Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • قرآن مجید سے دوری کا بدترین انجام

    قرآن مجید ہی وہ معزز و معتبر اور عظیم کتاب ہے جس سے رشتہ جوڑنے والوں، محبت کرنے والوں ، عمل کرنے والوں، اور جس کی تلاوت کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ عزت و احترام کا مقام عطا کرتا ہے، کامیابی و سربلندی عطا کرتا ہے اور دنیا و آخرت میں سرخروئی و شادمانی عطا کرتا ہے۔سبحان اللہ العظیم !
    قرآن مجید سے دوری و اعراض کی سزا کیا ہے اسے جاننے سے پہلے آئیے ہم یہ جانتے ہیں کہ قرآن مجید سے دوری و اعراض سے کیا مراد ہے؟
    امام ابن القیم رحمہ اللہ نے قرآن مجید سے غفلت و اعراض کے مختلف اقسام کا ذکر فرمایا ہے:
    (۱) قرآن مجید کو سننے، اُس پر ایمان لانے اور اُس کی طرف توجہ دینے کو ترک کردینا۔
    (۲) قرآن مجید پر عمل نہ کرنا، اس کے حلال و حرام پر عمل نہ کرنا، خواہ بظاہر آدمی قرآن مجید کو پڑھنے اور اُس پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرے۔
    (۳) اصولِ دین اور اُس کے فروعات کے معاملے میں قرآن مجید کو حاکم نہ بنانا اور عملاً اُس کے فیصلے کو نہ ماننا، اسی طرح یہ سمجھنا کہ اصولی معاملات میں قرآن مجید سے یقین کا فائدہ حاصل نہیں ہوتا، نیز یہ کہ قرآن مجید کے دلائل لفظی ہیں اور اس طرح کی لفظی دلائل سے قطعی علم حاصل نہیں ہوسکتا۔
    (۴)قرآن مجید میں تدبر و تفہیم نہ کرنا، اللہ کی اصل منشا و مراد کی معرفت اور اُس کا علم حاصل کرنے کی کوشش نہ کرنا۔
    (۵) تمام طرح کے قلبی امراض (غفلت و قساوت اور بخل و نفاق، وغیرہ) میں قرآن مجید سے شفا و علاج حاصل کرنے کے بجائے اس کے علاوہ دوسرے ذرائع سے علاج تلاش کرنا۔[الفوائد، ابن القیم الجوزیۃ:۱؍۲۸]
    جو لوگ اس کتاب قرآن مجید سے دوری اختیار کرتے ہیں اس سے روگردانی کرتے ہیں، اس پر عمل نہیں کرتے ہیں، اس کی تلاوت نہیں کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر ذلت ورسوائی کا عذاب مسلط کردیتا ہے، عروج سے نکال کر زوال کی طرف منتقل کردیتا ہے ، جیسا کہ آپ ﷺکا ارشاد گرامی ہے:
    أنَّ نافِعَ بنَ عبدِ الحارِثِ لَقِيَ عُمَرَ بعُسْفانَ، وَكانَ عُمَرُ يَسْتَعْمِلُهُ عَلٰي مَكَّةَ، فَقال:مَنِ اسْتَعْمَلْتَ عَلٰي أَهْلِ الوادِي، فَقالَ:ابْنَ أَبْزي، قالَ:وَمَنِ ابنُ أَبْزي؟ قال:مَوْلًي مِن مَوالِينا، قال: فاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًي؟! قالَ: إنَّه قارِئٌ لِكِتابِ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ، وإنَّه عالِمٌ بالفَرائِضِ، قالَ عُمَر: أَما إنَّ نَبِيَّكُم ْﷺ قدْ قَالَ:’’إنَّ اللّٰهَ يَرْفَعُ بِهٰذَا الْكِتَابِ أَقْوامًا، وَيَضَعُ به آخَرِينَ‘‘۔
    [صحیح مسلم: ۸۱۷]
    ترجمہ: نافع بن عبد الحارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عسفان میں ان کی ملاقات حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ہوئی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کو مکہ کا عامل بنایا کرتے تھے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے پہلے پوچھا کہ آپ نے اہل وادی پر بطور نائب کس کو ذمہ دار مقرر کیا ہے؟
    تو حضرت نافع رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:ابن ابزی کو، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یہ ابن ابزی کون ہے؟ تو حضرت نافع رضی اللہ عنہ نے کہا:یہ ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک ہے۔تو یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کیا تم نے ان پر ایک آزاد کردہ غلام کو جانشین بنا ڈالا؟
    تو حضرت نافع رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ غلام قاریٔ قرآن ہے، اللہ کی کتاب کو پڑھنے والا ہے، اور فرائض کا عالم ہے، یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہاں واقعی تمہارے نبی ﷺنے فرمایا تھا:’’کہ اللہ تعالیٰ اس قرآن مجید کے ذریعہ بہت سی قوموں اور لوگوں کو بلندی نصیب کرتا ہے اور اس کے ذریعہ بہت سے لوگوں کو پستی میں ڈال دیتا ہے‘‘۔
    وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر اور ہم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر
    اس حدیث سے پتہ یہ چلا کہ قرآن مجید اپنی برکتیں صرف امیروں کی زندگی میں ہی نہیں دکھاتا، بلکہ قرآن اپنی برکتیں ایسے غریب لوگوں کی بھی زندگی میں دکھاتا ہے جن کی معاشرہ میں کوئی عزت، وقعت یا حیثیت نہیں ہوتی ہے، شرط یہ ہے کہ وہ اپنا تعلق قرآن سے جوڑیں۔
    اسی طرح قرآن مجید کو سیکھنے کے بعد اسے بھول جانا اوراس کی تلاوت نہ کرنے کے انجام پر روشنی ڈالتے ہیں، جیساکہ حدیث میں آتا ہے :
    ’’أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ وَيَنَامُ عَنْ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ‘‘۔
    [صحیح بخاری:۷۰۴۷]
    ’’ان میں سے سب سے پہلے جس شخص پر آپ (ﷺ) کا گزر ہوا اور جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا یہ وہ شخص تھا جس نے دنیا میں قرآن (سیکھ کر)بھلا دیا تھا اور فرض نماز پڑھے بغیر سوجاتا تھا‘‘۔
    قابل غور !
    جو لوگ قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتے ہیں، اس سے روگردانی کرتے ہیں، اس سے منہ موڑتے ہیں، اس کے احکام و فرامین کا پاس و لحاظ نہیں کرتے ہیں اور اپنی من مانی کرتے ہیںتو ایسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے سورۃ طٰہ میں ان کے برے انجام کا نقشہ یوں کھینچا ہے، جیسا کہ رب العزت کا فرمان ہے:
    {وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِيْ فَاِنَّ لَـه مَعِيْشَةً ضَنْكًا وَّنَحْشُرُه يَوْمَ الْقِيٰمَةِ اَعْمٰي}
    ترجمہ: ’’اور جو شخص میری یاد سے روگردانی کرے گا وہ دنیا میں تنگ حال رہے گا اور قیامت کے دن اسے ہم اندھا اٹھائیں گے‘‘۔
    {قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِيْٓ اَعْمٰي وَقَدْ كُنْتُ بَصِيْرًا}
    ترجمہ: ’’وہ کہے گا، میرے رب! تو نے مجھے اندھا کیوں اٹھایا ہے، دنیا میں تو میں خوب دیکھنے والا تھا‘‘۔
    {قَالَ كَذٰلِكَ اَتَـتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيْتَهَا وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰي}
    ترجمہ: ’’اللہ کہے گا اسی طرح تمہارے پاس میری آیتیں آئی تھیں تو تم نے انہیں بھلا دیا تھا اور اسی طرح آج تم بھلا دیئے جاؤ گے‘‘۔
    [سورۃ طٰہ:۱۲۴۔ ۱۲۶]
    مذکورہ آیات میں قابل غور بات یہ ہے کہ قرآن مجید سے دوری کا انجام یہ ہے کہ دونوں جہاں میں اللہ تعالیٰ نے سزا متعین کردیا ہے دنیوی سزا اور اخروی سزا :
    ۱۔ دنیوی سزا
    اللہ تعالیٰ دنیا میں اس طر ح سزا دیتا ہے کہ ہر چہار جانب سے اسے تنگی گھیر لیتی ہے، روزی کی کشادگی، گھر، بنگلہ، روپیہ، پیسہ، گاڑی، مال ودولت اور عیش وعشرت سب کچھ ہونے کے باوجود اس سے سکون و اطمینان چھن جاتا ہے، قلب کو راحت و شادمانی میسر نہیں ہوتی ہے بلکہ وہ ہمیشہ پریشان و اضطراب میں مبتلا رہتا ہے اوربے چینی و بے سکونی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔
    حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے قرآن کو چھوڑنے اور اس سے دوری برتنے والے کی حالت کے متعلق فرمایا:
    ’’دنیا میں اس کے لیے کسی قسم کا سکون و اطمینان نہیں، اور نہ ہی دل کی کشادگی، وہ اس کی گمراہی کی وجہ سے تنگی و پریشانی میں مبتلا رہتا ہے گرچہ بظاہر وہ خوش حال نظر آئے، جو چاہے پہنے، جو چاہے کھائے، جہاں چاہے رہے، لیکن جب تک اس کا دل یقین اور ہدایت تک نہیں پہنچتا، وہ ہمیشہ بے چینی، حیرانی اور شک میں مبتلا رہتا ہے ‘‘۔[تفسیر ابن کثیر (۳؍ ۱۷۳) بتصرف، طبعۃ المکتبۃ القیمۃ]
    ۲۔ اخروی سزا
    قیامت کے دن اسے اندھا اٹھایا جائے گا تو وہ اپنی اس حالت پر تعجب و افسوس کرتے ہوئے خود اللہ تعالیٰ سے سوال کرے گا :اے میرے رب، تو نے مجھے اندھا کیوں اٹھایا؟ میں تو دنیا میں آنکھوں والا تھا ،تو اللہ رب العزت فرمائے گا کہ تم دنیا میں اسی طرح آنکھیں رکھنے کے باوجود دل کے اندھے تھے، میری آیتوں کو ٹھکراتے تھے، میرے فرامین کو پس پشت ڈال دیا تھا، اس کی تلاوت اور اس پر عمل کرنا ترک کردیا تھا، اس سے دوری اختیار کی تھی، اس لیے آج تمہارے ساتھ یہی انجام وسلوک ہوگا، یہ تمہارے ہی برے عمل کا بدلہ ہے لہٰذا آج تمہارا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا، اور تمہارا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔
    کیا اس بد ترین انجام سے روح نہیں کانپتی؟ کیا اللہ کے اس عذاب کوسن کرمارے خوف کے دل لرزتے نہیں ہیں؟ کیا اللہ کے اس عذاب و انجام سے ڈر نہیں لگتا ہے؟
    کیا واقعی ہم دلوں سے رب کا خوف ختم ہوگیا ہے؟
    کیا واقعی قرآن سے دور ہوگئے؟ کیا واقعی ہمارے قلوب زنگ آلود ہوگئے ہیں؟
    محاسبہ کیجئے! جائزہ لیجیے!
    یہ بڑے ہی درد اور افسوس کا مقام ہے۔
    اس سے برا انجام کیا ہوسکتا ہے؟ کتنی بد بختی اور بد نصیبی ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے معزز کلام کی تلاوت نہیں کرتے ہیں، اسے اپنی زندگی میں شامل نہیں کرتے ہیں، اس سے کامیابی حاصل نہیں کرتے ہیں، اس کے معانی و مطالب اور اس کے مفہوم کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں، اس سے بڑی ضلالت و گمراہی کیا ہوسکتی ہے؟
    قارئین کرام !
    اب بھی وقت ہے، زندہ ہیں، سانسیں چل رہی ہیں، اللہ کی جانب رجوع کرلیں، کھولیں قرآن مجید، اس کی تلاوت کریں، اس سے اپنا تعلق و ربط مضبوط کریں، یہ دنیوی و اخروی زندگی میں کامیابی کا ضامن ہے، کہیں اتنی تاخیر نہ ہوجائے کہ اس کی تلاوت کا موقع و مہلت بھی نصیب نہ ہو، بس زندگی یوں ہی بے کار، بے فضول، بے مقصد، عیش وعشرت اور موج و مستی میں گزر جائے پھر ہائے ہائے افسوس کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ رہے ، اس وقت افسوس کرنے اور اپنے آپ کو ملامت کرنے کا کوئی فائدہ حاصل نہ ہوگا۔
    اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ ہمیں ہر دن قرآن مجید کی تلاوت کرنے، اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، دنیا و آخرت کے برے اور بدترین انجام و سزا سے ہماری حفاظت فرمائے۔اللہم آمین یارب

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings