Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ان کی کتابوں کا تعارفی سلسلہ قسط نمبر(۵)

    اس بار شیخ الاسلام کی عقیدہ کے باب میں لکھی ہوئ کتاب “”القصیدہ اللامیة” کاتعارف پیش خدمت ہے۔
    کتاب کی نسبت کی تحقیق
    یہ کتاب شیخ الاسلام کی ہے یا نہیں ،اس تعلق سے محققین کے مابین تین طرح کے آراء پائے جاتے ہیں جنہیں اختصار کے ساتھ ذکر کیا جارہا ہے  ۔
    پہلی رائے : ۔احمد بن عبداللہ المرداوی رحمہ اللہ (ت:1236ھ)کا کہنا ہےکہ منظوم اللامیہ کی نسبت شیخ الاسلام کی جانب صحیح ہے۔دیکھیں ( اللآلئ البهية في شرح لامية شيخ الإسلام ابن تيمية :ص:36)
    شیخ محمد بن عبد اللہ الجبروتی رحمہ اللہ(ت:1286 هـھ) لامیہ کی شرح میں کہتے ہیں
    “أما بعد: فيقول العبد الفقير إلى مولاه العلي الكبير، محمد بن عبد الله الجبَرتِي: هذا شرح لطيف على منظومة الشيخ العالم العلامة، والبحر الفهَّامة، تقي الدين، أبي العباس، أحمد بن عبد الحليم ابن تيمية، الحراني يُبَيِّن حقائقها، ويكشف دقائقها، وسميته۔
    (زاد المعاد في اعتقاد خيار العباد)(مخطوط منه نسخة بمركز الملك فيصل للبحوث والدراسات الإسلامية برقم (2704 – 4 – ف).بحوالہ (بدر التمام شرح لامية شيخ الإسلام» (ص9)
    مذکورہ عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ منظمہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا تحریر کردہ ہے ۔
    خیر الدین آلوسی رحمہ اللہ(ت:1317 هـھ) اپنی کتاب “جلاء العينين في محاكمة الأحمدين ص (73) میں ان کتاب قصائد کا ذکر کرتے وقت ان کی نسبت شیخ الاسلام کی جانب ہی کی ہے ۔
    عبد العزیز بن ناصر الرشید رحمہ اللہ(ت:1408 هـھ) اپنے عقیدہ واسطیہ کی شرح میں کہتے ہیں
    “قال الشيخ تقي الدين رحمه الله فى لاميته المشهورة”
    ان کی اس عبارت سے پتا چلتا ہے کہ وہ بھی اسی بات کے قائل ہیں کہ یہ منظومہ شیخ الاسلام ہی کا ہے ۔
    (التنبيهات السنية على العقيدة الواسطية ص (127).
    شیخ أحمد بن حجر آل بوطامي رحمہ اللہ (ت:1423 ھ)اس قصیدہ کی نسبت شیخ الاسلام کی جانب صحیح کہا ہے۔(الشيخ محمد بن عبد الوهاب المجدد المفترى عليه ص (137).
    الشيخ عبدالله بن عبدالرحمن الجبرين رحمہ اللہ (ت:1430 ھ)نے اس قصیدہ کی شرح میں کئ ایک دلیلیں ذکر کی ہیں جن سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ قصیدہ شیخ الاسلام ہی کا لکھا ہواہے ۔تفصیل کےلئے دیکھیں ۔(شرح لامية شيخ الإسلام ابن تيمية: لفضيلة الشيخ الدكتور: عبدالله بن عبدالرحمن الجبرين، وخرج أحاديثه وعلق عليه الدكتور: طارق الخويطر، نشر كنوز إشبيليا، الرياض، الطبعة الأولى عام 1428 هـ.)
    ان کے علاوہ کئ ایک علماء نے ابن تیمیہ ہی جانب اس نسبت کو تسلیم کیا ہے۔تفصیل کے لئے دیکھیں۔(بدر التمام شرح لامية شيخ الإسلام: ص12)
    ابن تیمیہ کی جانب اس قصیدہ کی نسبت کو صحیح کہنے والوں کے چند ایک دلائل مع تجزیہ ۔
    1-ابن تیمیہ کے کئ ایک مخطوطات کے بیچ میںیہ بھی مخطوطہ کی شکل میں پایا گیاہے ۔
    مناقشہ :ابن تیمیہ کے کئ ایک مخطوطہ کے بیچ اس کا پایا جانا ابن تیمیہ کی جانب نسبت کے اثبات کے لئے کافی نہیں ہے ۔
    2-بعض مخطوطات میں اس قصیدہ کی نسبت ابن تیمیہ ہی کی جانب مرقوم ہے ۔
    مناقشہ :اگر بعض مخطوطات میں اس کی نسبت ابن تیمیہ کی جانب ہے تو بعض مخطوطات میں نہیں بھی ہے ۔اس وجہ سے جب تک اثبات کے لئے دوسرے قرائن نہ مل جائیں اس وقت تک صرف مخطوطات کا سہارا لیکر نسبت کو یقینی نہیں بنایا جاسکتاہے۔
    3-اس قصیدہ کی نسبت شیخ الاسلام ہی کی جانب مشہور ہے اور کئ سارے علماء نے اس کو مانا بھی ہے ،گویا کہ تلقی بالقبو ل حاصل ہے ۔
    مناقشہ :نسبت کو ثابت کرنے کےلئے یہ کوئ دلیل نہیں ہے ،کیونکہ اس طرح کئ ایک کتابیں مل جائیں گی جن کی نسبت مشہور اصل مؤلف کے علاوہ کسی اور کی جانب ہے ،لیکن تحقیق کے بعد پتا چلا کہ اس کے اصل مؤلف فلاں نہیں بلکہ فلاں ہیں ۔مجر د شہرت کسی چیز کی نسبت کوثابت نہیں کرسکتی ہے۔
    4-کئ ایک متقدمین علماءنے اس منظومہ کی شرح اسی بنیاد پر کی ہے کہ یہ شیخ الاسلام کی شرح ہے ۔
    مناقشہ :کئ سارے علماء نے اس کی شرح اس منظوم کے سلف کے عقیدہ پر محیط ہونے کے سبب کیاہے نہ کہ اس وجہ سے کہ یہ شیخ الاسلام کے مصنفات میں سے ہے ۔اور بعض نے اس کے شہرت پر اعتبارکرکے بھی اس کی شرح کی ہے ۔
    دوسری رائے :
    علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ (ت:1421 هـ) کہتے ہیں کہ بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس منظومہ کی نسبت شیخ الاسلام کی جانب درست نہیں ہے ۔ (شرح السفارينية ص (427)
    علامہ بکر عبداللہ ابو زید رحمہ اللہ نے اس منظومہ کاذکر “الكتب المنحولة على شيخ الإسلام “کے باب میں کیا ہے ،جس کا مطلب ہے کہ وہ کتب جن کی نسبت ابن تیمیہ کی جانب ہے ،حالانکہ ان کی نسبت ابن تیمیہ کی جانب درست نہیں ہے  ۔(المداخل إلى آثار شيخ الإسلام ابن تيمية:ص (72).
    نسبت کی نفی کرنے والے بطور دلیل ذکر کرتے ہیں ۔
    جن لوگوں نے بھی شیخ الاسلام کی مصنفات کا ذکر کیاہے جیسے ابن رشیق ،ابن القیم ،ابن عبد الھادی ،ابن رجب وغیرہم ،ان میں سے یا ان کے تلامذہ اور معاصرین میں سے کسی نے بھی اس کی نسبت ان کی جانب نہیں کی ہے اور نہ ہی ان کی مصنفات کی ضمن میں اس کا ذکر کیاہے ۔ان کا ابن تیمیہ کی جانب منسوب نہ کرنا بہت بڑی دلیل ہے کہ یہ منظومہ ابن تیمیہ کا نہیں ہے۔
    مناقشہ :شیخ الاسلام کی تالیفات بہت زیادہ ہیں ،ان کا مکمل طور پر احصاء بہت مشکل ہے ،جن لوگوں نے بھی ابن تیمیہ کی کتابوںکو شمار کیا ہے ،ان میں سے کسی نے بھی اس بات کا دعوی نہیں کیا ہے کہ انہوں نے ابن تیمیہ کی ساری کتابوں کو شمارکرلیا ہے ،بلکہ انہوں نے مشہورترین کتابوں اور بڑی کتابوں کو جمع کیاہے ،جہاں تک لامیہ کا معاملہ ہے تو اس کے مختصر او رکم ابیات کے سبب ممکن ہے بڑی کتابوں کے سبب چھوٹ گئ ہو۔ اس بات کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ حافظ ابن رجب نے ابن تیمیہ کی تالیفات کے ضمن میں کہا ہے
    وَأَمَّا تصانيفه رحمه اللَّه: فَهِيَ أشهر من أَن تذكر، وأعرف من أَن تنكر. سارت مسير الشَّمْس فِي الأقطار، وامتلأت بِهَا البلاد والأمصار. قَدْ جاوزت حد الكثرة، فلا يمكن أحد حصرها، ولا يتسع هَذَا المكان لعد المعروف منها، ولا ذكرها.
    ولنذكر نبذه من أسماء أعيان المصنفات الكبار: كتاب ” الإيمان “(ذيل طبقات الحنابلة (4/ 520)
    ابن رجب کی اس عبارت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ابن تیمیہ کی ساری کتابوں کا حصر کسی کے لئے بھی ممکن نہیں ہے۔
    شیخ الاسلام ہی کے شاگرد ابن عبد الھادی رحمہ اللہ کہتے ہیں
     “وللشيخ رَحمَه الله من المصنفات والفتاوى وَالْقَوَاعِد والأجوبة والرسائل وَغير ذَلِك من الْفَوَائِد مَالا يَنْضَبِط وَلَا أعلم أحدا من مُتَقَدِّمي الْأمة وَلَا متأخريها جمع مثل مَا جمع وَلَا صنف نَحْو مَا صنف وَلَا قَرِيبا من ذَلِك مَعَ أَن أَكثر تصانيفه إِنَّمَا أملاها من حفظه وَكثير مِنْهَا صنفه فِي الْحَبْس وَلَيْسَ عِنْده مَا يحْتَاج إِلَيْهِ من الْكتب”۔
    ان کے شاگرد ابن عبد الھادی کہتے ہیں”  شیخ کی تصانیف، فتاویٰ، جوابات اور رسائل وغیرہ اتنے ہیں کہ ان کا شمار مشکل ہے، میں متقدمین اور متاخرین میں سے کسی کو نہیں جانتا ہوںکہ جس نے اتنا سب کچھ جمع کیا ہو، یا ان کی طرح تصنیف کا کام، یا ان کے قریب تر بھی کچھ کیا ہو، باوجود اس کے کہ زیادہ تر تصنیفات انہوں نے اپنے حافظہ سے املاء کرائی ہیں، اور ان میں سے اکثر کتابیں انہوں نے اس وقت لکھی ہیں جب وہ قید میں تھے، اور ان کے پاس وہ کتابیں موجود نہیں ہوتی تھیں جن کتابوں کی انہیں ضرورت ہوتی تھی.
    (العقود الدرية من مناقب شيخ الإسلام أحمد بن تيمية (ص: 42)
    دوسری بات شیخ الاسلام نے خود مجموع الفتاوی میں صفت کلام پر بات کرتے ہوئے اس شعر کو بغیر قائل کا نام ذکر کئے پیش کیا ہے ،جس سے یہی اندازہ ہوتا ہے یہ منظوم ان کا نہیں ہے۔
    مناقشہ :بسااوقات شیخ اپنی جانب اس قصیدے کی نسبت تواضعا نہیں کرتے ہیں ،اور اس طریقہ پر متقدمین اور متاخرین کئ علماء چلے ہیں ،جیسے ابن القیم وغیرہ۔بطور مثال یہ عبارت پیش خدمت ہے۔
    قال محمد حامد الفقي فى تعليقه على إغاثة اللهفان» ص (231) – معلقًا على قول ابن القيم: وقال آخر وأحسن ما شاء، ثم ذكر أبياتًا: «أنا لا أشك فى أن هذا القائل هو الإمام المحقق الرباني الصادق ابن القيم، وهذا نفسه فى الشعر وروحه)
    محمد حامد الفقی ابن قیم کے قو ل ” وقال آخر وأحسن ما شاء”پر تعلیق چڑھاتے ہوئے کہتے ہیں “مجھے اس شعر کے قائل کے تعلق سے ذرا برابر بھی شک نہیں ہے اور وہ قائل ابن قیم رحمہ اللہ ہیں۔
    کئ دفعہ خود ابن عثیمین رحمہ اللہ اپنے نظم کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں” قال الناظم” اور اس سے وہ خود ہی مراد ہواکرتے ہیں۔
    معاصر علماء میں شیخ عبد الرزاق البدر اور شیخ صالح السحیمی حفظہمااللہ کا کہنا ہے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے اسلوب اور منہج اور اس کتاب کے اسلوب اور منھج سے یہی معلوم ہوتاہے کہ شیخ الاسلام ہی کی کتاب ہے ۔(یوٹیوب پر دونوں کے محاضرات موجود ہیں ۔)
    تیسری رائے : توقف ۔
    سبب تالیف :کسی نے مستقل کوئ سبب تالیف نہیں ذکر کیاہے ،البتہ قصیدہ سےاتنا اندازہ ہوتاہے کہ شیخ الاسلام نے کسی استفسار کےجواب میں اسے تالیف کیاہے۔
    وجہ تسمیہ : کیونکہ اس کا قافیہ لام پر ختم ہوتاہے ،اس اعتبار سے اسے قصیدہ لامیہ کہاجاتاہے۔
    ابیات کی تعداد :کل 16 ابیات اس منظومہ میں ہیں ۔
    مشتملات کتاب :اس کتاب میں اہل سنت والجماعت کے کئ ایک اعتقادی مسائل پرکتاب وسنت کی روشنی میں بات کی گئ ہے ، صحابہ کرام سےمحبت کرنا اور ان کی تعریف کرنا ،ان کے آپس میں تفاضل کو ماننا ،اہل بیت سے محبت کرنا،صحابہ کرام اور اہل بیت کے سلسلہ میں منحرف او رمضل(جیسے شیعہ اور خوارج) جماعتوں کے راستہ پر چلنے سےبچنے کی ہدایت ۔
    توحید سے پہلے صحابہ کے مسائل ذکرکرنے کےاسباب:
    چند اسباب کی بنیاد پر شیخ الاسلام نے اس قصیدہ کی شروعات توحید سے نہ کرکے صحابہ کرام سی کی ہے۔
    1-پہلے پہل جن مسائل میں اختلاف پیدا ہوا ان میں حب صحابہ بھی ہے ،صحابہ کرام پر رد و قدح کی شروعات عہد عثمانی میں ہی شروع ہوچکا تھا،جن عقدی مسائل میں لوگ انحراف کے شکار ہوئے ان میں حب صحابہ بھی ہے ،اسی وجہ سے شیخ الاسلام نے پہلے اسی پر ترکیز کیا ہے۔
    2-صحابہ کرام ہی نے ہم تلک عقیدہ اور دین کے دیگر مسائل کوپہنچایا ہے ،اور ایک قاعدہ ہے ” إذا قدح فى النقال قدح فيما نقلوه“نقل کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کا مطلب ہے جو باتیں ان سے منقول ہیں انہیں تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔جب آپ کسی شخص سےکہتے ہیں “تم سچ نہیں بولتے ہو تو اس سے فورا یہ لازم آتا ہے کہ میں تمہاری کسی بھی بات کو تسلیم نہیں کروں گا،جب آپ نے ناقل کی جرح کردی ،تو گویا کہ آپ نے اس کی طرف سے منقول باتوں کی بھی جرح کردی ،اسی وجہ سے شیخ الاسلام نےبطور قاعدہ کے یہ بیان کردیا کہ صحیح منھج یہ کہ ہم صحابہ سے محبت کریں اور جو کچھ وہ نبی سے روایت کریں اسے تسلیم کریں ۔
    3-جو صحیح منھج کا پیروکار بننا چاہتاہو تو اسے چاہئے کہ وہ منھج صحابہ پر کاربند رہے ،اس کتاب کے شارح علامہ مرداوی رحمہ اللہ صحابہ کے فضائل سے شروعات کا سبب ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں۔”اہل سنت والجماعت کا یہ اجماعی مسئلہ ہے کہ صحابہ کا مسئلہ ہمارے عقیدہ سے جڑا ہوا ہے،قرآن وحدیث ان کی تعریف سے بھرے پڑے ہیں ،صحابہ پر جرح دراصل دین پر جرح کرناہے،صحابہ کرام پر جرح ان پہل ترین عقدی مسائل میں سے ہے ،جن میں انحراف کا شکار ایک بڑی جماعت ہوئ ،آگے علامہ مرداوی رحمہ اللہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں “ہم پر صحابہ سےمحبت کرنا واجب ہے ،ان کے منھج کو اپنانا اور ان کے عقیدہ پرڈٹےرہنا ہماری ذمہ داری ہے ،کیونکہ سب سے پہلے کتاب و سنت کا فہم اور عقدی مسائل ہمیں انہیں سے اخذکرنا ہے،اولین مخاطب بھی وہی ہیں ۔
    فوائد علمیہ:
    1-صحابہ کرام سے محبت کرنا ہی صحیح منھج و مسلک ہے ۔اسی طریقہ سےان سے او راہل بیت سےمحبت عبادت بھی ہے۔
    2-تفاضل صحابہ نصوص کتاب وسنت سے ثابت ہے ،اس وجہ سے اسے بھی تسلیم کرنا ضروری ہے۔
    3-ابو بکر صدیق سارے صحابہ میں سب سے افضل ہیں ۔
    4-سلف میں سے کسی کا بھی یہ مذہب نہیں رہاہے کہ قرآن قدیم ہے ،بلکہ کریم ہے ۔اور اکثر نسخوں میں بھی یہی ہے۔
    5-اہل سنت والجماعت صفات کے تعلق سے وارد آیات کو بعینہ مانتے ہیں ۔اور اسے بعیر تحریف ،تعطیل ،تمثیل اور تکییف کےبیان کرتے ہیں ۔یہاں تک کہ تخیلات بھی صفات کے تعلق سے منع ہیں ۔
    6-بروز قیامت مؤمنین اپنے رب کو دیکھیں گے اور یہ نصوص کتاب وسنت سے ثابت شدہ اہل سنت والجماعت کا متفقہ مسئلہ ہے ۔
    7-یہ بات بھی ہمارے عقیدہ حصہ ہے کہ ہم بغیر کیفیت بیان کئے اللہ رب العالمین کے آسمان دنیا کی طرف صفت نزول کومانیں ۔
    8-بروز قیامت میزان میں نامہ اعمال وز ن کئے جائیں گے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بروز قیامت حوض کوثر بھی عطا کیاجائے گا۔
    9-پل صراط کا ثبوت نصوص سے ہے۔
    10-بدبخت اور شقی کا ٹھکانا جہنم ہے ،اہل تقوی کے لئے جنت ہے۔اسی طرح جنت و جہنم برحق ہیں۔
    11-انسان کے ساتھ قبر میں اس کے اعمال کے اعتبار سے سلوک کیاجائے گا۔(بدبخت ہے تو عذاب قبر اورنیک ہے تو جنت کی نعمتیں )
    12-ان تمام مسائل پر امام شافعی ،امام مالک ،امام ابو حنیفہ اور امام احمد جیسے ائمہ کبار کا اتفاق ہے ۔مذکورہ عقائد پر ایمان لانے والے دنیا وآخرت میں کامیاب ہیں اور جوان عقائد کا انکار کرےوہ ناکامیاب ہے۔
    شروحات،حواشی ،تعلیقات اور بعض شروحات کا تعارف
    1-اللآلئ البهية شرح لامية شيخ الإسلام ابن تيمية لأحمد بن عبد الله المرداوي الحنبلي (كان حيا سنة 1236)
    یہ224 صفحات پر مشتمل مفصل شرح ہے ،اہل علم کے اقوال کی روشنی میں شرح کا اہتمام کیاگیا ہے ۔اس شرح میں بعض باتیں قابل گرفت یا ملاحظہ ہیں ،اس کتاب کے محقق ایاد بن عبد اللطیف القیسی نے مقدمہ اور حواشی میں قابل گرفت مقامات کی وضاحت کردی ہے ، شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کی تعلیقات کا اضافہ بھی اس میں موجود ہے ،یہ شرح مبتدی طالب علم کے لئے بالکل بھی مناسب نہیں ہے ،بظاہر ایسا لگتا ہے کہ مرداوی کی شرح سے پہلے اس منظومہ کی شرح نہیں موجود تھی ۔
    2-الفوائد البهية في شرح لامية شيخ الإسلام ابن تيمية لمحمد بن علي البعداني.
    یہ ایک متوسط اور عمدہ شرح ہے ،جس میں قرآنی آیات ،احادیث اور معروف اہل علم کے اقوال کا اہتمام کیا گیا ہے،ہر باب میں مشہور شبہات اور ان پر رد کرنے کا بھی اہتمام اہل علم کے اقوال کی روشنی میں کیا گیا ہے ،یہ ایک مناسب شرح ہے جو کہ 90صفحات پر محیط ہے ۔
    3-شرح لامية شيخ الإسلام من كلام شيخ الإسلام ۔ د. طالب بن عمر بن حيدرة الكثيري.
    یہ شرح اس اعتبار سے دوسرے شروحات سے ممتاز ہے کہ منظومہ کی شرح ابن تیمیہ کے اقوال کی روشنی میں ہے ۔38 صفحات پر یہ شرح منحصرہے۔
    4-شرح القصيدة اللامية لابن تيمية لصالح بن سعد السحيمي ۔
    یہ شیخ کے دروس سے ترتیب دی گئ شرح ہے ،جس میں شیخ نے قصیدہ لامیہ میں موجود عقدی مسائل کی شرح اجمالی طور پر کی ہے ۔مبتدئین کے لئے یہ مناسب شرح ہے ۔36صفحات پر یہ شرح مشتمل ہے ۔
    5-بدر التمام شرح لامية شيخ الإسلام لعبد الرحمن العقل.
    یہ شرح 115صفحات پر مشتمل ہے۔اس شرح میں نسبت کتاب کے تعلق سے شاندار اگفتگو شارح نے کی ہے ۔
    6-شرح لامية شيخ الإسلام لعبد الله حمود الفريح۔
    یہ شرح 40صفحات پر مشتمل ہے ،اس شرح کے اندر بعض مبتدعین کے شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔
    7-تعليقات على لامية ابن تيمية لزيد بن فالح الربع۔
    یہ شرح 35 صفحات پر مشتمل ہے۔
    8-الفوائد السنية شرح العقيدة اللامية لمحمد هشام طاهري وهو شرح متوسط، قليل النقول ، وعدد صفحاته 87
    صفحة۔
    یہ شرح 87 صفحات پر مشتمل ہے ۔
    9-شرح لامية شيخ الإسلام ابن تيمية لعبد الكريم الخضير
    10-التقريرات على (شرح لامية ابن تيمية لابن جبرين) لصالح العصيمي
    11-شرح لامية ابن تيمية للعلامة ابن جبرين
    12-شرح لامية شيخ الإسلام ابن تيمية لعبد الرزاق بن عبد المحسن البدر وغيرها من الشروح الطيبة المباركة.
    ۔ مستفاد من تحریر: أبو وريف بدر عبد الله الصاعدي
    (https://ar.islamway.net/article/84159/%D8%A5%D8%B7%D9%84%D8%A7%D9%84%D8%A9-%D8%AA%D8%B9%D8%B1%D9%8A%D9%81%D9%8A%D8%A9-%D8%B9%D9%84%D9%89-%D9%84%D8%A7%D9%85%D9%8A%D8%A9-%D8%A7%D8%A8%D9%86-%D8%AA%D9%8A%D9%85%D9%8A%D8%A9)
    13-كتاب شرح لامية ابن تيمية،عمر العيد
    جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings