Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • قربانی کا اہم پیغام امت محمدیہ کے نام…!

    الحمد للّٰہ وحدہ والصلاۃ والسلام علٰی من لا نبی بعدہ، ربی یسر وأعن!
    ذی الحجہ کا مہینہ بالخصوص ایامِ نحر نیز لفظ ’’قربانی‘‘ہمیں ابراہیم اور اسماعیل علیہما الصلاۃ والسلام کی اس عظیم سنت کو یاد دلاتے ہیں جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے سب کچھ قربان کردینے کا پیغام ہے، یہ موضوع بظاہر سادہ اور آسان ہے مگر درحقیقت رسمیت سے نکل کر حقیقی قربانی کی روح کو اجاگر کرتا ہے۔
    اب سوال یہ ہے کہ ہم جانور ذبح کر کے صرف سنتِ ابراہیمی ادا کر رہے ہیں؟ یا واقعی ہمارے دل، نفس، خواہشات اور اعمال بھی اللہ رب العالمین کے آگے جھکتے ہیں۔۔۔؟ یاد رکھیں کہ قربانی محض جانور کو ذبح کر دینے کا نام نہیں بلکہ قربانی کی اصل روح یہی ہے کہ اپنے نفس اور اپنی محبوب چیزوں کو اللہ کے لیے قربان کر دیا جائے۔
    قربانی کا حقیقی مفہوم ومقصود کو واضح کرتے ہوئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:{لَن يَنَالَ اللّٰهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَيٰ مِنْكُمْ} [سورۃ الحج :۳۷]
    ’’اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے نہ گوشت پہنچتے ہیں نہ خون بلکہ اسے تمہاری پرہیزگاری درکار ہے‘‘۔
    شیخ سعدی رحمہ اللہ (۱۳۷۶ھ) اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
    ’’اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان: وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَيٰ مِنْكُمْ۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے یہاں فقط ذبح کرنا مقصود نہیں، اللہ کے پاس نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے نہ ان کا خون پہنچتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ان سب چیزوں سے بے نیاز اور قابل ستائش ہے، اس کے پاس تو صرف بندوں کا اخلاص، ثواب کی امید اور صالح نیت پہنچتی ہے، اس لیے فرمایا: وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَيٰ مِنْكُمْ پس اس آیت کریمہ میں قربانی میں اخلاص کی ترغیب دی گئی ہے۔
    قربانی کا مقصد صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کی طلب ہو، اس کا مقصد تفاخر، ریاکاری، شہرت کی خواہش یا محض عادت نہ ہو۔ اسی طرح دیگر تمام عبادات کے ساتھ اگر اخلاص اور تقویٰ موجود نہ ہوں تو وہ اسی چھلکے کی مانند ہیں جس کے اندر مغز نہ ہو اور اس کی مثال اس جسم کی سی ہے جس کے اندر روح نہ ہو‘‘۔(تفسیر السعدی:مذکورہ آیت کی تفسیر)
    اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کا اصل مقصد دل کی پاکی، نیت کی صفائی اور اخلاص ہے، اللہ تعالیٰ کو کسی جانور کے گوشت یا خون کی حاجت نہیں، بلکہ بندے کی اللہ کے سامنے جھکنے کی کیفیت مطلوب ہے۔
    آج ہماری قربانیاں محض ایک مذہبی روایت بن کر رہ گئی ہیں، جبکہ قربانی ایک ظاہری عبادت سے کہیں بڑھ کر دل کی کیفیت، نیت کی پاکیزگی اور نفس کی اطاعت شکنی کا نام ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اَلْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ۔
    [سنن ترمذی :۱۶۲۱، صحیح]
    ’’حقیقی مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے‘‘۔
    نیز فرمایا:
    أفضلُ الجهادِ من جاهد نفسَه فى ذاتِ اللهِ عزَّوجل۔َّ
    [صحیح الجامع : صححہ الألبانی رحمہ اللّٰہ]
    ’’بہترین جہاد وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے نفس سے جہاد کرے‘‘۔
    یہی پیغام قربانی کا بھی ہے، ابراہیم علیہ السلام نے صرف اپنے لختِ جگر کی قربانی کا ارادہ نہیں کیا، بلکہ اپنے نفس، جذبات، خواب اور تعلقات سب کو اللہ کی رضا کے تابع کر دیا۔اور اسی مقامِ رضا پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
    {قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ}
    [الصافات :۱۰۵]
    ’’ اے ابراہیم! تم نے خواب سچ کر دکھایا، بے شک ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں‘‘۔
    غور کرنے کا مقام ہے کہ آج ہم کیا قربان کر رہے ہیں؟ ہم جانور ذبح کرتے ہیں، گوشت بانٹتے ہیں، مگر دل میں تکبر، حسد، ریااور دنیا کی محبت باقی رہتی ہے، آج ہمارے معاشرے میں قربانی کے گوشت کی تقسیم تو ہوتی ہے مگر دلوں کی دوری بھی باقی ہے، جانور تو ذبح ہوتے ہیں مگر ریاکاری، تکبر، جھوٹ اور بے پردگی زندہ رہتی ہے، یہ کیسی قربانی ہے جس کے بعد تقویٰ کی بجائے تفاخر ہی بڑھتا رہے؟
    جبکہ اصل قربانی اپنے’’اسماعیل‘‘کو قربان کرنا ہے جیسے ابراہیم علیہ السلام نے اپنے جگر کے ٹکڑے کو اللہ کے حکم پر ذبح کرنے کا ارادہ کیا، ہمیں بھی سوچنا ہوگا کہ ہمارا ’’اسماعیل‘‘کیا ہے؟ مال؟، انا؟، وقت؟، شہرت؟، ناجائز تعلقات؟ یا حرام کمائی؟ الغرض جو بھی چیز آپ کو اللہ سے دور کرے اس کو اللہ کی رضا کے لیے قربان کرنا ہی ’’اصل قربانی‘‘ہے۔
    خلاصہ: قربانی محض ایک عمل یا روایت نہیں بلکہ یہ ہمارے لیے ایک اہم پیغام، ایک تربیت اور ایک انقلاب ہے، یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر اللہ کا حکم آجائے تو ہم ہر چیز اس کے لیے قربان کر دیں، یاد رکھیں! جانور کا خون بہانا آسان ہے مگر نفس کا ذبح کرنا ہی اہم اور اصل ہے۔
    اللہ رب العزت ہمیں وہ قربانی کرنے کی توفیق دے جو اس کے دربار میں مقبول ہو، اور ہماری ظاہری و باطنی قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین یارب العالمین۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings