Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • ہر ایک کے ساتھ علمی گفتگو علم کو ذلیل کرنا ہے

    ہر دور میں ایسے لوگ رہے ہیں جن کا کوئی علمی مقام نہیں ، لیکن ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ علماء کے ساتھ بحث کریں ، اور آج کے دور میں تو ایسے لوگوں کی بڑی کثرت ہے بلکہ آج کے دور میں تو جسے عربی زبان تک نہیں آتی وہ بھی انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا پر تھوڑا بہت پڑھ لینے کے بعد علماء سے مناقشہ اور بحث ومباحثہ کا شوق پالتا ہے ، بلکہ حد یہ ہوگئی ہے کہ ایک جاہل اور مزدور بھی یوٹیوب پر کچھ ویڈیوز دیکھ کر خود کو اس قابل سمجھ لیتا ہے کہ کسی عالم کو چیلنج کرسکے ۔ علماء کو چاہئے ایسے لوگوں سے دور رہیں اور ان کو قطعاً منہ نہ لگائیں ، ذیل میں اسی سلسلے میں اہل علم کے چند اقوال پیش خدمت ہیں:
    امام مالک رحمہ اللہ (المتوفی:۱۷۹)نے کہا: ’’ من إهانة العلم أن تحدث كل من سألك ‘‘
    ’’ یہ علم کو ذلیل کرنا ہے کہ ہر شخص کے مطالبہ پر اس کے ساتھ علمی گفتگو شروع کردو‘‘[الجامع لأخلاق الراوی: ۱؍ ۲۰۵،وإسنادہ صحیح]
    امام مالک رحمہ اللہ (المتوفی:۱۷۹)نے مزید کہا:
    ’’ إن من إذالة العالم أن يجيب كل من كلمه، أو يجيب كل من سأل ‘‘
    ’’یہ عالم کی توہین ہے کہ وہ ہر اس شخص کا جواب دے جو اس کے ساتھ بحث کرنا چاہے ، یا ہر اس شخص کو جواب دے جو اس سے کچھ بھی سوال کر بیٹھے‘‘[الفقیہ والمتفقہ:۲؍۴۱۸،وإسنادہ حسن ]
    امام مالک کے شاگرد امام شافعی رحمہ اللہ (المتوفی :۲۰۴)سے اسی سے ملتا جلتا قول منقول ہے:
    ’’ من إذالة العلم أن تناظر كل من ناظرك وتقاول كل من قاولك ‘‘
    ’’ یہ علم کو ذلیل کرنا ہے کہ ہروہ شخص جو آپ سے مناظرہ کرنا چاہے اس سے مناظرہ کرنے بیٹھ جائیں، یا ہر وہ شخص جو آپ سے بحث کرنا چاہے اس کے ساتھ بحث شروع کردیں‘‘[مناقب الشافعی للبیہقی:۲؍۱۵۱،وفی إسنادہ بعض من لم أجد لہم توثیقا]
    امام شعبۃ بن الحجاج رحمہ اللہ (المتوفی:۱۶۰)فرماتے ہیں:
    ’’ رآني الأعمش يوما وأنا أحدث قال:ويحك أو ويلك يا شعبة، لا تعلق الدر فى أعناق الخنازير‘‘
    ’’مجھے امام اعمش رحمہ اللہ نے دیکھا میں کچھ لوگوں کو حدیث سنا رہا تھا تو امام اعمش نے کہا:شعبہ یہ کیا کررہے ہو! سور کی گردن میں موتیاں نہ پہناؤ‘‘[مسند ابن الجعد :ص:۱۲۹،وإسنادہ صحیح]
    امام احمد رحمہ اللہ نے امام اعمش کے اس قول کی یہ تشریح کی ہے کہ’’نا اہلوں کے ساتھ علمی گفتگو نہ مت کرو ‘‘[الآداب الشرعیۃ لابن مفلح:۲؍۱۰۸]
    علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’فما ينبغي لطلاب العلم أن يهتموا بنعيق كل ناعق، لأن هذا باب لا يكاد ينتهي، كلما خطر فى بال أحدهم خاطرة وهو أجهل من أبي جهل فنحن نعتد به، ونرفع كلامه من أرضه، ونقيم له وزنا ومناقشة ومحاضرة وإلي آخره ‘‘
    ’’طلاب علم کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ ہر ایرے غیرے شخص کی چیخ وپکار پرکان دھریں ، کیونکہ یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوسکتا ، جاہلوں میں سے کسی کے دماغ میں جب بھی کوئی بات آئے اور وہ اسے بک دے جبکہ وہ خود ابو جہل سے بھی بڑا جاہل ہو ، اور ہم اس کی بات پردھیان دیں ، اسے نشر کریں ، اسے اہمیت دیں ، اس کا رد کریں اور اس پر بحث کریں ، یہ بالکل مناسب نہیں ‘‘[سلسلۃ الہدیٰ والنور:۸۶۰]
    دکتور الشریف حاتم بن عارف العونی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’كثيرا ما يجادلني شباب قليلوا العلم ، وهم يظنون أن لديهم معارف كافية ليخالفوا ويناقشوا ۔فأحتمل ذلك منهم ، بل أفرح بهذه الروح التى لا تقبل العبودية الفكرية وترفض فرض الكهنوت على العقول ۔لكن هذا القبول والفرح ينتهي إذا تعالي الجاهلُ بجهله ، حتي ظنك دونه فى العلم ، واستكثر على نفسه أن يستفيد منك ‘‘
    ’’اکثر مجھ سے کم علم نوجوان بحث کرنا شروع کردیتے ہیں ، اور یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ان کے پاس اتنا علم ہوگیا ہے کہ وہ اختلاف کرسکیں اور مناقشہ کرسکیں ، میں ان کے اس طرزعمل کو برداشت کرلیتا ہوں ، بلکہ اس جذبہ پر خوشی ہوتی ہے کہ وہ فکری غلامی کوقبول نہیں کرتے اور ذہنوں پر احبار ورھبان کے تسلط کے قائل نہیں ۔ لیکن یہ برداشت اور خوشی اس وقت کافور ہوجاتی ہے جب جاہل اپنی جہالت کو لیکر تعلی پر اتارو ہوجاتا ہے حتیٰ کہ آپ کو کم علم باورکرنے لگتا ہے اور خود کو اس سے کہیں بالاتر سمجھتاہے کہ آپ سے استفادہ کرے‘‘ ( فیس بک پوسٹ)
    شیخ ثناء اللہ ساگر تیمی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’جواب انہی باتوں کا دیجیے جن کا جواب نہ دینا فتنے کا باعث ہو جائے ورنہ اکثر خاموشی اور تجاہل عارفانہ سے کام لیجیے۔کچھ بد قماش اسی ادھیڑ بن میں لگے رہتے ہیں کہ وہ آپ کو جادہ مستقیم سے منحرف کر سکیں اور بے فائدہ قسم کے مباحثوں میں الجھا کر آپ کو انسانیت کے مقام رفعت سے حیوانیت کی پستی میں دھکیل دیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کا کوئی کام نہیں، نٹھلے ہیں، اپنا ضمیر اور قلم بیچ کر اپنے شیطان پیٹ کی بھوک مٹاتے ہیں ‘‘(فیس بک پوسٹ)

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings