-
قرآن مجید سے حصول برکت کے اسباب و مواقع جو شخص اپنی عمر، وقت، اہل و عیال اور مال و دولت میں برکت چاہتا ہے اسے قرآن سے وابستہ رہنا چاہئے، جیسا کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں : {وَهٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَك} ’’اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بڑی خیر و برکت والی بناکر نازل کیا ہے‘‘۔
[الانعام:۱۵۵]
شیخ عبد الرحمن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ قرآن مجید کے بابرکت ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ :
’’قرآن کریم کا مبارک (یعنی بابرکت) ہونا اس میں بھلائی کی کثرت، بھلائی کی نشونما اور اس میں اضافے کا تقاضا کرتا ہے، اس قرآن حکیم سے بڑھ کر کوئی چیز بابرکت نہیں کیونکہ ہر بھلائی، ہر نعمت، دینی، دنیاوی اور اخروی امور میں ہر اضافہ اسی کے سبب سے ہے اور اس پر عمل کے آثار ہیں۔
جب ذکر بابرکت ہو تو اس کو قبول کرنا، اس کی اطاعت کرنا اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا واجب ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی اس جلیل القدر نعمت کا شکر ادا ہو، اس کو قائم کیا جا سکے اور اس کے الفاظ و معانی کو سیکھ کر اس سے برکت حاصل کی جائے اور اس رویے سے متضاد رویہ یعنی اس سے روگردانی کرنا، اسے درخور اعتنا سمجھنا، اس کا انکار کرنا اور اس پر ایمان نہ لانا سب سے بڑا کفر، شدید ترین جہالت اور سخت ظلم ہے‘‘۔
[تفسیر السعدی:ص:۵۲۵]
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’قرآن ایک بابرکت کتاب ہے، اس عظیم قرآن کے ذریعے ہر قسم کی برکت حاصل ہوتی ہے‘‘۔
[شرح الواسطیۃ للشیخ ابن عثیمین:۱؍۴۳۸]
چنانچہ اسی سلسلہ میں شیخ د؍صالح العصیمی حفظہ اللہ قرآن مجید سے حصول برکت کے مواقع ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
’’قرآن مجید سے حصول برکت کے سات مواقع ہیں جن کے ذریعہ ایک مسلمان برکتیں حاصل کرسکتا ہے:
(۱) تلاوت قرآن مجید سے :
{اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِيْ خَلَقَ * خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ * اِقْرَاْ وَرَبُّكَ الْاَكْرَمُ}
’’اپنے رب کے نام سے پڑھیں جس نے پیدا کیا، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا، آپ پڑھتے رہیں، آپ کا رب بڑے کرم والا ہے‘‘۔
[العلق:۱۔۳]
(۲) استماع قرآن (غور سے سننے) سے :
{وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَه وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ}
’’اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت (کا نزول) ہو‘‘۔
[الاعراف:۲۰۴]
(۳) قرآن مجید کا علم حاصل کرنے سے :
{اَلرَّحْمٰنُ۔ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ}
(وہی) رحمن(ہے جس) نے، قرآن سکھایا‘‘۔
[الرحمٰن:۱۔۲]
(۴) قرآن مجید پر عمل کرنے سے :
{وَهٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَاتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ}
’’اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بڑی خیر و برکت والی بنا کر نازل کیا ہے، سو اس کی اتباع کرو اور ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت (کا نزول) ہو‘‘۔
[الانعام: ۱۵۵]
(۵) قرآن مجید کے ذریعہ نصیحت حاصل کرنے سے :
{كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ مُبٰرَكٌ لِّيَدَّبَّرُوْٓا اٰيٰتِهٖ وَلِيَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ}
’’یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لیے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور و فکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں‘‘۔
[صٓ:۲۹]
(۶) قرآن مجید سے شفا طلب کرنے کے ذریعہ سے:
{وَنُنَزِّلُ مِنَ الْـقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآء ٌ وَّرَحْمَةٌ لِّـلْمُؤْمِنِيْنَ}
’’یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لیے تو سراسر شفا اور رحمت ہے۔ ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی زیادتی نہیں ہوتی‘‘۔
[الاسراء:۸۲]
(۷) قرآن مجید کے احکام کے مطابق فیصلہ کرنے سے :
{اَفَحُكْمَ الْجَـاهِلِيَّةِ يَـبْغُوْنَ وَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّـقَوْمٍ يُّوْقِنُوْنَ}
’’کیا یہ لوگ پھر سے جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں، یقین رکھنے والے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہوسکتا ہے‘‘۔
[المائدۃ:۵۰]انتہی [من دروس شرح تفسیر السعدی للشیخ صالح العصیمی:۱۱۳۹]
٭٭٭