Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • سجدہ تلاوت کے احکام ومسائل(قسط :3)

    کیا نماز سے باہرسجدہ تلاوت میں جاتے وقت اوراٹھتے وقت دونوں میں تکبیر ہے؟
    دراصل اس مسئلہ میں کئ طرح کے فقہاء کے آراء موجود ہیں ،اگر ان تما م کا ذکر کریں تو مضمون کافی طویل ہوجائے گا ،اس وجہ سے طوالت سے بچتے ہوئے راجح قول ہی پر اکتفاکرتاہوں۔تفصیل کے لئے دیکھیں۔
    ( أحكامُ السُّجودِ في الفِقهِ الإسلاميِّ ۔ص 613-619)
    راجح: نہ تو سجدے میں جاتے وقت تکبیر کہیں گے اور نہ ہی سجدے سے اٹھتے وقت ۔
    نمازمیں سجدہ تلاوت کے وقت تکبیر کا حکم
    اہل علم کے اس مسئلہ میں دو قول پائے جاتے ہیں ۔
    پہلا قول : نماز میں سجدہ تلاوت کے وقت تکبیر مشروع ہے ،سجدے میںجاتے وقت اور سجد ے سے اٹھتے وقت بھی ۔یہی جمہور اہل علم کی بھی رائے ہے ،اور چاروں فقہی مذاہب کا بھی ۔حنفیہ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:1/188)مالکیہ (المدونة (1/ 200)
    شافعیہ کابھی یہی مذہب ہے ۔(مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج:1/445)حنابلہ کی بھی یہی رائے ہے ۔( الإقناع في مسائل الإجماع:1/192)
    دوسرا قول: نماز میں سجدہ تلاوت کے وقت نہ تو سجدے میں جاتے وقت تکبیر مشروع ہے اورنہ ہی سجدے سے اٹھتے وقت ہی ۔
    یہ قول شافعیہ کے یہاں ضعیف اور شاذ ہے۔
    پہلے قول کے قائلین کے دلائل :
    پہلی حدیث:
    عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: صَلَّى مَعَ عَلِيٍّ رضى الله عنه بِالْبَصْرَةِ فَقَالَ: ‌ذَكَّرَنَا هَذَا الرَّجُلُ صَلَاةً، كُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم، فَذَكَرَأَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَفَعَ وَكُلَّمَا وَضَعَ.
    عمران بن حصین کہتے ہیں کہ انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ میں ایک مرتبہ نماز پڑھی۔ پھر کہا کہ ہمیں انہوں نے وہ نماز یاد دلا دی جو کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ پھر کہا کہ علی رضی اللہ عنہ جب سر اٹھاتے اور جب سر جھکاتے اس وقت تکبیر کہتے۔
    (صحيح البخاري (784)
    دوسری حدیث:
    عن عبد الله بن مسعود قال كرسولَ اللهِ ﷺ كان يُكبِّرُ فى كلِّ خفضٍ ورفعٍ وقيامٍ وقعود۔
    عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے کے وقت اللہ اکبر کہتے۔ٍ
    (صحيح • ترمذي (253)
    تیسری حدیث:
    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،” أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ، فَإِذَا انْصَرَفَ، قَالَ: إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ”
    ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے تو جب بھی وہ جھکتے اور جب بھی وہ اٹھتے تکبیر ضرور کہتے۔ پھر جب فارغ ہوتے تو فرماتے کہ میں نماز پڑھنے میں تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھنے والا ہوں۔.
    (صحيح البخاري:785)
    ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ لفظ عام ہے اور اس میں سجدہ تلاوت بھی شامل ہے۔
    (الشرح الممتع على زاد المستقنع (4/ 100)
    یہ ساری احادیث ظاہرا اس بات پر دلالت کرتی ہیں ہر جھکنے اور کھڑا ہونےکے وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔
    دوسرے قول کے قائلین کے دلائل:جو لوگ نماز میں سجدہ تلاوت کے وقت تکبیر کے عدم مشروعیت کے قائل ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ تکبیر اگر اس میں کہیں گے تو پھر یہ نماز میں کئے جانے والے سجدہ کے مشابہ ہوجائے گا۔
    دوسرے قول کے قائلین پر رد :ان کی یہ تعلیل نصوص کے مقابلہ میں ہے اور کوئ بھی تعلیل بلادلیل نص کے مقابلہ میں مردود مانی جاتی ہے۔
    يشرع للمصلي إذا كان إماما أو منفردا ومر بآية سجدة أن يكبر ويسجد سجود التلاوة، ثم يكبر عندما ينهض من السجدة؛ لأن التكبير يكون فى كل خفض ورفع،
    سعودی افتاء کمیٹی کا اس مسئلہ کے حوالہ فتوی ہے۔
    “مصلی چاہے تنہا ہو یا امام ہو اس کے لئے مشروع ہے کہ جب وہ سجدہ والی آیت سے گزرے تو تکبیر کہتے ہوئے سجدہ کرے اور تکبیر کہتے ہوئے سجدہ سے اٹھے ۔کیونکہ ہر جھکنے اور اٹھنےمیں سجدہ ہے۔
    فتاوى اللجنة الدائمة (7/ 156) رقم الفتوی:13206
    کیاسجدہ تلاوت کے لئے کھڑا ہونا افضل ہے
    اگر کوئ شخص بیٹھ کر قرآن پڑھ رہاہے اور سجدہ تلاوت آجائے تو کیا اسے سجدہ کے لئے کھڑا ہونا ہوگا یا بیٹھ کرہی سجدہ کرلے توبھی کوئ حرج نہیں ہے۔
    اس مسئلہ میں اہل علم کے دو طرح کے آراء ہیں۔لیکن راجح بات اس مسئلہ میں یہی ہے کہ اگر کوئ بیٹھ کرتلاوت کررہاہے تو پھر سجدہ تلاوت کے لئے اسے کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں ہے،کیونکہ سنت میں کہیں بھی سجدہ تلاوت کے لئے نبی کے کھڑا ہونے کا ثبوت ملتا ہے اور نہ ہی کھڑا ہونے کو افضل کہا جائے گا ،کیونکہ افضلیت کی کوئ دلیل نہیں ہے۔تفصیل کے لئے دیکھیں۔
    (احکام السجود ص 630-633)
    کیا سجدہ تلاوت میں سلام بھی ہے؟
    بعض مذاہب میں سجدہ تلاوت کے بعد سلام کو لوگوں نے مشروع قرار دیا ہے ،لیکن راجح قول یہ ہے کہ سجدہ تلاوت کے بعد سلام مشروع نہیں ہے۔علامہ ابن القیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔
    ولم ينقَل عنه أنه كان يكبِّر للرفع من هذا السجود، ولذلك لم يذكره الخِرَقي ومتقدِّمو الأصحاب. ولا نُقِل عنه فيه تشهُّد ولا سلام البتة. وأنكر أحمد والشافعي السلام فيه، فالمنصوص عن الشافعي: أنه لا تشهُّد فيه ولا تسليم. وقال أحمد: أما التسليم فلا أدري ما هو. وهذا هو الصواب الذى لا ينبغي غيره۔
    سجدہ تلاوت سے اٹھتے وقت تکبیر آپ صلی اللہ سے منقول نہیں ہے،اسی وجہ سے خرقی اور ان سے پہلے کے متقدمین نے اس کا ذکر نہیں کیا ہے،اور نہ ہی تشہد و سلام کا ذکر ہے۔امام احمد اور امام شافعی نے سجدہ تلاوت میں سلام کا انکار کیاہے ۔امام شافعی سے نصا ثابت ہے کہ وہ کہتے ہیں نہ ہی تشہد ہے اور نہ ہی سلام ہے ۔امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جہاں تک سجدہ تلاوت میں سلا م کی بات ہے تو مجھے نہیں معلوم کہ وہ بھی ثابت ہے،اور یہی درست بھی ہے۔.
    (زاد المعاد» ط عطاءات العلم (1/ 441)
    سجدہ تلاوت میں تکبیر کہتے وقت رفع الیدین کا حکم
    سجدہ تلاوت میں تکبیر کہتے وقت رفع الیدین نہیں کرناہے۔اور رفع الیدین کس طریقہ سے مشروع ہوسکتا ہے جب تکبیر ہی ثابت نہیں جو کہ اصل ہے اور رفع الیدین فرع ہے ۔اور جب اصل نہیں ثابت ہے تو فرع کا تصور کیسے کیاجاسکتا ہے۔دیکھیں ۔
    اسی طرح چاروں فقہی مذاہب بھی اس میں متفق ہیں ۔ تفصیل کے لئے ان کی فقہی کتابیں دیکھ سکتے ہیں ۔حنفيہ(تبيين الحقائق) للزيلعي (1/208)مالکیہ(مواهب الجليل) للحطاب (2/360).شافعیہ(المجموع) للنووي (4/63)حنابلہ . (المغني) لابن قدامة (1/445).
    سری نماز میں سجدہ تلاوت کا حکم
    انسان پورے قرآن میں سے کہیں سے بھی سری نماز میں تلاوت کرسکتاہے ،اور اگر وہ آیت سجدہ کی تلاوت کرررہا ہے تو پھر وہ سجدہ بھی کرے گا اور اس کے ساتھ مقتدی بھی سجدہ کریں گے ۔
    حائضہ عورت کے لئے سجدہ تلاوت کا حکم
    اگر حائضہ عورت اپنے حافظہ سے قرآن پڑھ رہی ہے اور سجدہ والی آیت آتی ہے تو وہ سجدہ کرسکتی ہے ،اس وجہ سے کہ سجدہ تلاوت میں طہارت شرط نہیں ہے ۔
    اس موضوع پر لکھی گئ بعض کتابوں کے نام
    1- سجود التلاوة معانيه وأحكامه
    مؤلف: تقي الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن عبد السلام بن عبد الله بن أبي القاسم بن محمد ابن تيمية الحراني الحنبلي الدمشقي (ت ٧٢٨هـ)
    محقق: فواز أحمد زمرلي
    2- سجود التلاوة وأحكامه
    مؤلف: د صالح بن عبد الله اللاحم
    ناشر: دار ابن الجوزي للنشر والتوزيع، المملكة العربية السعودية
    3-فتاوى في سجود التلاوة للشيخ عبد الله بن عبد الرحمان الجبرين رحمه الله
    4- أحكامُ السُّجودِ في الفِقهِ الإسلاميِّ( رسالة ماجستير-كلية الشريعة بالرياض)
    مؤلف: د. صالح بن عبد العزيز الغليقة
    صفحات: 747

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings