-
تسبیح ،تحمید ،تہلیل اور تکبیر کے فضائل اللہ کے ذکر سے دلوں کو زندگی ملتی ہے ، اللہ کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے، اللہ کے ذکر سے انسان شیطانی وساوس کے شر سے محفوظ رہتا ہے،جو شخص برابر اللہ کو یاد رکھتا ہے اللہ بھی اسے ہمیشہ یاد رکھتا ہے ، اور بے حساب اجروثواب عطافرماکر اسے دونوں جہاں میں کامیاب کردیتا ہے ۔
بہت سارے مسلمان آئے دن مسنون اذکار سے متعلق پوچھتے رہتے ہیںکہ کون سے اذکار اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہیں ؟ اور وہ اذکار بتائیں جوالفاظ کے اعتبار سے مختصر اور اجروثواب کے اعتبار سے بڑے ہوں ، اس لیے میںنے اپنے اس مختصر مضمون میں اللہ کی تسبیح ، تحمید ،تہلیل اورتکبیر سے متعلق چند صحیح اور جامع احادیث کو مع اردو ترجمہ جمع کردیا ہے، اللہ رب العالمین اسے شرف قبولیت عطا فرمائے ۔ آمین
٭ چار ایسے کلمات جو اللہ کے نزدیک انتہائی محبوب اور افضل ترین کلمات ہیں ،اور رسول اللہ ﷺکے نزدیک ان تما چیزوں سے افضل ہیں جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔
وہ کلمات حسب ذیل ہیں : سبحان اللّٰه والحمد للّٰه ولاالٰه الا اللّٰه واللّٰه اكبر
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں : سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولاالہ الا اللّٰہ واللّٰہ اکبر۔ تم ذکر کرتے ہوئے ان میں سے جس کلمے کو بھی پہلے کہو کوئی حرج نہیں‘‘ ۔
[ صحیح مسلم:۲۱۳۷]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:’’یہ بات کہ میں سبحان اللّٰه والحمد للّٰه ولاالٰه الا اللّٰه واللّٰه اكبر کہوں ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے ۔
[صحیح مسلم:۲۶۹۵]
٭ ان کلمات سبحان اللّٰه والحمد للّٰه ولاالٰه الا اللّٰه واللّٰه اكبر کو اللہ رب العالمین نے اپنے لیے چن لیا ہے ۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے چار قسم کے جملے منتخب فرمائے ہیں: سبحان اللّٰه والحمد للّٰه ولاالٰه الا اللّٰه واللّٰه اكبر جو شخص سبحان اللہ کہتا ہے اس کے لیے بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا بیس گناہ مٹادئیے جاتے ہیں،اور جو شخص اللہ اکبر اور لاالٰہ الا اللہ کہے اس کا بھی یہی ثواب ہے اور جوشخص اپنی طرف سے الحمد للہ رب العالمین کہے اس کے لیے تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا تیس گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔ [مسند احمد :۸۰۱۲، صحیح ]
٭ یہ کلمات لااله الا اللّٰه ، واللّٰه اكبر ، وسبحان اللّٰه ، والحمد للّٰه میزان میں بہت بھاری اور وزنی ہیں ۔
نبی ﷺکے ایک آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے ارشاد فرمایا :’’پانچ چیزیں کیا خوب ہیں اور میزان عمل میں کتنی بھاری ہیں ، لااله الا اللّٰه ، واللّٰه اكبر ، وسبحان اللّٰه ، والحمد للّٰه اور وہ نیک اولاد جو فوت ہوجائے اور اس کا باپ اس پر صبر کرے اور فرمایا:’’کہ پانچ چیزیں کیاخوب ہیں جو شخص ان پانچوں پر یقین کرتے ہوئے اللہ سے ملے گا وہ جنت میں داخل ہوگا ،، اللہ پر ایمان رکھتا ہو ، آخرت کے دن پر ، جنت اور جہنم پر موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر اور حساب و کتاب پر ایمان رکھتا ہو ‘‘۔[مسند احمد:۱۵۶۶۲،سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ: ۱۲۰۴]
٭ یہ چار کلمات سُبْحَانَ اللّٰهِ،الْحَمْدُ لِلّٰهِ لَا إِلٰه إِلَّا اللّٰهُ اور اللّٰہ اکبر عرش الہٰی کے ارد گرد گھومتے رہتے ہیں ۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:’’ جو لوگ اللہ کے جلال کی وجہ سے اس کی تسبیح وتحمید اور تکبیر و تہلیل کے ذریعے اس کا ذکر کرتے ہیں تو ان کے یہ کلماتِ تسبیح عرش کے گرد گھومتے رہتے ہیں اور مکھیوں جیسی بھنبھناہٹ ان سے نکلتی رہتی ہے اور وہ ذاکر کا ذکر کرتے رہتے ہیں کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ ایک چیز مسلسل اللہ کے یہاں اس کا ذکر کرتی رہے‘‘۔[مسند احمد:۱۸۳۸۸۔صحیح ]
٭ ہر فرض نماز کے بعد (پابندی سے ) ان کلمات تینتیس بار سبحان اللہ ، تینتیس بار الحمد للہ ،اور چونتیس بار اللہ اکبر ــ کو پڑھنے والاکبھی نامراد نہیں رہتا ۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’(نماز کے یا) ایک دوسرے کے پیچھے کہے جانے والے ایسے کلمات ہیں کہ ہرفرض نماز کے بعد انہیں کہنے والا۔یا ان کو ادا کرنے والا۔کبھی نامراد و ناکام نہیں رہتا، تینتیس بار سبحان اللہ، تینتیس بار الحمد اللہ اورچونتیس با ر اللہ اکبر‘‘۔[صحیح مسلم:۵۹۶]
٭ یہ چار کلمات سبحان اللّٰہ کہنا اللّٰہ اکبر کہنا الحمد للّٰہ کہنا ، اور لاا لٰہ الا اللّٰہ کہنا اپنے کہنے والے کے حق میں عظیم صدقہ ہیں۔
حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کی:’’اے اللہ کے رسول ﷺ !زیادہ مال رکھنے والے اجر وثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور اپنے ضرورت سے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں (جو ہم نہیں کرسکتے)آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ایسی چیز نہیں بنائی جس سے تم صدقہ کرسکو؟بے شک ہر دفعہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے۔ہر دفعہ الحمد للہ کہنا صدقہ ہے، ہردفعہ لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور بُرائی سے ر وکنا صدقہ ہے اور (بیوی سے مباشرت کرتے ہوئے) تمہارے عضو میں صدقہ ہے‘‘۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ﷺ !ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو کیا ااس میں بھی اجر ملتا ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا:’’بتاؤ اگر وہ یہ (خواہش) حرام جگہ پوری کرتا تو کیا اسے اس گناہ ہوتا؟اسی طرح جب وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اس کے لیے اجر ہے‘‘۔[صحیح مسلم:۱۱۰۶ ]
٭ یہ کلمات لاالٰه الا اللّٰه اللّٰه اكبر، سبحان اللّٰه الحمدللّٰه لاحول ولاقوة الاباللّٰه تمام گناہوں کے لیے کفارہ ہیں۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’روئے زمین پر جو آدمی بھی یہ کہہ لے لاالٰه الا اللّٰه اللّٰه اكبر، سبحان اللّٰه الحمدللّٰه لاحول ولاقوة الاباللّٰه یہ جملے اس کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔(مسند احمد: ۶۵۷۹،اس روایت کا موقوف ہونا زیادہ راجح ہے)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺایک ایسے درخت کے پاس سے گزرے جس کی پتیاں سوکھ گئی تھیں، آپ نے اس پر اپنی چھڑی ماری تو پتیاں جھڑ پڑیں، آپ نے فرمایا: الحمد للّٰه وسبحان اللّٰه ولا إله إلا اللّٰه واللّٰه اكبر کہنے سے بندے کے گناہ ایسے ہی جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت کی پتیاں جھڑ گئیں۔(سنن ترمذی :۳۵۳۳، علامہ البانی رحمہ اللہ اس روایت کو حسن کہا ہے )
٭ ان کلمات سبحان اللّٰه والحمد للّٰه ولا اله الا اللّٰه واللّٰه اكبر کے ذریعہ جنت کے اندر درخت لگائے جاتے ہیں ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس رات میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا، ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:اے محمدﷺ!اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتا دینا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے اور اس کی باغبانی سبحان اللّٰه والحمد للّٰه ولا اله الا اللّٰه واللّٰه اكبر سے ہوتی ہے۔(سنن ترمذی :۳۴۶۲، علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح کہا ہے ) مذکورہ روایت سے معلوم ہوا کہ :بندہ جتنی بار ان کلمات سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلٰہ إلا اللّٰہ واللّٰہ اکبر کو کہتا ہے اس کے لیے جنت میں اتنے ہی درخت اگتے چلے جاتے ہیں ۔
٭ سب سے افضل مومن وہ ہے جو لمبی عمر پائے اور کثرت سے پوری زندگی سبحان اللّٰه ، اللّٰه اكبراور لااله الا اللّٰه کا ورد کرتا رہے ۔
سیدنا عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو عذرہ کے تین آدمیوں کی ایک جماعت نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کر لیا،نبی ﷺنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ ان کی کفالت کون کرے گا؟ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کر دیا، چنانچہ یہ لوگ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس رہتے رہے، اس دوران نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا تو ان میں سے بھی ایک آدمی اس میں شریک ہو گیا اور وہیں پر جام شہادت نوش کر لیا۔ کچھ عرصہ کے بعد نبی ﷺنے ایک اور لشکر روانہ فرمایا تو دوسرا آدمی بھی شریک ہو گیا اور اسی دوران وہ بھی شہید ہو گیا، جبکہ تیسرے شخص کا انتقال طبعی موت سے ہو گیا، سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں ان تینوں کو – جو میرے پاس رہتے تھے – جنت میں دیکھا، ان میں سے جس کی موت طبعی ہوئی تھی وہ ان دونوں سے آگے تھا، بعد میں شہید ہونے والا دوسرے درجے پر تھا اور سب سے پہلے شہید ہونے والا سب سے آخر میں تھا، مجھے اس پر بڑا تعجب ہوا، میں نے نبی ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں اس پر تعجب کیونکر ہوا؟ اللہ کی بارگاہ میں اس مومن سے افضل کوئی نہیں ہے جسے حالت اسلام میں لمبی عمر دی گئی ہو، اس کی تسبیح و تکبیر اور تہلیل کی وجہ سے۔[مسند احمد:۱۴۰۱،سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ :۶۵۴]
٭ بوڑھے کمزور ہڈیوں والے مسلمانوں کو نبیﷺنے ان کلمات سبحان اللّٰه ، الحمد للّٰه ، اللّٰه اكبر ، لا اله الا اللّٰه کو سو سو مرتبہ پڑھنے کی وصیت فرمائی ہے ۔
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس سے گزرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں بوڑھی اور کمزور ہوگئی ہوں مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو میں بیٹھے بیٹھے کرلیا کروں؟ نبی ﷺ نے فرمایا سو مرتبہ سبحان اللہ کہا کرو، کہ یہ اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا سو مرتبہ الحمد للہ کہا کرو کہ یہ اللہ کے راستے میں زین کسے ہوئے اور لگام ڈالے ہوئے سو گھوڑوں پر مجاہدین کو سوار کرانے کے برابر ہے اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہا کرو کہ یہ قلادہ باندھے ہوئے ان سو اونٹوں کے برابر ہوگا ،جو قبول ہوچکے ہوں اور سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہا کرو کہ یہ زمین و آسمان کے درمیان کی فضا کو بھردیتا ہے اور اس دن کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الا یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔
[مسند احمد:۲۶۹۱۱، سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ:۱۳۱۶]
٭ یہ کلمات سبحان اللّٰه ، والحمد للّٰه ، ولااله الا اللّٰه ، واللّٰه اكبر ولا حول ولا قوة الا باللّٰه جہنم سے بچنے کے لیے ڈھال ہیں اور یہی باقی رہنے والی نیکیاں ہیں۔
خالد بن ابی عمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’اے لوگو! اپنی اپنی ڈھالیں لے لو تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا اے اللہ کے رسول !کیا ہم دشمن سے بچنے کے لیے اپنی ڈھالیں تیار کر لیںجو سامنے حاضر ہوچکا ہے تو آپ ﷺنے فرمایا نہیں بلکہ جہنم کی آگ سے بچنے کے لیے اپنی ڈھالیں تیار کرلو ! تو ہم نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا کہ وہ کلمات کون سے ہیں جو جہنم کے عذاب سے ڈھال ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا وہ کلمات اس طرح ہیں : سبحان اللّٰه ، والحمد للّٰه ، ولااله الا اللّٰه ، واللّٰه اكبر ، یہی کلمات باقی رہنے والے تمہارے پیچھے جانے والے ہیں اور یہی کلمات قیامت کے دن نجات دلانے والے اور ہمیشہ باقی رہنے والے ہیں ۔ سبحان اللّٰه ، والحمد للّٰه ، ولااله الا اللّٰه ، واللّٰه اكبر ۔[شعب الایمان للبیہقی:۵۹۸،سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ:۳۲۶۴]
٭ یہ کلمات سبحان اللّٰه ، والحمد للّٰه ، ولاالٰه الا اللّٰه ، واللّٰه اكبر ولا حول ولا قوة الا باللّٰه قرآن کریم کا بدل ہیں ان لوگوں کے لیے جو قرآن مجید کو اچھی طرح پڑھنا نہ جانتے ہوں ۔
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میں قرآن میں سے کچھ نہیں پڑھ سکتا، اس لیے آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجیے جو اس کے بدلے مجھے کفایت کرے، آپﷺ نے فرمایا : تم سبحان اللّٰه ، والحمد للّٰه ، ولاالٰه الا اللّٰه ، واللّٰه اكبر ولا حول ولا قوة الا باللّٰه کہا کرو، اس نے پھر عرض کیا:اللہ کے رسول!یہ تو اللہ کی تعریف ہوئی، میرے لیے کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم کہا کرو اللهم ارحمني وارزقني وعافني واهدني اے پروردگار!مجھ پر رحم فرما، مجھے روزی دے، مجھے عافیت دے اور مجھ کو ہدایت دے، جب وہ شخص کھڑا ہوا تو اس نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا،ا س پر رسول اللہ ﷺنے فرمایا:اس نے تو اپنا ہاتھ خیر سے بھر لیا۔[صحیح ابی داؤد:۷۸۵]
بلا شبہ سبحان اللّٰه ، والحمد للّٰه ، ولاالٰه الا اللّٰه ، واللّٰه اكبر ولا حول ولا قوة الا باللّٰه یہ سارے کلمات ذکر انتہائی عظیم اور بے شمار اجروثواب والے ہیں ،کیونکہ ان کلمات میں اللہ کی شان ، اس کی الوہیت ، اس کی حمد وثنا، اس کی طاقت و قدرت اور شان و شوکت کا تذکرہ بڑی وضاحت اور خوبصورتی کے ساتھ موجود ہے ،مثلاً اللہ رب العالمین تمام صفات کمال سے متصف ہے ، اور ہر طرح کے عیب و نقص سے پاک ہے ، کما حقہ اس کی حمد و تعریف کو شمار کرنا اور اس کا حق ادا کرنا ممکن ہی نہیں،اس کی الوہیت میں ذرہ برابر بھی کوئی شریک و ساجھی نہیں ،پوری کائنات کی تمام مخلوقات کو نیکیوں کی توفیق اور اس کی قوت دینے والا اور گناہوں سے بچنے کی طاقت دینے والا اس کے سوا کوئی دوسرا ہوہی نہیں سکتا۔
آخر میں دعاگو ہوں کہ اللہ رب ذوالجلا ل ہمیں پوری زندگی ایمان پر ثابت قدم رہنے اور زبان ودل دونوں کے ذریعہ کثرت سے خالص اپنا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین