Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • سید الاستغفار: اہمیت ،فضیلت و مفہوم

    ہر انسان خطا کار ہے،اللہ کے صالح بندوں کی پہچان ہوتی ہے کہ وہ گناہ کے بعد توبہ واستغفار کرتے ہیں،جیسا کہ آدم ویونس اور موسیٰ و داؤد علیہم السلام نے کیا ہے،اور اللہ نے انہیں معافی بھی عطا فرمائی،یہی عمل جنتی بندے بھی کرتے ہیں،اللہ نے فرمایا:
    {وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللّٰهُ}
    ’’اور وہ لوگ کہ جب کوئی بے حیائی کرتے ہیں، یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، پس اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون گناہ بخشتا ہے؟‘‘
    [آل عمران:۱۳۵]
    خود رسول اللہ ﷺ استغفار کا خوب اہتمام کرتے تھے،ایک ایک دن میں سو سو بار استغفار کیا کرتے تھے،اور صحابہ کرام کو بھی کثرت استغفار کی تلقین فرماتے تھے،کیونکہ توبہ واستغفار کے فوائد بے شمار ہیں،دین ودنیا وآخرت کی سعادت کیلئے استغفار بیحد ضروری ہے،کیونکہ ساری خرابیاں ہمارے گناہوں کے سبب ہی نازل ہوتی ہیں،اور استغفار سے ساری بلائیں دور ہوجاتی ہیں،درجات بلند ہوجاتے ہیں،رحمتیں اور برکتیں نازل ہونے لگتی ہیں،بلکہ جنت کے حصول اور جہنم سے نجات کو قرآن ’’فلاح‘‘کا نام دیتا ہے،اللہ نے تمام اہل ایمان کو توبہ کرنے کا حکم دیا ہے اور پھرکامیابی کا وعدہ فرمایا ہے،اسی لئے پیارے رسول ﷺ نے استغفار کی ایک بڑی ہی اعلیٰ دعا سکھائی ہے،جسے سیدالاستغفار کا مبارک اور عظیم نام عطا فرمایا ہے،یہ دعا استغفار کے تمام دعاؤں سے افضل ومقبول ہے اور انتہائی جامع ودلنشین اسلوب میں وارد ہوئی ہے،اس دعاء کو یقین کے ساتھ جوصبح پڑھے اورشام سے پہلے مرجائے اسے دخول جنت کی بشارت سنائی ہے۔اور جو شام کو پڑھے اور صبح سے پہلے مرجائے وہ جنت میں داخل ہوگا۔
    کیاآپ نے غور کیا؟آپ ﷺ نے دخول جنت کی بشارت کو دو باتوں کے ساتھ معلق فرمایا ہے،ایک تو یہ کہ آپ کو صبح وشام اس کا اہتمام کرنا ہوگا،اور پوری زندگی کیلئے بلا ناغہ پڑھنا ہوگا،کیونکہ معلوم نہیں کہ کس دن ورات آپ کی موت آئے گی،لہٰذا ہمیشہ اسے پڑھنا ہے،دوسری بات آپ کو یقین کے ساتھ پڑھنا ہے،یقین کیلئے آپ کو اس دعا کا معنی اور مفہوم سمجھنا ہوگا،دعا کے مشمولات کی روح کو سمجھنا ہوگا،دعا میں موجود تعلیمات میں شک کا شائبہ بھی نہیں ہونا چاہیے۔
    آئیے ذرا تفصیل سے اس دعا کو سمجھتے ہیں۔ایک بات ذہن نشین کرلیں وہ دعا سب سے اچھی ہے جس میں اللہ کی توحید،عظمت،کبریائی،پاکیزگی،تسبیح،تحمید بیان ہو،اور اپنی عاجزی،بے بسی،لاچاری،گناہگاری،عبودیت کا اقرار ہو۔
    ’’سیدالاستغفار‘‘ یہ ہے:
    ’’اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلٰي عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي؛ فَاغْفِرْ لِي؛ فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ‘‘
    [صحیح البخاری:۶۳۰۶،۶۳۲۳]
    ’’اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّي‘‘’’اے اللہ تو میرا رب ہے‘‘
    اس پہلے جملہ میں اللہ کو پکارا گیا ہے،اور اللہ کی ربوبیت کا اقرار ہے،رب کے معنی ہیں پرورش کرنا،پالنا پوسنا،نگرانی کرنا،حفاظت کرنا،زندگی بھرکی ضروریات مہیا کرنا،بندہ اس جملہ سے اللہ کے احسان اور فضل کا اقرار کرتا ہے،یہ تو ربوبیت عامہ ہے،جو ہر مخلوق کو شامل ہے،کیونکہ وہ رب العالمین ہے،اور ایک خاص ربوبیت ہوتی ہے،جس سے اللہ اپنے بندوں کو ایمانی ودینی،اخلاقی وروحانی پرورش کرتا ہے،اسی لئے انبیاء اور صالحین کی اکثر دعائیں ’’ربنا‘‘سے شروع ہوتی ہیں،اور ایسی دعائیں جلد ہی شرف قبولیت حاصل کرلیتی ہیں۔
    ’’لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ‘‘ ’’تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں‘‘
    یہی کلمہ طیبہ ہے،جس کیلئے انبیاء کو بھیجا گیا،کتابیں نازل کی گئیں،اہل ایمان کے ساتھ ظلم وستم کا سبب یہی کلمہ رہا ہے،اسی سے اسلام وکفر کی پہچان ہوتی ہے،قیامت کے روز جنت وجہنم کا فیصلہ اسی کلمہ کی بنیاد پر ہوگا،جو یقین کے ساتھ یہ کلمہ کہہ کر فوت پا گیا،وہ جنتی ہے،توحید اللہ کی سب سے بڑی تعریف ہے،اور شرک سب سے بڑا ظلم ہے،اس کلمہ کا اقرار موحد کی علامت ہے،خالص اللہ کی عبادت کرنا،اور ہر قسم کے شرک اور کفر ونفاق سے بیزاری ضروری ہے،ایسا نہ ہو کہ ہم اقرار تو کریں کہ ’’تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں‘‘ لیکن عملی اور نظریاتی طور پر شرک وکفر میں ملوث ہوں۔
    ’’خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ‘‘ ’’تونے مجھے پیدا کیا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں‘‘
    اے اللہ تو خالق ہے،مالک ہے،مدبر ہے،قادر ہے،میں کچھ بھی نہیں تھا تونے مجھے عدم سے وجود بخشا تھا،کمزور تھا،تونے طاقت دی،جاہل تھا تونے سکھایا،سمجھایا،بتایا،میری ہر ضرورت کو پورا فرمایا اور میں تیرا بندہ ہوں،تیرا غلام ہوں،تیری عبادت اور بندگی میرا مقصد حیات ہے،تیرے آگے جھکنا میری سب سے بڑی عزت ہے، اس جملہ میں اللہ کی عظمت اور اپنی بندگی کا اقرار ہے۔
    ’’وَأَنَا عَلٰي عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ‘‘’’اور میں تیرے عہد اور وعدے پر استطاعت بھر قائم ہوں‘‘
    بندگی کیا ہے؟رب کے ساتھ وفاداری،اور اس کے احکام وفرامین پر قائم رہنا۔
    اللہ کے عہد کا مطلب: فرائض وواجبات،محرمات اور ممنوعات اوراحکامات اسلام ہیں۔
    وعدہ کا مطلب: اللہ نے اپنے بندوں سے نجات ونصرت اور جنت کا جو وعدہ کیا ہے،اے اللہ میں تیرے عہد اور وعدہ پر قائم ہوں،ثابت قدم ہوں،اور اپنی بندگی کی پوری کوشش میں ہوں،میری بندگی کا تقاضہ بھی یہی ہے،اور مقصد حیات بھی۔لیکن اے میرے رب میں کمزور ہوں،تیرے حقوق بہت عظیم ہیں،میں ایک کمزور بندہ ہوں،میں انہیں ادا کرنے سے قاصر ہوں،اس لئے اپنی طاقت بھر تیری بندگی بجالاتا ہوں۔جیسا کہ خود اسلام نے تعلیم دی ہے۔ {فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ}’’کہ اللہ نے ڈرو اپنی استطاعت کے مطابق‘‘[التغابن :۱۶]
    ’’أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ‘‘’’میں تجھ سے اس چیز کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا‘‘
    گناہ بڑی بری چیز ہے،انسان سے خطائیں ہوتی رہتی ہیں،خوش نصیب وہ ہے جسے توبہ واستغفار کی توفیق ملتی رہے اور اگر یہ توفیق نہ ملے تو انسان کے گناہ محرومی کے اتنے دروازے کھول دیتے ہیںجو اس کی زندگی تہس نہس کردیتے ہیں اور آغاز دل پر سیاہ نقطہ سے ہوتا ہے، جو دھیرے دھیرے دل کو بالکل کالا اور سخت کردیتے ہیں،ہر گناہ میں گرمی ہوتی ہے جو انسان کو اندر سے جلاتی رہتی ہے،جس سے سکون قلب غارت ہوجاتا ہے،یہی گناہ انسان کو قبر میں اور جہنم میں جلنے کا سبب بھی ہیں،اس لئے بندہ اپنے گناہوں کے شر سے رب کی پناہ اور حفاظت کا طالب ہے،وہی گناہوں کے شر سے بندوں کو پناہ دے سکتا ہے۔لہٰذا اپنے گناہوں کا احساس کرکے اس کے شر سے بچنے کیلئے رب کی پناہ طلب کرناسچے بندے کی پہچان ہے،اور اللہ کو بندگی کا یہ اسلوب پسند ہے،کیونکہ اس میں عاجزی،بے بسی،خوف وخشیت کا اظہار واقرار ہے،اور رب کی قوت بے مثال کا کامل اعتراف ہے۔
    ’’أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ‘‘’’مجھ پرجوتیری نعمتیں ہیں،میں ان کا اعتراف کرتا ہوں‘‘
    ہماری زندگی کاہر لمحہ،ہرسانس نعمت الہٰی کی محتاج ہے،ان نعمتوں کا اعتراف اور اظہار ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے اوراس پر اللہ کی شکر گزاری سچے بندے کی پہچان ہے،اللہ کی بے شمار نعمتوں کا اعتراف اپنی بندگی اور عاجزی کا اظہار ہے،اللہ کے صاحب نعمت ہونے کا اعتراف اللہ کی حمد و تعریف ہے۔
    ’’، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي‘‘’’اورمیں تجھ سے اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں‘‘
    اپنے گناہوں کو گناہ تسلیم کرنا،اپنے جرم کا اقرار کرنا توبہ کا پہلا قدم ہے،یہاں پہلے اللہ کی نعمتوں کے اقرار کے بعد اب اپنے گناہوں کا اعتراف کیا گیا،تاکہ اللہ خوش ہوجائے،بندے پر رحم آجائے،کیونکہ شکر گزاری اور بندے کی شرمندگی،عاجزی،اعترافِ گناہ اللہ کو بے حد پسند ہے،اب اگلے جملہ میں مغفرت کا سوال کیا گیا ہے۔
    ’’؛ فَاغْفِرْ لِي؛ فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ‘‘’’پس مجھے بخش دے،کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا ہے‘‘
    اللہ کی ربوبیت اور الوہیت،خالقیت،اپنی بندگی،عاجزی،وفاداری،شکرگزاری،اعتراف نعمت اور اعتراف گناہ کے بعد اب مغفرت کا سوال کیا گیا،اور ساتھ ہی یہ بھی اعتراف ہے کہ اے میرے رب!تیرے سوا کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو گناہ معاف کرسکے،اس لئے میں صرف تیرا ہی بندہ ہوں،تیری ہی نعمتیں مجھ پر ہیں،تجھ سے ہی میں ڈرتا ہوں،تیری ہی خوشنودی تلاش کرتا ہوں،اور معافی بھی تجھ سے ہی مانگتا ہوں،اے میرے رب!مجھے بخش دے، معاف کردے۔ (آمین)
    چندفوائد:
    ۱۔ نبیﷺکی سکھائی ہوئی دعائیں بہت جامع ہوتی ہیں،ہمیں نبوی دعاؤں کو یاد کرنا اور پڑھنا چاہئے۔
    ۲۔ توحید ،عظمت رب العالمین اور اپنی عاجزی،بندگی سے دعا کا آغاز دعا کی قبولیت کی پہچان ہے۔
    ۳۔ توحید خالص،اللہ کے عہد اور وعدہ پر استقامت،عبادت خالص،استغفار اورنبوی دعاؤں کے اہتمام سے جنت کی راہیں ہموار ہوجاتی ہیں۔
    ۴۔ گناہوں کی برائی سے دنیا وآخرت کی تباہی آتی ہے،اس لئے گناہوں سے بچنا چاہئے اور اگر سرزد ہوجائیں تو فوراً توبہ واستغفار کرلیناچاہئے،گناہوں پر اصرار عذاب الہٰی کودعوت دینے کے مترادف ہے۔
    ۵۔ نبی ﷺ نے امت کو جنت تک پہنچانے کا ہر راستہ بتادیا ہے،ہم آپ کے احسان کو کبھی نہیں بھول سکتے ہیں،اس لئے ہمیں درود کا اہتمام کرنا چاہئے۔اور آپ کی بھلائی راہوں کو اختیار کرنا چاہئے۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings