-
رمضان المبارک میں مسلم خواتین کے لیے وقت کی حفاظت کے چند عملی اقدامات رمضان کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے جو اس نے اپنے مومن بندوں کو عطا کیا ہے اور اس میں بے شمار اجر و ثواب رکھا ہے، یہ وہ مہینہ ہے جس میں بے شمار رحمتیں نازل ہوتی ہیں، گناہوں اور خطاؤں کی بخشش ہوتی ہے، اجر و ثواب میں اضافہ ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’إِذا دَخَلَ رَمَضانُ فُتِّحَتْ أبْوابُ الجَنَّةِ، وغُلِّقَتْ أبْوابُ جَهَنَّمَ، وسُلْسِلَتِ الشَّياطِينُ‘‘۔’’جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں‘‘۔
[صحیح البخاری:۳۲۷۷، وصحیح مسلم:۱۰۷۹]
نیز فرمایا :’’مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘ ۔’’جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘۔
[صحیح البخاری :۳۸، وصحیح مسلم :۷۶۰]
شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں :’’بے شک جو شخص رمضان کا مہینہ پائے اور اللہ اسے اس سے فائدہ اٹھانے کی توفیق بخشے، تو اللہ نے اس پر بہت بڑی نعمت کی جس کا کوئی مقابلہ نہیں، اللہ کی قسم!یہ نعمت کروڑ پتیوں اور عمارتوں وجائیدادوں کے مالکوں کی دولت سے بھی کہیں زیادہ بڑھ کر ہے‘‘۔(مجالس شہر رمضان : ص :۱۱)
رمضان کی آمد پر عموماً سبھی مسلمان اور خصوصاً اہلِ خیر مسرت و خوشی محسوس کرتے ہیں، وہ اس عظیم موقع کو غنیمت جانتے ہوئے خود کو عبادات میں مشغول رکھتے ہیں اور فرمانِ باری تعالیٰ کے مطابق : { وَسَارِعُوْٓا اِلٰي مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِيْنَ }[آل عمران :۱۳۳] ’’اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے‘‘۔ نیکیوں اور اللہ رب العزت سے بخشش طلب کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔مگر انہی میں سے ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس سے اکثر گھر والے غافل رہتے ہیں اور وہ خود بھی اس فضیلت والے مہینے میں اپنے آپ سے غافل رہتا ہے، اور وہ ہے مسلمان عورت!
ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سی مائیں، بیویاں، بہنیں اور بیٹیاں (بلا مبالغہ)رمضان میں سب سے زیادہ محروم رہ جانے والوں میں سے ہیں، کیونکہ اس مہینے ان میں سے ہر ایک پر مزید ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، خاص طور پر کچن کی ذمہ داری جس میں ان کے وقت کا سب سے بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے، چنانچہ جب یہ مہینہ ختم ہوتا ہے تو بے چاری عورت بہت سی عبادات اور عظیم نیکیوں سے محروم رہ جاتی ہے، وہ اس مبارک مہینے کی روحانی لذت محسوس ہی نہیں کرپاتی، یہاں تک کہ بعض خواتین ایسی بھی ہوتی ہیں کہ جن پر مکمل رمضان گزر جاتا ہے مگر وہ اس میں ایک بار بھی قرآن ختم نہیں کر پاتی ہیں۔
اور وہ بے چاری عورت رمضان کی روحانیت کو کیسے محسوس کرے؟ جبکہ وہ پورا رمضان یوں گزارتی ہے کہ دن میں دیر تک سوتی ہے، پھر اٹھ کر گھر کی ترتیب و صفائی میں لگ جاتی ہے، پھر وہ کچن میں افطاری کی تیاری میں مصروف ہوجاتی ہے، اور جیسے ہی افطار کا وقت گزرتا ہے، وہ رات کے کھانے کی تیاری شروع کردیتی ہے، اس کے بعد برتن دھونے میں مصروف ہوجاتی ہے، پھر ڈرامے دیکھنے یا فضول فون کالز کرنے یا بلا ضرورت بازاروں میں گھومنے میں وقت گزارتی ہے، اور پھر سحری کی تیاری میں لگ جاتی ہے…یہی سلسلہ ہر دن اور رات چلتے رہتا ہے!
میری بہنو! کتنا اچھا ہوگا کہ اس موقع پر اپنے آپ کواور اپنی مسلمان بہنوں کو اس رمضان میں اپنے وقت کی حفاظت اور اس کی اہمیت کی یاد دہانی کرواؤں، نیز اسے اللہ کی رضا حاصل کرنے اور نیکیاں کمانے میں استعمال کرنے کی طرف توجہ دلاؤں، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اس عظیم مہینے کے اوقات کو ایسے اعمال میں گزاریں جو قیامت کے دن ہمارے لیے کامیابی اور سعادت کا باعث بنیں، امام ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’رمضان کے مہینے کو غنیمت جانو جو کہ رحمت و رضوان کا مہینہ ہے اور اپنی نیند سے بیدار ہوجاؤ، کیونکہ تمہارا رب بڑا کریم اور بخشنے والا ہے، آخر کب تک تم اپنی غفلت سے چمٹے رہوگے اور کب تک اپنی توبہ کو موخر کرتے رہوگے؟ کیا اگلے سال تک، یا اس سے بھی آگے؟ ہرگز نہیں، اللہ کی قسم!تقدیر تمہارے اختیار میں نہیں اور نہ ہی تم اس پر قادر ہو، شاید جب تم پر رمضان کا مہینہ ختم ہوجائے تو تمہاری عمر کا صرف ایک دن ہی باقی رہ جائے، وہ کہاں ہیں جو گزشتہ رمضان تمہارے ساتھ تھے؟ کیا موت کی آفات نے انہیں فنا نہیں کردیا؟ اے اس مہینے کی فضیلت سے غافل رہنے والو!اپنے زمانے کو پہچانو، اے فضول باتوں میں بہت زیادہ مشغول رہنے والو!اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اے اپنے اعمال کے بارے میں جواب دہ لوگو!اپنے معاملات کو سمجھو اور اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ رضائے الٰہی طلب کرو‘‘۔
(بستان الواعظین:ص: ۲۲۶)
چنانچہ ایک مسلمان عورت کو چاہیے کہ وہ اس مقدس مہینے میں اپنے وقت کی حفاظت کرے، نیز اسے زیادہ سے زیادہ نیک اعمال میں صرف کرنے کے لیے چند عملی اقدامات کو لازم پکڑے :
(۱) گھر سے بلا ضرورت باہر نہ نکلے، کسی ضرورت کے تحت یا اللہ کی اطاعت کے لیے ہی گھر سے نکلے۔
(۲)بازاروں میں جانے سے پرہیز کرے، خاص طور پر رمضان کے آخری عشرے میں عید کی تیاریوں، بازاروں میں گھومنے اور کپڑے خریدنے کے لیے دکانوں میں چکر لگانے سے بچے، عید کے کپڑے رمضان سے پہلے یا آخری عشرے سے پہلے خرید لے۔
(۳)بلاوجہ ملاقاتوں سے پرہیز کرے، اور اگر کوئی وجہ ہو جیسے کسی مریض کی عیادت وغیرہ تو وہاں زیادہ دیر تک نہ بیٹھے۔
(۴)وہ مجلسیں جن میں غیبت، چغلی، جھوٹ، مذاق اڑانا اور دوسروں کی برائی کی جاتی ہو، ایسی مجلسوں سے دور رہے۔
(۵) وقت ضائع کرنے والی سرگرمیوں سے بچے، جیسے کہ بے جا مسابقات میں شرکت، پہیلیاں حل کرنا، فلمیں اور ڈرامے دیکھنا وغیرہ، اگر مسلمان عورت ان چیزوں میں مشغول ہوجائے تو وہ رمضان کی برکتیں کھو بیٹھتی ہے۔
(۶)رات بھر جاگنے سے پرہیز کرے، کیونکہ اس سے نمازیں قضا ہوسکتی ہیں اور دن کا زیادہ تر حصہ سونے میں گزر سکتا ہے۔
(۷)برے لوگوں اور بری صحبت سے دور رہے، کیونکہ بری صحبت اسے برائیوں اور وقت کے ضیاع پر آمادہ کرتی ہے۔
(۸)دن کا زیادہ تر وقت سونے میں ضائع نہ کرے، بعض عورتیں فجر بعد سوجاتی ہیں اور پھر دو یا تین بجے کے قریب ہی اٹھتی ہیں۔
(۹) مختلف قسم کے کھانے تیار کرنے اور بنانے میں وقت ضائع کرنے سے پرہیز کرے۔
(۱۰) آئینہ کے سامنے زیادہ دیر بیٹھ کر زیب و زینت اور کپڑوں میں مشغول ہوکر وقت ضائع کرنے سے بچے۔
(۱۱)فون کالز میں وقت ضائع کرنے سے پرہیز کرے، کیونکہ بہت سی عورتیں گھنٹوں فون کالز میں لگ کر اپنے وقت کو ضائع کردیتی ہیں، اس کی جگہ اگر وہ کتاب اللہ کی تلاوت اور اس میں غور وفکر کرنے پر توجہ دیں تو یہ ان کے لیے بہتر ہوگا۔
(۱۲)لڑائی جھگڑے اور فضول اختلافات سے بچے، کیونکہ یہ چیزیں وقت ضائع کرنے اور حرام کاموں میں پڑنے کا سبب بنتی ہیں۔
(۱۲) موبائل کے فضول استعمال سے پرہیز کرے، خصوصا ًسوشل میڈیا کا استعمال بس ضرورت کی حد تک ہی محدود کرے، نیز ایپ ٹائمر کا استعمال کرے تاکہ اعتدال قائم رہے۔
اے میری مسلمان بہنو!اس مہینے کی کچھ فضیلتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کی آپ پر اس عظیم نعمت کو واضح کرتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس مہینے کے روزے اور قیام کے لیے منتخب کیا ہے، کتنے ہی لوگ جو ہمارے ساتھ گزشتہ رمضان میں موجود تھے اور اب وہ قبروں میں مٹی تلے دفن ہیں، چنانچہ میری مسلمان بہنو!اس نعمت پر اللہ رب العالمین کا شکر ادا کرو اور اس کو گناہوں اور برائیوں سے نہ بدلو ورنہ قریب ہے کہ یہ نعمت تم سے زائل ہوجائے۔اللہ تعالیٰ ہم سبھی کو رمضان کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین