Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتابوں کا تعارفی سلسلہ قسط :(۷)

    الفرقان بين الحق والبطلان کا تعارف پیش خدمت ہے۔
    اس کتاب کے تعلق سے یہ بات ذکر کی جاتی ہے کہ یہ کتاب شیخ الاسلام کی آخری کتابوں میں سے ہے جسے انہوں نے دمشق کے قید خانہ میں ترتیب دیا تھااور اسی قید خانہ میں ان کا انتقال بھی ہواتھا ۔دیکھیں ۔(الفرقان بين الحق والبطلان ،راجعه و صححه و علق عليه فضيلة الشيخ الدكتور عبد الرحمن بن صالح المحمود،أستاذ العقيدة بجامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية ، دراسة و تحقيق و تعليق ،د/حمد بن أحمد العصلاني.)
    کتاب کے نام کا صحیح ضبط :
    اس کتاب کا نام تھوڑے سے فرق کے ساتھ کچھ اس طرح ملتاہے۔
    1-شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے شاگرد ابو عبد اللہ محمد بن رشیق المغربی (1) نے اس کا نام “الفرقان بين الحق والبطلان ” ذکر کیاہے۔اور اس نام کی موافقت علامہ ابن رجب کے علاوہ کئ ایک علماء نے بھی کیاہے۔
    2-علامہ اسماعیل باشا البابانی نے “الفرق بين الحق والبطلان “۔ذکر کیاہے۔لیکن یہ تصحیف لگ رہاہے ،کیونکہ انہوں نے خود ہی “هدية العارفين” پہلانام ہی ذکر کیاہے۔
    3-علامہ الکتانی نے اس کانام ” الفرقان بین الحق والباطل” ذکر کیاہے۔
    4-علامہ عبد الرحمن بن قاسم نے اس کتاب کا نام”الفرقان بین الحق و الباطل فی إعجاز القرآن لأہل الفصاحة والبیان”ذکر کیاہے۔اسی طرح انہوں نے اس کتاب کو تفسیر کی قسم میں سے شمار کیاہے ،جبکہ اس کتاب کا جو بھی مطالعہ کرے گاوہ بخوبی سمجھ جائے گا کہ اس میں اہل سنت و الجماعت کے عقائد کو بیان کیا گیاہے اور مخالف فرقوں پر شیخ الاسلام نے رد بھی کیاہے جیسے رافضہ ،خوارج ،معتزلہ ،مرجئہ ،کرامیہ ،کلابیہ ،اشاعر ہ اور صوفیہ وغیرہ۔تفسیر سے اس کا دور دور سے بھی تعلق نہیں ہے۔
    5-دکتور محمد العواجی نے۔”الفرقان بین الحق و الباطل فی إعجاز القرآن”ذکر کیاہے۔
    6-دکتور علی شبل نے اس کانام اس طریقہ سے ذکر کیاہے”الفرقان بین الحق و الباطل فی إعجاز القرآن لأہل الفصاحة “۔انہوں نے آخری کلمہ”البیان ” حذف کردیاہے،باوجود کہ انہوںنے جس مخطوطہ کی جانب اشارہ کیاہے ،اس میں” البیان” کا بھی لفظ موجود ہے ۔ممکن ہے ان سے سہو ہوگیا ہو۔
    اقرب الی الصواب “الفرقان بین الحق والبطلان”معلوم ہوتاہے۔اس کے اقرب الی الصواب ہونے کے تین وجوہات بھی ہیں۔
    پہلی وجہ-شیخ محمد بن رشیق المغربی نے یہی نام ذکر کیاہے،اسی طرح شیخ الاسلام کے تمام شاگردوں میں ان کی تحریروں ،ان کی کتابوں اور ان کتابوں کے ناموں کے بارے میں سب سے زیادہ واقف کار یہی تھے۔ اسی طرح بعض مؤرخین نے بھی ان کی موافقت کی ہے۔
    دوسری وجہ-شیخ محمد حامد الفقی کی لائبریری میں موجود مجموعہ میں بھی یہی نام درج ہے،اور اسی کی فوٹوکاپی جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے مکتبہ میں بھی موجود ہے ۔
    3-سجع کے اعتبار سے بھی یہی نام مناسب لگتاہے۔ دیکھیں۔(الفرقان بين الحق والبطلان ،راجعه و صححه و علق عليه فضيلة الشيخ الدكتور عبد الرحمن بن صالح المحمود،أستاذ العقيدة بجامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية ، دراسة و تحقيق و تعليق ،د/حمد بن أحمد العصلاني :ص 131-135)
    کتاب کا موضوع :
    فصول کے اعتبارسے اس کتاب کو تیرہ فصلوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے۔
    اس کتاب میں شیخ الاسلام نے عقیدہ اور باطل فرقوں سے متعلق کئ ایک مسائل کا ذکر کیاہے۔جن میں سے بعض مسائل یہ ہیں  ۔
    1-شیخ الاسلام نے بیان کیاہے کہ جب اللہ نے اپنے بندوں سے عبادت کا مطالبہ کیا تو انہیں فرقان عطا کیا جس کی روشنی میں وہ فاسد عقیدہ او رصحیح عقیدہ کی تمیز کرسکتے ہیں ۔اور وہ فرقان قرآ ن کریم اور اس کے ساتھ نبی اکرم کی احادیث ہیں ،استدلال و استنباط کے باب میںاہل سنت کا ان دونوں مصادر کے بارے میں متفقہ عقیدہ ہے کہ یہ دونوں صادرمکمل طور پر وحی پر مبنی ہیں نا کہ ظن ،عقل او رہوائے نفس پر ۔
    2- اہل عرب کے نزدیک اور اقوا ل سلف کی روشنی میں شیخ الاسلام نے فرقان کا معنی بیان کیاہے،تاکہ کوئ گمراہ یہ نا گمان کرسکے کہ جس پر وہ کاربند رہ کرکے عبادت کررہا ہے وہی فرقان ہے، اور شیخ الاسلام نے یہ بھی بیان کیاہے جس چیز کی طرف وہ اسے فرقان سمجھ کرکے دعوت دے رہا ہےوہ جہالت اور ضلالت ہے،اہل زبان او ر شریعت کے ماہرین میں سے کوئ بھی ان کے اس مذہب کی موافقت کرنے والا نہیں ہے۔
    3-شیخ الاسلام نے واضح کیا ہے کہ قرآن و حدیث کی تفسیر جب ہمیں نبی اکرم کی جانب سے مل جائے تو پھر اہل لغت کے اقوال کی طرف التفات نہیں کیاجائے گا۔
    4-خوارج،جہمیہ ،شیعہ ،قدریہ ،مرجئہ وغیرہ کا وجود کب ہوا اور ان کی گمراہی کے اسباب کیا کیاہیں ؟ان سب کا بھی بیان ہے۔
    5-خوراج اور معتزلہ کے نزدیک مرتکب کبیرہ کا کیا حکم ہے؟ اور اس میں صحیح موقف کیاہے اس کی وضاحت۔
    6-ایمان کے مسئلہ میں شیخ الاسلام نے مرجئہ کے اقوال کو ذکر کیاہے ، اور اس کے بطلان کو بھی بیان کیاہے ، ان کے منھج استدلال کو بھی بیان کیاہے ،ان کا منھج استدلال وہ اصول ہیں جو ان کے علماء نے بنائے ہیں ،ایک طرح سےیہ لوگ ان کے مقلد ہیں اور ان کے منھج کے پیروکاور ہیں ۔
    7-الہامات اور مکا شفات کے ثبوت کے لئے شیخ الاسلام نے صوفیت کے دلائل کو بیان کرکے یہ واضح کیاہے کہ یہ لوگ سلف کے راستے پر نہیں ہیں ۔
    8- شیخ الاسلام نے انبیاء کے معجزات اور اولیاء کے کرامات کے مابینےفرق کو واضح کیاہے۔اولیاء الشیطان اور اولیاء الرحمن میں کیافرق ہے ؟اسے بھی بیان کیاہے ۔
    9-معتزلہ کے پانچوں اصولوں کو شیخ الاسلام نے بیان کرنے کے بعد اسے باطل قراردیاہے۔
    10-جن ادوار سے ابوالحسن الاشعری کاگزر ہوا ہے ان ادورا کو شیخ الاسلام نے بیان کیاہے ،ابو الحسن اشعری نے جسے حق سمجھا اس کی تائید کیسے کی ،ان کےپیروکار انہیں کے طریقے پر رہے یا انہوں نےدوسرا طریقہ اختیار کرلیا ۔ان تمام کا بھی ذکر موجودہے۔
    11- اہل بدعت کی گواہی نہیں قبول کی جائے گی ،اور ان سے ترک تعلق کا مقصد کیاہے اسےبھی شیخ الاسلام نے بیان کیاہے۔
    12-جہمیہ اور معتزلہ صفات کی نفی کرنے میں مشترک ہیں جبکہ کلابیہ صرف اختیاری صفات کی نفی کرتے ہیں ۔
    13-محکم او ر متشابہ کے حوالہ سے جہمیہ کے موقف کو بھی شیخ الاسلام نے بیان کیاہے ،محکم ان کے نزدیک وہ ہے جسے وہ اپنی رائے سے متعین کردیں ،گرچہ اس رائے کی موافقت انبیاء،کتاب وسنت سے نہ ہورہی ہو ،صاف اور صریح آیتوں کو وہ متشابہ قراردیتے ہیں ۔اسی وجہ سے تما م اہل بدعت میں یہ انبیاء کے سب سے بڑے مخالف کہے جاتے ہیں ۔
    14-قدریہ کا ظہور صحابہ کے آخری دور میں ہوا ،ان کی گمراہی کی اصل وجہ اللہ سے قدرت اور حکمت کی نفی کرناہے ،جبریہ کے برخلا ف جو اللہ کے لئے صفت قدرت کوثابت کرتے ہیں او رحکمت کی اللہ سے نفی کرتے ہیں ۔(الفرقان بين الحق والبطلان ،راجعه و صححه و علق عليه فضيلة الشيخ الدكتور عبد الرحمن بن صالح المحمود،أستاذ العقيدة بجامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية ، دراسة و تحقيق و تعليق ،د/حمد بن أحمد العصلاني۔ص:135-141)
    نسبت کتاب کی تحقیق
    علمی اسلوب ،تواتر ،لوگوں کے مابین اسی نسبت سے مقبولیت ، ،یہ تمام قرائن کتاب کی نسبت کو ابن تیمیہ ہی کی جانب ثابت کرتے ہیں ۔اہل علم میں سے کسی نے بھی اس نسبت پر کلام نہیں کیاہے ۔کئ ایک دلیلیں بھی اس نسبت کے حوالہ سے ذکر کی جاسکتی ہیں۔
    1-مخطوطات میں بھی یہ نام اسی نسبت کے ساتھ درج ہے۔
    2-شیخ الاسلام نے اپنی بعض مصنفات میں بھی اسی نام کا ذکر کیاہے۔جیسے “الإیمان “اور “شرح حدیث جبریل”۔
    3-شیخ الاسلام کے شاگرد اور ان کی تحریروں کے سب سے |زیادہ واقف کار محمد بن رشیق المغربی نے بھی یہی نام ذکر کیاہے۔
    4-مؤرخین اور مختصین نے بھی اسی نام کی صراحت کی ہے ۔جیسے ابن رجب ،شیخ علیمی ،علامہ عبد الرشید الکشمیری ،علامہ اسماعیل باشا البغدادی ،علامہ کتانی ،شیخ عبد الرحمن بن قاسم ،دکتور علی شبل وغیرہم ۔(الفرقان بين الحق والبطلان ،راجعه و صححه و علق عليه فضيلة الشيخ الدكتور عبد الرحمن بن صالح المحمود،أستاذ العقيدة بجامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية ، دراسة و تحقيق و تعليق ،د/حمد بن أحمد العصلاني :ص:141-142)
    سن تالیف:
    اس کتاب کے ناسخ نے سرورق اشارہ کیا ہے کہ شیخ الاسلام نے دمشق کے قلعہ میں اسے تالیف کیاہے ،اور اس پر ایک کلمہ کا اضافہ کیاہے وہ ہے “اخیرا”۔یہاں پر ایک بات ہمیں سمجھ میں آتی ہے وہ یہ کہ دمشق میں دومرتبہ شیخ الاسلام کو قید کیا گیا ہے ۔
    پہلی مرتبہ :12/7/720ھ سے 10/1/721ھ تک۔(پانچ مہینہ اٹھارہ دن )
    دوسری مرتبہ:6/8/726ھ سے یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا یعنی 20/11/728ھ تک ۔(دوسال تین مہینہ چودہ دن )
    دوسری مرتبہ جب شیخ الاسلام کو دمشق کے قید خانہ میں ڈالا گیا ہے تو اسی وقت انہوں نے یہ کتاب ترتیب دی تھی۔واللہ اعلم
    دیکھیں۔(الفرقان بين الحق والبطلان ،راجعه و صححه و علق عليه فضيلة الشيخ الدكتور عبد الرحمن بن صالح المحمود،أستاذ العقيدة بجامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية ، دراسة و تحقيق و تعليق ،د/حمد بن أحمد العصلاني :ص:142)
    الفرقان بین الحق و الباطلاناور الفرقان بین أولیاء الرحمان و أولیاء الشیطان” میں فرق :
    مقبولیت کے مدنظر علماء نے جتنی توجہ الفرقان بین اولیاء الرحمان کی طرف دی ہے اتنی توجہ الفرقان بین الحق والبطلان کی طرف نہیں دی ہے۔اسی طرح بہت سارے لوگ تو دونوں کو ایک ہی جانتے ہیں،حالانکہ دونوں میں بہت فرق ہے۔جن میں سے کچھ فرق ذکر کئے جاتے ہیں۔
    1- تاریخی اعتبار سے شیخ الاسلام نے صوفیت کے رد میں قریبا 710ھ اور 711ھ کے درمیان میں ” الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشيطان” تالیف کی ہے،جبکہ ” الفرقان بین الحق و البطلان”کی تالیف دمشق میں دوسری مرتبہ قید کے دوران تالیف کیاہے ،گویا کہ تاریخی اعتبار سے اول الذکر کی تالیف پہلے کی ہے اور ثانی الذکر اس کے بعد کی تالیف ہے۔
    2-شخصی مصادر کے اعتبارے سے بھی “الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان ” میں صرف ایک کتاب کا ذکر ہے، جس کا نام ہے “جواب أهل العلم و الإيمان بتحقيق ما أخبر به الرسول من أن (قل هو الله أحد )تعدل ثلث القرآن).جبکہ” الفرقان بین الحق والبطلان “میں دو مصادر کا ذکر ہے۔پہلی کتاب ہے (الإيمان الكبير) دوسری کتاب ہے (الإيمان الأوسط)۔
    3-\علمی اعتبارسے: “الفرقان بین أولیاء الرحمان و أولیاء الشیطان ” کا موضوع صوفیت پر رد ہے،جبکہ ” ” الفرقان بین الحق و البطلان” کا موضوع بڑے بڑے فرقوںپر رد ہے جیسے خوارج ،معتزلہ ،جہمیہ ،رافضہ ،اشاعرہ ،صوفیہ اور نصاری وغیرہ۔دیکھیں(الفرقان بین الحق والباطل بتحقیق الشیخ الدکتور حمد بن ا حمد العصلانی ص 143-144)
    کتاب کی طبعات:
    اس کتاب کی متعدد طبعات ہیں ،تفصیل کے لئے دیکھیں ۔( الفرقان بین الحق والباطل بتحقیق الشیخ الدکتور حمد بن ا حمد العصلانی ص :144-153)
    کتاب کے مخطوطات :
    اس کتاب کے متعدد مخطوطات آج بھی کئ ایک مکتبات میں موجود ہیں ۔دیکھیں ۔(الأثبات في مخطوطات الأئمة: شيخ الإسلام ابن تيمية، والعلامة ابن القيم، والحافظ ابن رجب:ص168)
    فوائد علمیہ :
    1-قرآن میں متعدد بار وارد لفظ ” فرقان” کے معنی کی وضاحت سلف کے اقوال کی روشنی میںموجودہے ۔جمہور مفسرین کا کہنا ہے کہ فرقان سے مراد قرآن ہے۔
    2-قرآن کریم یا کسی حدیث کے معنی کی وضاحت اگر ہمیں نبی اکرم صلی اللہ سے مل جاتی ہے تو ہمیں کسی اور کی بات کی طرف التفا ت کی اجازت نہیں ہے ۔
    3-یوم الفرقان سے مراد ابن عباس اور دیگر مفسرین کے تفسیر کے مطابق غزوہ بدر ہے ،جس د ن اللہ نے حق و باطل کو واضح کردیا۔
    4-فقہاء نے کہا ہے کہ اسماء تین طرح کے ہوتے ہیں  ایک تو وہ جنہیں شریعت سے ہم جانتے ہیں جیسے صلاة ،زکوة۔دوسرے وہ جنہیں ہم لغت سے جانتے ہیں جیسے شمس ،قمر۔تیسرے وہ جنہیں عرف سے ہم جانتے ہیں جیسے لفظ قبض اورمعروف وغیرہ۔
    5-سلف میں سے کسی نے بھی کوئ بھی ایسی بات اپنی رائے ،قیاس یاعقل سے نہیں کہی ہے جو قرآن سے متعارض ہو۔
    6-شیعیت کی اصل بنیاد نبی کی جانب جھوٹی احادیث کی نسبت کرنا اور صحیح احادیث کی تکذیب پر ہے ۔اسی وجہ سے اس امت میں موجود فرقوں میں جتنا جھوٹ ان کے یہاں ملے گا کسی اور فرقہ میں نہیں ملے گا۔
    7-شیعیت اور خوارج کا وجود شہادت عثمان کے بعد میں ہواہے ،خلافت ابو بکر وعمر اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ابتدائ دور میں سارے مسلمان متفق تھے ،حضرت عثمان کے عہد اخیر میں کچھ شر پسند عناصر کے سبب کچھ ایسے معاملات رونما ہوئے جو تفرقہ کا رنگ کہیں نا کہیں اختیار کئے ہوئے تھے ۔
    8-شیعوں میں ایک گروہ وہ ہے جو علی کو الہ کا درجہ دیتاتھا ،چنانچہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ ان پر غالب آئے تو ان کےلئے ایک گڑھا کھود کراس میں انہیں جلادیا ،دوسرا گرو ہ وہ تھا جسے سابہ کہتے ہیں جو بعض صحابہ کو گالی دیتا تھا ،تیسرا گروہ وہ تھا جو علی کو ابو بکر وعمر پر فضیلت دیا کرتاتھا۔
    9-جہمیہ کا کہنا ہے کہ ایمان مجرد تصدیق کا نام ہے ،زبان سے بولنے کی کوئ ضرورت نہیں ہے۔حالانکہ سلف میں سے کسی سے بھی یہ منقول نہیں  ہے۔
    10-نصوص کتاب وسنت اور ائمہ سلف سے یہ بات ثابت ہے کہ ایمان گھٹتا اور بڑھتاہے اور سارے مؤمنین کا ایمان یکسا ں نہیں ہے ۔
    تحقیقات،تعلیقات ،شروحات،حواشی:
    1-الفرقان بين الحق والبطلان لابن تيمية تحقيق حمد العصلاني
    اس شرح کی کئ ایک خصوصیات ہیں ۔جن کا اندازہ ہر پڑھنے والے کوہوجائے گا۔شروعات کی کئ ساری باتیں اسی کتاب سے نقل کی گئ ہیں ۔
    2- الفرقان بين الحق والباطل (ت: غزال)المحقق: حسين يوسف غزال
    3- الفرقان بين الحق والباطل (ت: الأرناؤوط)المحقق: عبد القادر الأرناؤوط
    4-التعليق على كتاب الفرقان بين الحق والبطلان 1436-1-11 هـ (عبدالرحمن بن ناصر البراك)ایڈیو
    5- الفرقان بين الحق والباطل ۔المحقق:فضيلة الشيخ خليل مديس.
    حواشی
    1-یہ شیخ الاسلام کے تمام تلامذہ میں ان کی کتابوں کے سب سے زیادہ جانکا ر اور ان کی کتابوں کے ناموں کا صحیح ضبط رکھنے والے اور ان کی تحریروں کے بہتر قاری شمارکئے جاتے تھے،جیسا کہ ابن عبد الھادی نےکہا ہے”وَكَانَ من أخص أَصْحَاب شَيخنَا وَأَكْثَرهم كِتَابَة لكَلَامه وحرصا على جمعه.العقودالدرية من مناقب شيخ الإسلام أحمد بن تيمية (ص: 43)
    علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں ۔
    الشَّيْخُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ رَشِيقٍ الْمَغْرِبِيُّ، كَاتِبُ مُصَنَّفَاتِ شَيْخِنَا الْعَلَّامَةِ ابْنِ تَيْمِيَّةَ، كَانَ أَبْصَرَ بِخَطِّ الشَّيْخِ مِنْهُ، إِذَا عَزَبَ شَيْءٌ مِنْهُ عَلَى الشَّيْخِ اسْتَخْرَجَهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا۔
    (البداية والنهاية ط هجر (18/ 510)
    ان کے بارے میں تفصیلی معلومات کے لئے رجوع کریں۔(عبق الرحيق في ترجمة الشيخ المغربي أبو عبد الله بن رشيق ناسخ مصنفات شيخ الإسلام ابن تيمية البحر العميق : بشیر الإدريسي(
    جاری

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings