-
مشاجراتِ صحابہ پر خاموشی میں سلف کا منہج مشاجراتِ صحابہ پر خاموشی کیسے اختیار کی جاتی ہے یہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ان کے موافقین اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے قولاً وعملًا واضح کیا ہے۔
ان شخصیات نے فریقین کے فضائل بیان کئے اور ان کے مشاجرات پر کوئی محاکمہ نہیں کیا ہے، دونوں میں سے کسی کی طرف بھی خطا یا صواب کی نسبت نہیں کی ہے بلکہ ان کا تذکرہ بھی مناسب نہیں سمجھا ہے اور مکمل خاموشی اختیار کی ہے ، مشاجرات صحابہ پر خاموشی اختیار کرنے کا صحیح مطلب یہی ہے اور یہی اصل سلف (صحابہ وتابعین )کا منہج ہے۔
لیکن اصل سلف یعنی خیر القرون کا دور گزرنے کے بعد بعض متاخرین نے مشاجرات صحابہ پر نہ صرف خاموشی توڑی ہے بلکہ فریقین کے مابین محاکمہ کرتے ہوئے ایک کے اجتہاد کو مبنی بر صواب اور دوسرے کے اجتہاد کو مبنی برخطا قرار دیا ہے ، ظاہر ہے کہ یہ مشاجرات صحابہ پر نہ صرف خاموشی توڑنا ہے بلکہ ان کے مشاجرات پر محاکمہ کرنا ہے جو بہت بڑی بات ہے ۔
یہ مشاجرات کے باب میں اصل سلف (صحابہ وتابعین)کا منہج ہر گز نہیں ہے بلکہ یہ تو خیر القرون کے بعد پیدا ہونے والے بعض اہل علم کا منہج ہے۔
اگر کسی معاملے میں اصل سلف یعنی خیر القرون کے منہج کے برخلاف بعد کے اہل علم کا منہج ملے تو وہ سلف کا منہج ہرگز نہیں ہو سکتا ، گرچہ یہ بعد کے اہل علم سلف کی طرف ہی نسبت رکھنے والے ہوں جیسے مشاجرات صحابہ پر محاکمہ کرنا ، چار فقہی مذاہب بنانا اور چار میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا وغیرہ وغیرہ ۔
آج کل کئی حضرات آپ کو ایسے مل جائیں گے جو مشاجرات صحابہ پر نہ صرف خاموشی توڑیں گے بلکہ ان کے مابین محاکمہ کرنے کے بعد بھی یہ دعویٰ کریں گے کہ انہوں نے مشاجرات صحابہ پر خاموشی اختیار کی ہے ، اور پھر اس طرز عمل پر بعض متاخرین اہل علم کا حوالہ دے کر اسے سلف کا منہج باور کرانے کی کوشش کریں گے حالانکہ یہ اصل سلف (صحابہ وتابعین )کا منہج ہرگز نہیں ہے ، اس لیے یہ حضرات ایسے طرز علم کی نسبت صرف متاخرین اہل سنت کی طرف کریں نہ کہ اصل سلف (صحابہ وتابعین)کی طرف ، کیونکہ اصل سلف (صحابہ وتابعین )نے مشاجرات صحابہ پر خاموشی کا جو منہج پیش کیا ہے وہ اس سے بہت مختلف ہے اصل سلف کے یہاں محاکمہ تو بہت دور کی بات ہے ان مشاجرات کے ذکر کرنے کی بھی گنجائش نہیں ہے۔