دیا ہے ۔[مختصر تلخیص الذہبی :۷؍۳۲۸۱ ،ابن الملقن :(ت ۸۰۴ )]
    اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث کی سند کو تین علتوں کی بنیاد پر ضعیف قرار دیا ہے :
    پہلی علت: حسن بصری کا عنعنہ کے ساتھ روایت کرنا۔
    دوسری علت : محمد بن خالد جَنَدِی کا مجہول ہونا ۔
    تیسری علت : اختلاف سند ۔[ سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ وأثرہا السیء فی الأمۃ: ۱؍۱۷۵ ]
    خلاصہ:
    مذکورہ روایت ’’محمد بن خالد جَنَدِی‘‘کی وجہ سے ضعیف ہے ۔
    واللہ أعلم بالصواب
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings