Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • جماعتی نام اہل حدیث: قرآن وحدیث کی روشنی میں

    کسی فرد یا جماعت یاکسی اورچیز کا نام صحیح ہے یا غلط اس کا فیصلہ کیسے ہوگا؟ یہ ایک بنیادی سوال ہے ۔
    اکثر لوگ اس بنیاد سے غافل ہیں اوریہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ نام کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بعینہٖ وہی نام قرآن وحدیث میں موجودہو، یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے اور بعض شاطر ذہن کی مغالطہ بازی بھی ہے۔
    جماعت کے ناموں پر ہم بعد میں بات کریں گے ، سب سے پہلے نا موں کا مسئلہ لیتے ہیں۔
    ٭ فرد کا نام:
    قرآن و حدیث میں فرد کے ناموں کا تذکرہ ملتاہے:
    قرآن : مثلاً: اللہ تعالیٰ قرآن میں کہتاہے:
    {فَلَمَّا قَضَي زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا }
    ’’پھرجب زید نے اس سے اپنی حاجت پوری کرلی تو ہم نے آپ سے اس کا نکاح کردیا ‘‘۔
    [الأحزاب:۳۷ ]
    احادیث: اور احادیث بے شمار ہیں جن میں فرد کے ناموں کا تذکرہ ہے۔
    ہمارے یہاں آئے دن افراد کے نام رکھے جاتے ہیں اور اس بات کا بھی لحاظ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ نام قرآن وحدیث کے مطابق ہو اسی لیے لوگ نام رکھتے وقت اکثر علماء سے سوال کرتے رہتے ہیں، اوربعض ناموں کو علماء کے سامنے رکھ کر پوچھتے ہیں کہ یہ نام صحیح ہے یا غلط ؟ اور اہل علم الحمدللہ اس کاجواب بھی دیتے ہیں۔
    اب سوال یہ ہے کہ جب فرد کے نام کامسئلہ درپیش ہوتا ہے تو اس کے صحیح یا غلط کا فیصلہ کیسے ہوتا ہے؟
    کیا ہراس نام کو غلط کہہ دیا جاتا ہے جس کا وجود قرآن وحدیث میں نہ ہو ؟
    یا اس نام کو غلط کہا جاتا ہے جو قرآن وحدیث کی تعلیمات کے خلاف ہو ؟
    یقینا دوسری صورت ہی پر عمل ہوتا ہے یعنی نام کے صحیح یا غلط ہونے کے لیے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اس کا نام قرآن وحدیث میں ہے یا نہیں بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ نام قرآن وحدیث کی تعلیمات کے خلاف ہے یا نہیں ۔
    چنانچہ ہراس نام کواہل علم کی طرف سے صحیح کہا جاتا ہے جو قرآن وحدیث کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو ، گرچہ اس نام کا قرآن وحدیث یاعہدصحابہ میں اثر ونشان تک نہ ہو، حتیٰ کہ ایسے ناموں کو بھی صحیح اور درست تسلیم کیا جاتا ہے جو سرے سے عربی زبان کے الفاظ ہی نہیں ہوتے بلکہ کسی اور زبان کے الفاظ ہوتے ہیں۔
    سوال یہ ہے کہ فرد کے نام کے سلسلے میں ایسا کیوں؟ یہاں پر یہ مطالبہ کیوں نہیں کہ بعینہٖ اسی نام کا قرآن وحدیث میں ہونا ضروری ہے؟
    جواب اس کا یہ ہے کہ عہدرسالت میں فرد کے ناموں کے سلسلے میں ایساہی عمل تھا یعنی صرف یہ دیکھا جاتا تھا کہ فرد کا نام اسلامی تعلیمات کے خلاف نہ ہو ، چنانچہ جو نام اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوتے تھے انہیں تبدیل کردیا جاتا تھا اورجونام ایسے نہ ہوتے تھے انہیں صحیح تسلیم کیا جاتا تھا۔
    ٭ جماعت کانام:
    قرآن وحدیث میں جماعتی ناموں کا بھی تذکرہ ملتاہے:
    قرآن: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
    {لَقَدْ تَابَ اللّٰهُ عَلَي النَّبِيِّ وَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَ الْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِيْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيْغُ قُلُوْب فَرِيْقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَئُ وْفٌ رَحِيْمٌ}
    ’’اللہ تعالیٰ نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت پیغمبر کا ساتھ دیا ،اس کے بعد کہ ان میں سے ایک گروہ کے دلوں میں کچھ تزلزل ہوچلا تھا ۔پھر اللہ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی ۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان سب پر بہت ہی شفیق مہربان ہے‘‘۔
    [التوبۃ:۱۱۷ ]
    احادیث: احادیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ عہدرسالت میں جماعتی نام بھی رکھے جاتے تھے یعنی عہد رسالت میں یہ رواج تھا کہ اگر کسی گروہ کے اندر کوئی خاص خوبی ہے تو اس خوبی کے حوالے سے ان کا نام رکھا جاتا تھا، مثلاً چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
    اهل الهجره: عَنْ مُجَاشِعٍ، قَال: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخِي بَعْدَ الفَتْحِ، قُلْت: يَا رَسُولَ اللّٰهِ، جِئْتُكَ بِأَخِي لِتُبَايِعَهُ عَلَي الهِجْرَةِ۔ قَالَ: ذَهَبَ أَهْلُ الهِجْرَةِ بِمَا فِيهَا۔ فَقُلْتُ: عَلٰي أَيِّ شَيْئٍ تُبَايِعُهُ؟ قَالَ: أُبَايِعُهُ عَلَي الإِسْلَامِ، وَالإِيمَانِ، وَالجِهَادِ فَلَقِيتُ مَعْبَدًا بَعْدُ، وَكَانَ أَكْبَرَهُمَا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: صَدَقَ مُجَاشِعٌ۔
    مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے بعد میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اپنے بھائی (مجالد) کو لے کر حاضرہوااور عرض کیا کہ یا رسول اللہ (ﷺ)! میں اسے اس لیے لے کر آیا ہوں تاکہ آپ ہجرت پر اس سے بیعت لے لیں ،نبی کریم ﷺ نے فرمایا :کہ ہجرت کرنے والے اس کی فضیلت و ثواب کو حاصل کرچکے (یعنی اب ہجرت کرنے کا زمانہ تو گزرچکا ) میں نے عرض کیا :پھر آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : کہ ایمان ، اسلام اور جہاد پر ۔ (ابی عثمان نہدی نے کہا پھر میں مجاشع کے بھائی ) ابومعبد مجالد سے ملا وہ دونوں بھائیوں سے بڑے تھے ، میں نے ان سے بھی اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجاشع نے حدیث ٹھیک طرح بیان کی ہے۔
    [صحیح البخاری :۵؍۱۵۲،رقم:۴۳۰۵ ]
    اہل بدر: اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا:
    ’’مَا يُدْرِيْكَ، لَعَلَّ اللّٰهَ اطَّلَعَ عَلٰي أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ:اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ‘‘۔
    ’’تمہیں کیا معلوم! اللہ تعالیٰ اہل بد ر کے حالات سے خوب واقف تھا اور وہ خود اہل بد ر کے بارے میں فرما چکا ہے کہ ’’جو چاہو کرو‘‘۔
    [صحیح البخاری:۴؍۷۶،رقم:۳۰۸۱ ]
    اهل احد: عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّي عَلَي أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَي المَيِّتِ۔
    عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت ہے :’’کہ نبی کریم ﷺ ایک دن باہر تشریف لائے اور احد کے شہیدوں پر اس طرح نماز پڑھی جیسے میت پر پڑھی جاتی ہے ‘‘۔
    [صحیح البخاری:۴؍۱۹۸،۱۳۴۴ ]
    اهل الصفه: عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِيْ قَدَحٍ، فَقَالَ: أَبَا هِرٍّ، الحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَيَّ قَال: فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا، فَأُذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا۔
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (آپ کے گھر میں ) داخل ہوا نبی کریم ﷺ نے ایک بڑے پیالے میں دودھ پایا تو فرمایا :’’ابوہریرہ ! اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ،میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلا لایا ، وہ آئے اور (اندر آنے کی ) اجازت چاہی پھر جب اجازت دی گئی تو داخل ہوئے‘‘۔
    [صحیح البخاری:۸؍۵۵،۶۲۴۶ ]
    ان دلائل سے معلوم ہوا کہ عہد رسالت میں اگرکسی مخصوص گروہ کے اندرکوئی امتیازی خوبی ہوتی تھی تو اس امتیازی خوبی کے حوالے سے اس گروہ کانام رکھا جاتا تھا یعنی عہد رسالت میں جس طرح افراد کے نام رکھے جاتے تھے اسی طرح جماعات کے بھی نام رکھے جاتے تھے۔
    ان دلائل سے اس بات کا ثبوت ملا کہ مسلمانوں کی کسی بھی گروہ میں اگر کوئی امتیازی خوبی ہے تو اس خوبی کے حوالہ سے اس کا نام رکھا جاسکتاہے۔
    آج مسلمانوں کا ایک گروہ ایسا ہے جس کے اندر یہ امتیازی خوبی ہے کہ وہ صرف حدیث (کتاب وسنت )کی پیروی کرتا ہے چونکہ یہ اس گروہ کی امتیازی خوبی ہے اس لیے اس امتیازی خوبی کی بناپر اگراس گروہ کا نام اہل حدیث رکھا گیا تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
    اب یہاں کسی کو یہ اعتراض کرنے کاحق نہیں ہے کہ بعینہٖ یہی نام قرآن یا حدیث میں دکھا ؤ ، کیونکہ اگر یہ اعتراض بجاہے تو یہی اعتراض فرد کے ناموں پر بھی وارد ہوگا، اور ہر وہ نام غلط قرار پائے گا جس کا ہو بہو ذکر قرآن وحدیث میں نہ ہو ۔
    اب اگر فرد کے ناموں پر اس طرح کا اعتراض غلط ہے تو جماعت کے ناموں پر بھی اس طرح کا اعتراض غلط ہے، اوردونوں کی وجہ ایک ہی ہے۔
    ٭ چند شبہات کا ازالہ:
    ایک ہی جماعت کے کئی نام:
    کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اہل حدیث کے کئی نام ہیں ، مثلاً اہل حدیث ، سلفی ، محمدی وغیرہ ، لہٰذا ایہ لوگ مختلف ٹولیوں میں بٹے ہوئے ہیں۔
    عرض ہے کہ ایک ہی چیز کے کئی نام ہونا اس کے تعدد (الگ الگ ہونے)کی دلیل نہیں ہے۔
    اللہ کے نبی ﷺ کے بھی کئی نام ہیں پھر کیا یہ الگ الگ نبیوں کے نام ہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں تو کیا یہ بھی الگ الگ الٰہ کے نام ہیں ، ہرگز نہیں ۔غرض یہ کہ کسی چیز کے ایک سے زائد نام رکھنے سے اس کا تعدد ہونالازم نہیں آتا۔
    قرآن نے مسلم نام رکھا:
    بعض لوگوں کہتے ہیں قرآن نے ہمارا نام مسلم رکھاہے، اللہ کا ارشاد ہے:
    {هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِيْنَ مِنْ قَبْلُ وَفِيْ هٰذَا}
    ’’اسی نے تمہار ا نام مسلمان رکھا ہے اس قرآن سے پہلے اور اس میں بھی ‘‘۔
    [الحج:۷۸ ]
    عرض ہے کہ اس آیت میں بے شک قرآن نے ہمارا نام مسلم رکھا ہے اس سے کسی کو انکار نہیں لیکن اس آیت میں یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہمارا نام صرف اورصرف مسلم ہے اس کے ساتھ کوئی دوسرانام نہیں رکھ سکتے ۔
    خود اللہ نے مذکورہ آیت میں ہمیں اور ہم سے پہلے لوگوں کا نام مسلم بتایا ہے اوراللہ نے ہم سے پہلے لوگوں میں سے ایک گروہ کو اسی قران میں اہل الانجیل بھی کہا ہے ، ارشاد ہے:
    {وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنْجِيْلِ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰهُ فِيْهِ }
    ’’اور لازم ہے کہ انجیل والے اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے‘‘۔
    [المائدۃ:۴۷ ]
    اورصحابہ میں سے ایک گروہ کو مہاجر اور ایک گروہ کو انصار بھی کہا ہے۔ ارشاد ہے:
    {لَقَدْ تَابَ اللّٰهُ عَلَي النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِيْنَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ فِيْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيْغُ قُلُوْبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَئُ وْفٌ رَحِيْمٌ}
    ’’اللہ تعالیٰ نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت پیغمبر کا ساتھ دیا ،اس کے بعد کہ ان میں سے ایک گروہ کے دلوں میں کچھ تزلزل ہوچلا تھا ۔پھر اللہ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی ۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان سب پر بہت ہی شفیق مہربان ہے‘‘۔
    [التوبۃ:۱۱۷ ]
    معلوم ہوا کہ مسلم نام کے ساتھ ساتھ دوسرے نام بھی رکھے جاسکتے ہیں۔
    اوراگریہ مان لیا جائے کہ اس آیت میں مسلم نام رکھا گیا ہے اوراب اس کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں رکھ سکتے تو یہ اعتراض فرد کے ناموں پر بھی وارد ہوگا!
    یعنی اب کوئی بھی مسلم اپنے لیے مسلم کے علاوہ کوئی اورنام نہیں منتخب کرسکتا ،مثلا ًخورشید ، انجم ، وغیرہ۔
    اگرکہا جائے کہ فرد کے نام رکھنے کے دلائل موجود ہیں تو عرض ہے کہ جماعت کے نام رکھنے کے بھی دلائل موجود ہیں جیساکہ اوپر تفصیل پیش کی گئی۔
    خلاصۂ کلام یہ کہ جس طرح فرد کا نام رکھنا قرآن وحدیث سے ثابت ہے اسی طرح جماعت کا نام رکھنا بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہے ۔
    اورجس طرح فرد کے نام کے صحیح ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ بعینہٖ وہی نام قرآن وحدیث میں موجود ہو۔
    اسی طرح جماعت کے نام کے صحیح ہونے کے لیے بھی ضروری نہیں کہ بعینہٖ وہی نام قرآن وحدیث میں موجود ہو۔
    البتہ فرد اورجماعت دونوں کے نام میں یہ ضروری ہے کہ یہ قرآن وحدیث کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو۔
    اوراہل حدیث نام قرآن وحدیث کی کسی بھی تعلیم کے خلاف نہیں ، لہٰذا اس نام پر اعتراض لغو ہے۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings